ہم ایمان رکھنے والے ہیں
بھارت میں بائبل مطالعے سے ایمان پیدا کرنا
شمال میں ہمالیہ کے برفپوش اور فلکبوس پہاڑوں سے لیکر جنوب میں بحرِہند کے کُہرآلود ساحلوں تک، بھارت کا ملک جغرافیائی اور مذہبی اعتبار سے مختلف خصوصیات کا حامل ہے۔ اسکی ایک ارب سے زائد آبادی میں سے تقریباً ۸۳ فیصد ہندو، ۱۱ فیصد مسلمان اور باقی نامنہاد مسیحی، سکھ، بدھسٹ اور جین ہیں۔ سب کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ دی ورلڈ بُک انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے: ”بھارت کے طرزِزندگی میں مذہب ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔“
یہوواہ کے گواہ اپنے مسیحی ایمان کے مطابق زندگی بسر کرنے کے باعث نمایاں حیثیت رکھتے ہیں جنکی تعداد بھارت میں ۲۰۰، ۲۱ سے زیادہ ہے۔ دُنیا کے دیگر علاقوں میں اپنے ہمایمانوں کی طرح بھارت میں بھی یہوواہ کے گواہ خدا کے کلام مُقدس بائبل پر مضبوط ایمان رکھنے کیلئے اپنے پڑوسیوں کی مدد کرنا ایک شرف خیال کرتے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷) غور کریں کہ جنوبی بھارت کے علاقے چنائی میں ایک خاندان نے بائبل کی سچائی کیسے حاصل کی۔
یہوواہ کے گواہوں کیساتھ ملاقات ہونے سے پہلے یہ خاندان کیتھولک کراماتی کارگزاریوں میں بڑے جوشوخروش سے حصہ لیتا تھا اور رویا دیکھنے، غیرزبانیں بولنے اور بیماروں کو شفا بخشنے کا دعویٰ کرتا تھا۔ وہ اپنے چرچ اور علاقے کے لوگوں میں بہت اعلیٰ مقام رکھتے تھے اور لوگ اس خاندان کے بعض ارکان کو ”سوامی“ یعنی ”خداوند“ کہہ کر پکارتے تھے۔ پھر ایک دن ایک گواہ اس خاندان کے گھر پر آیا اور اُنہیں بائبل میں سے دکھایا کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے، قادرِمطلق خدا نہیں، جیسا کہ لوگوں کا عام عقیدہ ہے۔ اس گواہ نے یہ بھی بتایا کہ خدا کا نام یہوواہ ہے اور یہوواہ زمین کو ایک خوبصورت فردوس بنانے کا مقصد رکھتا ہے ۔—زبور ۸۳:۱۸، لوقا ۲۳:۴۳؛ یوحنا ۳:۱۶۔
وہ خدا کے کلام کا احترام کرتے تھے اور جو کچھ اُنہوں نے سنا اُنہیں پسند آیا اسلئے یہ خاندان یہوواہ کے گواہوں کیساتھ باقاعدہ بائبل مطالعے کیلئے راضی ہو گیا۔ چرچ کے ساتھیوں نے اس وجہ سے اُنکا تمسخر اُڑانا شروع کر دیا۔ اسکے باوجود، یہ خاندان اپنا بائبل مطالعہ جاری رکھنے پر اٹل رہا۔ جب اُنکا علم بڑھتا اور ایمان مضبوط ہوتا گیا تو اُنہوں نے اپنی جھوٹی مذہبی رسومات ترک کر دیں۔ آج، اس خاندان کے تین ارکان سرگرم بپتسمہیافتہ گواہ ہیں اور اُنکی والدہ جب کبھی موقع ملے امدادی پائنیر خدمت کرتی ہے۔
معذوری کا مقابلہ کرنے کیلئے ایمان
پنجاب کے رہنے والے ایک نوجوان سندر لال کو دوسروں کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری دینے کیلئے بہت زیادہ ایمان اور ہمت کی ضرورت تھی۔ (متی ۲۴:۱۴) اسکی پہلی وجہ تو یہ تھی کہ اُس نے سچے خدا یہوواہ کی پرستش کرنے کیلئے اپنے خاندان اور اپنے گاؤں کے مشرکانہ عقائد کو رد کر دیا تھا۔ دوسری وجہ یہ تھی کہ سندر لال ٹانگوں سے معذور تھا۔
