سلاطین کی پہلی کتاب
11 لیکن بادشاہ سلیمان کو فِرعون کی بیٹی کے علاوہ بہت سی دوسری غیرقوم عورتوں سے بھی محبت ہو گئی جن میں موآبی، عمونی، ادومی، صیدانی اور حِتّی عورتیں شامل تھیں۔ 2 اُن عورتوں کا تعلق اُن قوموں سے تھا جن کے بارے میں یہوواہ نے اِسرائیلیوں سے کہا تھا: ”نہ تو تُم اُن کے بیچ جانا* اور نہ وہ تمہارے بیچ آئیں کیونکہ وہ ضرور تمہارے دلوں کو اپنے خداؤں کی طرف پھیر لیں گی۔“ لیکن سلیمان کو اُن عورتوں سے گہرا لگاؤ تھا اور وہ اُن سے محبت کرتے تھے۔ 3 اُن کی 700 بیویاں تھیں جو شہزادیاں تھیں اور 300 حرمیں تھیں۔ اُن کی بیویوں نے آہستہ آہستہ اُن کے دل کو گمراہ کر دیا۔* 4 سلیمان کے بڑھاپے میں اُن کی بیویوں نے اُن کے دل کو دوسرے خداؤں کی طرف پھیر لیا* اور اُن کا دل پوری طرح سے اپنے خدا یہوواہ کی طرف نہ رہا جیسے اُن کے والد داؤد کا دل تھا۔ 5 اور سلیمان صیدانیوں کی دیوی عستارات اور عمونیوں کے گھناؤنے دیوتا مِلکوم کو پوجنے لگے۔ 6 سلیمان نے وہ کام کیے جو یہوواہ کی نظر میں بُرے تھے اور وہ اپنے والد داؤد کی طرح پورے دل سے یہوواہ کی راہ پر نہیں چلے۔
7 اُسی دوران سلیمان نے موآب کے گھناؤنے دیوتا کموس اور عمونیوں کے گھناؤنے دیوتا مولک کے لیے یروشلم کے سامنے پہاڑ پر ایک اُونچی جگہ بنائی۔ 8 اُنہوں نے اپنی سب غیرقوم بیویوں کے لیے ایسا ہی کِیا جو اپنے خداؤں کے سامنے قربانیاں پیش کرتی تھیں تاکہ اِن کا دُھواں اُٹھے۔
9 یہوواہ سلیمان پر بھڑک اُٹھا کیونکہ اُن کا دل اِسرائیل کے خدا یہوواہ سے پھر گیا تھا جس نے دو بار اُن پر ظاہر ہو کر 10 اُنہیں اِسی بات کے حوالے سے خبردار کِیا تھا کہ اُنہیں دوسرے خداؤں کی پرستش نہیں کرنی چاہیے۔ لیکن اُنہوں نے یہوواہ کا حکم نہیں مانا۔ 11 پھر یہوواہ نے سلیمان سے کہا: ”تُم نے یہ سب کچھ کِیا اور میرے عہد پر قائم نہیں رہے اور میرے اُن قوانین کو نہیں مانا جن کا مَیں نے تمہیں حکم دیا تھا۔ اِس لیے مَیں ضرور تُم سے تمہاری بادشاہت چھین لوں گا اور تمہارے ایک خادم کو دے دوں گا۔ 12 لیکن تمہارے باپ داؤد کی خاطر مَیں تمہاری زندگی میں ایسا نہیں کروں گا۔ مَیں تمہارے بیٹے کے ہاتھ سے بادشاہت چھین لوں گا۔ 13 مگر مَیں پوری بادشاہت نہیں چھینوں گا۔ مَیں اپنے بندے داؤد کی خاطر اور یروشلم کی خاطر جسے مَیں نے چُنا ہے، ایک قبیلہ تمہارے بیٹے کو دوں گا۔“
