یہوواہ کی آس رکھیں اور دلیر بنیں
”[یہوواہ] کی آس رکھ۔ مضبوط ہو اور تیرا دل قوی ہو۔ ہاں [یہوواہ] ہی کی آس رکھ۔“—زبور ۲۷:۱۴۔
۱. اُمید کتنی اہم ہے اور صحائف میں اس سے کیا مُراد ہے؟
حقیقی اُمید روشنی کی مانند ہے۔ یہ موجودہ مشکلات کی بجائے دلیری اور خوشی سے مستقبل پر غور کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ یہوواہ خدا ہی اپنے الہامی کلام کے ذریعے ہمیں حقیقی اُمید دے سکتا ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) بائبل میں بارہا آس، اُمید، آرزو اور تمنا جیسے الفاظ کا ذکر کِیا گیا ہے۔ یہ الفاظ کسی اچھی چیز کی توقع اور اُس کے لئے اشتیاق کو ظاہر کرتے ہیں۔a ایسی اُمید محض ایک ایسی خواہش نہیں جو بےبنیاد ہو یا جس کی تکمیل کا کوئی امکان نہ ہو۔
۲. یسوع مسیح کی زندگی میں خدا پر اُمید نے کیا کردار ادا کِیا؟
۲ یسوع مسیح نے مشکلات اور اذیت کا سامنا کرتے وقت حال پر نظر کرنے کی بجائے یہوواہ خدا پر اُمید رکھی۔ ”یسوؔع . . . نے اُس خوشی کے لئے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی شرمندگی کی پروا نہ کرکے صلیب کا دُکھ سہا اور خدا کے تخت کی دہنی طرف جا بیٹھا۔“ (عبرانیوں ۱۲:۲) اُس نے اپنی توجہ یہوواہ خدا کی حاکمیت کی سربلندی اور اُس کے نام کو جلال دینے پر مرکوز رکھی۔ اُس نے ہمیشہ یہوواہ خدا کی بات مانی خواہ اُسے اس کے لئے کوئی بھی قیمت چکانی پڑی۔
۳. خدا کے خادموں کی زندگی میں اُمید کا کیا کردار ہے؟
۳ بادشاہ داؤد نے اُمید اور دلیری کے درمیان تعلق کو بیان کرتے ہوئے لکھا: ”[یہوواہ] کی آس رکھ۔ مضبوط ہو اور تیرا دل قوی ہو۔ ہاں [یہوواہ] ہی کی آس رکھ۔“ (زبور ۲۷:۱۴) اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا دل قوی ہو تو ہمیں اپنی اُمید کی بابت کبھی بھی شکوشُبے کا شکار نہیں ہونا چاہئے بلکہ ہمیشہ اُسے اپنے دلودماغ میں روشن رکھنا چاہئے۔ ایسا کرنے سے ہم اُس کام میں یسوع جیسی دلیری اور سرگرمی ظاہر کرنے کے قابل ہوں گے جس کا اُس نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا تھا۔ (متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰) بائبل میں محبت اور ایمان کے ساتھ اُمید کا بھی ایک ایسی خوبی کے طور پر ذکر کِیا گیا ہے جو خدا کے خادموں کی پہچان ہے۔—۱-کرنتھیوں ۱۳:۱۳۔
کیا آپ کی ”اُمید زیادہ ہوتی“ جاتی ہے؟
۴. آسمانی اُمید رکھنے والے مسیحی اور زمینی اُمید رکھنے والی ’دوسری بھیڑیں‘ کس چیز کی منتظر ہیں؟
۴ خدا کے خادموں کا مستقبل بہت شاندار ہے۔ آسمانی اُمید رکھنے والے مسیحی آسمان میں یسوع مسیح کے ساتھ خدمت کرنے کے منتظر ہیں، جبکہ ’دوسری بھیڑیں‘ ”فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے [زمینی] فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل“ ہونے کی اُمید رکھتی ہیں۔ (یوحنا ۱۰:۱۶؛ رومیوں ۸:۱۹-۲۱؛ فلپیوں ۳:۲۰) ”جلال کی آزادی میں داخل“ ہونے سے مُراد گُناہ اور اس کے اثرات سے مخلصی ہے۔ بِلاشُبہ، یہوواہ خدا ”ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام“ دینے والا ہے۔ وہ اپنے وفادار بندوں کو بہترین چیزیں عطا کرے گا۔—یعقوب ۱:۱۷؛ یسعیاہ ۲۵:۸۔
