یہوواہ کا کلام زندہ ہے
پہلا سلاطین کی کتاب سے اہم نکات
”جب صادق اقبالمند ہوتے ہیں تو لوگ خوش ہوتے ہیں لیکن جب شریر اقتدار پاتے ہیں تو لوگ آہیں بھرتے ہیں۔“ (امثال ۲۹:۲) بائبل میں پہلا سلاطین کی کتاب اس مثل کی صداقت کو واضح طور پر بیان کرتی ہے۔ یہ کتاب سلیمان کی زندگی کے واقعات کو بیان کرتی ہے۔ اُسکے دورِحکومت میں قدیم اسرائیلی امن اور سلامتی سے لطف اُٹھاتے تھے۔ پہلا سلاطین کی کتاب سلیمان کی موت کے بعد اسرائیلی قوم کے دو حصوں میں بٹ جانے کے بارے میں بیان کرتی ہے۔ اسکے علاوہ اس میں اسرائیل اور یہوداہ پر حکومت کرنے والے ۱۴ بادشاہوں کا بھی ذکر ملتا ہے۔ جن میں سے صرف دو یہوواہ خدا کے مستقل وفادار رہے۔ مزیدبرآں، اس کتاب میں چھ نبیوں کے کاموں کا ذکر ملتا ہے جن میں ایلیاہ بھی شامل ہے۔
اس کتاب کو یرمیاہ نبی نے یہوداہ اور یروشلیم میں تحریر کِیا۔ یہ کتاب تقریباً ۱۲۹ سال کی مدت کے دوران ہونے والے واقعات کو بیان کرتی ہے۔ یہ مدت ۱۰۴۰ ق.س.ع سے شروع کرکے ۹۱۱ ق.س.ع پر ختم ہوتی ہے۔ اس کتاب کی معلومات اکٹھی کرتے وقت یرمیاہ نے قدیم ریکارڈ جیسےکہ ”سلیمان کے احوال کی کتاب“ جیسی کتابوں سے مدد لی۔ تاہم یہ ریکارڈ زیادہ عرصے تک نہیں رہے۔—۱-سلاطین ۱۱:۴۱؛ ۱۴:۱۹؛ ۱۵:۷۔
ایک دانشمند بادشاہ امن اور خوشحالی کو فروغ دیتا ہے
(۱-سلاطین ۱:۱–۱۱:۴۳)
پہلا سلاطین کی کتاب بادشاہ داؤد کے بیٹے ادونیاہ کے دلچسپ بیان سے شروع ہوتی ہے۔ وہ اپنے باپ کی جگہ بادشاہ بننے کی کوشش کرتا ہے۔ ناتن نبی اُسکے اس منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے بروقت کوشش کرتا ہے اور داؤد کے بیٹے سلیمان کو بادشاہ بنا دیتا ہے۔ یہوواہ خدا نئے بادشاہ کی درخواست سے بیحد خوش ہوتا ہے اور اسے ”دولت اور عزت“ کیساتھ ساتھ ”ایک عاقل اور سمجھنے والا دل“ بھی عنایت کرتا ہے۔ (۱-سلاطین ۳:۱۲، ۱۳) بادشاہ کی حکمت اور دولت کا کوئی بھی مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔ اس دَور میں اسرائیلی امن اور خوشحالی سے لطفاندوز ہوئے۔
سلیمان نے یہوواہ خدا کی ہیکل اور مختلف عمارتیں تعمیر کرائیں۔ یہوواہ خدا نے سلیمان بادشاہ کو یقیندہانی کرائی: ”مَیں تیری سلطنت کا تخت اؔسرائیل کے اُوپر ہمیشہ قائم رکھوں گا۔“ لیکن اس کیلئے ضروری تھا کہ بادشاہ اُسکی فرمانبرداری کرے۔ (۱-سلاطین ۹:۴، ۵) خدا نے اسے نافرمانی کے نتائج سے بھی آگاہ کر دیا تھا۔ تاہم، سلیمان نے بہت سی غیرقوم عورتوں سے شادی کر لی۔ اسکے نتیجے میں، وہ بڑھاپے میں جھوٹی تعلیمات کی طرف مائل ہوگیا۔ یہوواہ خدا نے اسے بتا دیا کہ اُسکی حکومت تقسیم ہو جائے گی۔ سلیمان نے ۴۰ برس حکومت کرنے کے بعد ۹۹۷ ق.س.ع میں وفات پائی۔ اُسکا بیٹا رُحبعام اُسکی جگہ بادشاہ بنا۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱:۵—ادونیاہ نے داؤد کی زندگی ہی میں تخت پر قبضہ کرنے کی کوشش کیوں کی؟ بائبل اسکی بابت کچھ نہیں کہتی۔ تاہم یہ نتیجہ اخذ کرنا معقول ہوگا کہ ادونیاہ کے بڑے بھائی امنون، ابیسلوم اور غالباً کلیاب بھی پہلے ہی مر چکے تھے۔ اسلئے شاید ادونیاہ نے سوچا ہو کہ داؤد کے باقی بیٹوں میں سب سے بڑا ہونے کی وجہ سے وہ تخت کا وارث ہونے کا حقدار ہے۔ (۲-سموئیل ۳:۲-۴؛ ۱۳:۲۸، ۲۹؛ ۱۸:۱۴-۱۷) اُس نے فوجی سردار یوآب اور سردار کاہن ابیاتر کی حمایت حاصل کر لی تھی۔ اسلئے شاید ادونیاہ نے یہ محسوس کِیا کہ اُسکی کوشش کامیاب ہو جائے گی۔ بائبل یہ بیان نہیں کرتی کہ آیا وہ داؤد کے سلیمان کو تخت کا وارث بنانے کے منصوبے سے واقف تھا۔ تاہم ادونیاہ نے سلیمان اور داؤد کے دیگر وفاداروں کو ”دعوت“ میں نہیں بلایا تھا۔ (۱-سلاطین ۱:۹، ۱۰) اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سلیمان کو اپنا حریف سمجھتا تھا۔
۱:۴۹-۵۳؛ ۲:۱۳-۲۵—سلیمان نے ادونیاہ کو معاف کرنے کے بعد کیوں مروا دیا؟ ادونیاہ نے بتسبع سے بادشاہ کو یہ کہنے کی درخواست کی کہ وہ ابیشاگ کی شادی اس سے کر دے۔ بتسبع اس درخواست کے پیچھے چھپے مقصد کو نہیں جان سکی لیکن سلیمان اُسکے مقصد کو بھانپ جان گیا۔ اگرچہ خوبصورت ابیشاگ داؤد کی بیوی تو نہیں بنی توبھی وہ اُسکی حرموں میں شامل تھی۔ لہٰذا، اُس وقت کے دستور کے مطابق، وہ داؤد کے قانونی وارث کی ملکیت بن سکتی تھی۔ ادونیاہ نے شاید سوچا ہو کہ ابیشاگ سے شادی کرنے کے بعد وہ سلطنت میں سے کچھ حصہ لے لے گا۔ اس بات کو سمجھتے ہوئے کہ ادونیاہ کی یہ درخواست حکومت حاصل کرنے کے اُسکے مقصد کو ظاہر کرتی ہے سلیمان نے اُسکی معافی کو منسوخ کر دیا۔
۶:۳۷–۸:۲—ہیکل کا افتتاح کب ہوا؟ ہیکل ۱۰۲۷ ق.س.ع کے آٹھویں مہینے میں مکمل ہو گئی تھی۔ یہ سلیمان کی حکومت کا ۱۱ واں سال تھا۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ سازوسامان لانے اور دیگر تیاریوں میں ۱۱ ماہ لگے۔ افتتاح ۱۰۲۶ ق.س.ع کے ساتویں مہینے میں ہوا تھا۔ سرگزشت بیان کرتی ہے کہ ہیکل کے مکمل ہونے کے بعد اسکے افتتاح سے پہلے اسکے تعمیری کام کے متعلق جامع تفصیلات فراہم کی گئی تھیں۔—۲-تواریخ ۵:۱-۳۔
