سچی مسیحیت غالب آتی ہے!
”[یہوواہ] کا کلام زور پکڑ کر پھیلتا اور غالب ہوتا گیا۔“ —اعمال ۱۹:۲۰۔
۱. پہلی صدی کے دوران مسیحیت کی ترقی کی وضاحت کریں۔
ابتدائی مسیحیوں نے روحالقدس کی طاقت سے معمور ہو کر خدا کے کلام کا ایسے جوش کیساتھ اعلان کِیا جسے ٹھنڈا نہیں کِیا جا سکتا تھا۔ ایک مؤرخ نے تحریر کِیا: ”رومی دُنیا میں مسیحیت حیرانکُن رفتار کے ساتھ پھیل گئی۔ سن ۱۰۰ تک غالباً بحیرۂروم کی سرحد کے ساتھ ملنے والے ہر صوبے میں مسیحی آبادی قائم تھی۔“
۲. شیطان نے خوشخبری کے اثر کو زائل کرنے کی کوشش کیسے کی اور اسکی پیشینگوئی کیسے کر دی گئی تھی؟
۲ شیطان ابلیس ابتدائی مسیحیوں کو بےحوصلہ نہیں کر سکا تھا۔ اس کی بجائے، اس نے خوشخبری کا اثر ایک دوسرے ذریعے—برگشتگی—سے ختم کرنے کی کوشش کی۔ یسوع نے گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل میں اسکی پیشینگوئی کر دی تھی۔ (متی ۱۳:۲۴-۳۰، ۳۶-۴۳) پطرس رسول بھی خبردار کر چکا تھا کہ جھوٹے اُستاد کلیسیا کے اندر اُٹھ کھڑے ہونگے اور تباہکُن فرقوں کا باعث بنیں گے۔ (۲-پطرس ۲:۱-۳) اسی طرح سے، پولس رسول نے قطعی طور پر خبردار کِیا تھا کہ یہوواہ کے دن سے پہلے برگشتگی پھیلے گی۔—۲-تھسلنیکیوں ۲:۱-۳۔
۳. رسولوں کی موت کے بعد کیا واقع ہوا؟
۳ رسولوں کی وفات کے بعد، خوشخبری کو جھوٹی تعلیمات اور فیلسوفیوں نے دبا لیا۔ پیشینگوئی کے مطابق، جھوٹے اُستادوں نے سچائی کے خالص پیغام کو توڑمروڑ کر آلودہ کر دیا۔ رفتہرفتہ، دُنیائےمسیحیت نے سچی مسیحیت کو ماند کر دیا۔ ایک پادری طبقہ اُٹھ کھڑا ہوا جس نے بائبل کو عام لوگوں تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی۔ دعویدار مسیحیوں کی تعداد میں اضافہ تو ہو گیا مگر انکی پرستش خالص نہیں تھی۔ دُنیائےمسیحیت نے جغرافیائی لحاظ سے ترقی کی اور مغربی تہذیب میں ایک بااثر اور طاقتور تنظیم بن گئی لیکن اسے خدا کی برکت اور روح حاصل نہیں تھی۔
۴. خدا کے مقصد کو روکنے کے سلسلے میں شیطان کی چال ناکام کیوں ہو گئی؟
۴ تاہم، یہوواہ کے مقصد کو روکنے کے سلسلے میں شیطان کی چال ناکام ہو گئی۔ برگشتگی کے پھوٹ نکلنے کے باوجود بعض کے اندر سچی مسیحیت زندہ تھی۔ بائبل کے نقلنویسوں نے درست نقلیں تیار کرنے کی خاطر بہت تکالیف اُٹھائیں۔ اِس طرح بائبل تو محفوظ رہی مگر اس کے دعویدار مُعلمین نے اس کے پیغام کو بگاڑ دیا تھا۔ صدیوں کے دوران جیروم اور ٹینڈیل جیسے علما نے بہادری سے خدا کے کلام کا ترجمہ کرکے اسے تقسیم کِیا۔ لاکھوں لوگوں کو بائبل سے روشناس کرایا گیا اور نقلی مسیحیت کو بےنقاب کِیا گیا۔
۵. دانیایل نبی نے ’صحیح علم‘ کے متعلق کیا پیشینگوئی کی تھی؟
