یہوواہ کی خدمت کرنے میں حقیقی خوشی
”خوشنصیب ہے وہ جس کا مددگار یعقوب کا خدا ہے اور جس کی امید خداوند اسکے خدا سے ہے۔“—زبور ۱۴۶:۵۔
۱، ۲. خوشی کی تشریح کی بابت کیا کہا گیا ہے، اور آجکل بہتیرے لوگوں کیلئے خوشی کیا مطلب رکھتی ہے؟
خوشی کیا ہے؟ لغت نویس، مفکرین، اور عالمدین کئی صدیوں سے اس کی تشریح کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن وہ ایک ایسی تشریح فراہم نہیں کر سکے جو سب کی متفقہ پسند پر پوری اترتی ہو۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا تسلیم کرتا ہے: ””خوشی“ ان الفاظ میں سے ایک ہے جنکی تشریح مشکل ہے۔“ زندگی کی بابت لوگوں کے نظریے پر انحصار کرتے ہوئے، خوشی مختلف لوگوں کیلئے مختلف مطلب رکھتی ہے۔
۲ بہتیرے لوگوں کیلئے خوشی اچھی صحت، مادی اثاثوں، اور خوشگوار رفاقت کے گرد گھومتی ہے۔ تاہم، ایسے بھی لوگ ہیں جن کے پاس یہ سب کچھ ہے لیکن وہ پھر بھی ناخوش ہیں۔ یہوواہ خدا کیلئے مخصوصشدہ مردوزن کیلئے، بائبل خوشی کا ایک ایسا تصور پیش کرتی ہے جو کہ اس عام نظریے سے بالکل مختلف ہے۔
خوشی کا ایک مختلف نظریہ
۳، ۴. (ا) یسوع نے کن کو مبارک کہا؟ (ب) خوشی کے جن پہلوؤں کا ذکر یسوع نے کیا ان کی بابت کیا غور کیا جا سکتا ہے؟
۳ اپنے پہاڑی وعظ میں، یسوع مسیح نے یہ نہیں کہا تھا کہ خوشی کا انحصار اچھی صحت، مادی اثاثوں، اور اسی طرح کی دیگر چیزوں پر ہے۔ بلکہ اس نے ان کو حقیقی طور پر خوش کہا جو ”اپنی روحانی ضرورت سے باخبر تھے“ اور جو ”راستبازی کے بھوکے اور پیاسے تھے۔“ حقیقی خوشی کے لئے درکار ان دو عناصر سے وابستہ یسوع کا یہ بظاہر متناقص بیان ہے: ”مبارک ہیں وہ جو غمگین ہیں کیونکہ وہ تسلی پائینگے۔“ (متی ۵:۳-۶) صاف ظاہر ہے کہ یسوع یہ نہیں کہہ رہا تھا کہ جب لوگ اپنا کوئی عزیز کھو بیٹھیں گے تو وہ خودبخود خوش ہونگے۔ اس کی بجائے، وہ ان کی بابت کلام کر رہا تھا جو اپنی گنہگارانہ حالت اور اس کے نتائج پر ماتم کرتے ہیں۔
۴ رسول پولس نے اس امید کی بنیاد پر گناہ کے ماتحت مخلوقات کے کراہنے کا ذکر کیا کہ وہ ”فنا کے قبضہ سے چھوٹ جائیگی۔“ (رومیوں ۸:۲۱، ۲۲) انسان جو مسیح کے فدیہ کی قربانی کے ذریعے یہوواہ کے گناہ کے کفارے کے بندوبست کو قبول کرتے ہیں اور جو خدا کی مرضی کو پورا کرتے ہیں وہ حقیقت میں تسلی اور خوشی پاتے ہیں۔ (رومیوں ۴:۶-۸) اپنے پہاڑی وعظ میں، یسوع نے ان کو بھی مبارک کہا ”جو حلیم ہیں“، ”رحمدل ہیں“، ”پاک دل ہیں“، اور ”صلح کراتے ہیں۔“ اس نے یہ یقیندہانی کرائی کہ اگرچہ ستائے بھی جائیں تو بھی ایسے حلیم لوگ اپنی خوشی کو نہیں کھوئینگے۔ (متی ۵:۵-۱۱) یہ نوٹ کرنا دلچسپی کی بات ہے کہ خوشی بخشنے والے یہ بلندترین عناصر امیروغریب دونوں کو ایک ہی صف میں لا کھڑا کرتے ہیں۔
