نوجوانو! یہوواہ آپکے کام کو فراموش نہیں کریگا
”خدا بےانصاف نہیں جو تمہارے کام اور اُس محبت کو بھول جائے جو تم نے اُسکے نام کے واسطے اس طرح ظاہر کی کہ مُقدسوں کی خدمت کی اور کر رہے ہو۔“—عبرانیوں ۶:۱۰۔
۱. عبرانیوں اور ملاکی کی کتاب سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ آپ کی خدمت کی قدر کرتا ہے؟
کیا آپ کیساتھ کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ نے کسی دوست کیساتھ نیکی کی ہو اور اُس نے آپکا شکریہ تک ادا نہ کِیا ہو؟ جب کسی کی نیکی کو معمولی سمجھا جائے یا اُسے بالکل فراموش کر دیا جائے تو بہت دُکھ ہوتا ہے۔ تاہم، جب ہم یہوواہ کی پورے دلوجان سے خدمت کرتے ہیں تو صورتحال بالکل مختلف ہوتی ہے! بائبل بیان کرتی ہے: ”خدا بےانصاف نہیں جو تمہارے کام اور اُس محبت کو بھول جائے جو تم نے اُسکے نام کے واسطے اِس طرح ظاہر کی کہ مُقدسوں کی خدمت کی اور کر رہے ہو۔“ (عبرانیوں ۶:۱۰) ذرا اس کے مفہوم پر غور کریں۔ آپ یہوواہ کی جو خدمت کر چکے ہیں یا جو ابھی کر رہے ہیں اگر وہ اُسے بھول جائے تو یہ اُسکے نزدیک ناراستی بلکہ ایک گُناہ ہوگا۔ خدا کیسی قدردانی دکھاتا ہے!—ملاکی ۳:۱۰۔
۲. کونسی چیز یہوواہ کی خدمت کرنے کو خاص بنا دیتی ہے؟
۲ آپ کو اس قدردان خدا کی خدمت اور پرستش کرنے کا خاص شرف حاصل ہے۔ پوری دُنیا کے تقریباً چھ بلین لوگوں میں سے صرف ۶ ملین آپ کے ہمایمان ہیں جس وجہ سے آپ کا یہ شرف واقعی لاثانی ہے۔ مزیدبرآں، آپ کا خوشخبری کے پیغام کو سن کر اُسے قبول کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہوواہ آپ میں ذاتی دلچسپی رکھتا ہے۔ بہرحال، یسوع نے کہا: ”کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے۔“ (یوحنا ۶:۴۴) جیہاں، یہوواہ انفرادی طور پر مسیح کی قربانی سے مستفید ہونے میں لوگوں کی مدد کرتا ہے۔
اپنے عظیم شرف کی قدر کرنا
۳. بنی قورح نے یہوواہ کی خدمت کے شرف کیلئے قدردانی کا اظہار کیسے کِیا؟
۳ گزشتہ مضمون میں واضح کِیا گیا تھا کہ آپ کو یہوواہ کا دل شاد کرنے کا لاثانی شرف حاصل ہے۔ (امثال ۲۷:۱۱) آپ کو اسے کبھی بھی معمولی خیال نہیں کرنا چاہئے۔ بنی قورح نے اپنے ایک زبور میں یہوواہ کی خدمت کرنے کے شرف کے لئے قدردانی کا اظہار کِیا۔ ہم پڑھتے ہیں: ”تیری بارگاہوں میں ایک دن ہزار سے بہتر ہے۔ مَیں اپنے خدا کے گھر کا دربان ہونا شرارت کے خیموں میں بسنے سے زیادہ پسند کروں گا۔“—زبور ۸۴:۱۰۔
