سموئیل کی دوسری کتاب
3 ساؤل کے گھرانے اور داؤد کے گھرانے میں لمبے عرصے تک جنگ چلتی رہی۔ داؤد اَور طاقتور ہوتے گئے اور ساؤل کا گھرانہ آہستہ آہستہ کمزور ہوتا گیا۔
2 اِس دوران حِبرون میں داؤد کے بیٹے پیدا ہوئے۔ اُن کا پہلوٹھا بیٹا امنون یزرعیل سے تعلق رکھنے والی اخینوعم سے پیدا ہوا۔ 3 اُن کا دوسرا بیٹا کِلیاب ابیجیل سے پیدا ہوا جو کرمِل سے تعلق رکھنے والے نابال کی بیوہ تھیں۔ اُن کا تیسرا بیٹا ابیسلوم معکہ سے پیدا ہوا جو جِسور کے بادشاہ تَلمی کی بیٹی تھیں۔ 4 اُن کا چوتھا بیٹا ادونیاہ حجّیت سے پیدا ہوا اور اُن کا پانچواں بیٹا سِفطیاہ ابیطال سے پیدا ہوا۔ 5 داؤد کا چھٹا بیٹا اِترعام اُن کی بیوی عِجلاہ سے پیدا ہوا۔ داؤد کے یہ بیٹے حِبرون میں پیدا ہوئے۔
6 جس دوران ساؤل کے گھرانے اور داؤد کے گھرانے میں جنگ جاری تھی، ابنیر ساؤل کے گھرانے میں اپنی جگہ مضبوط کرتے رہے۔ 7 ساؤل کی ایک حرم تھی جس کا نام رِصفاہ تھا۔ وہ ایاہ کی بیٹی تھی۔ بعد میں اِشبوسَت نے ابنیر سے کہا: ”آپ نے میرے والد کی حرم کے ساتھ جنسی تعلق کیوں قائم کِیا؟“ 8 اِشبوسَت کی اِس بات پر ابنیر بہت غصے میں آ گئے اور کہنے لگے: ”کیا مَیں یہوداہ کا کوئی کُتا* ہوں؟ مَیں آج تک آپ کے والد ساؤل کے گھرانے اور اُن کے بھائیوں اور دوستوں کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کرتا آیا ہوں۔ مَیں نے آپ کو بھی دھوکا دے کر داؤد کے حوالے نہیں کِیا۔ پھر بھی آپ ایک عورت کے معاملے میں مجھ سے ہوئی غلطی کا حساب مانگ رہے ہو۔ 9 اب اگر مَیں داؤد کے لیے وہ نہ کروں جس کی یہوواہ نے اُن سے قسم کھائی ہے تو خدا مجھے کڑی سے کڑی سزا دے۔ 10 خدا نے اُن سے قسم کھائی تھی کہ وہ ساؤل کے گھرانے سے بادشاہت لے کر اُنہیں دے دے گا اور داؤد کے تخت کو دان سے بِیرسبع تک اِسرائیل اور یہوداہ پر قائم کرے گا۔“ 11 اِشبوسَت جواب میں ابنیر سے ایک لفظ بھی نہیں کہہ پائے کیونکہ وہ اُن سے ڈر گئے تھے۔
12 ابنیر نے فوراً قاصدوں کے ہاتھ داؤد کو یہ پیغام بھیجا: ”اِس ملک پر کس کا اِختیار ہے؟“ اُنہوں نے یہ بھی کہا: ”مجھ سے ایک عہد باندھیں اور مَیں ہر ممکن کوشش کروں گا کہ* سارا اِسرائیل آپ کی طرف ہو جائے۔“ 13 اِس پر داؤد نے جواب دیا: ”اچھی بات ہے! مَیں آپ کے ساتھ عہد باندھوں گا۔ مَیں بس آپ سے اِتنا چاہتا ہوں کہ آپ تب تک میرے سامنے نہ آئیں* جب تک آپ ساؤل کی بیٹی میکل کو اپنے ساتھ نہیں لاتے۔