۹:۱۰-۱۳—کیا سلیمان کا صور کے بادشاہ حیرام کو تحفے کے طور پر گلیل کے ۲۰ شہر دینا موسوی شریعت سے مطابقت رکھتا تھا؟ احبار ۲۵:۲۳، ۲۴ میں درج قانون کا اطلاق صرف ان علاقوں پر ہوتا ہے جہاں اسرائیلی رہتے تھے۔ ممکن ہے کہ سلیمان نے حیرام کو جو شہر دئے تھے وہاں ملکِموعود کی حدود پر رہنے والے غیراسرائیلی بستے ہوں۔ (خروج ۲۳:۳۱) سلیمان کے اس کام سے شریعت کو پورا کرنے میں اُسکی ناکامی بھی ظاہر ہوتی ہے۔ وہ پہلے بھی بہت سے گھوڑے اور بیویاں رکھ کر شریعت کی خلافورزی کر چکا تھا۔ (استثنا ۱۷:۱۶، ۱۷) معاملہ خواہ کچھ بھی ہو، حیرام اس تحفے سے خوش نہیں تھا۔ غالباً بُتپرستوں نے ان شہروں کو صحیح حالت میں نہیں رکھا تھا یا شاید وہ کسی خوبصورت مقام پر نہیں تھے۔
۱۱:۴—کیا سلیمان بڑھاپے کے باعث بےایمان ہو گیا تھا؟ ایسا نہیں ہے۔ سلیمان نے جب حکومت کرنا شروع کی تو وہ جوان تھا۔ اگرچہ اُس نے ۴۰ سال حکومت کی توبھی وہ اتنا زیادہ بوڑھا نہیں ہوا تھا۔ مزیدبرآں، اُس نے یہوواہ خدا کی پرستش کو مکمل طور پر ترک نہیں کِیا تھا۔ یہوواہ کا پرستار ہونے کیساتھ ساتھ اُس نے دیگر جھوٹے معبودوں کی پرستش بھی شروع کر دی تھی۔
ہمارے لئے سبق:
۲:۲۶، ۲۷، ۳۵۔ یہوواہ جوکچھ کہتا ہے وہ ہمیشہ سچ ثابت ہوتا ہے۔ ابیاتر عیلی کی نسل سے تھا۔ اُسکو برطرف کرنا یہوواہ کے ان الفاظ کی تکمیل میں تھا جو اُس نے عیلی کے گھرانے کیلئے کہے تھے۔ گنتی ۲۵:۱۰-۱۳ کی تکمیل میں فینحاس کی نسل میں سے صدوق کو ابیاتر کی جگہ مقرر کِیا گیا۔—خروج ۶:۲۵؛ ۱-سموئیل ۲:۳۱؛ ۳:۱۲؛ ۱-تواریخ ۲۴:۳۔
۲:۳۷، ۴۱-۴۶۔ یہ سوچنا کتنا خطرناک ہے کہ کوئی شخص خطا کرنے کے بعد سزا سے بچ سکتا ہے! جو لوگ جانبوجھ کر زندگی کے تنگ راستے کو چھوڑ دیتے ہیں انہیں اس غیردانشمندانہ فیصلے کے نتائج بھگتنے پڑتے ہیں۔—متی ۷:۱۴۔
۳:۹، ۱۲-۱۴۔ یہوواہ حکمت، فہم اور راہنمائی حاصل کرنے کیلئے کی جانے والی اپنے خادموں کی مخلصانہ دُعائیں سنتا ہے تاکہ وہ اپنی خدمت کو جاری رکھ سکیں۔—یعقوب ۱:۵۔
۸:۲۲-۵۳۔ سلیمان نے یہوواہ خدا کے لئے دلی قدردانی کا کتنا شاندار اظہار کِیا! اس نے یہوواہ خدا کو شفیق، وعدوں کا پورا کرنے والا اور دُعا کا سننے والا کہا۔ سلیمان کی افتتاحی دُعا کے الفاظ پر غوروخوض کرنا خدا کی شخصیت اور اسکی دیگر فراہمیوں کیلئے ہماری قدردانی کو بڑھاتا ہے۔
۱۱:۹-۱۴، ۲۳، ۲۶۔ اپنی عمر کے آخری سالوں میں جب سلیمان نے خدا کی نافرمانی کی تو یہوواہ نے اُسکے مخالفین کھڑے کر دئے۔ ”خدا مغروروں کا مقابلہ کرتا ہے مگر فروتنوں کو توفیق بخشتا ہے۔“—۱-پطرس ۵:۵۔
۱۱:۳۰-۴۰۔ بادشاہ سلیمان یربعام کو قتل کرنا چاہتا تھا۔ کیونکہ ایلیاہ نے یربعام کے بارے میں پیشینگوئی کی تھی۔ کوئی ۴۰ سال پہلے کے بادشاہ کا ردِعمل کتنا مختلف تھا جب اس نے ادونیاہ اور دیگر سازشیوں سے بدلہ لینے سے انکار کر دیا تھا! (۱-سلاطین ۱:۵۰-۵۳) اُسکے رویے میں یہ تبدیلی یہوواہ خدا سے دُور چلے جانے کی وجہ سے تھی۔