حقیقی خوشی کی بنیاد
۵. خدا کے مخصوصشدہ خادموں کی خوشی کی بنیاد کیا ہے؟
۵ مادی دولت حقیقی خوشی کا ذریعہ نہیں ہے۔ دانشمند بادشاہ سلیمان نے کہا: ”خداوند ہی کی برکت دولت بخشتی ہے اور وہ اس کے ساتھ دکھ نہیں ملاتا۔“ (امثال ۱۰:۲۲) مخلوقات جو یہوواہ کی عالمگیر حاکمیت کو تسلیم کرتی ہے، اسکے لئے خوشی غیرمنفک طور پر خدا کی برکت کے ساتھ وابستہ ہے۔ ایک مخصوصشدہ شخص مرد یا عورت جو اپنے اوپر یہوواہ کی برکت رکھتا اور محسوس کرتا ہے وہ درحقیقت خوش ہے۔ بائبل کے نقطۂنظر سے، خوشی میں قناعت، تسکین، اور یہوواہ کی خدمت میں تکمیل کا احساس شامل ہے۔
۶. حقیقی طور پر خوش رہنے کیلئے یہوواہ کے لوگوں سے کیا تقاضا کیا جاتا ہے؟
۶ حقیقی خوشی یہوواہ کیساتھ ایک اچھے رشتے پر موقوف ہے۔ یہ خدا کی محبت اور اس کیلئے وفاداری پر مبنی ہے۔ یہوواہ کے مخصوصشدہ خادم پورے دلوجان سے پولس کے ان الفاظ کی تائید کرتے ہیں: ”ہم میں سے کوئی نہ تو اپنے لئے جیتا ہے...ہم [یہوواہ، NW] کے لئے جیتے ہیں...ہم یہوواہ، NW] ہی کے ہیں۔“ (رومیوں ۱۴:۷، ۸، NW) اسلئے، حقیقی خوشی یہوواہ کی فرمانبرداری اور اس کی مرضی کی خوشگوار تابعداری کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی۔ یسوع نے کہا: ”مبارک ہیں وہ جو خدا کا کلام سنتے اور اس پر عمل کرتے ہیں!“—لوقا ۱۱:۲۸۔
خوشی کے تغیرپذیر پہلو
۷، ۸. (ا) خوشی کے پہلوؤں کی درجہبندی کیسے کی جا سکتی ہے؟ (ب) شادی اور بچے پیدا کرنے کی بابت کیا کہا جا سکتا ہے؟
۷ خوشی کے مذکورہبالا پہلوؤں کو ”بنیادی“ یا ”دائمی“ کہا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ ہر دور میں یہوواہ کے مخصوصشدہ خادموں کے لئے جائز ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے بھی ہیں جنہیں تغیرپذیر کہا جا سکتا ہے، وہ پہلو جو ایک وقت پر شاید خوشی کا باعث ہوں لیکن دوسرے وقت پر تھوڑے یا بالکل ہی نہ ہوں۔ آبائی بزرگوں اور مسیحیت سے پہلے کے وقتوں میں، شادی اور بچے پیدا کرنا خوشی کیلئے ناگزیر خیال کیا جاتا تھا۔ اس کا اظہار یعقوب سے راخل کی دلدوز التجا سے ہوتا ہے: ”مجھے بھی اولاد دے نہیں تو میں مر جاؤنگی۔“ (پیدایش ۳۰:۱) اولاد پیدا کرنے کے لئے اس قسم کا رویہ اس وقت یہوواہ کے مقصد کی مطابقت میں تھا۔—پیدایش ۱۳:۱۴-۱۶، ۲۲:۱۷۔
۸ ابتدائی وقتوں کے یہوواہ کے لوگوں میں شادی اور بچے پیدا کرنے کو خداداد برکات سمجھا جاتا تھا۔ تاہم، ان کی تاریخ کے المناک دور میں ان چیزوں اور دیگر حالات کیساتھ تکلیف وابستہ تھی۔ (زبور ۱۲۷، ۱۲۸ کا یرمیاہ ۶:۱۲، ۱۱:۲۲، نوحہ ۲:۱۹، ۴:۴، ۵ کیساتھ مقابلہ کریں۔) لہذا، یہ صاف ظاہر ہے کہ شادی اور اولاد پیدا کرنا خوشی کے دائمی پہلو نہیں ہیں۔
