اُنہوں ,نے یہوؔواہ کی مرضی کو پورا کِیا
فلؔپس ایک حبشی اہلکار کو بپتسمہ دیتا ہے
اپنے رتھ پر سفر کرتے ہوئے، ایک حبشی اپنے وقت کا دانشمندانہ استعمال کر رہا تھا۔ پہلی صدی میں مسافروں کے درمیان ایک عام دستور کے مطابق—وہ باآواز پڑھ رہا تھا۔ یہ خاص آدمی ”حبشیوں کی ملکہ کندؔاکے“ کا ایک اہلکار تھا۔a وہ ”اُس کے سارے خزانہ کا مختار تھا“—درحقیقت، وہ وزیرِخزانہ تھا۔ یہ اہلکار خدا کے کلام سے حصولِعلم کی غرض سے پڑھ رہا تھا۔—اعمال ۸:۲۷، ۲۸۔
قریب ہی مبشر فلپسؔ تھا۔ ایک فرشتے نے اس جگہ کی طرف اُس کی راہنمائی کی تھی، اور اب اُسے کہا گیا: ”نزدیک جا کر اُس رتھ کے ساتھ ہو لے۔“ (اعمال ۸:۲۶، ۲۹) ہم فلپسؔ کو خود سے یہ پوچھتے ہوئے تصور کر سکتے ہیں، ’یہ شخص کون ہے؟ وہ کیا پڑھ رہا ہے؟ مجھے اس کے پاس کیوں لایا گیا ہے؟‘
جب فلپسؔ رتھ کے ساتھ ساتھ دوڑ رہا تھا تو اُس نے حبشی کو یہ الفاظ پڑھتے سنا: ”لوگ اُسے بھیڑ کی طرح ذبح کرنے کو لے گئے اور جس طرح برّہ اپنے بال کترنے والے کے سامنے بےزبان ہوتا ہے اُسی طرح وہ اپنا مُنہ نہیں کھولتا۔ اُس کی پست حالی میں اُسکا انصاف نہ ہوا اور کون اُس کی نسل کا حال بیان کرے گا؟ کیونکہ زمین پر سے اُس کی زندگی مٹائی جاتی ہے۔“—اعمال ۸:۳۲، ۳۳۔
فلپسؔ نے اُس عبارت کو فوراً پہچان لیا۔ یہ یسعیاؔہ کے نوشتے میں سے تھا۔ (یسعیاہ ۵۳:۷، ۸) حبشی جوکچھ پڑھ رہا تھا اُس کی بابت اُلجھن میں تھا۔ فلپسؔ نے یہ پوچھتے ہوئے گفتگو کا آغاز کِیا: ”جو تُو پڑھتا ہے اُسے سمجھتا بھی ہے؟“ حبشی نے جواب دیا: ”یہ مجھ سے کیونکر ہو سکتا ہے جب تک کوئی مجھے ہدایت نہ کرے؟“ اس کے بعد اُس نے فلپسؔ سے درخواست کی کہ وہ اُس کے رتھ پر اُس کے ساتھ بیٹھ جائے۔—اعمال ۸:۳۰، ۳۱۔
”اب مجھے بپتسمہ لینے سے کونسی چیز روکتی ہے؟“
”مَیں تیری منت کرتا ہوں،“ حبشی نے فلپسؔ سے کہا، ”نبی یہ کس کے حق میں کہتا ہے؟ اپنے یا کسی دوسرے کے؟“ (اعمال ۸:۳۴) حبشی کی پریشانی کوئی حیرانکُن بات نہیں تھی، کیونکہ یسعیاؔہ کی پیشینگوئی کی ”بھیڑ،“ یا ”خادم،“ کی شناخت کافی عرصہ سے ایک سربستہ راز رہی تھی۔ (یسعیاہ ۵۳:۱۱) یہ بات کتنی واضح ہو گئی ہوگی جب فلپسؔ نے حبشی کو ”یسوؔع کی خوشخبری“ دی! کچھ ہی دیر بعد حبشی نے کہا: ”دیکھ پانی موجود ہے۔ اب مجھے بپتسمہ لینے سے کونسی چیز روکتی ہے؟“ پس فلپسؔ نے وہیں پر فوراً اُسے بپتسمہ دیا۔—اعمال ۸:۳۵-۳۸۔
