واعظ
8 دانشمند شخص جیسا کون ہے؟ کون ہے جو کسی مسئلے کا حل* جانتا ہے؟ اِنسان کی دانشمندی اُس کے چہرے کو روشن کرتی ہے اور اُس کے سخت تاثرات کو نرم کر دیتی ہے۔
2 مَیں کہتا ہوں: ”بادشاہ کے فرمان مانو کیونکہ آپ نے خدا کے سامنے قسم کھائی تھی۔ 3 اُس کے حضور سے جانے میں جلدی نہ کرو۔ کسی بُرے کام کی حمایت نہ کرو۔ بادشاہ جو چاہتا ہے، کر سکتا ہے 4 کیونکہ اُس کی بات پتھر پر لکیر ہوتی ہے۔ کون اُس سے کہہ سکتا ہے: ”آپ کیا کر رہے ہیں؟““
5 جو شخص حکم مانتا ہے، اُسے نقصان نہیں ہوگا اور دانشمند شخص کا دل جانتا ہے کہ کسی کام کو کرنے کا صحیح وقت اور طریقہ کیا ہے۔ 6 اِنسان کی مصیبتیں بہت سی ہیں لیکن ہر معاملے سے نمٹنے کا ایک وقت اور طریقہ ہوتا ہے۔ 7 کوئی نہیں جانتا کہ آگے کیا ہوگا تو پھر کون اُسے بتا سکتا ہے کہ یہ کیسے ہوگا؟
8 جیسے اِنسان کو اپنی سانس* پر اِختیار نہیں ہوتا اور نہ وہ اِسے روک سکتا ہے ویسے ہی اُسے اپنی موت کے دن پر بھی اِختیار نہیں ہوتا۔ جس طرح ایک شخص کو جنگ کے دوران چھٹی نہیں ملتی اُسی طرح بُرا شخص اپنی بُرائی سے بچ نہیں سکتا۔*
9 مَیں نے یہ سب کچھ دیکھا اور میرے دل نے اُن سارے کاموں پر غور کِیا جو سورج تلے کیے جاتے ہیں۔ اِس سارے وقت کے دوران اِنسان نے اِنسان پر حکومت کر کے اُسے نقصان پہنچایا ہے۔* 10 مَیں نے بُرے لوگوں کو دفن ہوتے دیکھا ہے یعنی اُن لوگوں کو جو مُقدس جگہ میں آیا جایا کرتے تھے۔ لیکن اُس شہر نے اُنہیں جلد ہی بُھلا دیا جس میں وہ بُرے کام کرتے تھے۔ یہ بھی فضول ہے۔
11 جب بُرے کام کی جلدی سزا نہیں ملتی تو اِنسان کے دل کو بُرے کام کرنے کی شہ ملتی ہے۔ 12 چاہے ایک گُناہگار سو بار بُرے کام کرنے کے باوجود لمبی عمر پائے پھر بھی مَیں جانتا ہوں کہ سچے خدا کا خوف رکھنے والوں کو فائدہ ہوتا ہے کیونکہ وہ واقعی اُس کا خوف رکھتے ہیں۔ 13 لیکن بُرے شخص کو فائدہ نہیں ہوتا اور نہ ہی اُس کی زندگی کے دن بڑھتے ہیں جو سائے کی طرح ہیں کیونکہ وہ خدا کا خوف نہیں رکھتا۔
14 مَیں نے زمین پر ایک اَور فضول* کام ہوتے دیکھا ہے: ایسے نیک لوگ ہیں جن کے ساتھ ایسا سلوک کِیا جاتا ہے جیسے اُنہوں نے بُرے کام کیے ہوں اور ایسے بُرے لوگ ہیں جن کے ساتھ ایسا سلوک کِیا جاتا ہے جیسے اُنہوں نے نیک کام کیے ہوں۔ مَیں کہتا ہوں کہ یہ بھی فضول ہے۔
15 اِس لیے میرا مشورہ ہے کہ خوش ہو کیونکہ اِنسان کے لیے سورج تلے اِس سے بہتر کچھ نہیں کہ وہ کھائے پیے اور خوش ہو۔ سچے خدا نے اُسے سورج تلے جو زندگی دی ہے، اُس کے دوران اُسے محنت کرنے کے ساتھ ساتھ یہ سب بھی کرنا چاہیے۔
16 مَیں نے اپنا دل لگا کر دانشمندی حاصل کرنے اور زمین پر ہونے والے سارے کاموں کو سمجھنے کی کوشش کی، یہاں تک کہ مَیں دن اور رات جاگتا رہا۔* 17 پھر مَیں نے سچے خدا کے سب کاموں پر غور کِیا اور مجھے احساس ہوا کہ اِنسان اُس سب کو نہیں سمجھ سکتے جو سورج تلے ہوتا ہے۔ چاہے اِنسان جتنی بھی کوشش کر لیں، وہ اِسے نہیں سمجھ سکتے۔ بےشک وہ یہ دعویٰ کریں کہ وہ اِتنے دانشمند ہیں کہ وہ یہ سب سمجھ سکتے ہیں لیکن اصل میں وہ یہ نہیں سمجھ سکتے۔