ایوب
2 اِس کے بعد وہ دن آیا جب سچے خدا کے بیٹے* یہوواہ کے حضور حاضر ہوئے اور شیطان بھی یہوواہ کے حضور آیا۔
2 یہوواہ نے شیطان سے پوچھا: ”تُم کہاں سے آئے ہو؟“ شیطان نے یہوواہ کو جواب دیا: ”مَیں زمین پر اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے اور اِس کا چکر لگاتے ہوئے آیا ہوں۔“ 3 پھر یہوواہ نے شیطان سے کہا: ”کیا تُم نے میرے بندے ایوب پر غور کِیا ہے؟ زمین پر اُس جیسا کوئی نہیں۔ وہ سیدھی راہ پر چلنے والا اِنسان اور میرا وفادار* بندہ ہے۔ وہ میرا خوف رکھتا ہے اور بُرے کاموں سے دُور رہتا ہے۔ تُم نے مجھے اُکسانے کی کوشش کی کہ مَیں بِلاوجہ ہی اُسے برباد کر دوں۔ لیکن اُس نے اب بھی مضبوطی سے وفاداری کا دامن تھام رکھا ہے۔“ 4 اِس پر شیطان نے یہوواہ سے کہا: ”ہر کسی کو اپنی فکر ہوتی ہے۔* اِنسان اپنی جان بچانے کے لیے اپنا سب کچھ دے سکتا ہے۔ 5 اِس لیے اگر تُو اپنا ہاتھ بڑھائے اور اُس کی ہڈی اور گوشت کو چُھوئے تو وہ یقیناً تیرے مُنہ پر تیری توہین کرے گا۔“
6 تب یہوواہ نے شیطان سے کہا: ”دیکھو! وہ تمہارے ہاتھ میں ہے۔ لیکن خبردار! اُس کی جان نہ لینا۔“ 7 پھر شیطان یہوواہ کے حضور سے* چلا گیا اور اُس نے ایوب کے جسم کو سر سے پاؤں تک* تکلیفدہ پھوڑوں* سے بھر دیا۔ 8 ایوب راکھ میں بیٹھ گئے اور اُنہوں نے اپنی جِلد کو کُھرچنے کے لیے مٹی کے ٹوٹے ہوئے برتن کا ایک ٹکڑا پکڑ لیا۔
9 آخر اُن کی بیوی نے اُن سے کہا: ”کیا آپ اب بھی مضبوطی سے وفاداری کا دامن تھامے رکھیں گے؟ خدا کی توہین کریں اور مر جائیں!“ 10 لیکن ایوب نے اُس سے کہا: ”آپ بےوقوف عورتوں جیسی باتیں کر رہی ہو۔ اگر ہم سچے خدا کی طرف سے سُکھ کو قبول کرتے ہیں تو کیا ہمیں دُکھ کو بھی قبول نہیں کرنا چاہیے؟“ اِس سب کے باوجود ایوب نے اپنی زبان سے کوئی غلط بات نہیں کہی۔*
11 جب ایوب کے تین دوستوں* یعنی اِلیفز تیمانی، بِلدد سُوخی اور ضوفر نعماتی نے اُن سب مصیبتوں کے بارے میں سنا جو ایوب پر آئی تھیں تو وہ اپنے اپنے علاقے سے روانہ ہوئے۔ اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ مل کر ایوب کے پاس جائیں گے، اُن کے دُکھ میں شریک ہوں گے اور اُنہیں تسلی دیں گے۔ 12 جب اُنہوں نے دُور سے ایوب کو دیکھا تو وہ ایوب کو پہچان نہیں پائے۔ پھر جب اُنہیں اندازہ ہوا کہ وہ ایوب ہیں تو وہ اُونچی اُونچی رونے لگے۔ اُنہوں نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ہوا میں خاک اُچھال اُچھال کر اپنے سروں میں ڈالنے لگے۔ 13 پھر وہ سات دن اور سات راتیں ایوب کے ساتھ زمین پر بیٹھے رہے۔ اُنہوں نے ایوب سے ایک لفظ بھی نہیں کہا کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ ایوب بہت زیادہ تکلیف میں ہیں۔