“ 14 اِس کے بعد داؤد نے ساؤل کے بیٹے اِشبوسَت کے پاس قاصدوں کے ہاتھ یہ پیغام بھیجا: ”میری بیوی میکل مجھے دے دو جس کے ساتھ فِلسطینیوں کی 100 کھلڑیوں* کے بدلے میری منگنی کرائی گئی تھی۔“ 15 اِس پر اِشبوسَت نے اپنے آدمیوں کو بھیجا تاکہ وہ میکل کو اُن کے شوہر فَلطیایل سے لے آئیں جو لیس کے بیٹے تھے۔ 16 لیکن اُن کا شوہر اُن کے ساتھ ساتھ چلتا گیا اور بحوریم تک روتا روتا اُن کے پیچھے گیا۔ تب ابنیر نے اُس سے کہا: ”واپس چلے جاؤ!“ اور وہ واپس چلا گیا۔
17 اِس دوران ابنیر نے اِسرائیل کے بزرگوں کو یہ پیغام بھیجا: ”کچھ عرصے سے آپ چاہتے تھے کہ داؤد آپ کے بادشاہ ہوں۔ 18 اب قدم اُٹھانے کا وقت آ گیا ہے کیونکہ یہوواہ نے داؤد سے کہا ہے: ”مَیں اپنے بندے داؤد کے ذریعے اپنی قوم اِسرائیل کو فِلسطینیوں اور اُس کے سب دُشمنوں کے ہاتھ سے بچاؤں گا۔““ 19 اِس کے بعد ابنیر نے بِنیامین کے لوگوں سے بات کی۔ اُنہوں نے داؤد سے بھی حِبرون میں اکیلے میں بات کی اور اُنہیں بتایا کہ بِنیامین کا پورا گھرانہ اور اِسرائیل کیا کرنے پر راضی ہوا ہے۔
20 جب ابنیر اپنے 20 آدمیوں کے ساتھ حِبرون میں داؤد سے ملنے آئے تو داؤد نے ابنیر اور اُن کے آدمیوں کے لیے ضیافت کا اِنتظام کِیا۔ 21 اِس کے بعد ابنیر نے داؤد سے کہا: ”اب مجھے اِجازت دیں تاکہ مَیں جا کر سارے اِسرائیل کو اپنے مالک اور بادشاہ کے سامنے جمع کروں اور وہ لوگ آپ سے عہد باندھیں اور آپ اُس سب پر حکمرانی کریں جس پر آپ* حکمرانی کرنا چاہتے ہیں۔“ اِس پر داؤد نے ابنیر کو رُخصت کِیا اور وہ سلامتی سے چلے گئے۔
22 اُسی وقت داؤد کے خادم اور یوآب کہیں پر دھاوا بول کر لوٹے اور اپنے ساتھ لُوٹ کا بہت سا مال لائے۔ تب ابنیر داؤد کے ساتھ حِبرون میں نہیں تھے کیونکہ داؤد نے اُنہیں صلح سلامتی سے رُخصت کر دیا تھا۔ 23 جب یوآب اور اُن کی ساری فوج واپس آئی تو یوآب کو بتایا گیا: ”نِیر کے بیٹے ابنیر بادشاہ کے پاس آئے تھے اور بادشاہ نے اُنہیں رُخصت کِیا اور وہ سلامتی سے چلے گئے۔“ 24 اِس پر یوآب بادشاہ کے پاس گئے اور کہا: ”یہ آپ نے کیا کِیا؟ ابنیر آپ کے پاس آیا تھا اور آپ نے اُسے جانے دیا تاکہ وہ آسانی سے نکل جائے؟ 25 آپ تو نِیر کے بیٹے ابنیر کو جانتے ہیں! وہ آپ کو بےوقوف بنانے آیا تھا۔ وہ آپ کے ہر قدم کی خبر لینے اور یہ جاننے آیا تھا کہ آپ کیا کیا کر رہے ہیں۔“
