پیدائش
40 اِس کے بعد یوں ہوا کہ مصر کے بادشاہ کے ساقیوں کے سربراہ اور باورچیوں کے سربراہ نے اپنے مالک یعنی مصر کے بادشاہ کے خلاف جُرم* کِیا۔ 2 اِس لیے فِرعون کو اپنے اُن دونوں خادموں یعنی ساقیوں کے سربراہ اور باورچیوں کے سربراہ پر بہت غصہ آیا۔ 3 اُس نے اُن دونوں کو اُس قیدخانے میں ڈلوا دیا جو شاہی محافظوں کے سربراہ کی نگرانی میں تھا۔ یہ وہی قیدخانہ تھا جہاں یوسف بھی قید تھے۔ 4 شاہی محافظوں کے سربراہ نے یوسف کو یہ ذمےداری دی کہ وہ اُن دونوں کے ساتھ رہیں اور اُن کا خیال رکھیں۔ وہ دونوں کچھ وقت* تک قیدخانے میں رہے۔
5 قید کے دوران ایک رات مصر کے بادشاہ کے ساقی اور باورچی نے ایک ایک خواب دیکھا۔ اُن دونوں کے خوابوں کی الگ الگ تعبیر تھی۔ 6 اگلی صبح جب یوسف اُن کے پاس گئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ اُن دونوں کے چہرے اُترے ہوئے ہیں۔ 7 اِس پر اُنہوں نے فِرعون کے دونوں خادموں سے جو اُن کے ساتھ اُن کے مالک کے گھر میں قید تھے، پوچھا: ”آپ آج اِتنے اُداس کیوں لگ رہے ہیں؟“ 8 اُنہوں نے جواب دیا: ”ہم دونوں نے ایک ایک خواب دیکھا ہے لیکن یہاں اُن کی تعبیر بتانے والا کوئی نہیں۔“ یوسف نے اُن سے کہا: ”خوابوں کی تعبیر تو خدا ہی بتا سکتا ہے۔ مہربانی سے مجھے اپنے خواب بتائیں۔“
9 تب ساقیوں کے سربراہ نے یوسف کو اپنا خواب بتاتے ہوئے کہا: ”مَیں نے خواب میں انگور کی ایک بیل دیکھی 10 جس پر تین ٹہنیاں تھیں۔ اُس پر کونپلیں پھوٹیں، پھول نکلے اور پھر گچھے پک کر انگور بن گئے۔ 11 میرے ہاتھ میں فِرعون کا پیالہ تھا۔ مَیں نے انگور لے کر اُنہیں فِرعون کے پیالے میں نچوڑا اور پھر وہ پیالہ فِرعون کے ہاتھ میں پکڑا دیا۔“ 12 اِس پر یوسف نے کہا: ”اِس خواب کی تعبیر یہ ہے: تین ٹہنیوں سے مُراد تین دن ہیں۔ 13 اب سے تین دن بعد فِرعون آپ کو یہاں سے باہر نکالیں گے اور آپ کو آپ کے عہدے پر بحال کریں گے۔ پھر آپ فِرعون کے ہاتھ میں اُن کا پیالہ پکڑایا کریں گے جیسے آپ اُس وقت پکڑاتے تھے جب آپ اُن کے ساقی تھے۔ 14 لیکن جب آپ کے اچھے دن لوٹ آئیں تو مجھے ضرور یاد کرنا۔ مجھ پر مہربانی کرنا* اور فِرعون کے سامنے میرا ذکر کرنا تاکہ مَیں یہاں سے آزاد ہو سکوں۔ 15 اصل میں مجھے عبرانیوں کی سرزمین سے اغوا کِیا گیا تھا اور یہاں بھی مَیں نے کوئی ایسا کام نہیں کِیا جس کی وجہ سے مجھے قیدخانے* میں رکھا جائے۔“
16 جب باورچیوں کے سربراہ نے دیکھا کہ یوسف نے ساقی کے خواب کی اچھی تعبیر بتائی ہے تو اُس نے کہا: ”مَیں نے بھی اپنے بارے میں ایک خواب دیکھا۔ مَیں نے سر پر سفید آٹے کی روٹیوں والی تین ٹوکریاں اُٹھائی ہوئی تھیں۔ 17 سب سے اُوپر والی ٹوکری میں فِرعون کے لیے تنور میں پکی ہوئی طرح طرح کی چیزیں تھیں اور پرندے اُس ٹوکری میں سے وہ چیزیں کھا رہے تھے۔“ 18 اِس پر یوسف نے کہا: ”اِس خواب کی تعبیر یہ ہے: تین ٹوکریوں سے مُراد تین دن ہیں۔ 19 اب سے تین دن بعد فِرعون آپ کا سر قلم کروا دیں گے اور آپ کو سُولی* پر لٹکا دیں گے اور پرندے آپ کا گوشت کھائیں گے۔“
20 تیسرے دن فِرعون کی سالگرہ تھی۔ اُس نے اپنے سب خادموں کی دعوت کی اور یہ حکم دیا کہ ساقیوں کے سربراہ اور باورچیوں کے سربراہ کو قیدخانے سے نکال کر سب خادموں کے سامنے لایا جائے۔ 21 تب اُس نے ساقیوں کے سربراہ کو اُس کے عہدے پر بحال کِیا اور وہ پھر سے فِرعون کو اُس کا پیالہ پکڑانے لگا۔ 22 لیکن فِرعون نے باورچیوں کے سربراہ کو سُولی پر لٹکا دیا۔ اِس طرح وہی ہوا جو یوسف نے اُن دونوں کے خوابوں کی تعبیر بتاتے ہوئے کہا تھا۔ 23 مگر ساقیوں کے سربراہ نے یوسف کو یاد نہیں رکھا اور اُنہیں بھول گیا۔