ایوب
10 مجھے* اپنی زندگی سے نفرت ہے۔
مَیں اپنے دل کا غبار نکالوں گا
اور اپنے اندر* کی تلخی کو کُھل کر بیان کروں گا۔
2 مَیں خدا سے کہوں گا: ”مجھے مُجرم نہ ٹھہرا؛
مجھے بتا کہ تُو مجھ سے مُقدمہ کیوں لڑ رہا ہے۔
3 مجھ پر ظلم کر کے تجھے کیا فائدہ ہوتا ہے
اور اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیز کو دُھتکار کر تجھے کیا ملتا ہے
جبکہ بُرے لوگوں کے منصوبوں کی تُو حمایت کرتا ہے؟
4 کیا تیری آنکھیں اِنسانوں جیسی ہیں؟
کیا تُو فانی اِنسان کی طرح دیکھتا ہے؟
5 کیا تیری زندگی کے دن فانی اِنسانوں کی زندگی کی طرح ہیں؟
کیا تُو اِنسانوں کی طرح بس چند سال زندہ رہتا ہے؟
6 پھر تُو کیوں میری غلطیاں ڈھونڈ رہا ہے
اور میرا گُناہ تلاش کر رہا ہے؟
7 تُو جانتا ہے کہ مَیں بےقصور ہوں
اور کوئی مجھے تیرے ہاتھ سے نہیں بچا سکتا۔
8 تیرے اپنے ہاتھوں نے مجھے ڈھالا اور بنایا ہے
لیکن اب تُو مجھے مکمل طور پر مٹا دینا چاہتا ہے۔
9 مہربانی سے یاد کر کہ تُو نے مجھے مٹی سے بنایا تھا
مگر اب تُو مجھے پھر سے مٹی میں ملا دینا چاہتا ہے۔
10 تُو نے مجھے میری ماں کے پیٹ میں دودھ کی طرح اُنڈیلا
اور پنیر کی طرح جمایا۔
11 تُو نے مجھے گوشت اور جِلد کا لباس پہنایا
اور مجھے ہڈیوں اور نسوں سے جوڑا۔
12 تُو نے مجھے زندگی دی اور میرے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کی؛
تُو نے میرا خیال رکھا اور میری زندگی* کی حفاظت کی۔
13 لیکن دل ہی دل میں تُو مجھ پر مصیبتیں لانا چاہتا تھا۔*
مَیں جانتا ہوں کہ یہ سب تُو نے کِیا ہے۔
14 اگر مَیں گُناہ کروں تو تُو مجھے دیکھے گا
اور میری غلطی معاف نہیں کرے گا۔
15 اگر مَیں قصوروار ہوں تو افسوس ہے مجھ پر!
اور اگر مَیں بےقصور بھی ہوں تو بھی مَیں سر اُٹھا کے نہیں جی سکتا
کیونکہ مَیں بہت بےعزتی اور تکلیف سہہ رہا ہوں۔
16 اگر مَیں سر اُٹھاؤں تو تُو شیر کی طرح میرا شکار کرے گا
اور ایک بار پھر میرے خلاف اپنی طاقت اِستعمال کرے گا۔
17 تُو میرے خلاف نئے نئے گواہ کھڑے کرتا ہے
اور مجھ پر تیرا غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔
اِس لیے مجھ پر ایک کے بعد ایک مصیبت آ رہی ہے۔
18 تُو نے مجھے ماں کے پیٹ سے باہر کیوں نکالا؟
اچھا ہوتا کہ مَیں وہیں مر جاتا اور کوئی مجھے دیکھ نہ پاتا!
19 مجھے ماں کے پیٹ سے سیدھا قبر میں پہنچا دیا جاتا
یوں مَیں ایسے ختم ہو جاتا جیسے کبھی تھا ہی نہیں۔“
20 میری زندگی کے دن بس تھوڑے ہی رہ گئے ہیں؛
کاش کہ خدا مجھے میرے حال پر چھوڑ دے؛
کاش کہ وہ اپنی نظریں مجھ سے ہٹا لے
یعنی گہری تاریکی* کے ملک میں؛
22 سیاہ راتوں کے ملک میں؛
گھپ اندھیرے اور بدنظمی کے ملک میں
جہاں روشنی بھی تاریکی کی طرح ہے۔“