۴. (ا) کونسی چیز بعض کے لئے یہوواہ کی پرستش کو پابند کرنے والا خیال کرنے کا باعث بن سکتی ہے؟ (ب) یہوواہ کس طرح اپنے خادموں کو نگاہ میں رکھنے اور اُنہیں اَجر دینے کا مشتاق رہتا ہے؟
۴ کیا آپ بھی اپنے آسمانی باپ کی خدمت کے شرف کی بابت ایسا ہی محسوس کرتے ہیں؟ بعضاوقات آپکو ایسا بھی محسوس ہو سکتا ہے کہ یہوواہ کی پرستش آپکی آزادی کو سَلب کر رہی ہے۔ یہ سچ ہے کہ بائبل اُصولوں کے مطابق زندگی گزارنا کسی حد تک خودایثاری کا تقاضا کرتا ہے۔ تاہم، یہوواہ آپ سے جو بھی تقاضا کرتا ہے وہ آپکی بھلائی کیلئے ہی ہے۔ (زبور ۱:۱-۳) علاوہازیں، یہوواہ آپکی کوششوں کو دیکھکر آپکی راستی کیلئے قدر دکھاتا ہے۔ واقعی، پولس نے لکھا کہ یہوواہ ”اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۶) یہوواہ ایسا کرنے کے مواقع کی تلاش میں رہتا ہے۔ قدیم اسرائیل میں ایک سچے نبی نے بیان کِیا: ”[یہوواہ] کی آنکھیں ساری زمین پر پھرتی ہیں تاکہ وہ اُنکی امداد میں جنکا دل اُسکی طرف کامل ہے اپنے تیئں قوی دکھائے۔“—۲-تواریخ ۱۶:۹۔
۵. (ا) یہ ظاہر کرنے کا سب سے عمدہ طریقہ کیا ہے کہ آپکا دل یہوواہ کی طرف کامل ہے؟ (ب) دوسروں کیساتھ اپنے ایمان کی بابت گفتگو کرنا مشکل کیوں معلوم ہوتا ہے؟
۵ دوسروں کیساتھ یہوواہ کی بابت گفتگو کرنا یہ ظاہر کرنے کا سب سے عمدہ طریقہ ہے کہ ہمارا دل اُسکی طرف کامل ہے۔ کیا آپکو کبھی اپنے ہممکتبوں سے اپنے ایمان کی بابت گفتگو کرنے کا موقع ملا ہے؟ ہم شاید یہ سوچ کر ہی گھبرا جائیں یا ڈر جائیں۔ آپ شاید خود سے یہ سوال کریں، ’کہیں وہ میرا مذاق تو نہیں اُڑائینگے؟ کہیں وہ میرے مذہب کو عجیب تو خیال نہیں کرینگے؟‘ یسوع نے یہ تسلیم کِیا تھا کہ ہر کوئی بادشاہتی پیغام کو نہیں سنیگا۔ (یوحنا ۱۵:۲۰) تاہم، اسکا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو تمسخر اور استرداد کی زندگی گزارنی پڑیگی۔ اسکے برعکس، بہتیرے گواہ نوجوانوں کو ایسے لوگ ضرور ملے ہیں جو خوشی سے اُنکی بات سنتے ہیں اور جو اپنے اعتقادات کی پابندی کرنے کی وجہ سے اپنے دوستوں کی نظر میں مقبول ٹھہرے ہیں۔
”یہوواہ آپکی مدد کریگا“
۶، ۷. (ا) ایک ۱۷ سالہ لڑکی اپنے ہمجماعتوں کو گواہی دینے کے قابل کیسے ہوئی؟ (ب) آپ نے جینیفر کے تجربے سے کیا سیکھا ہے؟