ایک متحد حکومت تقسیم ہو جاتی ہے
(۱-سلاطین ۱۲:۱–۲۲:۵۳)
یربعام اور اسرائیلی لوگ بادشاہ رُحبعام کے پاس آتے ہیں اور اُس سے اس جوئے کو ہلکا کرنے کیلئے کہتے ہیں جسے اُسکے باپ سلیمان نے بھاری کر دیا تھا۔ اُنکی درخواست کے برعکس، رُحبعام نے اُنکے جوئے کو اَور زیادہ بھاری کر دیا۔ چنانچہ، دس قبیلوں نے بغاوت کرکے یربعام کو اپنا بادشاہ بنا لیا۔ یوں حکومت تقسیم ہوگئی۔ رُحبعام جنوبی سلطنت کا بادشاہ تھا جس میں یہوداہ اور بنیمین کا قبیلہ شامل تھے۔ جبکہ یربعام اسرائیل کی شمالی دس قبائلی سلطنت کا بادشاہ تھا۔
لوگوں کو پرستش کیلئے یروشلیم جانے سے روکنے کیلئے یربعام نے دو سنہری بچھڑے بنائے۔ ایک بچھڑا دان میں اور دوسرا بیتایل میں نصب کِیا گیا تھا۔ یربعام کے بعد اسرائیل پر حکومت کرنے والے بادشاہ ندب، بعشا، اَیلہ، زمری، تبنی، عمرُی، اخیاب اور اخزیاہ تھے۔ جبکہ یہوداہ میں رُحبعام کے بعد ابیام، آسا، یہوسفط اور یہورام نے حکومت کی۔ اس زمانے کے نبیوں میں ایلیاہ، سمعیاہ، ایک نامعلوم مردِخدا، یاہو، الیشع اور میکایاہ شامل تھے۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱۸:۲۱—جب ایلیاہ نے لوگوں سے پوچھا کہ وہ خدا یا بعل میں سے کس کی پرستش کریں گے تو وہ کیوں خاموش رہے؟ ہو سکتا ہے کہ وہ یہوواہ خدا کو بِلاشرکتِغیرے عقیدت دینے میں ناکام ہوگئے ہوں جسکی وہ توقع کرتا ہے۔ اسلئے وہ شرمندگی محسوس کر رہے ہوں۔ یا شاید اُنکے ضمیر اتنے زیادہ آلودہ ہوگئے ہوں کہ یہوواہ خدا کی پرستش کا دعویٰ کرنے کیساتھ بعل کی پرستش کرنے میں اُنہیں کوئی خرابی نظر نہ آئی ہو۔ جب یہوواہ خدا نے اُنہیں اپنی قدرت دکھائی تو وہ پکار اُٹھے کہ یہوواہ کے علاوہ کوئی دوسرا معبود نہیں ہے۔—۱-سلاطین ۱۸:۳۹۔
۲۰:۳۴—جب یہوواہ نے اخیاب کو ارامیوں پر فتح بخشی تو اس نے اُنکے بادشاہ بنہدد کو کیوں چھوڑ دیا؟ بنہدد کو قتل کرنے کی بجائے اخیاب نے اُس سے ایک معاہدہ کِیا۔ جسکے مطابق اسے ارام کے دارالحکومت دمشق میں جو بعد میں اخیاب کا ہو جائے گا بازاروں کو فروغ دینے کیلئے سڑکیں بنوانی تھی۔ جیسےکہ پہلے اُسکے باپ نے تجارت کو فروغ دینے کیلئے سامریہ میں سڑکیں بنوائی تھی۔
ہمارے لئے سبق:
۱۲:۱۳، ۱۴۔ ہمیں زندگی میں اہم فیصلے کرتے وقت اُن دانشمند اور پُختہ لوگوں کی مشورت کو سننا چاہئے جو صحائف کا علم رکھتے اور خدا کے اصولوں کا گہرا احترام کرتے ہیں۔
۱۳:۱۱-۲۴۔ اگر کوئی مشورت یا نصیحت قابلِاعتراض دکھائی دیتی ہے خواہ وہ کسی پُختہ ہمایمان کی طرف سے ہی کیوں نہ ہو تو ہمیں خدا کے کلام کی عمدہ مشورت کی روشنی میں اسکا جائزہ لینا چاہئے۔—۱-یوحنا ۴:۱۔