ماضی میں شادی کے بغیر خوشی
۹. افتاح کی بیٹی کی کیوں ہر سال تعریف کی جاتی تھی؟
۹ خدا کے بہتیرے خادموں نے شادی کے بغیر بھی حقیقی خوشی پائی ہے۔ اپنے باپ کی منت کیلئے احترام ظاہر کرتے ہوئے، افتاح کی بیٹی کنواری رہی۔ کچھ عرصے کیلئے اس نے اور اس کی سہیلیوں نے اس کے کنوارپن پر ماتم کیا۔ لیکن یہوواہ کے گھر میں سارا وقت خدمت کرنے سے اسے کتنی خوشی ملی، شاید ان ”خدمتگذار عورتوں کیساتھ جو خیمہءاجتماع کے دروازہ پر خدمت کرتی تھیں“! (خروج ۳۸:۸) اسی لئے، سالبسال اسکی تعریف ہوتی تھی۔—قضاہ ۱۱:۳۷-۴۰۔
۱۰. یہوواہ نے یرمیاہ سے کیا تقاضا کیا تھا، اور کیا یہ دکھائی دیتا ہے کہ اس کے نتیجے کے طور پر اس نے ناخوشگوار زندگی بسر کی؟
۱۰ ان ڈرامائی ایام کی بدولت جن میں یرمیاہ نبی رہتا تھا، خدا نے اس کا تقاضا کیا کہ وہ شادی کرنے اور اولاد پیدا کرنے سے گریز کرے۔ (یرمیاہ ۱۶:۱-۴) لیکن یرمیاہ کو خدا کے الفاظ کی صداقت کا تجربہ ہوا: ”مبارک ہے وہ آدمی جو خداوند پر توکل کرتا ہے اور جس کی امیدگاہ خداوند ہے۔“ (یرمیاہ ۱۷:۷) ۴۰ سال سے زیادہ کی نبوتی خدمت کے دوران، یرمیاہ نے کنوارے شخص کے طور پر وفاداری سے خدا کی خدمت کی۔ جہاں تک ہمیں علم ہے، اس نے کبھی بھی نہ تو شادی کی اور نہ ہی اس نے بچے پیدا کئے۔ تاہم، کون اس میں شک کر سکتا ہے کہ یرمیاہ اس وفادار یہودی بقیہ کی طرح خوش تھا جو کہ ”خداوند کی نعمتوں سے مسرور تھے“؟—یرمیاہ ۳۱:۱۲۔
۱۱. یہوواہ کے بعض وفادار خادموں کی ایسی کونسی صحیفائی مثالیں ہیں جو شادی کے ساتھی کے نہ ہونے کے باوجود بھی خوش تھے؟
۱۱ بہتیرے دیگر لوگوں نے بھی ایک بیاہتا ساتھی کے بغیر ہی خوشی سے یہوواہ کی خدمت کی ہے۔ وہ یا تو کنوارے، بیوائیں، یا رنڈوے تھے۔ ان میں نبیہ حنا، غالباً ہرنی، یا تبیتا، رسول پولس اور سب سے بڑی مثال—یسوع مسیح شامل تھے۔
آجکل کنوارے مگر خوش
۱۲. یہوواہ کے بعض خوش، مخصوصشدہ خادموں نے آجکل کس چیز کی گنجائش پیدا کی ہے، اور کیوں؟
۱۲ آجکل بھی یہوواہ کے گواہوں میں سے ہزاروں، بیاہتا ساتھی کے بغیر وفاداری سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔ بعض اس قابل ہوئے ہیں کہ یسوع کی اس دعوت کو قبول کریں کہ: ”جو قبول کر سکتا ہے [کنوارے رہنے کی بخشش کو] قبول کرے۔“ انہوں نے یہ سب کچھ ”آسمان کی بادشاہی کے لئے“ کیا ہے۔ (متی ۱۹:۱۱، ۱۲) اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے بادشاہتی مفادات کو فروغ دینے کیلئے زیادہ وقت اور قوت صرف کرنے سے اپنی خداداد آزادی کا بہترین استعمال کیا ہے۔ ان میں سے بہتیرے پائنیروں، مشنریوں، یا بیتایل خاندان کے ممبران کے طور پر واچٹاور سوسائٹی کے ورلڈ ہیڈکوارٹرز یا اسکی کسی ایک برانچ میں خدمت کر رہے ہیں۔
