اعمال
13 انطاکیہ کی کلیسیا* میں جو نبی اور اُستاد تھے، اُن کے نام یہ تھے: برنباس، شمعون جنہیں نیگر بھی کہا جاتا ہے، لُوکیُس جو کُرینے سے ہیں، مناہیم جنہوں نے بادشاہ ہیرودیس کے ساتھ تعلیم پائی اور ساؤل۔ 2 ایک دن جب اُنہوں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور یہوواہ* کی عبادت کر رہے تھے تو پاک روح نے اُن سے کہا: ”برنباس اور ساؤل کو میرے لیے مخصوص کر دیں تاکہ وہ اُس کام کو انجام دیں جس کے لیے مَیں نے اُنہیں چُنا ہے۔“ 3 لہٰذا روزہ کھولنے اور دُعا کرنے کے بعد اُنہوں نے اُن دونوں پر ہاتھ رکھے اور اُنہیں روانہ کِیا۔
4 وہ دونوں پاک روح کی ہدایت پر سلوکیہ گئے اور پھر وہاں سے جہاز پر سوار ہو کر جزیرہ قبرص کی طرف روانہ ہوئے۔ 5 یوحنا بھی اُن کی خدمت کے لیے اُن کے ساتھ گئے۔ جب وہ سلمیس پہنچے تو وہ یہودیوں کی عبادتگاہوں میں خدا کا کلام سنانے لگے۔
6 جب وہ اُس جزیرے کا سفر کرتے کرتے پافوس تک پہنچے تو وہ ایک یہودی آدمی سے ملے جس کا نام بریسوع تھا۔ وہ ایک عامل اور جھوٹا نبی تھا۔ 7 وہ صوبے کے حاکم سرگِیُس پولُس کے ساتھ تھا جو بہت سمجھدار شخص تھے۔ اُنہوں نے برنباس اور ساؤل کو اپنے پاس بلایا کیونکہ اُنہیں خدا کا کلام سننے کا بڑا شوق تھا۔ 8 لیکن اِلیماس یعنی عامل (جو اِلیماس کا ترجمہ ہے) اُن دونوں کی مخالفت کرنے لگا تاکہ سرگِیُس پولُس ہمارے مالک پر ایمان نہ لائیں۔ 9 پھر ساؤل جو پولُس بھی کہلاتے ہیں، پاک روح سے معمور ہو گئے۔ اُنہوں نے اُس عامل کو گھور کر دیکھا 10 اور کہا: ”اِبلیس کے بچے اور نیکی کے دُشمن، تجھ میں ہر طرح کی بُرائی اور دھوکےبازی کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔ کیا تُو یہوواہ* کی سیدھی راہ میں رُکاوٹ کھڑی کرنے سے باز نہیں آئے گا؟ 11 دیکھ! یہوواہ* کا ہاتھ تیرے خلاف اُٹھا ہے اور تُو اندھا ہو جائے گا اور کچھ عرصے کے لیے سورج کی روشنی نہیں دیکھے گا۔“ اُسی وقت اُس کی آنکھوں کے سامنے گہری دُھند اور تاریکی چھا گئی اور وہ اِدھر اُدھر ٹٹول کر کسی کو ڈھونڈنے لگا جو اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے لے جائے۔ 12 جب صوبے کے حاکم نے یہ سب کچھ دیکھا تو وہ ایمان لے آئے کیونکہ وہ یہوواہ* کی تعلیم کو سُن کر حیران تھے۔
13 پھر پولُس اپنے ساتھیوں کے ساتھ جہاز میں سوار ہو کر پافوس سے روانہ ہوئے اور پمفیلیہ کے شہر پرگہ پہنچے۔ لیکن یوحنا اُن کا ساتھ چھوڑ کر واپس یروشلیم چلے گئے۔ 14 مگر پولُس اور برنباس پرگہ سے پِسدیہ کے شہر انطاکیہ آئے اور سبت کے دن یہودیوں کی عبادتگاہ میں جا کر بیٹھ گئے۔ 15 جب شریعت اور نبیوں کے صحیفوں کی تلاوت ختم ہو گئی تو عبادتگاہ کے پیشواؤں نے اُن کو یہ پیغام بھیجا کہ ”بھائیو، اگر آپ کوئی ایسی بات بتانا چاہتے ہیں جس سے لوگوں کی حوصلہافزائی ہو تو ضرور بتائیں۔“ 16 پولُس کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خاموش ہونے کا اِشارہ کر کے کہا:
