متی
17 چھ دن بعد یسوع نے پطرس، یعقوب اور اُن کے بھائی یوحنا کو ساتھ لیا اور ایک اُونچے پہاڑ پر گئے۔ 2 وہاں اُن کے دیکھتے دیکھتے یسوع کی صورت بدل گئی اور اُن کا چہرہ سورج کی طرح روشن ہو گیا اور اُن کے کپڑے روشنی کی طرح سفید ہو گئے۔ 3 اور دیکھو! شاگردوں کو موسیٰ اور ایلیاہ دِکھائی دیے جو یسوع سے باتیں کر رہے تھے۔ 4 یہ دیکھ کر پطرس، یسوع سے کہنے لگے: ”مالک، کتنی اچھی بات ہے کہ ہم یہاں پر ہیں! اگر آپ چاہیں تو مَیں تین خیمے کھڑے کر دوں، ایک آپ کے لیے، ایک موسیٰ کے لیے اور ایک ایلیاہ کے لیے۔“ 5 ابھی پطرس یہ کہہ ہی رہے تھے کہ دیکھو! ایک سفید بادل اُن سب پر چھا گیا اور دیکھو! بادل سے آواز آئی کہ ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔ اِس کی سنو۔“ 6 یہ سُن کر شاگرد بہت ڈر گئے اور مُنہ کے بل گِر گئے۔ 7 پھر یسوع اُن کے پاس آئے اور اُن کو چُھو کر کہنے لگے: ”اُٹھیں، ڈریں مت۔“ 8 جب اُنہوں نے نظریں اُٹھائیں تو دیکھا کہ یسوع کے ساتھ کوئی بھی نہیں ہے۔ 9 پھر جب وہ پہاڑ سے نیچے اُتر رہے تھے تو یسوع نے اُن کو حکم دیا کہ ”اِس رُویا کے بارے میں اُس وقت تک کسی کو نہ بتانا جب تک کہ اِنسان کے بیٹے* کو مُردوں میں سے زندہ نہ کِیا جائے۔“
10 لیکن شاگردوں نے یسوع سے پوچھا: ”تو پھر شریعت کے عالم کیوں کہتے ہیں کہ پہلے ایلیاہ کا آنا ضروری ہے؟“ 11 یسوع نے جواب دیا: ”ایلیاہ ضرور آئیں گے اور سب کچھ بحال کریں گے۔ 12 مگر مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ ایلیاہ تو آ چکے ہیں لیکن اُنہوں نے ایلیاہ کو نہیں پہچانا اور اُن کے ساتھ جو چاہا، وہ کِیا۔ اِسی طرح اِنسان کا بیٹا بھی اُن کے ہاتھوں اذیت اُٹھائے گا۔“ 13 تب شاگرد سمجھ گئے کہ یسوع، یوحنا بپتسمہ دینے والے کی بات کر رہے ہیں۔
14 جب وہ لوگوں کی بِھیڑ کے پاس پہنچے تو ایک آدمی یسوع کے پاس آیا اور گھٹنوں کے بل گِر کر کہنے لگا: 15 ”مالک، میرے بیٹے پر رحم کریں! وہ مرگی کا مریض ہے اور بہت بیمار ہے۔ وہ اکثر آگ اور پانی میں گِر پڑتا ہے۔ 16 مَیں اُسے آپ کے شاگردوں کے پاس لایا تھا لیکن وہ اُسے ٹھیک نہیں کر سکے۔“ 17 یسوع نے جواب دیا: ”ایمان سے خالی اور بگڑی ہوئی پُشت! مجھے کب تک تمہارے ساتھ رہنا پڑے گا اور تمہیں برداشت کرنا پڑے گا؟ لڑکے کو میرے پاس لاؤ۔“ 18 پھر یسوع نے بُرے فرشتے کو ڈانٹا اور وہ اُس لڑکے میں سے نکل گیا اور لڑکا اُسی وقت ٹھیک ہو گیا۔ 19 بعد میں شاگرد اکیلے میں یسوع کے پاس آئے اور پوچھنے لگے: ”ہم اُس بُرے فرشتے کو کیوں نہیں نکال سکے؟“ 20 یسوع نے کہا: ”کیونکہ آپ کا ایمان کمزور ہے۔ مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ اگر آپ میں رائی کے دانے جتنا ایمان ہے تو آپ اِس پہاڑ سے کہیں گے کہ ”یہاں سے وہاں چلا جا“ اور یہ چلا جائے گا اور آپ کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہوگا۔“ 21 —*
22 جب وہ گلیل میں اِکٹھے تھے تو یسوع نے شاگردوں سے کہا: ”اِنسان کے بیٹے سے غداری کی جائے گی اور اُسے دُشمنوں کے حوالے کِیا جائے گا 23 اور وہ اُسے مار ڈالیں گے لیکن تیسرے دن اُسے زندہ کِیا جائے گا۔“ یہ سُن کر شاگرد بہت غمگین ہوئے۔
24 جب وہ کفرنحوم پہنچے تو ہیکل* کا ٹیکس* وصول کرنے والے آدمی پطرس کے پاس آئے اور اُن سے پوچھا: ”کیا آپ کے اُستاد ہیکل کا ٹیکس نہیں دیتے؟“ 25 اُنہوں نے جواب دیا: ”دیتے ہیں۔“ لیکن جیسے ہی پطرس گھر میں داخل ہوئے تو یسوع نے اُن سے کہا: ”شمعون، آپ کے خیال میں دُنیا کے بادشاہ کس سے ٹیکس وصول کرتے ہیں؟ اپنے بیٹوں سے یا اجنبیوں سے؟“ 26 پطرس نے جواب دیا: ”اجنبیوں سے۔“ اِس پر یسوع نے کہا: ”تو پھر بیٹوں پر ٹیکس عائد نہیں ہوتا۔ 27 لیکن ہم اُن آدمیوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتے۔ اِس لیے جھیل پر جائیں اور مچھلی کا کانٹا لگائیں اور جو مچھلی سب سے پہلے کانٹے میں پھنسے، اُس کا مُنہ کھولیں۔ اُس میں آپ کو چاندی کا ایک سکہ* ملے گا۔ وہ لا کر اپنے اور میرے حصے کا ٹیکس ادا کریں۔“