۱۳. کونسی مثالیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ایک مسیحی کنوارا ہوتے ہوئے بھی خوش رہ سکتا ہے؟
۱۳ ایک عمررسیدہ عزیز بہن نے اپنی سوانححیات کو یہ عنوان دیا ”بطور ایک پائنیر کے کنواری اور خوش۔“ (دی واچٹاور، یکم مئی، ۱۹۸۵، صفحات ۲۳-۲۶) ایک اور کنواری بہن جس نے ۵۰ سال ایک بیتایل میں خدمت کرنے میں صرف کئے بیان کیا: ”میں اپنی زندگی اور کام سے پوری طرح مطمئن ہوں۔ میں اب ہمیشہ سے زیادہ اس کام میں مصروف ہوں جس سے مجھے بہت محبت ہے۔ مجھے کوئی پچھتاوا نہیں۔ میں پھر بھی یہی فیصلہ کروں گی۔“—دی واچٹاور، جون ۱۵، ۱۹۸۲، صفحہ ۱۵۔
۱۴، ۱۵. (ا) رسول پولس کے مطابق، کنوارا رہنے کیلئے کیا ضروری ہے؟ (ب) پولس کیوں یہ کہتا ہے کہ کنوارا شخص ”اور بھی اچھا“ ہے اور ”خوش“ ہے؟
۱۴ لفظ ”فیصلے“ پر غور کریں۔ پولس نے لکھا: ”مگر جو اپنے دل میں پختہ ہو اور اس کی کچھ ضرورت نہ ہو بلکہ اپنے ارادہ کے انجام دینے پر قادر ہو اور اپنے دل میں یہ فیصلہ کر لیا ہو کہ میں اپنے کنوارپن کو برقرار رکھونگا وہ اچھا کرتا ہے۔ پس جو اپنے کنوارپن کو بیاہ دیتا ہے وہ اچھا کرتا ہے اور جو نہیں بیاہتا وہ اور بھی اچھا کرتا ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۷، ۳۸، NW) کیوں ”اور بھی اچھا کرتا ہے؟“ پولس وضاحت کرتا ہے: ”پس میں چاہتا ہوں کہ تم بےفکر رہو۔ بےبیاہا شخص خداوند کی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح خداوند کو راضی کرے۔...بےبیاہی خداوند کی فکر میں رہتی ہے...یہ تمہارے فائدے کیلئے کہتا ہوں...تاکہ جو زیبا ہے وہی عمل میں آئے اور تم خداوند کی خدمت میں بےوسوسہ مشغول رہو۔“—۱-کرنتھیوں ۷:۳۲-۳۵۔
۱۵ کیا ”خداوند کی خدمت میں بےوسوسہ مشغول رہنا“ اس خیال سے ہے کہ خوشی حاصل کرنے کا تعلق ”خداوند کو راضی“ کرنے سے ہے؟ بظاہر تو پولس نے ایسا ہی سوچا۔ ایک مسیحی بیوہ کی بات کرتے ہوئے اس نے کہا: ”وہ جس سے چاہے بیاہ کر سکتی ہے مگر صرف خداوند میں۔ لیکن میری رائے میں وہ زیادہ خوشنصیب ہے اگر ویسی ہی رہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ خدا کا روح مجھ میں بھی ہے۔“—۱-کرنتھیوں ۷:۳۹، ۴۰، NW۔
غیرشادیشدہ حالت کے فوائد
۱۶. یہوواہ کے کنوارے گواہ بعض کونسے فوائد سے لطفاندوز ہوتے ہیں؟