سندر لال کی زندگی ۱۹۹۲ تک معمول کے مطابق چل رہی تھی۔ وہ ایک ڈاکٹر کے اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتا تھا اور اپنے خاندان کیساتھ ملکر اپنے پسندیدہ گورو کی پیشوائی میں مختلف دیوتاؤں کی پرستش کِیا کرتا تھا۔ پھر ایک رات، وہ ریل کی پٹڑی پار کرتے وقت گِر گیا۔ ایک ریلگاڑی اسکے اُوپر سے گزر گئی اور اسکی دونوں ٹانگیں ران تک کٹ گئیں۔ وہ زندہ تو بچ گیا مگر اُس کی دُنیا تباہ ہوگئی۔ سندر لال اس حالت سے مایوس ہوکر خودکُشی کی بابت سوچنے لگا۔ اسکا خاندان اُسکی حمایت کرتا تھا مگر اُسکا مستقبل پھربھی مایوسکُن تھا۔
پھر ایک یہوواہ کے گواہ نے سندر لال سے ملاقات کی اور اُسے بائبل میں سے دکھایا کہ خدا نے زمین کو ایک مسرتبخش فردوس بنانے اور خدا سے محبت رکھنے اور اُس کا خوف ماننے والوں کو کامل صحت عطا کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ سندر لال نے بائبل مطالعہ قبول کِیا اور ایک سال تک مستعدی سے مطالعہ کرتا رہا۔ اُسے مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے کی دعوت دی گئی اور آخرکار وہ اپنے دوست کیساتھ سائیکل پر بیٹھ کر اجلاس پر پہنچا۔ اگرچہ سفر تکلیفدہ تھا مگر اس کا اجر بہت بڑا تھا۔ جب وہ خدا کے کلام کے وعدوں پر حقیقی ایمان رکھنے اور بائبل کی تعلیمات کی مطابقت میں زندگی بسر کرنے والے دیگر لوگوں سے ملا تو جو باتیں اُس نے اپنے ذاتی مطالعہ سے سیکھی تھیں وہ اور بھی یقینی بن گئیں۔
سندر لال اپنے پڑوسیوں کو خوشخبری سنانے لگا اور ۱۹۹۵ میں اُس نے بپتسمہ لیا۔ وہ عموماً رینگرینگ کر ایک جگہ سے دوسری جگہ جایا کرتا تھا اور پہلی مرتبہ اپنے گاؤں میں گھربہگھر کی خدمت میں اُس نے اسی طرح حصہ لیا۔ تاہم، اب اُسے اپنے روحانی بھائیوں سے تین پہیوں والی سائیکل تحفے میں ملی ہے جو ہاتھوں سے ”چلتی“ ہے۔ اس تین پہیوں والی سائیکل کی بدولت وہ اب کسی کا دستِنگر نہیں ہے بلکہ خود ہی کلیسیائی اجلاسوں پر حاضر ہونے کیلئے ۱۲ کلومیٹر کا سفر طے کر سکتا ہے۔ بعض اوقات وہ طوفانی برسات میں یا پھر ۴۳ سینٹیگریڈ سے بھی زیادہ درجۂحرارت میں سائیکل چلاتا ہے۔
اجلاسوں پر حاضر ہونے کے علاوہ سندر لال سچے خدا یہوواہ پر مضبوط ایمان رکھنے میں دوسروں کی مدد کرنے کیلئے کئی بائبل مطالعے بھی کراتا ہے۔ درحقیقت، اسکے سات سابق بائبل طالبعلم اب بپتسمہیافتہ گواہ بن چکے ہیں جبکہ تین افراد ایسے ہیں جن سے پہلی ملاقات تو اِسی نے کی تھی مگر بائبل مطالعہ دیگر گواہوں نے کِیا ہے۔
بائبل بیان کرتی ہے کہ ”سب میں ایمان نہیں۔“ (۲-تھسلنیکیوں ۳:۲) تاہم، خدا کے کلام کا باقاعدہ مطالعہ ”ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر کئے گئے“ لوگوں میں مضبوط ایمان پیدا کر سکتا ہے۔ (اعمال ۱۳:۴۸) ایسا مطالعہ شاندار مستقبل کی اُمید—ایسی اُمید جس پر ہندوستانی لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ایمان لا رہی ہے—پیش کرنے سے بھی آنکھوں کو روشن کر دیتا ہے۔
[صفحہ ۳۰ پر نقشہ]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
افغانستان
پاکستان
نیپال
بھوٹان
چین
بنگلادیش
میانمار
لاؤس
تھائیلینڈ
ویتنام
کمبوڈیا
سریلنکا
بھارت
[تصویر کا حوالہ]
.Mountain High Maps® Copyright © 1997 Digital Wisdom, Inc