شوہر اور بزرگ—ذمہداریوں کو متوازن کرنا
’نگہبان کو ایک بیوی کا شوہر ہونا چاہئے۔‘—۱-تیمتھیس ۳:۲۔
۱، ۲. پادریوں کا تجرد کیوں غیرصحیفائی ہے؟
پہلی صدی میں، وفادار مسیحی اپنی مختلف ذمہداریوں کو متوازن کرنے کی بابت فکر رکھتے تھے۔ جب پولس رسول نے یہ کہا کہ ایک مسیحی جو کنوارا رہتا ہے ”اَور بھی اچھا کرتا“ ہے تو کیا اُسکا یہ مطلب تھا کہ ایسا شخص مسیحی کلیسیا میں ایک نگہبان کے طور پر خدمت انجام دینے کیلئے زیادہ موزوں ہوگا؟ کیا وہ کنوارپن کو بزرگ کے مرتبے کیلئے ایک تقاضا ٹھہرا رہا تھا؟ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۸) کیتھولک پادریوں سے تجرد کا تقاضا کِیا جاتا ہے۔ لیکن کیا پادریوں کا تجرد صحیفائی ہے؟ ایسٹرن آرتھوڈکس کلیسیائیں اپنے چھوٹے کلیسیائی حلقے کے پادریوں کو شادی کی اجازت دیتی ہیں جبکہ اپنے بشپ صاحبان کو اجازت نہیں دیتیں۔ کیا یہ بائبل کے مطابق ہے؟
۲ مسیح کے ۱۲ رسولوں میں سے بیشتر، مسیحی کلیسیا کے بنیادی ارکان، شادیشُدہ مرد تھے۔ (متی ۸:۱۴، ۱۵؛ افسیوں ۲:۲۰) پولس نے لکھا: ”کیا ہم کو یہ اختیار نہیں کہ کسی مسیحی بہن کو بیاہ کرکے لئے پھریں جیسا اَور رسول اور خداوند کے بھائی اور کیفا [پطرس] کرتے ہیں؟“ (۱-کرنتھیوں ۹:۵) دی نیو کیتھولک انسائیکلوپیڈیا تسلیم کرتا ہے کہ ”قانونِتجرد کلیسیائی اصل سے ہے“ اور یہ کہ ”عہدِجدید کے خادم تجرد کے پابند نہیں تھے۔“ یہوواہ کے گواہ کلیسیائی قانون کی بجائے صحیفائی نمونے کی پیروی کرتے ہیں۔—۱-تیمتھیس ۴:۱-۳۔
بزرگ کا مرتبہ اور شادی ہمآہنگ ہیں
۳. کونسے صحیفائی حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ مسیحی نگہبان شادیشُدہ مرد ہو سکتے ہیں؟
۳ یہ تقاضا کرنے کی بجائے کہ نگہبانوں کے طور پر مقرر ہونے والے اشخاص کو غیرشادیشُدہ ہونا چاہئے، پولس نے ططس کو لکھا: ”مَیں نے تجھے کرؔیتے میں اسلئے چھوڑا تھا کہ تُو باقیماندہ باتوں کو درست کرے اور میرے حکم کے مطابق شہربہشہر ایسے بزرگوں [یونانی، پریسبیتیروس] کو مقرر کرے۔ جو بےالزام اور ایک ایک بیوی کے شوہر ہوں اور اُنکے بچے ایماندار اور بدچلنی اور سرکشی کے الزام سے پاک ہوں۔ کیونکہ نگہبان [یونانی، ایپیسکوپوس، جہاں سے لفظ ”بشپ“ نکلتا ہے] کو خدا کا مختار ہونے کی وجہ سے بےالزام ہونا چاہئے۔“—ططس ۱:۵-۷۔
۴. (ا) ہم کیسے جانتے ہیں کہ شادی مسیحی نگہبانوں کیلئے تقاضا نہیں ہے؟ (ب) ایک کنوارے بھائی کو جوکہ بزرگ ہے کیا فائدہ حاصل ہے؟