۶ آپ اپنے ایمان کی بابت گفتگو کرنے کی ہمت کیسے کر سکتے ہیں؟ جب لوگ آپ سے آپکے مذہب کی بابت پوچھتے ہیں تو کیوں نہ دیانتداری اور صافگوئی سے کام لیں؟ اس سلسلے میں ۱۷ سالہ جینیفر کے تجربے پر غور کریں۔ ”مَیں اپنے سکول میں دوپہر کا کھانا کھا رہی تھی۔ میرے ساتھ بیٹھی لڑکیاں مذہب کے متعلق گفتگو کر رہی تھیں اور ان میں سے ایک لڑکی نے مجھ سے پوچھا کہ میرا تعلق کس مذہب سے ہے۔“ کیا جینیفر جواب دینے سے گھبرا گئی؟ وہ تسلیم کرتی ہے کہ ”مَیں واقعی گھبرا گئی کیونکہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ میرے جواب کو سن کر یہ لڑکیاں کیسا ردِعمل دکھائینگی۔“ چنانچہ، جینیفر نے کیا کِیا؟ وہ بیان کرتی ہے: ”مَیں نے لڑکیوں کو بتایا کہ مَیں یہوواہ کی گواہ ہوں۔ پہلے تو وہ بہت حیران ہوئیں۔ شاید اُنکا خیال تھا کہ یہوواہ کے گواہ بہت عجیب لوگ ہوتے ہیں۔ اس سے اُنہیں مجھ سے سوال کرنے کی تحریک ملی اور یوں مَیں اُنکے بعض غلط نظریات کو درست کرنے کے قابل ہوئی۔ اس دن کے بعد بھی کچھ لڑکیاں وقتاًفوقتاً مجھ سے سوال کرتی رہیں۔“
۷ کیا جینیفر کو اپنے اعتقادات کی بابت گفتگو کرنے سے کوئی پشیمانی ہوئی؟ ہرگز نہیں! وہ بیان کرتی ہے کہ ”جب کھانے کا وقفہ ختم ہوا تو مجھے اس ساری باتچیت سے بہت خوشی محسوس ہوئی۔ اب وہ لڑکیاں یہوواہ کے گواہوں کی بابت بہتر اور واضح نظریہ رکھتی ہیں۔“ جینیفر بالکل سادہ سا مشورہ دیتی ہے: ”اگر آپ اپنے ہمجماعتوں یا اساتذہ کو گواہی دینا مشکل پاتے ہیں تو جلدی سے دل ہی دل میں دُعا کریں۔ یہوواہ آپکی مدد کریگا۔ آپکو اس بات سے خوشی ہوگی کہ آپ نے گواہی دینے کے موقع سے بھرپور فائدہ اُٹھایا۔“—۱-پطرس ۳:۱۵۔
۸. (ا) جب نحمیاہ کو غیرمتوقع صورتحال کا سامنا ہوا تو دُعا نے اُسکی کیسے مدد کی؟ (ب) سکول میں ایسی کونسی حالتیں پیدا ہو سکتی ہیں جن میں آپکو یہوواہ سے دل میں مختصر سی دُعا کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے؟
۸ غور کریں کہ جب آپکو اپنے ایمان کی بابت گواہی دینے کا موقع ملے تو جینیفر کے مشورہ کے مطابق ’جلدی سے دُعا‘ کریں۔ فارسی بادشاہ ارتخششتا کے ساقی نحمیاہ کو جب ایک غیرمتوقع صورتحال کا سامنا ہوا تو اُس نے بھی یہی کِیا۔ نحمیاہ یہودیوں کی بدحالی اور یروشلیم کی فصیل اور پھاٹکوں کی ویرانی کی خبر سن کر اُداس ہو گیا تھا۔ بادشاہ نے دیکھا کہ نحمیاہ کچھ پریشان ہے اسلئے اُس نے نحمیاہ سے اسکی وجہ دریافت کی۔ جواب دینے سے پہلے نحمیاہ نے راہنمائی کے لئے دُعا کی۔ پھر اُس نے یروشلیم جاکر مسمار شہر کو دوبارہ تعمیر کرنے میں مدد دینے کے لئے دلیری کیساتھ درخواست کی۔ ارتخششتا نے نحمیاہ کی درخواست قبول کر لی۔ (نحمیاہ ۲:۱-۸) سبق کیا ہے؟ اگر آپ اپنے ایمان کی بابت گواہی دینے کا موقع ملنے کی صورت میں گھبراہٹ محسوس کریں تو دل میں دُعا کریں۔ پطرس نے لکھا کہ ”اپنی ساری فکر اُس پر ڈال دو کیونکہ اُس کو تمہاری فکر ہے۔“—۱-پطرس ۵:۷؛ زبور ۵۵:۲۲۔