26 پھر یوآب داؤد کے پاس سے چلے گئے اور ابنیر کے پیچھے قاصد بھجوائے جو اُنہیں سیرہ کے حوض سے واپس لے آئے۔ لیکن داؤد کو اِس بارے میں کچھ نہیں پتہ تھا۔ 27 جب ابنیر حِبرون واپس آئے تو یوآب اُن سے اکیلے میں بات کرنے کے لیے اُنہیں شہر کے دروازے سے اندر ایک طرف لے گئے۔ وہاں اُنہوں نے ابنیر کے پیٹ میں تلوار گھونپ دی اور وہ مر گئے۔ یوآب نے ایسا اپنے بھائی عساہیل کے خون کا بدلہ لینے کے لیے کِیا۔ 28 بعد میں جب داؤد کو اِس بارے میں پتہ چلا تو اُنہوں نے کہا: ”مَیں اور میری بادشاہت یہوواہ کے حضور نِیر کے بیٹے ابنیر کے خون کے لیے کسی بھی طرح سے مُجرم نہیں ہیں۔ 29 یہ جُرم یوآب اور اُن کے والد کے سارے گھرانے کے سر پر پڑے۔ یوآب کے گھرانے میں ہمیشہ ایسا کوئی آدمی رہے جسے لگاتار اِنزال ہو یا جو کوڑھی ہو یا جو چرخے پر کام کرے* یا جو تلوار سے مارا جائے یا جو روٹی کا محتاج ہو۔“ 30 لہٰذا یوآب اور اُن کے بھائی ابیشے نے ابنیر کو مار ڈالا کیونکہ اُنہوں نے جِبعون میں لڑائی کے دوران اُن کے بھائی عساہیل کی جان لی تھی۔
31 پھر داؤد نے یوآب اور اُن کے ساتھ موجود سب لوگوں سے کہا: ”اپنے کپڑے پھاڑیں، ٹاٹ باندھیں اور ابنیر کے لیے ماتم کریں۔“ جنازے کے دوران بادشاہ داؤد بھی اُس چارپائی کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے جس پر ابنیر کی لاش رکھی تھی۔ 32 ابنیر کی لاش کو حِبرون میں دفنایا گیا اور داؤد ابنیر کی قبر پر دھاڑیں مار مار کر روئے اور باقی سب لوگ بھی رونے لگے۔ 33 بادشاہ نے ابنیر کے لیے یہ ماتمی گیت گایا:
”ابنیر ایک بےوقوف شخص کی طرح کیوں مارے گئے؟
34 نہ تو آپ کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے،
نہ آپ کے پاؤں بیڑیوں* میں جکڑے ہوئے تھے
پھر بھی آپ ایسے گِر گئے جیسے کوئی مُجرموں* کے سامنے گِر جاتا ہے۔“
اِس پر سب لوگ پھر سے ابنیر کے لیے رونے لگے۔
35 بعد میں جب ابھی دن ہی تھا تو سب لوگ داؤد کو تسلی دینے کے لیے روٹی* لائے لیکن داؤد نے قسم کھائی: ”اگر مَیں نے سورج غروب ہونے سے پہلے روٹی یا کوئی بھی اَور چیز مُنہ میں ڈالی تو خدا مجھے اِس کی کڑی سے کڑی سزا دے۔“ 36 سب لوگوں نے یہ دیکھا اور اُنہیں اچھا لگا جیسے اُنہیں بادشاہ کے باقی سارے کام اچھے لگتے تھے۔ 37 اِس طرح سب لوگوں اور سارے اِسرائیل کو پتہ چل گیا کہ بادشاہ نِیر کے بیٹے ابنیر کی موت کا ذمےدار نہیں ہے۔ 38 پھر بادشاہ نے اپنے خادموں سے کہا: ”آپ جانتے ہیں کہ آج اِسرائیل میں ایک حاکم اور ایک عظیم آدمی کی موت ہوئی ہے۔ 39 حالانکہ مَیں مسحشُدہ بادشاہ ہوں لیکن آج میں بہت کمزور محسوس کر رہا ہوں۔ یہ آدمی، ضِرُویاہ کے یہ بیٹے بہت ظالم ہیں۔ یہوواہ بُرے شخص کو اُس کی بُرائی کے مطابق بدلہ دے۔“