۵. ہماری ”اُمید زیادہ“ کیسے ہوتی جاتی ہے؟
۵ مسیحی اُمید کو ہماری زندگی میں کسقدر اہم ہونا چاہئے؟ رومیوں ۱۵:۱۳ میں ہم پڑھتے ہیں: ”خدا جو اُمید کا چشمہ ہے تمہیں ایمان رکھنے کے باعث ساری خوشی اور اطمینان سے معمور کرے تاکہ رُوحاُلقدس کی قدرت سے تمہاری اُمید زیادہ ہوتی جائے۔“ اُمید کو مومبتی کی روشنی کی بجائے سورج کی روشن کرنوں سے تشبِیہ دی جا سکتی ہے جو کسی شخص کو اطمینان، خوشی، مقصد اور دلیری عطا کرتی ہیں۔ خدا کے تحریری کلام پر بھروسا کرنے اور اُس کی پاک رُوح حاصل کرنے سے ہماری ”اُمید زیادہ ہوتی“ جاتی ہے۔ رومیوں ۱۵:۴ بیان کرتی ہے: ”جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کیلئے لکھی گئیں تاکہ صبر سے اور کتابِمُقدس کی تسلی سے اُمید رکھیں۔“ پس خود سے پوچھیں: ’کیا مَیں بائبل کے اچھے طالبعلم کے طور پر اُسے روزانہ پڑھنے سے اپنی اُمید کو روشن کرتا ہوں؟ کیا مَیں اکثر خدا کی پاک رُوح کے لئے دُعا کرتا ہوں؟‘—لوقا ۱۱:۱۳۔
۶. اپنی اُمید کو روشن رکھنے کے لئے ہمیں کس چیز سے بچنا چاہئے؟
۶ یسوع مسیح نے خدا کے کلام سے دلیری حاصل کی۔ اُس کے نمونے پر غور کرنے سے ہم ’بےدل ہوکر ہمت نہیں ہاریں‘ گے۔ (عبرانیوں ۱۲:۳) اگر ہم اپنی اُمید کو کمزور ہونے دیتے یا مادی چیزوں یا دُنیاوی نشانوں پر توجہ دینے لگتے ہیں تو ہم روحانی طور پر تھک سکتے ہیں۔ یوں ہم اپنی اخلاقی جرأت اور قوت کھو سکتے ہیں۔ ایسے رُجحان سے ہمارے ”ایمان کا جہاز غرق“ ہو سکتا ہے۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۹) اس کے برعکس، حقیقی اُمید ہمارے ایمان کو مضبوط کرتی ہے۔
اُمید ایمان کے لئے ضروری ہے
۷. کس طرح ایمان کا اُمید سے گہرا تعلق ہے؟
۷ بائبل بیان کرتی ہے: ”ایمان اُمید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اندیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۱) اُمید کا ایمان سے بڑا گہرا تعلق ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے لئے ابرہام کی مثال پر غور کریں۔ خدا نے ابرہام اور اُس کی بیوی سے وعدہ کِیا کہ وہ اُنہیں اولاد کی برکت عطا کرے گا۔ انسانی نقطۂنظر سے یہ ناممکن تھا کیونکہ ابرہام اور اُس کی بیوی سارہ اولاد پیدا کرنے کی عمر سے گزر چکے تھے۔ (پیدایش ۱۷:۱۵-۱۷) ابرہام نے یہوواہ خدا کے اس وعدے کے لئے کیسا ردِعمل دکھایا؟ ”وہ نااُمیدی کی حالت میں اُمید کے ساتھ ایمان لایا تاکہ اس قول کے مطابق کہ تیری نسل ایسی ہی ہوگی وہ بہت سی قوموں کا باپ ہو۔“ (رومیوں ۴:۱۸) خداداد اُمید نے ابرہام کے ایمان کو مضبوط کِیا کہ خدا اُسے اولاد بخشے گا۔ اس پُختہ ایمان نے اُس کی اُمید کو روشن اور مضبوط کِیا۔ یہی وجہ تھی کہ ابرہام اور سارہ اپنا گھربار چھوڑ کر ایک پردیسی مُلک میں خیموں میں رہنے کا حوصلہ رکھتے تھے!