۵ انجامکار، دانیایل کی کتاب کی پیشینگوئی کے مطابق، ’صحیح علم باافراط مہیا کِیا گیا۔‘ یہ ”آخری زمانہ“ یعنی ہمارے موجودہ زمانہ میں واقع ہوا ہے۔ (دانیایل ۱۲:۴) روحالقدس عالمگیر پیمانے پر سچائی سے محبت رکھنے والوں کو واحد خدائےبرحق اور اس کے مقاصد کا حقیقی علم عطا کرنے کا باعث بنی ہے۔ برگشتہ تعلیمات کے صدیوں بعد بھی، خدا کا کلام غالب آتا ہے! آجکل، ہر جگہ خوشخبری کا اعلان کِیا جا رہا ہے اور لوگوں کی توجہ شاندار نئی دُنیا کی اُمید پر دلائی جا رہی ہے۔ (زبور ۳۷:۱۱) آئیے اَب خدا کے کلام کی زمانۂجدید میں ہونے والی ترقی کا جائزہ لیں۔
زمانۂجدید میں خدا کے کلام کی ترقی
۶. بائبل طالبعلم سن ۱۹۱۴ تک کن سچائیوں کو سمجھ چکے تھے؟
۶ بائبل سچائی نے ۱۹ ویں صدی کے آخر میں بائبل طالبعلموں کے ایک چھوٹے سے گروہ کو متحرک کِیا جو آجکل یہوواہ کے گواہوں کے نام سے مشہور ہے۔ سن ۱۹۱۴ تک وہ بائبل کی گہری باتوں سے واقف ہو گئے تھے۔ وہ خدا کے مقاصد کے متعلق شاندار سچائیاں سمجھ چکے تھے۔ انہوں نے یہوواہ کی محبت سے گہری تحریک پائی کہ اُس نے اپنے بیٹے کو زمین پر بھیجا اور یوں ہمیشہ کی زندگی کی راہ کھول دی۔ انہوں نے خدا کے نام اور اس کی شخصیت سے متعلق معلومات بھی حاصل کیں۔ مزیدبرآں، انہوں نے یہ بھی سمجھ لیا کہ ”غیرقوموں کی میعاد“ ختم ہو چکی ہے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ خدا کی بادشاہتی حکومت کا وقت نزدیک ہے جو نوعِانسان کیلئے باعثِبرکت ہوگی۔ (لوقا ۲۱:۲۴) یہ کیا ہی شاندار خوشخبری ہے! ان اثرآفرین سچائیوں کا پرچار ہر جگہ اور تمام لوگوں میں کِیا جانا تھا اِسلئے کہ زندگیاں خطرے میں تھیں!
۷. جدید وقتوں میں بائبل سچائی کیسے غالب آئی ہے؟
۷ یہوواہ نے ان مٹھیبھر ممسوح مسیحیوں کو برکت بخشی۔ آجکل، سچی مسیحیت کو قبول کرنے والوں کی تعداد چھ ملین سے زیادہ ہو گئی ہے۔ خدا کا کلام جغرافیائی طور پر بھی پھیل چکا ہے کیونکہ یہوواہ کے گواہ ۲۳۵ ممالک میں پائے جاتے ہیں۔ مزیدبرآں، بائبل سچائیاں مذہبی اور دیگر تمام طرح کی رکاوٹوں پر غالب آنے سے بڑی مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔ یہ عالمگیر منادی اس بات کے ناقابلِتردید ثبوت میں اضافہ کرتی ہے کہ یسوع اپنے بادشاہتی اختیار میں موجود ہے۔—متی ۲۴:۳، ۱۴۔
۸. یہوواہ کے گواہوں کی ترقی کی بابت بعض نے کیا تبصرے کئے ہیں؟
۸ جیسے مؤرخین نے پہلی صدی میں مسیحیت کی حیرانکُن ترقی پر رائےزنی کی اسی طرح بہتیرے علما نے زمانۂجدید میں یہوواہ کے لوگوں کی ترقی پر تبصرے کئے ہیں۔ ریاستہائےمتحدہ میں، دو علما نے مشترکہ طور پر لکھا: ”گزشتہ ۷۵ سال سے یہوواہ کے گواہوں نے عالمی پیمانے پر ترقی کی غیرمعمولی شرح برقرار رکھی ہے۔“ ایک مشرقی افریقی جریدہ گواہوں کا ذکر ”دُنیا میں تیزی کیساتھ ترقی کرنے والے اور انتہائی قابلِاحترام مذہب“ کے طور پر کرتا ہے ”جو بائبل تعلیمات کی مکمل پیروی کی وجہ سے بینالاقوامی شہرت رکھتا ہے۔“ یورپ کا ایک قدامتپسند کیتھولک جریدہ ”یہوواہ کے گواہوں کی وسیع ترقی“ کا حوالہ دیتا ہے۔ کیا چیز اس ترقی کا سبب بنی ہے؟
آجکل روحالقدس کی کارکردگی
