یسعیاہ
41 ”جزیرو! خاموشی سے میری بات سنو!*
قوموں کی طاقت بحال ہو۔
وہ قریب آئیں اور پھر بات کریں۔
آؤ عدالت کے لیے اِکٹھے ہوں۔
2 کس نے کسی کو مشرق سے* اُٹھایا ہے
اور نیکی کرنے کے لیے اپنے قدموں میں* بُلایا ہے
تاکہ قوموں کو اُس کے حوالے کرے
اور بادشاہوں کو اُس کے تابع کرے؟
کون اُنہیں اُس کی تلوار کے سامنے مٹی میں ملا دیتا ہے
اور اُس کی کمان کے سامنے اُڑتے بھوسے کی طرح بکھیر دیتا ہے؟
3 وہ اُن کا پیچھا کرتا ہے اور بِنا رُکاوٹ اُن راستوں پر آگے نکل جاتا ہے
جن پر پہلے کبھی اُس کے قدم نہیں پڑے ہوتے۔
4 کس نے کارروائی کی ہے اور یہ سب کِیا ہے؟
کس نے شروعات سے پُشتوں کو بُلایا ہے؟
مَیں نے، ہاں، یہوواہ نے جو اوّل ہوں
اور مَیں آخری پُشتوں کے لیے بھی ایسا ہی رہوں گا۔“
5 جزیروں نے یہ دیکھا ہے اور ڈر گئے ہیں۔
زمین کا کونا کونا کانپنے لگا ہے۔
وہ اِکٹھے ہو کر آگے بڑھتے ہیں۔
6 ہر کوئی اپنے ساتھی کی مدد کرتا ہے
اور اپنے بھائی سے کہتا ہے: ”مضبوط بنو۔“
7 کاریگر دھاتگر کی ہمت بڑھاتا ہے
اور ہتھوڑے سے ہموار کرنے والا اُس کا حوصلہ بڑھاتا ہے
جو سندان* پر ہتھوڑے مارتا ہے۔
وہ ٹانکوں کے بارے میں کہتا ہے: ”یہ بالکل صحیح لگے ہیں۔“
پھر وہ اُس چیز کو کیل ٹھونک کر مضبوط کرتا ہے تاکہ وہ گِر نہ جائے۔
8 ”لیکن اَے اِسرائیل! تُو میرا خادم ہے؛
اَے یعقوب! مَیں نے تجھے چُنا ہے؛
تُو میرے دوست اَبراہام کی نسل ہے؛
9 مَیں تجھے زمین کے کونے کونے سے لایا ہوں
اور مَیں نے تجھے اِس کے دُوردراز علاقوں سے بُلایا ہے۔
مَیں نے تجھ سے کہا: ”تُو میرا خادم ہے؛
مَیں نے تجھے چُنا ہے؛ مَیں نے تجھے ترک نہیں کِیا ہے۔
10 ڈر نہیں کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔
پریشان نہ ہو کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں۔
مَیں تجھے مضبوط کروں گا، ہاں، مَیں تیری مدد کروں گا؛
مَیں نیکی کے اپنے دائیں ہاتھ سے ضرور تجھے تھامے رکھوں گا۔“
11 دیکھ! تجھ پر بھڑکنے والے سب لوگوں کو شرمندہ اور رُسوا کِیا جائے گا۔
تجھ سے لڑنے والوں کو مٹا دیا جائے گا اور ہلاک کر دیا جائے گا۔
12 تُو ایسے آدمیوں کو ڈھونڈے گا جو تجھ سے لڑتے ہیں لیکن وہ تجھے نہیں ملیں گے؛
تجھ سے جنگ کرنے والے آدمی ایسے ہو جائیں گے جیسے اُن کا وجود نہ ہو، ہاں، وہ مٹ جائیں گے
13 کیونکہ مَیں تیرا خدا یہوواہ تیرا دایاں ہاتھ پکڑ رہا ہوں؛
مَیں تجھ سے کہہ رہا ہوں: ”ڈر نہیں۔ مَیں تیری مدد کروں گا۔“
14 اَے کیڑے* یعقوب! ڈر نہیں۔
اِسرائیل کے آدمیو! مَیں تمہاری مدد کروں گا۔“
یہ بات تمہیں چھڑانے والے* یعنی اِسرائیل کے خدا یہوواہ نے فرمائی ہے۔
15 ”دیکھ! مَیں نے تجھے ہینگا* بنایا ہے،