۴ دوسری جانب، شادی بھی بزرگ کے مرتبے کیلئے صحیفائی تقاضا نہیں ہے۔ یسوع کنوارا رہا تھا۔ (افسیوں ۱:۲۲) پولس، پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا کے اندر ایک ممتاز نگہبان، اُسوقت غیرشادیشُدہ تھا۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۷-۹) آجکل، بہتیرے کنوارے مسیحی ہیں جو بزرگوں کے طور پر خدمت کرتے ہیں۔ اُنکا کنوارپن غالباً اُنہیں نگہبانوں کے طور پر اپنے فرائض ادا کرنے کیلئے زیادہ وقت دیتا ہے۔
’شادیشُدہ آدمی منقسم ہے‘
۵. شادیشُدہ بھائیوں کو کونسے صحیفائی حقائق تسلیم کرنے چاہئیں؟
۵ جب کوئی مسیحی مرد شادی کرتا ہے تو اُسے احساس ہونا چاہئے کہ وہ ایسی نئی ذمہداریاں اُٹھانے جا رہا ہے جو وقت اور توجہ کا تقاضا کرینگی۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”بےبیاہا شخص خداوند کی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح خداوند کو راضی کرے۔ مگر بیاہا ہوا شخص دُنیا کی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو راضی کرے۔ [”اور وہ منقسم ہوتا ہے،“ اینڈبلیو]“ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۲-۳۴) کس لحاظ سے منقسم؟
۶، ۷. (ا) ایک طریقہ کیا ہے جس سے شادیشُدہ آدمی ”منقسم“ ہوتا ہے؟ (ب) پولس شادیشُدہ مسیحیوں کو کیا مشورہ دیتا ہے؟ (پ) کوئی کام قبول کرنے کیلئے کسی شخص کے فیصلے پر یہ کیسے اثرانداز ہوگا؟
۶ ایک بات تو یہ ہے کہ ایک شادیشُدہ شخص اپنے جسم پر اختیار کھو بیٹھتا ہے۔ پولس نے اس بات کو بالکل واضح کر دیا: ”بیوی اپنے بدن کی مختار نہیں بلکہ شوہر ہے۔ اسی طرح شوہر بھی اپنے بدن کا مختار نہیں بلکہ بیوی۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۴) بعض جو شادی کی بابت سوچ رہے ہیں شاید محسوس کریں کہ یہ تو کوئی بڑی بات نہیں کیونکہ جنس اُنکی شادی میں کوئی خاص چیز نہیں ہوگی۔ تاہم، چونکہ شادی سے پہلے پاکدامنی صحیفائی تقاضا ہے اسلئے مسیحی اپنے مستقبل کے ساتھیوں کی جنسی ضروریات کی بابت واقعی نہیں جانتے۔
۷ پولس ظاہر کرتا ہے کہ ’روحانی چیزوں پر اپنے ذہنوں کو مُرتکز‘ رکھنے والے جوڑے کو بھی ایک دوسرے کی جنسی ضروریات کا لحاظ رکھنا چاہئے۔ اُس نے کرنتھس میں مسیحیوں کو نصیحت کی: ”شوہر بیوی کا حق ادا کرے اور ویسا ہی بیوی شوہر کا۔ تم ایک دوسرے سے جُدا نہ رہو مگر تھوڑی مدت تک آپس کی رضامندی سے تاکہ دُعا کے واسطے فرصت ملے اور پھر اکٹھے ہو جاؤ۔ ایسا نہ ہوکہ غلبۂنفس کے سبب سے شیطان تم کو آزمائے۔“ (رومیوں ۸:۵؛ ۱-کرنتھیوں ۷:۳، ۵) افسوس کی بات ہے کہ جب اس نصیحت پر عمل نہیں کِیا گیا تو زناکاری کے کچھ معاملات سامنے آئے ہیں۔ اس وجہ سے، ایک شادیشُدہ مسیحی کو کوئی ایسا کام قبول کرنے سے پہلے جو کافی عرصے کیلئے اُسے اپنی بیوی سے جُدا کر دیگا بڑی احتیاط سے معاملات پر غور کرنا چاہئے۔ اب اُسے گھومنےپھرنے کی ویسی آزادی نہیں جو کنوارپن کے وقت تھی۔