۹. (ا) آجکل خدا کے کلام کے غالب آنے کی بنیادی وجہ کیا ہے؟ (ب) یہوواہ لوگوں کو اپنی طرف کیسے کھینچتا ہے؟
۹ آجکل خدا کے کلام کے غالب آنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہوواہ کی روح پہلی صدی کی طرح سرگرمِعمل ہے۔ یسوع نے کہا: ”کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے۔“ (یوحنا ۶:۴۴) اس کا مطلب یہ ہے کہ یہوواہ مہربانہ طریقے سے زندگی کے لئے مقرر لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف راغب کرتا ہے۔ یہوواہ اپنے گواہوں کی منادی کے ذریعے، ”سب قوموں . . . کی مرغوب چیزیں“—زمین کے حلیم اور بھیڑخصلت لوگ—اپنی خدمت کے لئے کھینچ رہا ہے۔—حجی ۲:۶، ۷۔
۱۰. کس قسم کے لوگوں نے خدا کے کلام کو قبول کِیا ہے؟
۱۰ روحالقدس نے خدا کے لوگوں کو زمین کی انتہا تک خدا کے کلام کا پیغام لیکر جانے کی طاقت ہی نہیں بخشی بلکہ اس نے ہر قسم کے لوگوں کو خوشخبری قبول کرنے کی تحریک بھی دی ہے۔ واقعی، خدا کے کلام کو قبول کرنے والے ”ہر ایک قبیلہ اور اہلِزبان اور اُمت اور قوم“ میں سے آئے ہیں۔ (مکاشفہ ۵:۹؛ ۷:۹، ۱۰) ان میں امیر اور غریب، اعلیٰ تعلیمیافتہ اور ناخواندہ لوگ بھی شامل ہیں۔ بعض نے کلام کو جنگ اور سخت اذیت کے وقت میں، دیگر نے امن اور خوشحالی کے دَور میں قبول کِیا ہے۔ ہر قسم کی حکومت کے تحت، ہر ثقافت میں، مراکزِاسیران سے لیکر شاہی محلوں تک مردوزن نے خوشخبری کیلئے موافق جوابیعمل دکھایا ہے۔
۱۱. روحالقدس خدا کے لوگوں کی زندگیوں میں کیسے کام کرتی ہے اور کونسا فرق نمایاں ہے؟
۱۱ مختلف نسلوں اور قومیتوں سے تعلق رکھنے کے باوجود، خدا کے لوگوں میں اتحاد پایا جاتا ہے۔ (زبور ۱۳۳:۱-۳) یہ اس شہادت میں اضافہ کرتا ہے کہ روحالقدس خدا کی خدمت کرنے والوں کی زندگیوں میں کام کر رہی ہے۔ اُس کی روح بڑی اثرآفرین ہے جو اُس کے خادموں کو محبت، خوشی، اطمینان، مہربانی اور دیگر دلکش خوبیاں ظاہر کرنے کے لائق بناتی ہے۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) آجکل، ہم ملاکی نبی کی بہت پہلے کی گئی پیشینگوئی کو واضح طور پر سمجھتے ہیں۔ ”تم . . . صادق اور شریر میں اور خدا کی عبادت کرنے والے اور نہ کرنے والے میں امتیاز کرو گے۔“—ملاکی ۳:۱۸۔
خدا کا کلام سرگرم خادموں پر گہرا اثر رکھتا ہے
۱۲. یہوواہ کے گواہ بشارتی کام کی بابت کیسا محسوس کرتے ہیں اور وہ اپنے منادی کے کام کے سلسلے میں کیسے ردِعمل کی توقع کرتے ہیں؟
۱۲ یہوواہ کے گواہ آجکل چرچ جانے والے لوگوں کی طرح بےعمل نہیں ہیں۔ وہ بشارتی کام میں سرگرمی سے حصہ لیتے ہیں۔ ابتدائی مسیحیوں کی مانند، وہ خود کو خدا کی مرضی کے لئے خوشی سے پیش کرتے ہوئے یہوواہ کے بادشاہتی وعدوں کی بابت سیکھنے میں دوسروں کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ خدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں جو اس کی روحالقدس کی راہنمائی کے مطابق دیگر لوگوں کو یہوواہ کی خدمت کے لئے جمع کرتے ہیں۔ ایسا کرنے سے، وہ بےایمان نسلِانسانی کے لئے یہوواہ کے رحم اور محبت کی عکاسی کرتے ہیں۔ نیز وہ بےحسی، تمسخر اور اذیت کا سامنا کرنے کے باوجود ایسا کرتے ہیں۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کو خوشخبری کے سلسلے میں ہر طرح کے ردِعمل کا سامنا کرنے کے لئے تیار کِیا۔ اُس نے کہا: ”نوکر اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا۔ اگر انہوں نے مجھے ستایا تو تمہیں بھی ستائینگے۔ اگر انہوں نے میری بات پر عمل کِیا تو تمہاری بات پر بھی کرینگے۔“—یوحنا ۱۵:۲۰۔
۱۳. دُنیائےمسیحیت میں کن خصوصیات کی کمی ہے جبکہ یہوواہ کے گواہوں میں وہ بکثرت پائی جاتی ہیں؟
۱۳ ہم آجکل یہوواہ کے گواہوں اور پہلی صدی میں سچی مسیحیت قبول کرنے والوں کے مابین پائی جانے والی مماثلت سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ آجکل یہوواہ کے گواہوں اور دُنیائےمسیحیت کے درمیان فرق بھی واضح ہے۔ ابتدائی مسیحیوں کے بشارتی جوشوجذبے کی بابت لکھنے کے بعد، ایک عالم یوں اظہارِافسوس کرتا ہے: ”جبتک اس زمانے کے چرچ کی حکمتِعملی میں تبدیلی نہیں آتی اور ایک مرتبہ پھر ہر بپتسمہیافتہ مسیحی بشارتی کام کو فرض خیال نہیں کرتا اور بےایمانوں کی نسبت اعلیٰ معیارِزندگی سے اس کا ثبوت پیش نہیں کِیا جاتا تب تک ہمارا ترقی کرنا مشکل ہے۔“ جن خصوصیات کی دُنیائےمسیحیت میں کمی ہے وہ یہوواہ کے گواہوں میں بکثرت پائی جاتی ہیں! انکا ایمان زندہ، خالص اور بائبل سچائی پر مبنی ہے جس کی بابت وہ اُن تمام لوگوں کو بتانے کی تحریک پاتے ہیں جو خوشی سے سننا چاہتے ہیں۔—۱-تیمتھیس ۲:۳، ۴۔
۱۴. یسوع نے اپنی خدمتگزاری کو کیسا خیال کِیا اور آجکل اس کے شاگرد کیسا رُجحان ظاہر کرتے ہیں؟
۱۴ یسوع نے اپنی خدمتگزاری کو بہت سنجیدگی سے لیا اور اسے اپنی زندگی میں مقدم رکھا۔ اس نے پیلاطُس سے کہا: ”مَیں اسلئے پیدا ہؤا اور اس واسطے دُنیا میں آیا ہوں کہ حق پر گواہی دوں۔“ (یوحنا ۱۸:۳۷) خدا کے لوگ بھی یسوع جیسا رُجحان رکھتے ہیں۔ بائبل سچائی سے معمور دلوں کیساتھ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اِسے پہنچانے کے طریقے تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض طریقے شاندار خوشتدبیری کو ظاہر کرتے ہیں۔
۱۵. بعض نے خوشخبری کی منادی میں کیسے خوشتدبیری ظاہر کی ہے؟
۱۵ جنوبی امریکہ کے ایک مُلک میں، گواہوں نے لوگوں تک سچائی پہنچانے کیلئے دریائے امیزون سے نکلنے والی ایک نہر تک کا سفر کِیا۔ تاہم، جب ۱۹۹۵ میں خانہجنگی شروع ہوئی تو شہریوں کے لئے دریائی آمدورفت پر پابندی لگا دی گئی۔ گواہوں نے دلچسپی رکھنے والے اشخاص تک بائبل مطبوعات پہنچانے کے عزم کیساتھ پیغام کو دریا میں بہانے کا فیصلہ کِیا۔ انہوں نے خطوط کیساتھ مینارِنگہبانی اور جاگو! رسالے پلاسٹک کی خالی بوتلوں میں رکھے۔ اس کے بعد انہوں نے بوتلوں کو دریا میں بہا دیا۔ یہ سلسلہ ساڑھے چار سال تک چلتا رہا جبتک دریائی گزرگاہ کو شہریوں کیلئے دوبارہ نہ کھول دیا گیا۔ دریا کے کناروں پر آباد لوگوں نے لٹریچر کیلئے گواہوں کا شکریہ ادا کِیا۔ ایک خاتون نے جو بائبل طالبعلم تھی پُرنم آنکھوں کیساتھ اُنہیں گلے لگاتے ہوا کہا: ”میرا خیال تھا کہ مَیں آپ کو پھر کبھی نہیں دیکھونگی۔ تاہم، جب مَیں نے لٹریچر کو بوتلوں کے ذریعے حاصل کرنا شروع کِیا تو مَیں سمجھ گئی کہ آپ مجھے بھولے نہیں ہیں!“ دریا کے کناروں پر رہنے والے دوسرے لوگوں نے بھی کہا کہ وہ مسلسل رسالے پڑھتے رہے ہیں۔ بہتیری آبادیوں میں ایک ”ڈاکخانہ“ یعنی ایک بھنور تھا جہاں تیرتی ہوئی تمام چیزیں عارضی طور پر جمع ہو جاتی تھیں۔ اسی جگہ پر دلچسپی رکھنے والے اشخاص آنے والی ”ڈاک“ دیکھا کرتے تھے۔
۱۶. کیسے بعضاوقات خود کو دستیاب رکھنا شاگرد بنانے کی راہ کھولتا ہے؟
۱۶ یہوواہ خدا اور اسکے طاقتور فرشتے خوشخبری کی منادی کی راہنمائی اور پُشتپناہی کرتے ہیں۔ (مکاشفہ ۱۴:۶) بعضاوقات خود کو اِس کام کیلئے دستیاب رکھنے سے شاگرد بنانے کے غیرمتوقع مواقع پیدا ہو جاتے ہیں۔ کینیا، نیروبی میں، دو مسیحی عورتیں میدانی خدمت میں تفویضشُدہ گھروں میں کام مکمل کر چکی تھیں۔ ایک نوجوان عورت اچانک ان کے پاس آئی اور اشتیاق کے ساتھ کہا: ”مَیں آپ جیسے لوگوں سے ملنے کے لئے دُعا کر رہی تھی۔“ اس نے گواہوں سے التجا کی کہ باتچیت کے لئے فوراً اس کے گھر چلیں اور عین اُسی روز اس کے ساتھ بائبل مطالعہ شروع ہو گیا۔ اِس عورت نے دو مسیحیوں کے پاس آنے کی ضرورت کیوں محسوس کی؟ دو ہفتے پہلے اس کی بیٹی مر گئی تھی۔ پس جب اُس نے ایک لڑکے کے ہاتھ میں اشتہار ”مُتوَفّی عزیزوں کے لئے کیا اُمید ہے؟“ دیکھا تو وہ اسے حاصل کرنا چاہتی تھی۔ اس نے دینے سے انکار کر دیا لیکن اُس نے گواہوں کی طرف اشارہ کِیا جنہوں نے اُسے وہ اشتہار دیا تھا۔ جلد ہی وہ عورت عمدہ روحانی ترقی کرنے لگی اور اپنی بیٹی کی موت کے غم پر قابو پانے کے قابل ہو گئی۔
خدا کی محبت کو غالب آنا چاہئے
۱۷-۱۹. یہوواہ نے نسلِانسانی کیلئے فدیے کے ذریعے کیسی محبت ظاہر کی ہے؟
۱۷ پوری زمین پر خدا کے کلام کی ترقی کا تعلق مسیح یسوع کی فدیے کی قربانی سے ہے۔ فدیے کی طرح، منادی کا کام ہر جگہ لوگوں کیلئے یہوواہ کی محبت کا ایک اظہار ہے۔ یوحنا رسول کو یہ لکھنے کا الہام ہوا: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“—یوحنا ۳:۱۶۔
۱۸ فدیہ فراہم کرنے کے سلسلے میں دکھائی جانے والی یہوواہ کی محبت کی بابت سوچیں۔ مدتوں سے، خدا کا اپنے اکلوتے عزیز بیٹے سے ایک قریبی رشتہ تھا جو ”خدا کی خلقت کا مبدا ہے۔“ (مکاشفہ ۳:۱۴) یسوع اپنے باپ سے گہری محبت رکھتا ہے اور یہوواہ نے بھی اپنے بیٹے کیساتھ ”بنایِعالم سے پیشتر“ محبت رکھی۔ (یوحنا ۱۴:۳۱؛ ۱۷:۲۴) یہوواہ نے اپنے اس عزیز بیٹے کو مرنے دیا تاکہ انسان ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکیں۔ نسلِانسانی کیلئے محبت کا کیا ہی شاندار اظہار!