”جواب دینے کیلئے ہروقت مستعد“
۹. تیرہ سالہ لیاہ ۲۳ ینگ پیپل آسک کتابیں پیش کرنے کے قابل کیسے ہوئی؟
۹ ایک اَور تجربے پر غور کریں۔ تیرہ سالہ لیاہ سکول میں دوپہر کے کھانے کے وقفے میں کتاب کوسچنز ینگ پیپل آسک—آنسرز دیٹ ورکa پڑھ رہی تھی۔ وہ بیان کرتی ہے کہ ”دوسرے مجھے دیکھ رہے تھے اور جلد ہی میرے پیچھے ایک بہت بڑا ہجوم جمع ہو گیا۔ وہ پوچھنے لگے کہ اس کتاب کا موضوع کیا ہے۔“ دن کے اختتام تک چار لڑکیاں لیاہ سے ینگ پیپل آسک کتاب حاصل کرنے کی درخواست کر چکی تھیں۔ ان لڑکیوں نے یہ کتاب دوسروں کو بھی دکھائی اور اُنہوں نے بھی یہ کتاب مانگی۔ اگلے چند ہفتوں میں، لیاہ نے اپنے ہممکتبوں اور اُن کے دوستوں میں ۲۳ ینگ پیپل آسک کتابیں بانٹیں۔ جب دوسروں نے لیاہ سے اِس کتاب کی بابت پوچھا تو کیا اُس کے لئے اُن سے بات کرنا آسان تھا؟ بالکل نہیں! وہ تسلیم کرتی ہے: ”شروع میں تو مَیں بہت گھبرا گئی تھی۔ تاہم، مَیں نے دُعا کی اور مَیں جانتی تھی کہ یہوواہ میرے ساتھ ہے۔“
۱۰، ۱۱. ایک نوعمر اسرائیلی لڑکی ارامی فوج کے سردار کی یہوواہ کی بابت جاننے میں مدد کرنے کے قابل کیسے ہوئی تھی اور اُس نے بعدازاں کونسی تبدیلیاں کیں؟
۱۰ لیاہ کا تجربہ شاید آپکو ایسی ہی صورتحال کی یاد دلائے جسکا ایک اسرائیلی نوعمر لڑکی کو سامنا ہوا تھا جو اسیر کرکے ارام لیجائی گئی تھی۔ ارامی فوج کا سردار نعمان ایک کوڑھی تھا۔ غالباً اُسکی بیوی نے ایسی باتچیت شروع کی ہو جس سے اِس نوعمر لڑکی کو اپنے ایمان کا اظہار کرنے کا موقع مِل گیا۔ اُس نے کہا کہ ”کاش میرا آقا اُس نبی کے ہاں ہوتا جو ساؔمریہ میں ہے تو وہ اُسے اُسکے کوڑھ سے شفا دے دیتا۔“—۲-سلاطین ۵:۱-۳۔
۱۱ اس نوعمر لڑکی کی دلیری سے نعمان کو یہ پتہ چلا کہ ”اؔسرائیل کو چھوڑ اَور کہیں رویِزمین پر کوئی خدا نہیں۔“ اُس نے تو یہ عہد بھی کِیا کہ وہ ”آگے کو [یہوواہ] کے سوا کسی غیرمعبود کے حضور نہ تو سوختنی قربانی نہ ذبیحہ چڑھائیگا۔“ (۲-سلاطین ۵:۱۵، ۱۷) یہوواہ نے یقیناً اُس نوعمر لڑکی کی دلیری کو برکت بخشی تھی۔ وہ جدید زمانے کے نوجوانوں کیلئے بھی ایسا ہی کریگا۔ لیاہ کو اسکا ذاتی تجربہ ہوا تھا۔ ایک وقت آیا کہ اُسکے کچھ ہممکتب اُسکے پاس آئے اور اُسے بتایا کہ ینگ پیپل آسک کتاب اپنے رویے کو درست کرنے میں اُنکی مدد کر رہی ہے۔ لیاہ بیان کرتی ہے: ”مَیں بہت خوش تھی کیونکہ مَیں یہوواہ کی بابت جاننے اور اپنی زندگی تبدیل کرنے میں دوسروں کی مدد کر رہی تھی۔“
