1-کُرنتھیوں
3 بھائیو، پہلے آپ روحانی سوچ نہیں رکھتے تھے۔ اِس لیے مَیں نے آپ سے اِس طرح بات کی جس طرح مَیں دُنیاوی سوچ رکھنے والوں سے کرتا ہوں۔ آپ مسیح کے لحاظ سے بچے تھے۔ 2 لہٰذا مَیں نے آپ کو ٹھوس غذا کھلانے کی بجائے دودھ دیا کیونکہ آپ ٹھوس غذا ہضم نہیں کر سکتے تھے بلکہ آپ تو ابھی بھی اِسے ہضم کرنے کے قابل نہیں ہیں 3 کیونکہ آپ ابھی بھی دُنیاوی سوچ رکھتے ہیں۔ اگر آپ ایک دوسرے سے حسد اور جھگڑے کرتے ہیں تو کیا آپ دُنیاوی سوچ نہیں رکھتے اور دُنیا کے لوگوں کی طرح نہیں چلتے؟ 4 کیونکہ اگر آپ میں سے ایک کہتا ہے کہ ”مَیں پولُس کا شاگرد ہوں“ اور دوسرا کہتا ہے کہ ”مَیں اپلّوس کا شاگرد ہوں“ تو کیا آپ دُنیاوی لوگوں کی طرح نہیں ہیں؟
5 اپلّوس کیا چیز ہے؟ اور پولُس کیا چیز ہے؟ ہم تو بس خادم ہیں جو مالک کا دیا ہوا کام کر رہے ہیں اور جن کے ذریعے آپ ایمان لائے ہیں۔ 6 مَیں نے پودا لگایا، اپلّوس نے اِسے پانی دیا لیکن خدا نے اِسے بڑھایا۔ 7 لہٰذا نہ تو پودا لگانے والا اہم ہے اور نہ ہی پانی دینے والا۔ اہم تو خدا ہے جو اِسے بڑھاتا ہے۔ 8 پودا لگانے والا اور پودے کو پانی دینے والا مل کر کام کرتے ہیں* اور اُن کو اپنی اپنی محنت کے مطابق اجر ملے گا۔ 9 ہم خدا کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ لیکن آپ خدا کا کھیت ہیں جس پر محنت کی جا رہی ہے اور آپ خدا کی عمارت ہیں۔
10 جو عظیم رحمت خدا نے مجھے عطا کی، اُس کے مطابق مَیں نے ماہر کاریگر کے طور پر ایک بنیاد ڈالی لیکن کوئی اَور شخص اِس پر عمارت تعمیر کر رہا ہے۔ ہر شخص دھیان رکھے کہ وہ اِس بنیاد پر کس طرح کی عمارت تعمیر کر رہا ہے 11 کیونکہ جو بنیاد ڈالی گئی ہے، وہ یسوع مسیح ہیں اور اُن کی جگہ کوئی اَور بنیاد نہیں ڈالی جا سکتی۔ 12 اب کچھ لوگ اِس بنیاد پر سونے اور چاندی اور قیمتی پتھروں سے عمارت تعمیر کرتے ہیں جبکہ دوسرے لکڑی، گھاسپھوس اور تنکوں سے۔ 13 لیکن جب اِمتحان کی گھڑی* آئے گی تو ظاہر ہو جائے گا کہ کس نے کیسی عمارت تعمیر کی ہے کیونکہ یہ آگ کے ذریعے ظاہر ہوگا۔ 14 جس شخص کی عمارت بنیاد پر قائم رہے گی، اُسے اجر ملے گا۔ 15 لیکن جس شخص کی عمارت جل جائے گی، وہ نقصان اُٹھائے گا مگر خود بچ جائے گا لیکن آگ سے گزر کر۔
16 کیا آپ کو پتہ نہیں کہ آپ خدا کی ہیکل* ہیں اور خدا کی روح آپ میں بسی ہے؟ 17 اگر کوئی شخص خدا کی ہیکل کو تباہ کرے گا تو خدا اُسے تباہ کر دے گا کیونکہ خدا کی ہیکل مُقدس ہے اور وہ ہیکل آپ ہیں۔
18 کوئی اپنے آپ کو دھوکا نہ دے۔ اگر آپ میں سے کسی کو لگتا ہے کہ وہ اِس دُنیا* کی نظر میں دانشمند ہے تو وہ بےوقوف بن جائے تاکہ وہ صحیح معنوں میں دانشمند بن سکے۔ 19 دراصل اِس دُنیا کی دانشمندی خدا کی نظر میں بےوقوفی ہے کیونکہ لکھا ہے کہ ”وہ دانشمندوں کو اُن کی اپنی چالاکی میں پھنسا دیتا ہے۔“ 20 اور یہ بھی لکھا ہے کہ ”یہوواہ* جانتا ہے کہ دانشمندوں کے خیالات فضول ہیں۔“ 21 لہٰذا کوئی شخص اِنسانوں کی وجہ سے شیخی نہ مارے کیونکہ سب کچھ آپ کا ہے، 22 چاہے وہ پولُس ہو یا اپلّوس یا کیفا* یا دُنیا یا زندگی یا موت یا موجودہ چیزیں یا آنے والی چیزیں۔ سب کچھ آپ ہی کا ہے 23 اور جہاں تک آپ کا تعلق ہے، آپ مسیح کے ہیں اور مسیح، خدا کا ہے۔