۱۶ خواہ ایک مسیحی اپنے ذاتی فیصلے یا حالات کے ہاتھوں مجبور ہونے کی وجہ سے کنوارا ہے، غیرشادیشدہ حالت اپنے ساتھ کئی ذاتی فائدے لاتی ہے۔ کنوارے لوگوں کے پاس عام طور پر خدا کا کلام پڑھنے اور اس پر غوروخوض کرنے کیلئے زیادہ وقت ہوتا ہے۔ اگر وہ اس حالت سے فائدہ اٹھاتے ہیں تو ان کی روحانیت زیادہ گہری ہوتی ہے۔ ایسا کوئی ساتھی نہ رکھتے ہوئے جسے وہ اپنے مسائل بتا سکیں، بہتیرے یہوواہ پر مزید بھروسہ کرنا اور سب باتوں میں اس کی ہدایت پر عمل کرنا سیکھ جاتے ہیں۔ (زبور ۳۷:۵) یہ یہوواہ کیساتھ ایک قریبی رشتہ استوار کرنے میں مدد کا باعث ہوتا ہے۔
۱۷، ۱۸. (ا) یہوواہ کے ان خادموں کیلئے جو غیرشادیشدہ ہیں وسیع خدمت کے کونسے مواقع دستیاب ہیں؟ (ب) یہوواہ کے بعض غیرشادی شدہ خادموں نے اپنی خوشی کو کیسے بیان کیا ہے؟
۱۷ غیرشادیشدہ مسیحیوں کے پاس یہوواہ کی تمجید کرنے کیلئے اپنی خدمت کو اور زیادہ وسیع کرنے کے مواقع ہوتے ہیں۔ منسٹریل ٹرینینگ اسکول میں دی جانے والی خاص تربیت اب صرف کنوارے یا رنڈوے بھائیوں تک محدود کر دی گئی ہے۔ کنواری بہنیں بھی خدا کی خدمت میں خاص مراعات حاصل کرنے کے لئے زیادہ آزاد ہوتی ہیں۔ ایک عمررسیدہ بہن جس کا پہلے ذکر کیا گیا تھا اس نے ایک افریقی ملک میں رضاکارانہ طور پر خدمت کرنے کی پیشکش کی، جب اس کے کہنے کے مطابق، وہ ”تقریباً ۵۰ سال سے زیادہ عمر کی کمزور عورت تھی۔“ اور وہ کام پر پابندی کے دوران بھی وہاں رہی، جب تمام مشنریوں کو وہاں سے نکال دیا گیا تھا۔ وہ اب بھی وہاں پر بطور ایک پائنیر کے خدمت کر رہی ہے، اگرچہ اب وہ ۸۰ سال سے بھی زیادہ عمر کی ہے۔ کیا وہ خوش ہے؟ اپنی سوانححیات میں اس نے لکھا: ”میں اس اضافی آزادی اور تحرک کو جو کنوارپن کی بساط میں ہے، خدمتگزاری میں مصروف رہنے کے لئے استعمال کرنے کے قابل تھی۔ اور اس نے مجھے بڑی خوشی دی ہے۔...سالوں کے دوران یہوواہ کیساتھ میرا رشتہ گہرا ہو گیا ہے۔ ایک افریقی ملک میں ایک کنواری عورت کے طور پر، میں نے اسے تحفظ بخشنے والے کے طور پر پایا ہے۔“
۱۸ اس بھائی کے الفاظ بھی قابلغور ہیں جس نے کئی سالوں تک واچٹاور سوسائٹی کے ہیڈکوارٹرز میں خدمت کی۔ وہ اس سے خوش تھا گو کہ اس کی کبھی شادی نہیں ہوئی تھی اور اگرچہ آسمانی امید کی وجہ سے اس کی شادی کا کوئی امکان نہ تھا۔ ۷۹ سال کی عمر میں، اس نے لکھا: ”میں ہر روز اپنے پیارے آسمانی باپ سے دعا میں خود کو روحانی اور جسمانی طور پر تندرست اور توانا رکھنے کیلئے مدد اور حکمت کی درخواست کرتا ہوں تاکہ میں اس کی پاک مرضی کو بجا لاتا رہوں۔ یہوواہ کی خدمت کے گذشتہ ۴۹ سالوں کے دوران میں نے یقیناً ایک خوشگوار، بااجر اور بابرکت طرززندگی سے لطف اٹھایا ہے۔ اور یہوواہ کے غیرمستحق فضل کی بدولت، میں آنے والے وقت میں بھی اس کی عزت اور جلال کے لئے اور اس کے لوگوں کی خوشی کیلئے اس خدمت کو جاری رکھنے کی توقع کرتا ہوں۔...یہوواہ کی شادمانی میری مدد کرتی ہے کہ ایمان کی اچھی کشتی لڑتا رہوں، اس وقت کا منتظر رہتے ہوئے جب یہوواہ کے دشمن باقی نہ رہیں گے اور ساری زمین اس کے جلال سے معمور ہوگی۔“—گنتی ۱۴:۲۱، نحمیاہ ۸:۱۰، دی واچٹاور، نومبر ۱۵، ۱۹۶۸، صفحات ۶۹۹-۷۰۲۔