۸، ۹. (ا) پولس کا کیا مطلب تھا جب اُس نے کہا کہ شادیشُدہ مسیحی ”دُنیا کی فکر میں“ رہتے ہیں؟ (ب) شادیشُدہ مسیحیوں کو کیا کرنے کی فکر رکھنی چاہئے؟
۸ کس مفہوم میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ شادیشُدہ مسیحی مرد، بشمول بزرگوں کے، ”دُنیا [کوسموس] کی فکر میں“ رہتے ہیں؟ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۳) یہ بات بالکل صاف ہے کہ پولس اس دُنیا کی بُری چیزوں کا ذکر نہیں کر رہا تھا جن سے تمام مسیحیوں کو کنارہ کرنا ہے۔ (۲-پطرس ۱:۴؛ ۲:۱۸-۲۰؛ ۱-یوحنا ۲:۱۵-۱۷) خدا کا کلام ہمیں ہدایت کرتا ہے کہ ”بیدینی اور دُنیوی [کوسمیکوس] خواہشوں کا انکار کرکے اس موجودہ جہان میں پرہیزگاری اور راستبازی اور دینداری کے ساتھ زندگی گذاریں۔“—ططس ۲:۱۲۔
۹ اسلئے، ایک شادیشُدہ مسیحی، اس مفہوم میں ”دُنیا کی فکر میں رہتا ہے“ کہ وہ مرد یا عورت واجب طور پر اُن دُنیاوی چیزوں کی بابت فکرمند ہوتا ہے جو عام ازدواجی زندگی کا حصہ ہوتی ہیں۔ اس میں رہائش، خوراک، لباس، تفریح شامل ہیں—اسکے علاوہ اگر بچے ہوں تو بیشمار دیگر تفکرات۔ لیکن بےاولاد جوڑے کیلئے بھی، اگر شادی کو کامیاب ہونا ہے تو دونوں شوہر اور بیوی کو اپنے ازدواجی ساتھی کو ”راضی“ کرنے کی فکر میں ہونا چاہئے۔ یہ بات بالخصوص مسیحی بزرگوں کیلئے دلچسپی کی حامل ہے جب وہ اپنی ذمہداریوں میں توازن قائم کرتے ہیں۔
اچھے شوہر اور اچھے بزرگ
۱۰. ایک بزرگ بننے کے لائق ٹھہرنے کیلئے کسی مسیحی کے حق میں، اُسکے بھائیوں اور باہر کے لوگوں کو کس چیز کا مشاہدہ کرنے کے قابل ہونا چاہئے؟
۱۰ اگرچہ شادی بزرگ کے مرتبے کیلئے تقاضا نہیں ہے توبھی اگر ایک شخص شادیشُدہ ہے، اس سے پیشتر کہ بزرگ کے طور پر تقرری کیلئے اُسکی سفارش کی جائے، یقینی طور پر اُسے واجب سرداری کو عمل میں لانے کیساتھ ساتھ، اچھا، پُرمحبت شوہر بننے کی کوشش کرنے کا ثبوت دینا چاہئے۔ (افسیوں ۵:۲۳-۲۵، ۲۸-۳۱) پولس نے لکھا: ”جو شخص نگہبان کا عہدہ چاہتا ہے وہ اچھے کام کی خواہش کرتا ہے۔ پس نگہبان کو بےالزام۔ ایک بیوی کا شوہر . . . ہونا چاہئے۔“ (۱-تیمتھیس ۳:۱، ۲) یہ بات عیاں ہونی چاہئے کہ بزرگ اچھا شوہر ثابت ہونے کیلئے اپنی پوری کوشش کر رہا ہے، خواہ اُسکی بیوی ساتھی مسیحی ہے یا نہیں۔ دراصل، کلیسیا سے باہر کے لوگ بھی یہ دیکھنے کہ قابل ہونگے کہ وہ اپنی بیوی اور اپنی دیگر ذمہداریوں کی اچھی دیکھبھال کرتا ہے۔ پولس نے اضافہ کِیا: ”باہر والوں کے نزدیک بھی نیکنام ہونا چاہئے تاکہ ملامت میں اور ابلیس کے پھندے میں نہ پھنسے۔“—۱-تیمتھیس ۳:۷۔