۱۲. آپ اپنے ایمان کا دفاع کرنے کیلئے قوت کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
۱۲ آپکو بھی جینیفر اور لیاہ جیسے تجربات حاصل ہو سکتے ہیں۔ پطرس کی مشورت پر عمل کریں جس نے لکھا کہ اگر ”کوئی تم سے تمہاری اُمید کی وجہ دریافت کرے“ تو آپ مسیحیوں کے طور پر ”اُسکو جواب دینے کیلئے ہر وقت مستعد“ رہیں ”مگر حلم اور خوف کے ساتھ۔“ (۱-پطرس ۳:۱۵) آپ یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ پہلی صدی کے مسیحیوں کی نقل کریں جنہوں نے یہوواہ سے دُعا کی کہ وہ ”کمال دلیری کے ساتھ“ منادی کرنے میں اُنکی مدد کرے۔ (اعمال ۴:۲۹) پھر دوسروں کیساتھ اپنے اعتقادات کی بابت دلیری سے گفتگو کریں۔ آپ نتائج سے حیران ہو جائینگے۔ مزیدبرآں، آپ یہوواہ کا دل شاد کرینگے۔
ویڈیوز اور خاص پروجیکٹس
۱۳. بعض نوجوانوں نے گواہی دینے کے لئے بعض کونسے مواقع سے فائدہ اُٹھایا ہے؟ (صفحہ ۲۰ اور ۲۱ پر بکس دیکھیں۔)
۱۳ بہتیرے نوجوانوں نے ویڈیوز استعمال کرنے سے اپنے ہممکتبوں یا اساتذہ کو اپنے ایمان کی بابت بتایا ہے۔ بعضاوقات سکول پروجیکٹس نے بھی یہوواہ کی حمد کیلئے مواقع فراہم کئے ہیں۔ مثال کے طور پر، دو ۱۵ سالہ یہوواہ کے گواہوں کو اپنی تاریخ کی کلاس میں دُنیا کے مذاہب میں سے کسی ایک مذہب پر رپورٹ لکھنے کی تفویض ملی۔ ان دونوں نے ملکر یہوواہ کے گواہوں پر رپورٹ لکھی اور جیہوواز وِٹنسز—پروکلیمرز آف گاڈز کنگڈم کتاب کو ماخذ کے طور پر استعمال کِیا۔b اُنہیں پانچ منٹ کیلئے زبانی رپورٹ بھی پیش کرنی تھی۔ بعدازاں، اساتذہ اور طالبعلموں نے اتنے سوال پوچھے کہ ان دونوں لڑکوں کو مزید ۲۰ منٹ تک کلاس کے سامنے کھڑے رہنا پڑا۔ اسکے کئی ہفتے بعد تک اُن کے ہمجماعت یہوواہ کے گواہوں کی بابت سوال پوچھتے رہے۔
۱۴، ۱۵. (ا) انسان کا ڈر پھندا کیوں ہے؟ (ب) دوسروں کیساتھ اپنے اعتقادات کی بابت گفتگو کرنے کے سلسلے میں آپکو پُراعتماد کیوں ہونا چاہئے؟
۱۴ مذکورہبالا تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کے گواہوں کے طور پر دوسروں کو اپنے ایمان کی بابت بتانے سے بڑی برکات حاصل ہو سکتی ہیں۔ انسانی خوف کی وجہ سے یہوواہ کی بابت جاننے میں دوسروں کی مدد کرنے کے شرف سے حاصل ہونے والی خوشی سے محروم نہ رہیں۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”انسان کا ڈر پھندا ہے لیکن جو کوئی [یہوواہ] پر توکل کرتا ہے محفوظ رہیگا۔“—امثال ۲۹:۲۵۔