حقیقی خوشی کس چیز پر منحصر ہے؟
۱۹. ہماری خوشی کا انحصار ہمیشہ کس بات پر ہوگا؟
۱۹ یہوواہ خدا کے ساتھ ہمارا قیمتی رشتہ، اس کی مقبولیت، اور اس کی برکت—یہ وہ عناصر ہیں جو کہ ہمیشہ ہمارے لئے حقیقی خوشی کا باعث ہونگے۔ جو چیز حقیقی خوشی لاتی ہے اس کی بابت اس موزوں نظریے کیساتھ، یہوواہ کے شادیشدہ خادم بھی یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری زندگیوں میں سب سے اہم چیز شادی نہیں ہے۔ وہ رسول پولس کی اس مشورت پر دھیان دیتے ہیں: ”مگر اے بھائیو! میں یہ کہتا ہوں کہ وقت تنگ ہے۔ پس آگے کو چاہیے کہ بیوی والے ایسے ہوں کہ گویا انکے بیویاں نہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۲۹) اس کا یہ مطلب نہیں کہ اپنی بیویوں سے غفلت برتیں۔ پختہ مسیحی شوہر یہوواہ کی خدمت کو پہلا درجہ دیتے ہیں، اور انکی خداپرست، شفیق، اور حمایتی بیویاں بھی ایسا ہی کرتی ہیں، بعض تو اپنے شوہروں کے ساتھیوں کے طور پر کلوقتی خدمت بھی کر رہی ہیں۔—امثال ۳۱:۱۰-۱۲، ۲۸، متی ۶:۳۳۔
۲۰. اپنے شادی کے شرف کی بابت بہتیرے مسیحیوں کا کیا مناسب میلان ہے؟
۲۰ شادیشدہ بھائی جو سفری نگہبان، بیتایل رضاکار، کلیسیائی بزرگ ہیں—بلاشبہ تمام شادیشدہ مسیحی جو بادشاہتی مفادات کو پہلا درجہ دیتے ہیں—وہ ”دنیا کے ہی نہیں ہو جاتے“، وہ اپنی شادی کی مراعات کو یہوواہ کی خدمت کے لئے اپنی مخصوص زندگی کیساتھ ساتھ کام کرنے دیتے ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۱) پھر بھی، وہ خوش ہیں۔ کیوں؟ اس لئے کہ انکی خوشی کی سب سے اہم وجہ ان کی شادی نہیں بلکہ یہوواہ کیلئے انکی خدمت ہے۔ اور بہتیرے وفادار شوہر اور بیویاں—جیہاں، اور ان کے بچے بھی—اسی میں خوش ہیں۔
۲۱، ۲۲. (ا) یرمیاہ ۹:۲۳، ۲۴، کی بنیاد پر کس چیز کو ہمیں خوشی سے معمور کر دینا چاہیے؟ (ب) امثال ۳:۱۳-۱۸ میں خوشی کے کونسے عناصر کا ذکر کیا گیا ہے؟
۲۱ یرمیاہ نبی نے لکھا: ”خداوند یوں فرماتا ہے کہ نہ صاحبحکمت اپنی حکمت پر اور نہ قوی اپنی قوت پر اور نہ مالدار اپنے مال پر فخر کرے۔ لیکن جو فخر کرتا ہے اس پر فخر کرے کہ وہ سجمھتا اور مجھے جانتا ہے کہ میں ہی خداوند ہوں جو دنیا میں شفقتوعدل اور راستبازی کو عمل میں لاتا ہوں کیونکہ میری خوشنودی ان ہی باتوں میں ہے خداوند فرماتا ہے۔“—یرمیاہ ۹:۲۳، ۲۴۔