۱۱. یہ جزوِجملہ ”ایک بیوی کا شوہر“ کس بات کی دلالت کرتا ہے اسلئے بزرگوں کو کونسی احتیاط برتنی چاہئے؟
۱۱ بِلاشُبہ، یہ جزوِجملہ ”ایک بیوی کا شوہر“ کثرتِازدواج کی گنجائش نہیں چھوڑتا لیکن یہ ازدواجی وفاداری کی دلالت بھی کرتا ہے۔ (عبرانیوں ۱۳:۴) کلیسیا میں بہنوں کی مدد کرتے وقت بزرگوں کو خاص طور پر محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ مشورت اور تسلی کی حاجتمند کسی بہن سے ملاقات کرتے وقت اُنہیں تنہا ہونے سے گریز کرنا چاہئے۔ وہ اچھا کرینگے اگر کسی دوسرے بزرگ، خدمتگزار خادم یا اگر محض حوصلہافزائی کی خاطر ہی ملنے کیلئے جانا ہے تو اپنی بیوی کو اپنے ساتھ لے جائیں۔—۱-تیمتھیس ۵:۱، ۲۔
۱۲. بزرگوں اور خدمتگزار خادموں کی بیویوں کو کس بیان پر پورا اُترنے کی کوشش کرنی چاہئے؟
۱۲ برسبیلتذکرہ، بزرگوں اور خدمتگزار خادموں کیلئے تقاضوں کو درج کرتے وقت، پولس رسول کے پاس ایسے استحقاقات کیلئے زیرِغور اشخاص کی بیویوں کیلئے بھی مشورت تھی۔ اُس نے لکھا: ”اسی طرح عورتوں کو بھی سنجیدہ ہونا چاہئے۔ تہمت لگانے والی نہ ہوں بلکہ پرہیزگار اور سب باتوں میں ایماندار ہوں۔“ (۱-تیمتھیس ۳:۱۱) مسیحی شوہر اس بیان پر پورا اُترنے کیلئے اپنی بیوی کی مدد کرنے کیلئے بہت کچھ کر سکتا ہے۔
بیوی کے سلسلے میں صحیفائی فرائض
۱۳، ۱۴. اگرچہ ایک بزرگ کی بیوی ساتھی گواہ نہیں، اُسے اُسکے ساتھ کیوں رہنا چاہئے اور ایک اچھا شوہر ثابت ہونا چاہئے؟
۱۳ یقیناً، بزرگوں اور خدمتگزار خادموں کی بیویوں کو دی گئی یہ مشورت ماقبل فرض کر لیتی ہے کہ ایسی بیویاں خود مخصوصشُدہ مسیحی ہیں۔ عموماً، ایسا ہی ہوتا ہے کیونکہ مسیحیوں سے ”صرف خداوند میں“ شادی کرنے کا تقاضا کِیا جاتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۹) لیکن ایسے بھائی کی بابت کیا ہے جو یہوواہ کیلئے اپنی زندگی مخصوص کرنے سے پہلے ایک بےایمان سے شادی کر چکا تھا یا جسکی بیوی اُسکی کسی غلطی کے بغیر سچائی سے بھٹک جاتی ہے؟
۱۴ یہ، بذاتِخود، اُسکے بزرگ بننے کی راہ میں حائل نہیں ہوگا۔ تاہم، نہ ہی یہ محض اس وجہ سے اپنی بیوی سے اُسکے علیٰحدہ ہو جانے کی توجیہ کریگا کہ وہ اُسکے اعتقادات میں شریک نہیں ہوتی۔ پولس نے مشورہ دیا: ”اگر تیرے بیوی ہے تو اُس سے جُدا ہونے کی کوشش نہ کر۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۲۷) اُس نے مزید بیان کِیا: ”اگر کسی بھائی کی بیوی باایمان نہ ہو اور اُسکے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ اُسکو نہ چھوڑے۔ لیکن . . . جو باایمان نہ ہو اگر وہ جُدا ہو تو جُدا ہونے دو۔ ایسی حالت میں کوئی بھائی یا بہن پابند نہیں اور خدا نے ہم کو میلملاپ کے لئے بلایا ہے۔ کیونکہ اَے عورت! تجھے کیا خبر ہے کہ شاید تُو اپنے شوہر کو بچا لے؟ اور اَے مرد! تجھ کو کیا خبر ہے کہ تُو اپنی بیوی کو بچا لے؟“ (۱-کرنتھیوں ۷:۱۲، ۱۵، ۱۶) اگرچہ اُسکی بیوی گواہ نہ بھی ہو توبھی ایک بزرگ کو اچھا شوہر ہونا چاہئے۔
۱۵. پطرس رسول مسیحی شوہروں کو کونسی مشورت دیتا ہے اور اگر ایک بزرگ غفلت برتنے والا شوہر ثابت ہو تو کیا نتائج ہو سکتے ہیں؟
۱۵ خواہ اُس کی بیوی ساتھی ایماندار ہے یا نہیں، مسیحی بزرگ کو سمجھنا چاہئے کہ اُسکی بیوی کو اُسکی پُرمحبت توجہ کی ضرورت ہے۔ پطرس رسول نے لکھا: ”اَے شوہرو! تم بھی بیویوں کے ساتھ عقلمندی سے بسر کرو اور عورت کو نازک ظرف جان کر اُسکی عزت کرو اور یوں سمجھو کہ ہم دونوں زندگی کی نعمت کے وارث ہیں تاکہ تمہاری دُعائیں رُک نہ جائیں۔“ (۱-پطرس ۳:۷) ایک شوہر جو دانستہ طور پر اپنی بیوی کی ضروریات کی دیکھبھال کرنے سے قاصر رہتا ہے وہ یہوواہ کیساتھ اپنے رشتے کو خطرے میں ڈالتا ہے؛ یہ ”بادلوں“ سے اُسکی یہوواہ تک رسائی کو روک سکتا ہے تاکہ ”دُعا . . . نہ پہنچے۔“ (نوحہ ۳:۴۴) یہ مسیحی نگہبان کے طور پر اُسے خدمت کرنے کے نااہل قرار دینے کا باعث بن سکتا ہے۔
۱۶. پولس کونسا کلیدی نقطہ پیش کرتا ہے اور بزرگوں کو اُس کی بابت کیسا محسوس کرنا چاہئے؟
۱۶ جیساکہ غور کِیا گیا، پولس کی بحث کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ جب ایک شخص شادی کرتا ہے تو وہ کسی حد تک اُس آزادی سے محروم ہو جاتا ہے جو ایک کنوارے شخص کے طور پر اُسے حاصل تھی جس نے اُسے ”خداوند کی خدمت میں بےوسوسہ مشغول“ رہنے کا موقع دیا تھا۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۵) رپورٹیں ظاہر کرتی ہیں کہ بعض شادیشُدہ بزرگ پولس کے الہامی الفاظ پر استدلال کرنے میں ہمیشہ متوازن نہیں رہے ہیں۔ جو کچھ وہ سمجھتے ہیں کہ اچھے بزرگوں کو کرنا چاہئے اُسے انجام دینے کی اپنی خواہش کو پورا کرنے کیلئے وہ شاید شوہر ہونے کے اپنے بعض فرائض کو نظرانداز کر دیں۔ بعض کو شاید کسی کلیسیائی شرف سے انکار کرنا مشکل لگے، خواہ اسے قبول کرنا واضح طور پر اُنکی بیویوں کیلئے روحانی طور پر نقصاندہ ہی ہو۔ وہ شادی کیساتھ وابستہ استحقاقات سے لطفاندوز ہوتے ہیں لیکن کیا وہ اسکے ساتھ آنے والی ذمہداریوں کو پورا کرنے پر آمادہ ہیں؟