۱۴:۱۳۔ یہوواہ خدا ہم میں اچھائی دیکھتا ہے۔ وہ اچھائی خواہ کتنی ہی معمولی کیوں نہ ہو اگر ہم اسکی خدمت کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو وہ اچھائی اُسکی نظر میں بہت اہم ہے۔
۱۵:۱۰-۱۳۔ ہمیں دلیری سے برگشتگی کو رد کرتے ہوئے سچی پرستش کو فروغ دینا چاہئے۔
۱۷:۱۰-۱۶۔ صارپت کی بیوہ نے ایلیاہ کو نبی تسلیم کِیا تھا۔ جب اُس نے نبی کے طور پر اُسکی خاطرتواضع کی تو یہوواہ نے اُسکے ایماندارانہ کاموں کو برکت دی۔ آجکل، یہوواہ خدا ہمارے ایماندارانہ کاموں کو دیکھتا ہے اور جو مختلف طریقوں سے اُسکے بادشاہتی کام کی حمایت کرتے ہیں اُنہیں اَجر دیتا ہے۔—متی ۶:۳۳؛ ۱۰:۴۱، ۴۲؛ عبرانیوں ۶:۱۰۔
۱۹:۱-۸ جب ہمیں شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ہم یہوواہ خدا کی مدد کا یقین رکھ سکتے ہیں۔—۲-کرنتھیوں ۴:۷-۹۔
۱۹:۱۰، ۱۴، ۱۸۔ یہوواہ کے سچے پرستار اکیلے نہیں ہیں۔ یہوواہ اور اُنکی عالمگیر برادری ہمیشہ اُنکے ساتھ ہے۔
۱۹:۱۱-۱۳۔ یہوواہ خدا ایک حقیقی ہستی ہے۔ وہ محض آندھی، زلزلے یا طوفان جیسی کوئی قوت نہیں ہے۔
۲۰:۱۱۔ جب بنہدد نے سامریہ کو تباہ کرنے کی شیخی بگھاری تو اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا: ”جو [لڑائی کیلئے] ہتھیار باندھتا ہے وہ اُسکی مانند فخر نہ کرے جو اُسے [فتحیاب ہونے کے بعد] اُتارتا ہے۔“ جب ہمیں کوئی نئی تفویض یا کام ملتا ہے تو ہمیں اس پر فخر کرنے یا شیخی بگھارنے سے بچنا چاہئے۔—امثال ۲۷:۱؛ یعقوب ۴:۱۳-۱۶۔
ہمارے لئے اسکی قدروقیمت
کوہِسینا پر خدا کے حکموں کے بارے موسیٰ نے بنیاسرائیل کو بتایا: ”دیکھو مَیں آج کے دن تمہارے آگے برکت اور لعنت دونوں رکھے دیتا ہوں۔ برکت اُس حال میں جب تُم خداوند اپنے خدا کے حکموں کو جو آج مَیں تُم کو دیتا ہوں مانو۔ اور لعنت اُس وقت جب تُم خداوند اپنے خدا کی فرمانبرداری نہ کرو اور اُس راہ کو جسکی بابت مَیں آج تمکو حکم دیتا ہوں چھوڑ کر اَور معبودوں کی پیروی کرو جن سے تُم اب تک واقف نہیں۔“—استثنا ۱۱:۲۶-۲۸۔
پہلا سلاطین کی کتاب مندرجہبالا آیت میں بیان کی گئی اہم سچائی پر ہماری توجہ دلاتی ہے۔ جیساکہ ہم نے دیکھا، یہ کتاب دیگر عملی اسباق بھی سکھاتی ہے۔ اس میں درج پیغام واقعی زندہ اور مؤثر ہے۔—عبرانیوں ۴:۱۲۔
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
سلیمان کے ذریعے تعمیرکردہ ہیکل اور دیگر عمارتیں
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
جب یہوواہ خدا نے لوگوں کو اپنی قدرت دکھائی تو اُنہوں نے تسلیم کر لیا کہ یہوواہ کے علاوہ کوئی دوسرا معبود نہیں ہے