”اِسرائیلیو اور خدا سے ڈرنے والے دوسرے لوگو، میری بات سنیں۔ 17 بنیاِسرائیل کے خدا نے ہمارے باپدادا کو چُنا اور اُنہیں اُس وقت عزت بخشی جب وہ ملک مصر میں پردیسی تھے اور اُنہیں اپنے بازو کے زور پر وہاں سے نکال لایا۔ 18 اور اُس نے تقریباً 40 (چالیس) سال تک ویرانے میں اُنہیں برداشت کِیا۔ 19 پھر اُس نے ملک کنعان میں سات قوموں کو مٹا دیا اور اُن کا ملک بنیاِسرائیل کو ورثے میں دیا۔ 20 یہ سب کچھ کوئی 450 (چار سو پچاس) سال کے عرصے میں ہوا۔
اِس کے بعد خدا نے سموئیل نبی کے زمانے تک منصف* مقرر کیے۔ 21 لیکن پھر جب اِسرائیلیوں نے ایک بادشاہ مانگا تو خدا نے ساؤل کو اُن کا بادشاہ بنایا جو قیس کے بیٹے تھے اور بنیمین کے قبیلے سے تھے اور اُنہوں نے 40 (چالیس) سال تک حکومت کی۔ 22 اُنہیں ہٹانے کے بعد خدا نے داؤد کو بادشاہ مقرر کِیا جن کے بارے میں اُس نے یہ گواہی دی کہ ”مجھے یسی کا بیٹا داؤد مل گیا ہے جس سے میرا دل خوش ہے؛ وہ میری مرضی کے مطابق چلے گا۔“ 23 اور اُس نے اپنے وعدے کے مطابق اُنہی کی نسل سے بنیاِسرائیل کے لیے ایک نجاتدہندہ بھیجا یعنی یسوع۔ 24 اور یسوع کے آنے سے پہلے یوحنا نے یہ مُنادی کی کہ سب اِسرائیلیوں کو بپتسمہ لینا چاہیے تاکہ ظاہر ہو کہ اُنہوں نے توبہ کر لی ہے۔ 25 مگر جب یوحنا یہ کام مکمل کرنے والے تھے تو اُنہوں نے کہا: ”آپ کے خیال میں مَیں کون ہوں؟ مَیں وہ نہیں جو آپ سوچ رہے ہیں۔ لیکن میرے بعد ایک شخص آ رہا ہے اور مَیں اِس لائق بھی نہیں کہ اُس کے جُوتوں کے تسمے کھولوں۔“
26 بھائیو، آپ جو ابراہام کی اولاد ہیں اور آپ لوگ بھی جو خدا سے ڈرتے ہیں، نجات کا پیغام ہمیں بھیجا گیا ہے۔ 27 کیونکہ یروشلیم کے باشندوں اور اُن کے حاکموں نے اُس شخص کو نہیں پہچانا بلکہ جب وہ اُس کے بارے میں فیصلہ سنا رہے تھے تو اُنہوں نے وہ باتیں پوری کیں جو نبیوں کے صحیفوں میں لکھی ہیں یعنی اُن صحیفوں میں جو سبت کے دن پڑھے جاتے ہیں۔ 28 اگرچہ وہ اُسے سزائےموت دینے کی کوئی وجہ نہیں ڈھونڈ پائے پھر بھی اُنہوں نے پیلاطُس سے مطالبہ کِیا کہ اُسے مار ڈالا جائے۔ 29 اور جب اُنہوں نے وہ سب باتیں پوری کر لیں جو اُس کے بارے میں لکھی تھیں تو اُنہوں نے اُسے سُولی* سے اُتارا اور قبر میں رکھ دیا۔ 30 لیکن خدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کِیا۔ 31 اِس کے بعد وہ بہت دنوں تک اُن لوگوں کو دِکھائی دیا جو اُس کے ساتھ گلیل سے یروشلیم آئے تھے۔ اور اب یہی لوگ اُس کے بارے میں گواہی دے رہے ہیں۔