کیا یہ جلدبازی کا کام تھا؟ ہرگز نہیں! حبشی ایک نومرید یہودی تھا۔b لہٰذا وہ پہلے ہی سے مسیحائی پیشینگوئیوں سمیت صحائف کا علم رکھنے والا یہوؔواہ کا پرستار تھا۔ تاہم، اُس کا علم نامکمل تھا۔ اب چونکہ اُس نے یسوؔع مسیح کے کردار کی بابت ان نہایت اہم معلومات کو حاصل کر لیا تھا، حبشی یہ سمجھ گیا تھا کہ خدا اُس سے کیا تقاضا کرتا ہے اور ایسا کرنے کے لئے تیار تھا۔ بپتسمہ موزوں تھا۔—متی ۲۸:۱۸-۲۰؛ ۱-پطرس ۳:۲۱۔
بعدازاں، ”خداوند کا رُوح فلپسؔ کو اُٹھا لے گیا۔“ وہ ایک دوسری تفویض پر چلا گیا۔ حبشی ”خوشی کرتا ہوا اپنی راہ چلا گیا۔“—اعمال ۸:۳۹، ۴۰۔
ہمارے لئے سبق
یہوؔواہ کے دورِحاضر کے خادموں کے طور پر، ہمارا فرض ہے کہ خدا کے کلام کی سچائی سیکھنے کے لئے خلوصدل اشخاص کی مدد کریں۔ بہتیرے لوگوں کو دورانِسفر یا دیگر غیررسمی حالات کے تحت خوشخبری پیش کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ بادشاہتی منادی کے کام کے نتیجے میں، ہر سال ہزاروں لوگ یہوؔواہ خدا کے لئے اپنی مخصوصیت کی علامت میں بپتسمہ لیتے ہیں۔
یقیناً، نئے لوگوں کو بپتسمہ لینے کے لئے جلدبازی سے کام نہیں لینا چاہئے۔ اُنہیں پہلے یہوؔواہ خدا اور اُس کے بیٹے یسوؔع مسیح کی بابت صحیح علم حاصل کرنا چاہئے۔ (یوحنا ۱۷:۳) اس کے بعد اُنہیں اپنے خراب چالچلن کو ترک کرنے اور خدا کے معیاروں پر پورا اُترنے کے لئے رُجوع لاتے ہوئے، توبہ کرنی چاہئے۔ (اعمال ۳:۱۹) اس میں وقت لگتا ہے، خاص طور پر اگر غلط سوچ اور چالچلن گہرائی تک سرایت کر گئے ہیں۔ اگرچہ نئے اشخاص کو مسیحی شاگردی کی بابت سنجیدگی سے سوچبچار کرنا چاہئے، تاہم یہوؔواہ خدا کے ساتھ مخصوصشُدہ رشتے میں داخل ہونا بیشمار برکات پر منتج ہوتا ہے۔ (مقابلہ کریں لوقا ۹:۲۳؛ ۱۴:۲۵-۳۳۔) وہ جو یہوؔواہ کے گواہ ہیں گرمجوشی کے ساتھ ایسے نئے اشخاص کی راہنمائی اس تنظیم کی طرف کرتے ہیں جسے خدا اپنی مرضی پوری کرنے کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) حبشی کی طرح، یہ لوگ جوکچھ خدا اُن سے تقاضا کرتا ہے اُس کی بابت سیکھنے اور اُس پر پورا اُترنے سے شادمانی حاصل کرینگے۔ (۸ ۰۷/۱۵ w۹۶)
[فٹنوٹ]
a ”کندؔاکے“ کوئی نام نہیں بلکہ ایک لقب ہے (جیسےکہ ”فرعون“ اور ”قیصر“) جو یکےبعددیگرے حبشہ کی حکمران خواتین کے لئے استعمال کِیا جاتا تھا۔
b نومرید وہ غیراسرائیلی تھے جنہوں نے موسوی شریعت کی پیروی کرنے کا انتخاب کِیا تھا۔—احبار ۲۴:۲۲۔
[بکس]
خوجہ کیوں کہلایا؟
اعمال ۸ باب کے پورے بیان میں، حبشی کا ذکر بطور ”خوجہ“ کِیا گیا ہے۔ تاہم، چونکہ موسوی شریعت کسی نامرد کو جماعت میں جگہ نہیں دیتی تھی، اس لئے واضح طور پر یہ شخص حقیقی مفہوم میں خوجہ نہیں تھا۔ (استثنا ۲۳:۱) ”خوجہ“ کے لئے یونانی لفظ اعلیٰ عہدے پر فائز کسی شخص کی طرف اشارہ کر سکتا ہے۔ لہٰذا، حبشی، حبشہ کی ملکہ کا ایک ماتحت اہلکار تھا۔