۱۹ یوحنا ۳:۱۷ بیان کرتی ہے: ”خدا نے بیٹے کو دُنیا میں اسلئے نہیں بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حکم کرے بلکہ اسلئےکہ دُنیا اُسکے وسیلہ سے نجات پائے۔“ لہٰذا، یہوواہ نے اپنے بیٹے کو عدالت یا سزا کی بجائے، نجات کے پُرمحبت مشن کو پورا کرنے کیلئے بھیجا۔ یہ بات پطرس کے الفاظ سے مطابقت رکھتی ہے: ”[یہوواہ] کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی توبہ تک نوبت پہنچے۔“—۲-پطرس ۳:۹۔
۲۰. کس طریقے سے نجات خوشخبری کی منادی سے تعلق رکھتی ہے؟
۲۰ ایک بہت بڑی قیمت ادا کر کے نجات کی خاطر قانونی بنیاد مہیا کرنے سے یہوواہ چاہتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے فائدہ اُٹھائیں۔ پولس رسول نے لکھا: ”جو کوئی [یہوواہ] کا نام لیگا نجات پائیگا۔ مگر جس پر وہ ایمان نہیں لائے اُس سے کیونکر دُعا کریں؟ اور جسکا ذکر انہوں نے سنا نہیں اُس پر ایمان کیونکر لائیں؟ اور بغیر منادی کرنے والے کے کیونکر سنیں؟“—رومیوں ۱۰:۱۳، ۱۴۔
۲۱. ہمیں منادی کے کام میں شریک ہونے کے موقع کی بابت کیسا محسوس کرنا چاہئے؟
۲۱ اس عالمگیر منادی اور تعلیم دینے کے کام میں شریک ہونا کیا ہی شاندار شرف ہے! یہ کوئی آسان کام نہیں ہے تاہم، یہوواہ اُس وقت خوش ہوتا ہے جب وہ اپنے لوگوں کو سچائی کے مطابق زندگی گزارتے اور دوسروں کو خوشخبری میں شریک کرتے دیکھتا ہے! پس اپنے حالات سے قطعنظر خدا کی روح اور اپنے دلوں میں اس کی محبت کو اس کام میں شرکت کرنے کی تحریک دینے دیں۔ اس کے علاوہ، یاد رکھیں کہ عالمی پیمانے پر انجام دئے جانے والے جس کام کو ہم دیکھتے ہیں وہ مدلل ثبوت فراہم کرتا ہے کہ یہوواہ خدا عنقریب اُس شاندار ”نئے آسمان اور نئی زمین“ میں اپنے وعدے کو پورا کرے گا ”جن میں راستبازی بسی رہے گی۔“—۲-پطرس ۳:۱۳۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• برگشتگی خوشخبری کے مُنادوں کو کیوں بےحوصلہ نہ کر سکی؟
• خدا کا کلام ہمارے زمانے میں کیسے غالب آیا ہے؟
• آجکل کن طریقوں سے خدا کی روح کام کرتی ہے؟
• فدیہ خوشخبری کی منادی سے کیسے تعلق رکھتا ہے؟
[صفحہ ν پر گراف/تصویر]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
۲۰ ویں صدی میں بادشاہتی منادوں کی تعداد میں اضافہ
بپلشروں کی اوسط (تعداد ملین میں)
۰۔۶
۵,۔۵
۰۔۵
۵۔۴
۰۔۴
۵۔۳
۰۔۳
۵۔۲
۰۔۲
۵۔۱
۰۔۱
۵۔۰
۱۹۰۰ ۱۹۱۰ ۱۹۲۰ ۱۹۳۰ ۱۹۴۰ ۱۹۵۰ ۱۹۶۰ ۱۹۷۰ ۱۹۸۰ ۱۹۹۰ ۲۰۰۰
[صفحہ ۱۵ پر تصویریں]
جـیـروم
ٹـیـنـڈیـل
گـٹـنـبـرگ
ہـس
[تصویر کا حوالہ]
1878 ,The Story of Liberty Gutenberg and Hus: From the book
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
بائبل طالبعلم ۱۹۲۰ کی دہائی میں خوشخبری کی منادی کا اعلان کر رہے ہیں
[صفحہ ۱۶ پر تصویریں]
پوری دُنیا میں لوگ سچائی قبول کر رہے ہیں
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
یسوع مسیح کے فدیے کی طرح، منادی کا کام خدا کی محبت کی بڑائی کرتا ہے