14 پھر یہوواہ نے ہدد ادومی کو سلیمان کا مخالف بنا کر کھڑا کِیا جو ادوم کے شاہی گھرانے سے تھا۔ 15 جب داؤد نے ادومیوں کو شکست دی تھی اور اُن کی فوج کے سربراہ یوآب لاشوں کو دفنانے گئے تھے تو یوآب نے ادوم کے ہر مرد کو مار ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ 16 (کیونکہ یوآب اور سارا اِسرائیل چھ مہینے تک وہاں رہا جب تک کہ یوآب نے ادوم کے ہر مرد کو مار* نہیں ڈالا۔) 17 لیکن ہدد اپنے والد کے کچھ ادومی خادموں کے ساتھ وہاں سے بھاگ کر مصر چلا گیا۔ اُس وقت وہ ایک چھوٹا لڑکا تھا۔ 18 وہ لوگ مِدیان سے نکل کر فاران آئے۔ اُنہوں نے فاران سے کچھ آدمیوں کو ساتھ لیا اور مصر کے بادشاہ فِرعون کے پاس مصر آئے۔ فِرعون نے ہدد کو ایک گھر دیا، اُسے باقاعدگی سے راشن پہنچانے کا حکم دیا اور اُسے زمین بھی دی۔ 19 فِرعون ہدد پر اِتنا مہربان ہوا کہ اُس نے اپنی بیوی یعنی ملکہ* تحفِنیس کی بہن کی شادی اُس سے کرا دی۔ 20 کچھ وقت بعد تحفِنیس کی بہن سے ہدد کا ایک بیٹا ہوا جس کا نام جنوبت تھا۔تحفِنیس نے فِرعون کے گھر میں اُس کی پرورش کی* اور جنوبت فِرعون کے گھر میں فِرعون کے بیٹوں کے ساتھ رہا۔
21 مصر میں ہدد نے سنا کہ داؤد اپنے باپدادا کی طرح فوت ہو گئے ہیں* اور اُن کی فوج کے سربراہ یوآب مر گئے ہیں۔ اِس لیے ہدد نے فِرعون سے کہا: ”مجھے اِجازت دیں کہ مَیں اپنے ملک لوٹ جاؤں۔“ 22 لیکن فِرعون نے اُس سے کہا: ”کیا میرے پاس رہتے ہوئے آپ کو کسی چیز کی کمی ہوئی ہے جو آپ اپنے ملک جانا چاہتے ہو؟“ اِس پر ہدد نے کہا: ”کسی چیز کی نہیں۔ لیکن مہربانی سے مجھے جانے کی اِجازت دیں۔“
23 خدا نے ایک اَور شخص کو بھی سلیمان کا مخالف بنا کر کھڑا کِیا جس کا نام رِزون تھا۔ وہ اِلیدع کا بیٹا تھا اور اپنے مالک یعنی ضوباہ کے بادشاہ ہددعزر کے پاس سے بھاگ گیا تھا۔ 24 جب داؤد نے ضوباہ کے لوگوں کو ہرایا* تو رِزون نے کچھ آدمیوں کو اِکٹھا کِیا اور لُٹیروں کے ایک گروہ کا سربراہ بن گیا۔ پھر وہ لوگ دمشق جا کر وہاں بس گئے اور وہاں حکمرانی کرنے لگے۔ 25 رِزون سلیمان کی ساری زندگی اِسرائیل کا مخالف رہا اور اُس نے بھی ہدد کی طرح اِسرائیل کو بہت نقصان پہنچایا۔ جب وہ سُوریہ پر حکمرانی کر رہا تھا تو وہ اِسرائیل سے گِھن کھاتا تھا۔
26 ایک اَور شخص بھی بادشاہ سلیمان کے خلاف بغاوت کرنے لگا۔* اُس کا نام یرُبعام تھا اور وہ سلیمان کا ایک خادم تھا۔ وہ صریدہ سے تعلق رکھنے والا ایک اِفرائیمی تھا جس کے والد کا نام نِباط اور والدہ کا نام صِرُوعہ تھا جو کہ ایک بیوہ تھیں۔ 27 اُس نے اِس وجہ سے بادشاہ سلیمان کے خلاف بغاوت کی تھی کہ اُنہوں نے ایک ٹیلا* بنایا تھا اور اپنے والد داؤد کے شہر کے شگاف کو بھرا تھا۔ 28 یرُبعام ایک قابل آدمی تھا۔ جب سلیمان نے دیکھا کہ یہ جوان بڑا محنتی ہے تو اُنہوں نے اُسے یوسف کے گھرانے کے اُن سب لوگوں کا نگران بنا دیا جن سے جبری مشقت کرائی جاتی تھی۔ 29 اُس دوران یرُبعام یروشلم سے باہر گیا اور اخیاہ نبی جو سیلا سے تھے، راستے میں اُسے ملے۔ اخیاہ نے ایک نیا چوغہ پہنا ہوا تھا اور میدان میں اُن دونوں کے علاوہ اَور کوئی نہیں تھا۔ 30 اخیاہ نے اپنا نیا چوغہ اُتارا اور اِسے پھاڑ کر اِس کے 12 ٹکڑے کر دیے۔ 31 پھر اُنہوں نے یرُبعام سے کہا:
”دس ٹکڑے لے لو کیونکہ اِسرائیل کے خدا یہوواہ نے فرمایا ہے: ”مَیں سلیمان کے ہاتھ سے بادشاہت چھین کر اِس کے ٹکڑے کر دوں گا اور دس قبیلے تمہیں دوں گا۔ 32 لیکن مَیں اپنے بندے داؤد کی خاطر اور یروشلم کی خاطر جسے مَیں نے اِسرائیل کے قبیلوں کے سب شہروں میں سے چُنا ہے، ایک قبیلہ اُس کے پاس رہنے دوں گا۔ 33 مَیں ایسا اِس لیے کروں گا کیونکہ میرے بندوں نے مجھے چھوڑ دیا ہے اور وہ صیدانیوں کی دیوی عستارات، موآب کے دیوتا کموس اور عمونیوں کے دیوتا مِلکوم کے سامنے جھکتے ہیں۔ اُنہوں نے وہ کام نہیں کیے جو میری نظر میں صحیح ہیں اور میرے قوانین اور فیصلوں کو نہیں مانا۔ اِس طرح وہ میری راہوں پر نہیں چلے جیسے سلیمان کا باپ داؤد چلا تھا۔ 34 لیکن مَیں اُس کے ہاتھ سے پوری بادشاہت نہیں لوں گا اور اُس کی ساری زندگی اُسے ایک سربراہ رہنے دوں گا۔ مَیں ایسا اپنے بندے داؤد کی خاطر کروں گا جسے مَیں نے چُنا کیونکہ اُس نے میرے حکموں اور میرے قوانین کو مانا۔ 35 لیکن مَیں اُس کے بیٹے کے ہاتھ سے بادشاہت لوں گا اور دس قبیلے تمہیں دے دوں گا۔ 36 مَیں اُس کے بیٹے کو ایک قبیلہ دوں گا تاکہ میرے بندے داؤد کا چراغ یروشلم میں ہمیشہ میرے حضور جلتا رہے یعنی اُس شہر میں جسے مَیں نے چُنا تاکہ میرا نام وہاں رہے۔ 37 مَیں تمہیں چُنوں گا اور تُم اِسرائیل کے بادشاہ بنو گے اور اُس سب پر حکمرانی کرو گے جس پر تُم* حکمرانی کرنا چاہتے ہو۔ 38 اگر تُم میرے سب حکموں پر عمل کرو گے اور میری راہوں پر چلو گے اور میرے قوانین اور حکموں کو مان کر وہ کرو گے جو میری نظر میں صحیح ہے جیسے میرے بندے داؤد نے کِیا تو مَیں تمہارے بھی ساتھ ہوں گا۔ مَیں تمہارے گھرانے کو ہمیشہ قائم رکھوں گا جیسے مَیں نے داؤد کے گھرانے کے سلسلے میں کِیا ہے اور مَیں تمہیں اِسرائیل کا حکمران بناؤں گا۔ 39 مَیں داؤد کی نسل کو اُن کاموں کی وجہ سے رُسوا کروں گا جو اُس نے کیے ہیں لیکن ہمیشہ کے لیے نہیں۔““
40 اِس لیے سلیمان نے یرُبعام کو مار ڈالنے کی کوشش کی لیکن یرُبعام مصر کے بادشاہ سیسق کے پاس مصر بھاگ گیا اور سلیمان کی موت تک وہیں رہا۔
41 سلیمان کی باقی کہانی اور اُن کے سارے کاموں اور اُن کی دانشمندی کے بارے میں تفصیل سلیمان کی تاریخ کی کتاب میں لکھی ہے۔ 42 سلیمان نے یروشلم میں 40 سال تک سارے اِسرائیل پر حکمرانی کی۔ 43 پھر سلیمان اپنے باپدادا کی طرح فوت ہو گئے* اور اُنہیں اُن کے والد داؤد کے شہر میں دفنایا گیا اور اُن کا بیٹا رحبُعام اُن کی جگہ بادشاہ بنا۔