۱۷. بعض بیویوں کیساتھ کِیا واقع ہوا ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا تھا؟
۱۷ یقیناً، بحیثیتِبزرگ جوشوجذبہ رکھنا قابلِتعریف ہے۔ لیکن پھربھی، کیا ایک مسیحی متوازن ہوگا اگر وہ کلیسیا میں اپنے فرائض کو انجام دینے میں اپنی بیوی کی جانب اپنی صحیفائی ذمہداریوں کو کماہم خیال کرتا ہے؟ کلیسیا کے لوگوں کی مدد کرنے کی خواہش کیساتھ ساتھ، ایک متوازن بزرگ اپنی بیوی کی روحانیت کا بھی خیال رکھیگا۔ بعض بزرگوں کی بیویاں روحانی طور پر کمزور پڑ گئی ہیں اور بعض نے اپنے روحانی ”جہاز“ کے ”غرق“ ہونے کا تجربہ کِیا ہے۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۹) اگرچہ بیوی اپنی نجات کیلئے کام کرنے کی ذمہدار ہے تو بھی بعض معاملات میں اگر بزرگ اپنی بیوی کو ’آسودہ کرتا اور عزیز رکھتا‘ جیسےکہ ”مسیح کلیسیا کو“ رکھتا ہے تو روحانی مسئلے سے بچا جا سکتا تھا۔ (افسیوں ۵:۲۸، ۲۹) اس بات کا یقین کر لیں کہ بزرگوں کو ’خود پر اور سارے گلّے پر توجہ دینی چاہئے۔‘ (اعمال ۲۰:۲۸) اگر وہ شادیشُدہ ہیں تو اس میں اُنکی بیویاں شامل ہیں۔
’جسمانی تکلیف‘
۱۸. اُس ”تکلیف“ کے بعض پہلو کیا ہیں جو شادیشُدہ مسیحیوں کے تجربے میں آتی ہے اور یہ ایک بزرگ کی سرگرمیوں پر کیسے اثرانداز ہو سکتے ہیں؟
۱۸ رسول نے یہ بھی لکھا: ”اگر کنواری بیاہی جائے تو گناہ نہیں مگر ایسے لوگ جسمانی تکلیف پائیں گے اور مَیں تمہیں بچانا چاہتا ہوں۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۲۸) پولس کنوارپن کے اپنے نمونے کی پیروی کرنے کے قابل لوگوں کو اُن پریشانیوں سے بچانا چاہتا تھا جو ناگزیر طور پر شادی کے ہمراہ آتی ہیں۔ بچوں کے بغیر جوڑوں کیلئے بھی، ان پریشانیوں میں صحت کے مسائل یا مالی مشکلات نیز کسی ساتھی کے عمررسیدہ والدین کیلئے صحیفائی ذمہداریاں شامل ہو سکتی ہیں۔ (۱-تیمتھیس ۵:۴، ۸) ایک بزرگ کو ایک مثالی طریقے سے ان ذمہداریوں کو پورا کرنا چاہئے اور یہ بعضاوقات مسیحی نگہبان کے طور پر اُسکی سرگرمیوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ خوشی کی بات ہے کہ بیشتر بزرگ اپنی خاندانی اور کلیسیائی دونوں طرح کی ذمہداریوں کو نبھانے سے بہت عمدہ کام کر رہے ہیں۔
۱۹. پولس کا کیا مطلب تھا جب اُس نے کہا: ”بیوی والے ایسے ہوں کہ گویا اُن کے بیویاں نہیں“؟
