ایوب
35 پھر اِلیہو نے کہا:
2 ”کیا آپ کو اپنے صحیح ہونے پر اِتنا یقین ہے کہ آپ کہیں گے:
”مَیں خدا سے زیادہ نیک ہوں“؟
3 آپ کہتے ہیں: ”تجھے* میرے صحیح ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے؟
مجھے گُناہ نہ کرنے سے کیا فائدہ ہوا ہے؟“
4 مَیں آپ کو جواب دوں گا
اور آپ کے ساتھ ساتھ آپ کے دوستوں کو بھی۔
5 اپنی نظریں اُٹھائیں اور آسمان کی طرف دیکھیں؛
بادلوں پر غور کریں جو آپ سے بہت اُونچے ہیں۔
6 اگر آپ گُناہ کرتے ہیں تو خدا کو کیا نقصان ہوتا ہے؟
اگر آپ غلطی پر غلطی کرتے ہیں تو اُس کا کیا بگڑتا ہے؟
7 اگر آپ نیک ہیں تو آپ اُسے کیا دیتے ہیں؟
اُسے آپ کے ہاتھ سے کیا ملتا ہے؟
8 آپ کے بُرے کاموں کا اثر صرف آپ جیسے اِنسانوں پر ہوتا ہے
اور آپ کے نیک کاموں کا اثر بھی صرف اِنسانوں* پر ہی ہوتا ہے۔
9 جب لوگوں پر شدید ظلم کِیا جاتا ہے تو وہ دُہائی دیتے ہیں؛
وہ طاقتوروں کے اِختیار* سے چھٹکارا پانے کے لیے گِڑگِڑاتے ہیں۔
10 لیکن کوئی یہ نہیں کہتا: ”میرا خدا، میرا عظیم خالق کہاں ہے
جو رات کے وقت گیت گانے کی ترغیب دیتا ہے؟“
11 وہ زمین کے جانوروں سے زیادہ ہمیں سکھاتا ہے
اور آسمان کے پرندوں سے زیادہ ہمیں دانشمند بناتا ہے۔
12 لوگ دُہائی دیتے ہیں لیکن وہ جواب نہیں دیتا؛
وہ بُرے لوگوں کے غرور کی وجہ سے ایسا کرتا ہے۔
13 خدا فضول دُہائیاں* ہرگز نہیں سنتا؛
لامحدود قدرت کا مالک اِن پر دھیان نہیں دیتا۔
14 تو پھر وہ آپ کی کیسے سنے گا جبکہ آپ شکایت کر رہے ہیں کہ وہ آپ کو نظر نہیں آتا؟
آپ کا مُقدمہ اُس کے سامنے ہے اِس لیے صبر سے اُس کے فیصلے کا اِنتظار کریں
15 کیونکہ اُس نے غصے میں آ کر آپ سے حساب نہیں مانگا
اور نہ ہی آپ کی اُن باتوں پر دھیان دیا جو آپ نے بِلاسوچے سمجھے کہیں۔
16 ایوب فضول میں اپنا مُنہ کھول رہے ہیں؛
وہ بہت سی ایسی باتیں بول رہے ہیں جن کے بارے میں اُنہیں حقائق کا علم نہیں ہے۔“