مرقس
5 پھر وہ جھیل کے اُس پار گِراسینیوں کے علاقے میں پہنچے۔ 2 جونہی یسوع کشتی سے اُترے، ایک آدمی جو ایک بُرے فرشتے* کے قبضے میں تھا، قبرستان سے نکل کر اُن کے پاس آیا۔ 3 اُس کا ٹھکانا قبرستان میں تھا اور کوئی بھی شخص اُس کو کسی بھی طریقے سے باندھ کر نہیں رکھ سکا تھا یہاں تک کہ زنجیروں کے ساتھ بھی نہیں۔ 4 اُس کو بار بار زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑا گیا لیکن وہ زنجیریں توڑ دیتا تھا اور بیڑیوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا تھا اور کسی میں اِتنی طاقت نہیں تھی کہ اُس پر قابو پا سکے۔ 5 وہ دن رات قبرستان اور پہاڑوں میں چلّاتا پھرتا تھا اور اپنے آپ کو پتھروں سے زخمی کرتا تھا۔ 6 جب اُس نے دُور سے یسوع کو دیکھا تو وہ بھاگا بھاگا اُن کے پاس آیا اور اُن کے سامنے جھکا۔ 7 پھر وہ چلّا چلّا کر کہنے لگا: ”یسوع! خدا تعالیٰ کے بیٹے! میرا آپ سے کیا تعلق؟ مَیں آپ کو خدا کی قسم دیتا ہوں کہ مجھے سزا نہ دیں!“ 8 وہ یہ اِس لیے کہہ رہا تھا کیونکہ یسوع نے اُس سے کہا تھا کہ ”بُرے فرشتے! اِس آدمی سے نکل آؤ!“ 9 پھر یسوع نے اُس سے پوچھا: ”تمہارا نام کیا ہے؟“ اُس نے جواب دیا: ”میرا نام لشکر ہے کیونکہ ہم بہت سارے ہیں۔“ 10 اور اُس نے بار بار یسوع سے اِلتجا کی کہ ”ہمیں* اِس علاقے سے نہ بھیجیں۔“
11 اب وہاں پہاڑ پر سؤروں کا ایک ریوڑ چر رہا تھا۔ 12 بُرے فرشتوں نے یسوع سے اِلتجا کی کہ ”ہمیں اُن سؤروں میں جانے دیں۔“ 13 یسوع نے اُن کو اِجازت دے دی۔ تب وہ* اُس آدمی سے نکل کر سؤروں میں چلے گئے اور سارے سؤر دوڑنے لگے اور چٹان سے چھلانگ لگا کر جھیل میں ڈوب گئے۔ یوں تقریباً 2000 سؤر مر گئے۔ 14 لیکن اُن کے چرواہے وہاں سے بھاگ گئے اور شہر اور دیہات میں اِس واقعے کی خبر پھیلا دی۔ اور لوگ یہ دیکھنے آئے کہ کیا ہوا ہے۔ 15 جب وہ یسوع کے پاس پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ جس آدمی میں بُرے فرشتے ہوا کرتے تھے، اُس نے کپڑے پہنے ہوئے ہیں اور وہ ہوشوحواس میں ہے۔ یہ سب کچھ دیکھ کر وہ بہت ڈر گئے۔ 16 اور جن لوگوں نے دیکھا تھا کہ اُس آدمی اور سؤروں کے ساتھ کیا کیا ہوا تھا، اُنہوں نے یہ سب باتیں باقی لوگوں کو بتائیں۔ 17 اِس پر لوگ یسوع کی مِنت کرنے لگے کہ وہ اُن کے علاقے سے چلے جائیں۔
18 جب یسوع کشتی میں سوار ہو رہے تھے تو وہ آدمی جس میں بُرے فرشتے ہوا کرتے تھے، اُن سے اِلتجا کرنے لگا کہ ”مجھے اپنے ساتھ لے چلیں۔“ 19 لیکن یسوع نے اُس کو اپنے ساتھ آنے نہیں دیا بلکہ اُس سے کہا: ”اپنے گھر جائیں اور اپنے رشتےداروں کو بتائیں کہ یہوواہ* نے آپ کے لیے کیا کچھ کِیا ہے اور آپ پر کتنا رحم کِیا ہے۔“ 20 اُس آدمی نے جا کر دِکاپُلِس* میں اُس سب کا چرچا کِیا جو یسوع نے اُس کے لیے کِیا تھا اور سب لوگ بہت حیران ہوئے۔