۲۲ خواہ ہم کنوارے ہیں یا شادیشدہ، ہماری خوشی کا سب سے بڑا سرچشمہ یہوواہ کا علم اور یہ یقینکامل ہے کہ ہمیں اسکی برکت حاصل ہے کیونکہ ہم اس کی مرضی پوری کر رہے ہیں۔ ہم اسلئے بھی خوش ہیں کہ ہمیں یہ بصیرت حاصل ہے کہ کیا چیز حقیقی قدروں کے معیاروں کو ترتیب دیتی ہے، ایسی چیزیں جن سے یہوواہ کو خوشی ہوتی ہے۔ کافی زیادہ شادیاں کرنے والے بادشاہ سلیمان نے شادی کو خوشی کی واحد کنجی نہ سمجھا۔ اس نے کہا: ”مبارک ہے وہ آدمی جو حکمت کو پاتا ہے اور وہ جو فہم حاصل کرتا ہے کیونکہ اس کا حصول چاندی کے حصول سے اور اس کا نفع کندن سے بہتر ہے۔ وہ مرجان سے زیادہ بیشبہا ہے اور تیری مرغوب چیزوں میں بےنظیر۔ اس کے دہنے ہاتھ میں عمر کی درازی ہے اور اس کے بائیں ہاتھ میں دولتوعزت۔ اسکی راہیں خوشگوار راہیں ہیں اور اس کے سب راستے سلامتی کے ہیں۔ جو اسے پکڑے رہتے ہیں وہ ان کے لئے حیات کا درخت ہے اور ہر ایک جو اسے لئے رہتا ہے مبارک ہے۔“—امثال ۳:۱۳-۱۸۔
۲۳، ۲۴. ہم کیوں یقین کر سکتے ہیں کہ نئے دستورالعمل میں یہوواہ کے تمام وفادار خادم خوش ہونگے؟
۲۳ دعا ہے کہ ہم میں سے وہ سب جو شادیشدہ ہیں الہی مرضی کو پورا کرنے سے ابدی خوشی حاصل کریں۔ اور یہ بھی دعا ہے کہ ہمارے وہ عزیز بہن اور بھائی جنہوں نے خود کنوارے رہنے کا انتخاب کیا ہے یا جو حالات کی مجبوری کی وجہ سے ایسے ہیں اپنی تمامتر مشکلات کو برداشت کریں اور اب اور ہمیشہ یہوواہ کی خدمت کرنے سے خوشی اور اطمینان حاصل کرتے رہیں۔ (لوقا ۱۸:۲۹، ۳۰، ۲-پطرس ۳:۱۱-۱۳) خدا کے آنے والے دستورالعمل میں ”کتابیں“ کھولی جائیں گی۔ (مکاشفہ ۲۰:۱۲) ان میں فرمانبردار بنیآدم کو خوشی بخشنے والے دلچسپ نئے احکامات اور ضابطے درج ہونگے۔
۲۴ یقیناً ہم اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ ہمارے ”خدائے مبارک“ نے ہمارے لئے ایسی شاندار چیزیں رکھی ہیں جو کہ ہماری مکمل خوشی پر منتج ہونگی۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۱) خدا ”اپنی مٹھی کھولنا اور ہر جاندار کی خواہش پوری کرنا“ جاری رکھیگا۔ (زبور ۱۴۵:۱۶) اس میں کوئی حیرانگی کی بات نہیں کہ یہوواہ کی خدمت کرنے سے حقیقی خوشی ملتی ہے اور ہمیشہ ملتی رہیگی۔(۱۵ ۵/۱۵ w۹۲)
آپ کیسے جواب دینگے؟
▫ یہوواہ کے مخصوصشدہ خادموں کی خوشی کی بنیاد کیا ہے؟
▫ بائبل وقتوں میں، یہوواہ کے بعض غیرشادیشدہ خوش خادم کون تھے؟
▫ پولس نے کیوں کنوارےپن کی سفارش کی، اور کیسے بعض مسیحیوں نے اسے ایک خوشگوار زندگی پایا ہے؟
▫ ہماری خوشی ہمیشہ کس چیز پر منحصر ہو گی؟
▫ ہم کیوں یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ نئے دستورالعمل میں کیسے تمام وفادار لوگ خوش ہونگے؟
[تصویر]
بہتیری کنواری بہنیں بڑی خوشی سے کلوقتی خادماؤں کے طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہی ہیں
[تصویر]
یہوواہ کے مفادات کیلئے کام کرنا خوشی کا اولین ذریعہ ہے