ایوب
39 کیا تُم جانتے ہو کہ پہاڑی بکریاں کب بچے دیتی ہیں؟
کیا تُم نے ہِرنی کو بچے دیتے ہوئے دیکھا ہے؟
2 کیا تُم اُن کے حمل کے مہینوں کو گنتے ہو؟
کیا تُم جانتے ہو کہ وہ کب بچے دیتی ہیں؟
3 وہ بچہ دیتے وقت جھک جاتی ہیں
اور اُنہیں پیدائش کی دردوں سے رِہائی مل جاتی ہے۔
4 اُن کے بچے کُھلے میدانوں میں بڑھتے ہیں اور طاقتور ہو جاتے ہیں؛
وہ چلے جاتے ہیں اور اُن کے پاس لوٹ کر نہیں آتے۔
5 کس نے جنگلی گدھے* کو کُھلا چھوڑا
اور کس نے جنگلی گدھے کی رسیاں کھولیں؟
6 مَیں نے بنجر میدان کو اُس کا گھر بنایا ہے
اور کھاری زمین کو اُس کا ٹھکانا۔
7 وہ شہر کے شورشرابے پر ہنستا ہے
اور ہانکنے والے کی آواز نہیں سنتا۔
8 وہ چراگاہ کی تلاش میں پہاڑیوں پر گھومتا ہے
اور ذرا سی ہریالی ڈھونڈنے کے لیے اِدھر اُدھر پھرتا ہے۔
9 کیا جنگلی سانڈ تمہاری خدمت کرنے کے لیے تیار ہوگا؟
کیا وہ تمہارے باڑے* میں رات گزارے گا؟
10 کیا تُم جنگلی سانڈ کو رسی سے باندھ کر اُس سے کیاریاں بنواؤ گے
یا کیا وہ وادی میں ہل* چلانے کے لیے تمہارے پیچھے پیچھے آئے گا؟
11 کیا تُم اُس کی زبردست طاقت پر بھروسا کرو گے
اور اُس سے اپنا سخت کام کرواؤ گے؟
12 کیا تُم اُمید کرو گے کہ وہ تمہارے کھیت کی پیداوار* تمہارے پاس لائے؟
کیا وہ اِسے تمہارے کھلیان* میں جمع کرے گا؟
13 مادہ شُترمُرغ خوشی سے اپنے پَر پھڑپھڑاتی ہے
لیکن کیا اُس کے پَروں اور بازوؤں کا مقابلہ لقلق کے پَروں اور بازوؤں سے کِیا جا سکتا ہے؟
14 وہ اپنے انڈے زمین پر چھوڑ دیتی ہے
اور اِنہیں ریت میں گرم رکھتی ہے۔
15 وہ بھول جاتی ہے کہ کوئی اِنہیں پیروں تلے روند سکتا ہے
یا کوئی جنگلی جانور اِنہیں کچل سکتا ہے۔
16 وہ اپنے بچوں کے ساتھ اِتنی سختی سے پیش آتی ہے کہ جیسے وہ اُس کے نہ ہوں؛
اُسے اِس بات کی کوئی پروا نہیں ہوتی کہ اُس کی محنت بےکار جا سکتی ہے
17 کیونکہ خدا نے اُسے دانشمندی سے محروم رکھا ہے
اور اُسے کوئی سمجھ عطا نہیں کی۔
18 لیکن جب وہ اُٹھتی ہے اور اپنے پَر پھڑپھڑاتی ہے
تو و ہ گھوڑے اور اُس کے سوار کو دیکھ کر ہنستی ہے۔
19 کیا تُم نے گھوڑے کو طاقت عطا کی ہے؟
کیا تُم نے اُس کی گردن کو لہراتے بالوں سے سجایا ہے؟
20 کیا تُم نے اُسے ٹڈی کی طرح پُھدکنا سکھایا ہے؟
جب وہ اپنے نتھنوں سے زوردار آواز نکالتا ہے تو دہشت سی پیدا ہو جاتی ہے۔
21 وہ وادی میں اپنے پاؤں سے زمین کُھرچتا ہے اور جوش سے اُچھلتا ہے؛
وہ میدانِجنگ کی طرف سرپٹ دوڑتا ہے۔*
22 وہ کسی چیز سے نہیں ڈرتا اور خوف کو دیکھ کر ہنستا ہے؛
وہ تلوار سے پیٹھ نہیں پھیرتا۔
23 ترکش* اُس کے جسم سے لگ کر کھڑکھڑاتا ہے؛
نیزہ اور برچھی چمکتے ہیں۔
24 جوش کے مارے اُس کے اندر کھلبلی مچ جاتی ہے اور وہ تیزی سے آگے بڑھتا ہے؛*
25 جب نرسنگا پھونکا جاتا ہے تو وہ زور زور سے ہنہناتا ہے؛
وہ دُور سے ہی جنگ کی خوشبو سُونگھ لیتا ہے
اور سپہسالاروں کے نعرے اور جنگ کی للکار سنتا ہے۔
26 کیا شِکرے کو بلندی پر پرواز کرنا
اور جنوب کی طرف پَر پھیلانا تُم نے سکھایا ہے؟
27 یا کیا تمہارے حکم پر عقاب اُوپر کی طرف اُڑتا ہے،
بلندی پر اپنا گھونسلا بناتا ہے،
28 کھڑی چٹان پر رات گزارتا ہے
اور پتھریلی چٹان پر اپنے قلعے میں بستا ہے؟
29 وہاں سے وہ شکار ڈھونڈنے کے لیے نظر دوڑاتا ہے؛
اُس کی آنکھیں دُور دُور تک دیکھ لیتی ہیں۔
30 اُس کے بچے خون چوستے ہیں
اور جہاں بھی لاشیں ہوں، وہ پہنچ جاتا ہے۔“