32 اِس لیے ہم آپ کو اُس وعدے کے بارے میں خوشخبری سنا رہے ہیں جو ہمارے باپدادا سے کِیا گیا تھا۔ 33 خدا نے اُن کی اولاد یعنی ہماری خاطر یسوع کو زندہ کر کے اِس وعدے کو پورا کِیا، جیسا کہ دوسرے زبور میں لکھا ہے: ”تُم میرے بیٹے ہو۔ آج سے مَیں تمہارا باپ ہوں۔“ 34 اور اُس نے اُسے ایک ایسے جسم کے ساتھ زندہ کِیا جو کبھی نہیں سڑے گا اور یہ کہہ کر اِس بات کی تصدیق کی: ”مَیں تُم پر مہربانی کروں گا اور تمہیں وہ نعمتیں دوں گا جن کا مَیں نے داؤد سے وعدہ کِیا اور یہ وعدے قابلِبھروسا ہیں۔“ 35 اِس لیے اُس نے ایک اَور زبور میں کہا: ”تُو اپنے وفادار خادم کی لاش کو سڑنے نہیں دے گا۔“ 36 مگر داؤد تو اپنے زمانے میں خدا کی خدمت کرتے کرتے فوت ہو گئے اور اپنے باپدادا کے ساتھ دفنائے گئے اور اُن کی لاش گل سڑ گئی۔ 37 اِس کے برعکس جس شخص کو خدا نے زندہ کِیا، اُس کی لاش نہیں سڑی۔
38 بھائیو، مَیں آپ کو اِن باتوں سے باخبر کر رہا ہوں تاکہ آپ جان جائیں کہ اُسی شخص کے ذریعے آپ کو گُناہوں کی معافی مل سکتی ہے۔ 39 موسیٰ کی شریعت کے ذریعے آپ بےقصور نہیں ٹھہر سکتے لیکن یسوع کے ذریعے ہر وہ شخص بےقصور ٹھہر سکتا ہے جو ایمان لاتا ہے۔ 40 لہٰذا خبردار رہیں کہ نبیوں کی یہ باتیں آپ کے سلسلے میں پوری نہ ہوں: 41 ”میرے کاموں کی حقارت کرنے والو! دیکھو اور حیران ہو اور ہلاک ہو جاؤ کیونکہ مَیں تمہارے زمانے میں ایک ایسا کام کر رہا ہوں جس کا تُم کبھی یقین نہیں کرو گے، چاہے تمہیں کتنی بھی تفصیل سے بتایا جائے۔“ “
42 جب وہ باہر جا رہے تھے تو لوگوں نے اُن سے اِلتجا کی کہ اگلے سبت پر بھی اِن باتوں کے بارے میں بات کریں۔ 43 لہٰذا جب عبادتگاہ میں اِجلاس ختم ہوا تو بہت سے یہودی اور یہودی مذہب اپنانے والے لوگ پولُس اور برنباس کے پیچھے آئے۔ اور اُن دونوں نے اُن کو نصیحت کی کہ خدا کی عظیم رحمت کے سائے میں رہیں۔
44 اگلے سبت پر تقریباً پورا شہر یہوواہ* کا کلام سننے کے لیے جمع ہوا۔ 45 جب یہودیوں نے اِس بِھیڑ کو دیکھا تو وہ حسد کے مارے پولُس کے خلاف بولنے لگے اور اُن کی باتوں کے متعلق کفر بکنے لگے۔ 46 پولُس اور برنباس نے بڑی دلیری سے اُن سے کہا: ”یہ ضروری تھا کہ خدا کا کلام پہلے آپ کو سنایا جائے۔ مگر آپ اِسے رد کر رہے ہیں اور خود کو ہمیشہ کی زندگی کے لائق ثابت نہیں کر رہے۔ اِس لیے دیکھیں، اب ہم غیریہودیوں کو مُنادی کریں گے۔ 47 کیونکہ یہوواہ* نے ہمیں یہ حکم دیا ہے: ”مَیں نے تمہیں قوموں کی روشنی کے طور پر مقرر کِیا ہے تاکہ تُم زمین کی اِنتہا تک نجات کا باعث ہو۔“ “
48 جب غیریہودیوں نے یہ سنا تو وہ بہت خوش ہوئے اور یہوواہ* کے کلام کی بڑائی کرنے لگے اور وہ سب لوگ جو ہمیشہ کی زندگی کی راہ پر چلنے کی طرف مائل تھے، ایمان لے آئے۔ 49 اور یہوواہ* کا کلام سارے علاقے میں پھیلتا گیا۔ 50 لیکن یہودیوں نے اُن مُعزز عورتوں کو جو خدا سے ڈرتی تھیں اور شہر کے اثرورسوخ والے آدمیوں کو اُکسایا۔ اِن لوگوں نے پولُس اور برنباس کو اذیت کا نشانہ بنایا اور شہر سے باہر پھینک دیا۔ 51 لیکن اُنہوں نے اُس شہر کی مٹی اپنے پاؤں سے جھاڑی اور اِکُنیُم گئے۔ 52 اور شاگرد پاک روح سے معمور ہوتے گئے اور اُن کے دل خوشی سے بھر گئے۔