۸. صبر ہماری اُمید کو کیسے مضبوط کرتا ہے؟
۸ ابرہام نے مشکل وقت میں بھی خدا کی فرمانبرداری کی۔ ایسا کرنے سے اُس نے اپنی اُمید کو مضبوط رکھا۔ (پیدایش ۲۲:۲، ۱۲) اسی طرح ہم بھی یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہنے اور اُس کی خدمت میں صبر کرنے سے اَجر حاصل کر سکتے ہیں۔ پولس رسول نے لکھا: ”صبر سے پختگی اور پختگی سے اُمید پیدا ہوتی ہے۔ اور اُمید سے شرمندگی حاصل نہیں ہوتی۔“ (رومیوں ۵:۴، ۵) اس وجہ سے پولس نے لکھا: ”ہم اس بات کے آرزومند ہیں کہ تُم میں سے ہر شخص پوری اُمید کے واسطے آخر تک اِسی طرح کوشش ظاہر کرتا رہے۔“ (عبرانیوں ۶:۱۱) یہوواہ خدا کے ساتھ قریبی رشتے کے باعث حاصل ہونے والے مثبت نقطۂنظر سے مشکلات کا دلیری اور خوشی سے سامنا کرنے میں ہماری مدد ہو سکتی ہے۔
”اُمید میں خوش“
۹. ”اُمید میں خوش“ رہنے میں کیا چیز ہماری مدد کر سکتی ہے؟
۹ یہوواہ خدا کی طرف سے ملنے والی اُمید اُن تمام چیزوں سے اعلیٰ ہے جو یہ دُنیا ہمیں پیش کر سکتی ہے۔ زبور ۳۷:۳۴ بیان کرتی ہے: ”[یہوواہ] کی آس رکھ اور اُسی کی راہ پر چلتا رہ اور وہ تجھے سرفراز کرکے زمین کا وارث بنائے گا۔ جب شریر کاٹ ڈالے جائیں گے تو تُو دیکھے گا۔“ واقعی، ہمارے پاس ”اُمید میں خوش“ رہنے کی ہر وجہ موجود ہے۔ (رومیوں ۱۲:۱۲) ایسا کرنے کے لئے ہمیں اپنی اُمید پر غوروخوض کرتے رہنا چاہئے۔ کیا آپ اس اُمید کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں؟ کیا آپ خود کو فردوس میں تندرستوتوانا، پریشانی سے آزاد، پُرمحبت لوگوں کے درمیان ایک تسکینبخش کام کرتے ہوئے دیکھنے کا تصور کر سکتے ہیں؟ کیا آپ ہماری کتابوں اور رسالوں میں دی جانے والی فردوس کی تصویروں پر غور کرتے ہیں؟ ایسا غوروفکر کھڑکی کو صاف کرنے کی مانند ہے جس سے ہم باہر کا شاندار نظارہ دیکھ سکتے ہیں۔ گردآلود اور گندی کھڑکی سے ہم باہر کا منظر صاف اور واضح طور پر نہیں دیکھ پائیں گے اور دوسری چیزیں ہماری توجہ لے لیں گی۔ دُعا ہے کہ ہم کبھی بھی ایسا نہ ہونے دیں!
۱۰. ہمیں یہوواہ کو اَجر دینے والا خدا کیوں خیال کرنا چاہئے؟
۱۰ یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کی بنیادی وجہ اُس کے لئے ہماری محبت ہے۔ (مرقس ۱۲:۳۰) تاہم، ہمیں اَجر کے لئے بھی اُمید رکھنی چاہئے۔ یہوواہ خدا ہم سے ایسا کرنے کی توقع کرتا ہے! عبرانیوں ۱۱:۶ بیان کرتی ہے: ”بغیر ایمان کے اُس کو پسند آنا ناممکن ہے۔ اسلئےکہ خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“ یہوواہ اس بات کا تقاضا کیوں کرتا ہے کہ ہم اسے اَجر دینے والا خدا خیال کریں؟ ایسا کرنے سے ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اپنے آسمانی باپ کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ وہ فیاض ہے اور اپنے بچوں سے پیار کرتا ہے۔ ذرا سوچیں کہ اگر ہمارے پاس ”نیک انجام کی اُمید“ نہ ہو تو ہم ناخوش ہو سکتے اور آسانی سے بےحوصلہ ہو سکتے ہیں۔—یرمیاہ ۲۹:۱۱۔
۱۱. خداداد اُمید نے موسیٰ کی صحیح فیصلے کرنے میں کیسے مدد کی؟
