سوالات از قارئین
کیا ایک سچے مسیحی کیلئے چرچ میں شادی کی تقریب یا جنازے پر حاضر ہونا دانشمندی کی بات ہے؟
جھوٹے مذہب کے کسی بھی طرح کے کاموں میں ہماری شرکت یہوواہ کی نظر میں ناپسندیدہ ہے اور ہمیں اس سے بچنا چاہئے۔ (۲-کرنتھیوں ۶:۱۴-۱۷؛ مکاشفہ ۱۸:۴) چرچ میں جنازہ ایک مذہبی عبادت ہے جس میں غالباً جان کی غیرفانیت اور تمام نیک لوگوں کے لئے آسمانی انعام جیسے غیرصحیفائی نظریات پر مبنی وعظ شامل ہوتا ہے۔ اِس میں صلیب کا نشان بنانے اور پادری یا خادم کے ساتھ دُعا میں شامل ہونے کی رُسومات بھی شامل ہو سکتی ہیں۔ چرچ یا کسی اَور جگہ میں شادی کی رُسومات میں بائبل تعلیم کے خلاف دُعائیں اور دیگر مذہبی کام شامل ہو سکتے ہیں۔ جھوٹے مذہبی کاموں میں مشغول لوگوں کے گروہ میں ایک مسیحی کے لئے ایسے کاموں میں شریک ہونے کے دباؤ کی مزاحمت کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ایسے دباؤ کے سامنے ہتھیار ڈال دینا کتنی غیردانشمندانہ بات ہے!
تاہم اگر ایک مسیحی چرچ میں انجام پانے والی شادی یا جنارے پر حاضر ہونا ضروری سمجھتا ہے تو اُس وقت کیا ہو سکتا ہے؟ مثال کے طور پر، ایک بےایمان شوہر اپنی مسیحی بیوی پر دباؤ ڈال سکتا ہے کہ وہ ایسے موقع پر اُس کے ساتھ حاضر ہو۔ کیا وہ کسی کام میں حصہ لئے بغیر اُس کے ساتھ حاضر ہو سکتی ہے؟ اپنے شوہر کی خواہشات کا لحاظ رکھتے ہوئے، ایک بیوی کسی بھی طرح کی رُسومات میں شریک نہ ہونے کے عزم کے ساتھ اُس کے ساتھ جانے کا فیصلہ کر سکتی ہے۔ دوسری صورت میں، وہ یہ سمجھتے ہوئے نہ جانے کا فیصلہ کر سکتی ہے کہ اُس کے لئے رقتانگیز منظر کے جذباتی دباؤ کا سامنا کرنا مشکل ہو سکتا ہے جو شاید اس کے لئے خدائی اصولوں کے سلسلے میں مصالحت کرنے کا سبب بن جائے۔ فیصلہ اُسے ہی کرنا ہوگا۔ وہ قطعی طور پر اپنے دل اور ضمیر کو پاک رکھنا چاہے گی۔—۱-تیمتھیس ۱:۱۹۔
بہرکیف، اپنے شوہر پر یہ واضح کرنا اُس کے اپنے مفاد میں ہوگا کہ وہ اصولی طور پر کسی بھی قسم کی مذہبی رُسومات یا گیت گانے میں حصہ نہیں لے سکتی نہ ہی دُعا کے دوران سر جھکا سکتی ہے۔ اُس کی وضاحت کے پیشِنظر، وہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ اُس کی بیوی کی موجودگی اُس کے لئے ناخوشگوار صورتحال پیدا کر سکتی ہے۔ چنانچہ وہ اپنی بیوی سے محبت اور اُس کے اعتقادات کے لئے احترام دکھانے یا کسی بھی قسم کی شرمندگی سے بچنے کی غرض سے اپنی بیوی کے بغیر تنہا ہی جانے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ اس کے باوجود اگر وہ اُسے ساتھ لے جانے پر مُصر ہے تو وہ محض خاموش تماشائی کے طور پر جا سکتی ہے۔
تاہم، ہمیں اس اثر کو بھی نظرانداز نہیں کرنا چاہئے جو کسی مذہبی عمارت میں عبادتی رسومات میں شریک ہونے سے ہمارے ساتھی ایمانداروں پر پڑ سکتا ہے۔ کیا ہماری موجودگی کی وجہ سے کسی کا ضمیر مجروح ہو سکتا ہے؟ شاید بُتپرستی سے بچنے کے لئے اُن کی مزاحمت کمزور پڑ جائے؟ پولس رسول تلقین کرتا ہے کہ ”عمدہعمدہ باتوں کو پسند [کرو] اور مسیح کے دن تک صاف دل رہو اور ٹھوکر نہ کھاؤ۔“—فلپیوں ۱:۱۰۔
اگر ایسے واقعات کا تعلق کسی قریبی رشتہدار سے ہو تو خاندانی دباؤ اَور بھی زیادہ ہو سکتے ہیں۔ بہرصورت، ایک مسیحی کو تمام عوامل کا پوری طرح جائزہ لینا چاہئے۔ بعض حالات میں وہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ مشاہدین کے طور پر چرچ کے اندر شادی یا جنازے پر حاضر ہونے کی وجہ سے کوئی مشکل پیدا نہیں ہوگی۔ تاہم، ایسے حالات میں حاضر ہونے سے فائدے کی بجائے اپنے اور دوسروں کے ضمیر کو پہنچنے والا نقصان زیادہ ہو سکتا ہے۔ ہر طرح کی صورتحال میں ایک مسیحی کو اِس بات کا یقین کر لینا چاہئے کہ اُسکا فیصلہ خدا اور انسان کے سامنے ضمیر کو پاک رکھنے سے متصادم نہ ہو۔