سلیمان کی غزلُالغزلات
2 ”میری دلرُبا لڑکیوں کے بیچ ویسی ہی ہے
جیسے کانٹوں کے بیچ سوسن کا پھول۔“
3 ”میرا محبوب لڑکوں کے بیچ ویسا ہی ہے
جیسے جنگل کے درختوں کے بیچ سیب کا درخت۔
میری دلی آرزو ہے کہ مَیں اُس کے سائے میں بیٹھوں؛
اُس کا پھل مجھے بہت میٹھا لگتا ہے۔
4 وہ مجھے ضیافت* والے گھر میں لے آیا
اور اپنی محبت کا جھنڈا مجھ پر لہرایا۔
5 مجھے کشمش کی ٹکیاں دو تاکہ مَیں تازہدم ہوں؛
مجھے سیب کھلاؤ تاکہ مجھے طاقت ملے
کیونکہ مجھے محبت کا روگ ہے۔
6 اُس کا بایاں ہاتھ میرے سر کے نیچے ہے
اور اُس کا دایاں ہاتھ مجھے گلے لگا رہا ہے۔
کہ میرے دل میں محبت جگانے کی کوشش نہ کرو
جب تک کہ یہ خودبخود نہ جاگے۔
8 میرے محبوب کی آواز آ رہی ہے!
دیکھو! وہ آ رہا ہے؛
وہ پہاڑوں پر چڑھتا ہوا اور ٹیلوں کو پھلانگتا ہوا آ رہا ہے۔
9 میرا محبوب ایک غزال، ہاں، ایک جوان ہِرن ہے۔
دیکھو وہ ہماری دیوار کے پیچھے کھڑا ہے۔
وہ کھڑکی سے جھانک رہا ہے؛
وہ جھروکے سے دیکھ رہا ہے۔
10 میرا محبوب مجھ سے کہتا ہے:
”اُٹھو میری دلرُبا!
میری حسینہ! میرے ساتھ چلو۔
11 دیکھو! سردی* کا موسم گزر گیا ہے۔
بارشیں ختم ہو گئی ہیں۔
12 ملک میں پھولوں کی بہار ہے؛
انگور کی بیلوں کی کانٹ چھانٹ کا وقت آ گیا ہے۔
ہمارے دیس میں فاختاؤں کا گیت سنائی دے رہا ہے۔
13 اِنجیر کے درختوں کی پہلی فصل پک گئی ہے؛
انگور کی بیلوں پر کلیاں پھوٹ نکلی ہیں
اور اِن کی خوشبو پھیل رہی ہے۔
اُٹھو میری دلرُبا! آؤ۔
میری حسینہ! میرے ساتھ چلو۔
14 میری کبوتری! چٹانوں کی شگافوں
اور ڈھلانوں کی دراڑوں سے باہر آؤ؛
مجھے اپنا دیدار کرنے دو اور اپنی آواز سننے دو
کیونکہ تمہاری آواز کانوں میں رس گھولتی ہے
اور تمہاری صورت دل کو موہ لیتی ہے۔““
15 ”لومڑیوں کو پکڑو،
ہاں، اُن چھوٹی لومڑیوں کو
جو انگور کے باغوں کو تہسنہس کر دیتی ہیں
کیونکہ ہمارے انگور کے باغوں میں کلیاں پھوٹ رہی ہیں۔“
16 ”میرا محبوب میرا ہے اور مَیں اُس کی ہوں۔
وہ سوسن کے پھولوں کے بیچ بھیڑیں چرا رہا ہے۔
17 اِس سے پہلے کہ دن کا وہ پہر آئے
جب ٹھنڈی ہوا چلتی ہے اور سائے ڈھل جاتے ہیں،
میرے محبوب! جلدی لوٹ آؤ،
اُس غزال یا جوان ہِرن کی طرح جو جُدائی کے پہاڑوں* پر ہے۔