۱۱ موسیٰ نے خداداد اُمید پر توجہ مرکوز رکھنے سے ایک غیرمعمولی مثال قائم کی۔ ”فرعون کی بیٹی کا بیٹا“ کہلانے کی وجہ سے اُسے مُلکِمصر کی طاقت، شہرت اور دولت حاصل تھی۔ اُس کے پاس ان چیزوں کو یا پھر یہوواہ خدا کی خدمت کو اختیار کرنے کا انتخاب تھا۔ موسیٰ نے دلیری سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا انتخاب کِیا۔ اُس نے ایسا کیوں کِیا؟ اسلئےکہ ”اُس کی نگاہ اَجر پانے پر تھی۔“ (عبرانیوں ۱۱:۲۴-۲۶) موسیٰ یہوواہ خدا کی عطاکردہ اُمید کو معمولی خیال نہیں کرتا تھا۔
۱۲. مسیحی اُمید ایک خود کی مانند کیوں ہے؟
۱۲ پولس رسول نے اُمید کا موازنہ سر پر حفاظت کے لئے پہنے جانے والے خود سے کِیا۔ ہمارا علامتی خود ہماری سوچنےسمجھنے کی صلاحیتوں کی حفاظت کرتا اور ہمیں اچھے فیصلے کرنے کے قابل بناتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ خدا کی مرضی کو پہلا درجہ دینے اور راستی برقرار رکھنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ (۱-تھسلنیکیوں ۵:۸) کیا آپ ہر وقت علامتی خود پہنے رکھتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو آپ بھی موسیٰ نبی اور پولس رسول کی طرح ’ناپایدار دولت پر نہیں بلکہ خدا پر اُمید رکھ رہے ہوں گے جو ہمیں لطف اُٹھانے کے لئے سب چیزیں افراط سے دیتا ہے۔‘ سچ ہے کہ آپ اپنی خواہشات کو ترک کرنے سے دُنیا میں پائے جانے والے عام رُجحانات کے خلاف جا رہے ہوتے ہیں۔ ایسا کرنا دلیری کا تقاضا کرتا ہے لیکن یہ کوشش ضرور سودمند ثابت ہوگی! ”حقیقی زندگی“ یہوواہ خدا سے محبت رکھنے اور اُس پر آس رکھنے والوں کی منتظر ہے۔ توپھر اُنہیں اس سے کمتر چیزوں کا انتخاب کیوں نہیں کرنا چاہئے؟—۱-تیمتھیس ۶:۱۷، ۱۹۔
”مَیں تجھ سے ہرگز دستبردار نہ ہوں گا“
۱۳. یہوواہ خدا اپنے وفادار خادموں کو کونسی یقیندہانی کراتا ہے؟
۱۳ اس دُنیا کی ”مصیبتوں“ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اس لئے اس پر اُمید رکھنے والے لوگوں کو آنے والے کل کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہئے۔ (متی ۲۴:۸) اس کے برعکس، یہوواہ پر اُمید رکھنے والوں کو اس قِسم کا کوئی خوف نہیں۔ ”وہ محفوظ [ہوں گے] اور آفت سے نڈر ہوکر اطمینان سے [رہیں گے]۔“ (امثال ۱:۳۳) اس دُنیا پر اُمید نہ رکھنے کی وجہ سے وہ خوشی سے پولس رسول کی اس مشورت پر دھیان دیتے ہیں: ”زر کی دوستی سے خالی رہو اور جو تمہارے پاس ہے اُسی پر قناعت کرو کیونکہ اُس نے خود فرمایا ہے کہ مَیں تجھ سے ہرگز دستبردار نہ ہوں گا اور کبھی تجھے نہ چھوڑوں گا۔“—عبرانیوں ۱۳:۵۔
۱۴. مسیحی مادی چیزوں کی بابت حد سے زیادہ فکرمند کیوں نہیں ہوتے؟
۱۴ ”مَیں تجھ سے ہرگز دستبردار نہ ہوں گا اور کبھی تجھے نہ چھوڑوں گا“ جیسے پُرزور الفاظ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ خدا ہماری فکر کرے گا۔ یسوع مسیح نے بھی ہمیں یہ کہتے ہوئے خدا کی فکرمندی کا یقین دلایا: ”تُم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں [ضروریاتِزندگی] بھی تمکو مل جائیں گی۔ پس کل کے لئے فکر نہ کرو کیونکہ کل کا دن اپنے لئے آپ فکر کر لے گا۔ آج کے لئے آج ہی کا دُکھ کافی ہے۔“ (متی ۶:۳۳، ۳۴) یہوواہ خدا جانتا ہے کہ اپنی جسمانی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ اُس کی بادشاہت کے لئے سرگرم رہنا آسان نہیں۔ پس آئیے یہوواہ کی ہماری ضروریات کو پورا کرنے کی خواہش اور لیاقت پر پورا بھروسا رکھیں۔—متی ۶:۲۵-۳۲؛ ۱۱:۲۸-۳۰۔