ہاں، ایک نیا گاہنے کا آلہ جس کے دونوں طرف دندانے ہوں۔
تُو پہاڑوں کو روندے گا اور اُنہیں کچل دے گا
اور پہاڑیوں کو بھوسے کی طرح بنا دے گا۔
16 تُو اُنہیں پھٹکے گا
اور ہوا اُنہیں اُڑا کر لے جائے گی؛
آندھی اُنہیں بکھیر دے گی۔
تُو یہوواہ کی وجہ سے خوش ہوگا
اور اِسرائیل کے پاک خدا پر فخر کرے گا۔“
17 ”ضرورتمند اور غریب لوگ پانی کی تلاش میں ہیں لیکن پانی نہیں ہے۔
اُن کی زبان پیاس کے مارے خشک ہو گئی ہے۔
مَیں یہوواہ اُنہیں جواب دوں گا۔
مَیں اِسرائیل کا خدا اُنہیں ترک نہیں کروں گا۔
18 مَیں بنجر پہاڑیوں پر دریا بہاؤں گا
اور وادیوں میں چشمے۔
مَیں ویرانے کو سرکنڈوں والے تالاب میں بدل دوں گا
اور خشک زمین کو پانی کے چشموں میں۔
19 مَیں ریگستان میں دیودار،
کیکر، مہندی اور چیڑ کے درخت لگاؤں گا۔
مَیں بنجر میدان میں صنوبر،
ایش اور سرو کے درخت لگاؤں گا
20 تاکہ سب لوگ دیکھ سکیں، جان سکیں،
دھیان دے سکیں اور سمجھ سکیں
کہ یہ یہوواہ کے ہاتھ کا کام ہے
اور یہ اِسرائیل کے پاک خدا نے کِیا* ہے۔“
21 یہوواہ فرماتا ہے: ”اپنا مُقدمہ پیش کرو۔“
یعقوب کا بادشاہ کہتا ہے: ”اپنی دلیلیں دو۔
22 ثبوت پیش کرو اور ہمیں بتاؤ کہ آگے کیا ہوگا۔
ہمیں گزری* باتوں کے بارے میں بتاؤ
تاکہ ہم اُن پر غور کر سکیں اور جان سکیں کہ اُن کا انجام کیا ہوگا
یا ہمیں اُن باتوں کے بارے میں بتاؤ جو ہونے والی ہیں۔
23 ہمیں بتاؤ کہ مستقبل میں کیا ہوگا
تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ تُم خدا ہو،
ہاں، کچھ کرو پھر چاہے وہ اچھا ہو یا بُرا
تاکہ ہم اُسے دیکھ کر حیران رہ جائیں۔
24 دیکھو! تمہارا کوئی وجود نہیں ہے
اور تمہارے کام بےکار ہیں۔
جو بھی شخص تمہیں چُنتا ہے، وہ گھناؤنا ہے۔
25 مَیں نے شمال سے کسی کو کھڑا کِیا ہے اور وہ آئے گا،
ہاں، اُسے جو مشرق سے* آئے گا اور میرا نام لے گا۔
وہ حکمرانوں* کو ایسے روندے گا جیسے وہ مٹی ہوں،
ہاں، ویسے ہی جیسے کُمہار گیلی مٹی کو روندتا ہے۔
26 کس نے شروع سے اِس بارے میں بتایا تاکہ ہم جان سکیں؟
کس نے قدیم زمانے سے اِس بارے میں بتایا تاکہ ہم کہہ سکیں کہ ”وہ صحیح ہے“؟
کسی نے بھی اِس کا اِعلان نہیں کِیا!
کسی نے بھی اِس بارے میں نہیں بتایا!
کسی نے بھی تُم سے اِس بارے میں نہیں سنا!“
27 سب سے پہلے مَیں نے صِیّون سے کہا: ”دیکھ! یہ سب ہونے والا ہے!“
اور مَیں یروشلم میں ایک خوشخبری سنانے والے کو بھیجوں گا۔
28 مَیں دیکھتا رہا مگر وہاں کوئی نہیں تھا؛
اُن میں سے مشورہ دینے والا کوئی نہیں تھا۔
مَیں اُن سے جواب مانگتا رہا۔
29 دیکھو! وہ سب محض دھوکا ہیں۔*
اُن کے کام فضول ہیں۔
اُن کے دھات کے بُت ہوا کی طرح ہیں اور اُن کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