زبور
ایک گیت۔ قورح کے بیٹوں کا نغمہ۔ موسیقار کے لیے۔ اِس نغمے کو ماحلت* کے مطابق باری باری گایا جائے۔ ہیمان اِزراخی کا مشکیل۔*
88 اَے یہوواہ! مجھے نجات دِلانے والے خدا!
مَیں دن کو تجھے پکارتا ہوں
اور رات کو بھی تیرے حضور آتا ہوں۔
2 میری دُعا تیرے حضور پہنچے؛
مدد کے لیے میری فریاد پر توجہ فرما*
4 مجھے ابھی سے اُن لوگوں میں شمار کِیا جا رہا ہے جو قبر* میں جانے والے ہیں؛
مَیں بالکل بےبس ہو گیا ہوں؛*
5 مجھے مُردوں کے بیچ چھوڑ دیا گیا ہے؛
مَیں قبر میں پڑی لاشوں کی طرح ہوں
جنہیں تُو یاد نہیں کرتا
اور جن پر سے تیرا سایہ* ہٹ گیا ہے۔
6 تُو نے مجھے سب سے گہرے گڑھے میں پھینک دیا ہے،
اُس اتھاہ گڑھے میں جہاں اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔
7 مَیں تیرے قہر کے بوجھ تلے دب گیا ہوں؛
تیری خوفناک لہروں نے مجھے دبوچ لیا ہے۔ (سِلاہ)
8 تُو نے میرے واقفکاروں کو مجھ سے دُور بھگا دیا ہے
اور میری ایسی حالت کر دی ہے کہ وہ مجھ سے گِھن کھاتے ہیں۔
مَیں پھنس گیا ہوں اور میرے پاس نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
9 مصیبت کی وجہ سے میری آنکھیں دُھندلا گئی ہیں۔
اَے یہوواہ! مَیں سارا سارا دن تجھے پکارتا ہوں؛
مَیں تیرے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہوں۔
10 کیا مُردے تیرے معجزے دیکھ سکتے ہیں؟
کیا مُردے اُٹھ کر تیری تعریف کر سکتے ہیں؟ (سِلاہ)
11 کیا قبر میں تیری اٹوٹ محبت کو بیان کِیا جائے گا؟
کیا تباہی کی جگہ پر* تیری وفاداری کا ذکر کِیا جائے گا؟
12 کیا تاریکی میں تیرے معجزوں کا اِعلان کِیا جائے گا؟
کیا گمنامی کے ملک میں تیری نیکی کے بارے میں بتایا جائے گا؟
13 لیکن اَے یہوواہ! مَیں پھر بھی تجھ سے مدد کی فریاد کرتا ہوں؛
ہر صبح میری دُعا تیرے حضور پہنچتی ہے۔
14 اَے یہوواہ! تُو نے مجھے* کیوں ٹھکرا دیا ہے؟
تُو نے مجھ سے اپنا چہرہ کیوں چھپا لیا ہے؟
15 مَیں کمعمری سے ہی تکلیفیں جھیلتا آیا ہوں
اور موت سے لڑتا آیا ہوں؛
مَیں اُن خوفناک مصیبتوں کو سہتے سہتے نڈھال ہو گیا ہوں جو تُو مجھ پر آنے دیتا ہے۔
16 تیرے قہر کی آگ نے مجھے گھیر لیا ہے؛
تیری دہشت مجھے کھائے جا رہی ہے۔
17 یہ دن بھر مجھے پانیوں کی طرح گھیرے رہتی ہے؛
یہ ہر طرف سے مجھ پر حاوی رہتی ہے۔*
18 تُو نے میرے دوستوں اور ساتھیوں کو مجھ سے دُور بھگا دیا ہے؛
اب تاریکی ہی میری ساتھی ہے۔