۱۵. مسیحی اپنی ”آنکھ کو دُرست“ کیسے رکھ سکتے ہیں؟
۱۵ اپنی آنکھ کو ”درست“ رکھنے سے ہم یہوواہ خدا پر پورا بھروسا ظاہر کرتے ہیں۔ (متی ۶:۲۲، ۲۳) ایک دُرست آنکھ مخلص، بےغرض اور لالچ سے پاک ہوتی ہے۔ اپنی آنکھ کو دُرست رکھنے کا مطلب غربت میں زندگی گزارنا اور اپنی مسیحی ذمہداریوں کو پورا کرنے میں سستی کرنا نہیں ہے۔ اس کی بجائے، اس کا مطلب یہوواہ خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دیتے ہوئے ”تربیت کی رُوح“ ظاہر کرنا ہے۔—۲-تیمتھیس ۱:۷۔
۱۶. آنکھ کو دُرست رکھنے کے لئے ایمان اور دلیری کی ضرورت کیوں ہے؟
۱۶ اپنی آنکھ کو دُرست رکھنا ایمان اور دلیری کا تقاضا کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کا مالک آپ کو مسلسل مسیحی اجلاسوں کے اوقات پر کام کرنے کیلئے کہتا ہے تو کیا آپ دلیری سے خدا کی مرضی پوری کریں گے؟ اپنے خادموں کی ضروریات کو پورا کرنے کے یہوواہ خدا کے وعدے کی بابت شکوشُبے کا شکار ہو جانے والا شخص شیطان کے دباؤ میں آکر مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونا چھوڑ سکتا ہے۔ یہ بہت افسوسناک بات ہوگی اگر ہمارے ایمان کی کمی یہوواہ خدا کی بجائے شیطان کو ہمارے لئے انتخاب کرنے کی اجازت دے!—۲-کرنتھیوں ۱۳:۵۔
”[یہوواہ] کی آس رکھ“
۱۷. یہوواہ خدا پر آس رکھنے والے اب بھی کیسے برکت حاصل کرتے ہیں؟
۱۷ صحائف بارہا اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا پر آس اور بھروسا رکھنے والے لوگ کبھی ناکام نہیں ہوتے۔ (امثال ۳:۵، ۶؛ یرمیاہ ۱۷:۷) یہ سچ ہے کہ اُنہیں اکثراوقات کم جسمانی چیزوں کے ساتھ زندگی گزارنی پڑتی ہے، لیکن وہ اسے اُن برکات کے بدلے میں ایک چھوٹی سی قربانی خیال کرتے ہیں جو یہوواہ خدا نے اپنے لوگوں کے لئے محفوظ کر رکھی ہیں۔ ایسا کرنے سے وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ”[یہوواہ] کی آس“ رکھتے ہیں اور اُنہیں یقین ہے کہ وہ اپنے وفادار بندوں کے دل کی مُرادیں پوری کرے گا۔ (زبور ۳۷:۴، ۳۴) اسی وجہ سے وہ اب بھی حقیقی خوشی حاصل کرتے ہیں۔ ”صادقوں کی اُمید خوشی لائے گی لیکن شریروں کی توقع خاک میں مل جائے گی۔“—امثال ۱۰:۲۸۔
۱۸، ۱۹. (ا) یہوواہ خدا ہمیں کونسی پُرمحبت یقیندہانی کراتا ہے؟ (ب) یہوواہ خدا ہمارے ”دہنے ہاتھ“ کیسے ہے؟
۱۸ ایک چھوٹا بچہ اپنے باپ کا ہاتھ پکڑ کر چلتے وقت خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے۔ اسی طرح ہم بھی اپنے آسمانی باپ کے ساتھ چلتے وقت خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ یہوواہ خدا نے بنیاسرائیل سے کہا: ”تُو مت ڈر کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ . . . مَیں یقیناً تیری مدد کروں گا . . . کیونکہ مَیں [یہوواہ] تیرا خدا تیرا دہنا ہاتھ پکڑ کر کہوں گا مت ڈر۔ مَیں تیری مدد کروں گا۔“—یسعیاہ ۴۱:۱۰، ۱۳۔