21 جونہی یسوع کشتی میں جھیل کے اُس پار پہنچے، بہت سے لوگ اُن کے پاس جمع ہو گئے۔ 22 اب وہاں ایک آدمی بھی تھا جو ایک عبادتگاہ میں پیشوا تھا۔ اُس کا نام یائیر تھا۔ جب یائیر نے یسوع کو دیکھا تو وہ آ کر اُن کے قدموں میں گِر گئے 23 اور بار بار اُن سے اِلتجا کی: ”میری بچی بہت ہی بیمار ہے۔* آپ آ کر اُس پر ہاتھ رکھ دیں تاکہ وہ ٹھیک ہو جائے اور زندہ رہے۔“ 24 یہ سُن کر یسوع اُن کے ساتھ چل دیے اور بہت سے لوگ اُن کے پیچھے پیچھے آنے لگے۔ بِھیڑ اِتنی زیادہ تھی کہ لوگ یسوع پر گِر رہے تھے۔
25 بِھیڑ میں ایک عورت بھی تھی جس کو 12 سال سے لگاتار خون آ رہا تھا۔ 26 اُس نے حکیموں سے علاج کروا کروا کر بڑی تکلیف اُٹھائی تھی اور اپنے سارے پیسے خرچ کر دیے تھے لیکن اُس کی حالت بہتر ہونے کی بجائے اَور بھی خراب ہو گئی تھی۔ 27 اُس عورت نے یسوع کے بارے میں بہت سی باتیں سنی تھیں۔ اُس نے پیچھے سے آ کر یسوع کی چادر کو چُھوا 28 کیونکہ وہ دل میں سوچ رہی تھی کہ ”اگر مَیں اُن کی چادر ہی کو چُھو لوں تو مَیں ٹھیک ہو جاؤں گی۔“ 29 اور اُسی وقت اُس کو خون آنا بند ہو گیا اور اُس کو محسوس ہوا کہ اُس کی بیماری دُور ہو گئی ہے۔
30 اور یسوع نے فوراً ہی محسوس کِیا کہ اُن سے طاقت نکلی ہے۔ اِس لیے وہ مُڑ کر کہنے لگے کہ ”میری چادر کو کس نے چُھوا ہے؟“ 31 اِس پر شاگردوں نے اُن سے کہا: ”لوگ آپ پر گِر رہے ہیں اور آپ پوچھ رہے ہیں کہ ”مجھے کس نے چُھوا ہے؟“ “ 32 لیکن یسوع اِدھر اُدھر دیکھنے لگے تاکہ اُس شخص کو ڈھونڈ سکیں جس نے اُن کو چُھوا تھا۔ 33 وہ عورت جس نے محسوس کِیا تھا کہ وہ ٹھیک ہو گئی ہے، ڈر کے مارے کانپتی ہوئی آئی اور یسوع کے سامنے گِر گئی اور اُن کو ساری بات سچ سچ بتا دی۔ 34 یسوع نے اُس سے کہا: ”بیٹی، آپ اپنے ایمان کی وجہ سے ٹھیک ہو گئی ہیں۔ جیتی رہیں۔ یہ تکلیفدہ بیماری آپ کو پھر سے نہ لگے۔“
35 ابھی یسوع یہ کہہ ہی رہے تھے کہ یائیر کے گھر سے کچھ آدمی آئے اور کہنے لگے کہ ”آپ کی بیٹی مر گئی ہے۔ اب اُستاد کو تکلیف دینے کا کیا فائدہ؟“ 36 لیکن یسوع نے اُن کی بات سُن لی اور یائیر سے کہا: ”پریشان مت ہوں بلکہ ایمان رکھیں۔“ 37 پھر یسوع آگے بڑھے لیکن اُنہوں نے پطرس اور یعقوب اور یعقوب کے بھائی یوحنا کے علاوہ کسی اَور کو اپنے ساتھ آنے نہیں دیا۔
38 جب وہ یائیر کے گھر پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ وہاں شور مچا ہوا ہے اور لوگ دھاڑیں مارمار کر رو رہے ہیں اور ماتم کر رہے ہیں۔ 39 یسوع اندر جا کر لوگوں سے کہنے لگے: ”تُم نے اِتنا رونا دھونا کیوں مچا رکھا ہے؟ بچی مری نہیں بلکہ سو رہی ہے۔“ 40 اِس پر وہ لوگ اُن کا مذاق اُڑانے لگے۔ لیکن یسوع نے اُن سب کو باہر بھیج دیا اور پھر بچی کے ماں باپ اور اپنے ساتھیوں کو لے کر اُس کمرے میں گئے جہاں بچی کی لاش پڑی تھی۔ 41 اور اُنہوں نے بچی کا ہاتھ پکڑا اور اُس سے کہا: ”تلیتا قومی!“ جس کا ترجمہ ہے: بچی، مَیں تُم سے کہتا ہوں اُٹھ جاؤ۔ 42 اور وہ بچی فوراً اُٹھ گئی اور چلنے پھرنے لگی۔ (اُس کی عمر 12 سال تھی۔) یہ دیکھ کر وہ سب خوشی سے پاگل ہو گئے۔ 43 لیکن یسوع نے اُن کو بار بار تاکید کی کہ کسی کو اِس واقعے کے بارے میں نہ بتانا۔ پھر اُنہوں نے کہا کہ ”بچی کو کچھ کھانے کو دیں۔“