۱۹ پولس نے اضافہ کِیا: ”وقت تنگ ہے۔ پس آگے کو چاہئے کہ بیوی والے ایسے ہوں گویا اُنکے بیویاں نہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۲۹) بِلاشُبہ، اس باب میں جو کچھ وہ پہلے ہی کرنتھیوں کو لکھ چکا تھا اُسکے پیشِنظر، یہ ظاہر ہے کہ اُسکا یہ مطلب نہیں تھا کہ شادیشُدہ مسیحیوں کو کسینہکسی طرح اپنی بیویوں کو نظرانداز کر دینا چاہئے۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۲، ۳، ۳۳) اُس نے اپنا مطلب ظاہر کر دیا جب اُس نے لکھا: ”دُنیوی کاروبار کرنے والے ایسے ہوں کہ دُنیا ہی کے نہ ہو جائیں کیونکہ دُنیا کی شکل بدلتی جاتی ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۱) اب پولس یا یوحنا رسول کے زمانے سے زیادہ ”دُنیا . . . مٹتی جاتی ہے۔“ (۱-یوحنا ۲:۱۵-۱۷) اسلئے، ایسے شادیشُدہ مسیحی جو مسیح کی پیروی میں کچھ قربانیاں دینے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہیں شادی کی خوشیوں اور استحقاقات سے مکمل طور پر فائدہ نہیں اُٹھا سکتے۔—۱-کرنتھیوں۷:۵۔
خودایثار بیویاں
۲۰، ۲۱. (ا) بہتیری مسیحی بیویاں کونسی قربانیاں پیش کرنے کیلئے تیار ہیں؟ (ب) ایک بیوی واجب طور پر اپنے شوہر سے کیا توقع رکھ سکتی ہے، خواہ وہ بزرگ ہی کیوں نہ ہو؟
۲۰ جیسےکہ بزرگ دوسروں کے فائدے کیلئے قربانیاں پیش کرتے ہیں، بہتیرے بزرگوں کی بیویوں نے شادی میں اپنی ذمہداریوں کو نہایت اہم بادشاہتی مفادات کیساتھ متوازن کرنے کیلئے سخت کوشش کی ہے۔ ہزاروں مسیحی عورتیں اپنے شوہروں کو نگہبانوں کے طور پر اپنے فرائض انجام دینے کے قابل بنانے کیلئے تعاون کرنے سے خوش ہیں۔ اس وجہ سے یہوواہ اُن سے پیار کرتا ہے اور جو عمدہ جذبہ وہ دکھاتی ہیں اُس کیلئے وہ اُنہیں برکت بخشتا ہے۔ (فلیمون ۲۵) تاہم، پولس کی متوازن مشورت ظاہر کرتی ہے کہ نگہبانوں کی بیویاں واجب طور پر اپنے شوہروں سے وقت اور توجہ کی معقول مقدار کی توقع کر سکتی ہیں۔ یہ شادیشُدہ بزرگوں کا صحیفائی فرض ہے کہ اپنی بیویوں کیلئے کافی وقت نکالیں تاکہ شوہر اور نگہبان کے طور پر اپنی ذمہداریوں کو متوازن کریں۔
۲۱ لیکن اسکے علاوہ اگر ایک مسیحی بزرگ شوہر ہونے کیساتھ ساتھ باپ بھی ہو تو کیا ہو؟ یہ اُسکی ذمہداریوں میں اضافہ کرتا ہے اور اُسکے سامنے نگہبانی کا ایک اضافی حلقہ کھولتا ہے، جیسےکہ ہم اگلے مضمون میں دیکھیں گے۔ (۱۵ ۱۰/۱۵ w۹۶)
اعادے کی خاطر
▫ کونسے صحیفائی حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ ایک مسیحی نگہبان شادیشُدہ مرد ہو سکتا ہے؟
▫ اگر کوئی کنوارا بھائی شادی کر لیتا ہے تو اُسے کس چیز کی بابت باخبر رہنا چاہئے؟
▫ کن طریقوں سے ایک شادیشُدہ مسیحی ”دُنیا کی فکر میں رہتا“ ہے؟
▫ بہت سے نگہبانوں کی بیویاں کیسے خودایثاری کا عمدہ جذبہ ظاہر کرتی ہیں؟
[تصویر]
تھیوکریٹک سرگرمیوں کے باعث مصروف ہو نے کے باوجود، ایک بزرگ کو اپنی بیوی کیلئے پُرمحبت توجہ دکھانی چاہئے