۱۹ یہوواہ خدا کے پُرمحبت طریقے سے کسی شخص کا ہاتھ پکڑ کر چلنے کا تصور کرنا بہت شاندار ہے! داؤد نے لکھا: ”مَیں نے [یہوواہ] کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا ہے۔ چونکہ وہ میرے دہنے ہاتھ ہے اس لئے مجھے جنبش نہ ہوگی۔“ (زبور ۱۶:۸) یہوواہ خدا ہمارے ”دہنے ہاتھ“ کیسے ہے؟ وہ دو طریقوں سے ہمارے دہنے ہاتھ ہے۔ پہلا، ہم اپنی زندگی کے ہر معاملے میں خدا کے کلام سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں اور دوسرا ہم اُس شاندار انعام کے منتظر رہتے ہیں جو یہوواہ خدا نے ہمارے لئے رکھا ہے۔ زبورنویس آسف نے گیت گایا: ”مَیں برابر تیرے ساتھ ہوں۔ تُو نے میرا دہنا ہاتھ پکڑ رکھا ہے۔ تُو اپنی مصلحت سے میری رہنمائی کرے گا اور آخرکار مجھے جلال میں قبول فرمائے گا۔“ (زبور ۷۳:۲۳، ۲۴) اس یقین کے ساتھ ہم بھی دلیری کے ساتھ مستقبل کا سامنا کر سکتے ہیں۔
”تمہاری مخلصی نزدیک“ ہے
۲۰، ۲۱. یہوواہ خدا پر آس رکھنے والوں کا مستقبل کیسا ہوگا؟
۲۰ یہوواہ خدا کا ہمارے دہنے ہاتھ ہونا ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ اَور بھی زیادہ ضروری ہوتا جا رہا ہے۔ جلد ہی جھوٹے مذہب کی تباہی شروع ہونے والی ہے۔ شیطان کی دُنیا ایسی بڑی مصیبت کا سامنا کرے گی جو اس سے پہلے کبھی نہیں آئی۔ (متی ۲۴:۲۱) بےدین لوگ اس سے خوفزدہ ہو جائیں گے۔ لیکن یہوواہ کے دلیر خادم اپنی اُمید سے خوشی حاصل کریں گے! یسوع مسیح نے کہا: ”جب یہ باتیں ہونے لگیں تو سیدھے ہوکر سر اُوپر اُٹھانا اسلئےکہ تمہاری مخلصی نزدیک ہوگی۔“—لوقا ۲۱:۲۸۔
۲۱ پس آئیے ہم اپنی خداداد اُمید سے خوشی حاصل کریں اور شیطان کی چالوں سے نہ تو فریب کھائیں اور نہ ہی آزمائے جائیں۔ ایمان، محبت اور خدائیخوف پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ ایسا کرنے سے ہمیں ہر طرح کے حالات میں یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کرنے اور شیطان کا مقابلہ کرنے کے لئے دلیری حاصل ہوگی۔ (یعقوب ۴:۷، ۸) ”اَے [یہوواہ] پر آس رکھنے والو! سب مضبوط ہو اور تمہارا دل قوی رہے۔“—زبور ۳۱:۲۴۔
[فٹنوٹ]
a مسیحی یونانی صحائف میں لفظ ”اُمید“ زیادہتر ممسوح مسیحیوں کے آسمانی اَجر کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ اس مضمون میں ہم اُمید کے عام مفہوم پر غور کریں گے۔
کیا آپ جواب دے سکتے ہیں؟
• اُمید نے یسوع مسیح کی دلیر بننے میں کیسے مدد کی؟
• ایمان اور اُمید کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق کیسے ہے؟
• ایمان کے ساتھ اُمید ایک مسیحی کو خدا کی مرضی کو پہلا درجہ دینے کے لئے دلیری کیسے بخش سکتی ہے؟
• ”[یہوواہ] کی آس“ رکھنے والے اعتماد کے ساتھ مستقبل کے منتظر کیوں رہ سکتے ہیں؟
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
خواہ آپ بوڑھے ہیں یا جوان، کیا آپ خود کو فردوس میں دیکھ سکتے ہیں؟