اعمال
6 اُن دنوں میں جب شاگردوں کی تعداد بڑھتی جا رہی تھی تو یونانی بولنے والے یہودی عبرانی بولنے والے یہودیوں کے خلاف شکایت کرنے لگے کیونکہ ہر روز جب کھانا تقسیم ہوتا تھا تو اُن کی بیواؤں کو نظرانداز کِیا جاتا تھا۔ 2 اِس لیے 12 رسولوں نے تمام شاگردوں کو اِکٹھا کِیا اور اُن سے کہا: ”یہ مناسب نہیں کہ ہم خدا کے کلام کی تعلیم دینا چھوڑ کر کھانا تقسیم کرنے لگیں۔ 3 اِس لیے بھائیو، اپنے درمیان سے سات نیک نام* آدمیوں کو چُن لیں جو پاک روح اور دانشمندی سے معمور ہوں تاکہ ہم اُنہیں اِس ضروری کام کے لیے مقرر کریں 4 جبکہ ہم دُعا کرنے اور خدا کے کلام کی تعلیم دینے میں مشغول رہیں۔“ 5 یہ بات شاگردوں کو پسند آئی اور اُنہوں نے اِن آدمیوں کو چُنا: ستفنُس جو مضبوط ایمان کے مالک اور پاک روح سے معمور تھے؛ انطاکیہ کے نیکلاؤس جنہوں نے یہودی مذہب اپنایا تھا؛ فِلپّس؛ پروخورُس؛ نیکانور؛ تیمون اور پرمِناس۔ 6 پھر وہ اِن آدمیوں کو رسولوں کے پاس لائے اور رسولوں نے دُعا کر کے اُن پر ہاتھ رکھے۔
7 اِس کے نتیجے میں خدا کا کلام پھیلتا رہا اور یروشلیم میں شاگردوں کی تعداد میں بڑا اِضافہ ہوا یہاں تک کہ بہت سے کاہن بھی ایمان لے آئے۔
8 ستفنُس کو خدا کی خوشنودی حاصل تھی اور وہ خدا کی طاقت سے معمور تھے اور سرِعام بڑے بڑے معجزے اور نشانیاں دِکھاتے تھے۔ 9 لیکن لِبرتینوں کی جماعت کے کچھ آدمی، کُرینے اور اِسکندریہ اور کِلکیہ اور آسیہ کے کچھ آدمیوں کے ساتھ ستفنُس سے بحث کرنے کے لیے آئے۔ 10 مگر چونکہ ستفنُس دانشمندی اور پاک روح سے معمور ہو کر بات کر رہے تھے اِس لیے وہ آدمی اُن کا مقابلہ نہیں کر پائے۔ 11 پھر اُن لوگوں نے کچھ آدمیوں کو یہ کہنے کی پٹی پڑھائی کہ ”ہم نے اِس آدمی کو موسیٰ اور خدا کے خلاف کفر بکتے سنا ہے۔“ 12 اُنہوں نے دوسرے لوگوں، بزرگوں اور شریعت کے عالموں کو اُکسایا اور وہ سب جا کر ستفنُس پر ٹوٹ پڑے اور اُنہیں پکڑ کر عدالتِعظمیٰ کے سامنے لے گئے۔ 13 وہاں اُنہوں نے جھوٹے گواہوں کو پیش کِیا جنہوں نے کہا: ”یہ آدمی اِس مُقدس عمارت اور شریعت کے خلاف بولتا رہتا ہے۔ 14 ہم نے اپنے کانوں سے سنا ہے کہ اِس نے کہا تھا کہ یسوع ناصری اِس عمارت کو ڈھا دے گا اور اُن روایتوں کو بدل دے گا جو موسیٰ نے ہمیں دی ہیں۔“
15 جب اُن سب نے جو عدالتِعظمیٰ میں بیٹھے تھے، ستفنُس کی طرف دیکھا تو اُن کا چہرہ ایک فرشتے کے چہرے جیسا لگ رہا تھا۔