۱۵ یاد رکھیں، مسیحی نوجوان کے طور پر آپ کے پاس ایسی چیز—اب بہتر طرزِزندگی اور مستقبل میں ابدی زندگی کا وعدہ—ہے جس کی آپ کے دوستوں اور ساتھیوں کو اشد ضرورت ہے۔ (۱-تیمتھیس ۴:۸) دلچسپی کی بات ہے کہ ریاستہائےمتحدہ میں—جہاں آپکے خیال میں زیادہتر لوگ بےحس اور دُنیاوی سوچ رکھنے والے ہیں—رائےشماری سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ تقریباً نوجوانوں کا نصف حصہ مذہب کو بہت سنجیدہ معاملہ خیال کرتا ہے جبکہ ایک تہائی کے مطابق مذہب اُنکی زندگی میں ”بہت اہمیت کا حامل“ ہے۔ دُنیا کے دیگر ممالک میں بھی صورتحال کچھ ایسی ہی ہے۔ اسلئے عین ممکن ہے کہ آپکے دوستاحباب بائبل کی بابت آپکی گفتگو کو خوشی سے سنیں۔
جوانی میں یہوواہ کے قریب جائیں
۱۶. دوسروں سے یہوواہ کی بابت گفتگو کرنے کے علاوہ اُسے خوش کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
۱۶ بِلاشُبہ، یہوواہ کا دل شاد کرنے میں اُس کی بابت گفتگو کرنے سے زیادہ کچھ شامل ہے۔ آپ کو اپنی زندگی اُس کے معیاروں کے مطابق ڈھالنے کی بھی ضرورت ہے۔ یوحنا رسول نے لکھا: ”خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں اور اُس کے حکم سخت نہیں۔“ (۱-یوحنا ۵:۳) اگر آپ یہوواہ کے قریب جائیں تو آپ کو بھی ایسا محسوس ہوگا۔ آپ یہ کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۷. آپ یہوواہ کے قریب کیسے جا سکتے ہیں؟
۱۷ بائبل اور بائبل پر مبنی مطبوعات پڑھنے کے لئے وقت نکالیں۔ آپ جتنا زیادہ یہوواہ کی بابت سیکھیں گے اُسکی فرمانبرداری کرنا اور دوسروں کیساتھ اُسکی بابت گفتگو کرنا اُتنا ہی آسان ہو جائیگا۔ یسوع نے کہا کہ ”اچھا آدمی اپنے دل کے اچھے خزانہ سے اچھی چیزیں نکالتا ہے . . . کیونکہ جو دل میں بھرا ہے وہی اُسکے مُنہ پر آتا ہے۔“ (لوقا ۶:۴۵) پس اپنے دل کو اچھی چیزوں سے بھریں۔ اس سلسلے میں کیوں نہ نشانے قائم کریں؟ شاید آپ آئندہ ہفتہوار کلیسیائی اجلاس کی تیاری میں بہتری پیدا کر سکتے ہیں۔ آپ کا اگلا نشانہ مختصر مگر دل سے تبصرہ پیش کرنے سے اجلاس میں شرکت کرنا ہو سکتا ہے۔ بِلاشُبہ، یہ بھی اہم ہے کہ آپ سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کریں۔—فلپیوں ۴:۹۔
۱۸. اگرچہ آپکو قدرے مخالفت کا سامنا ہو توبھی آپ کس چیز کیلئے پُراعتماد ہو سکتے ہیں؟
۱۸ یہوواہ کی خدمت سے حاصل ہونے والی برکات دائمی ہیں۔ واقعی، آپکو یہوواہ کا گواہ ہونے کی وجہ سے کبھیکبھار مخالفت یا تمسخر کا سامنا ہو سکتا ہے۔ لیکن ذرا موسیٰ کی بابت سوچیں۔ بائبل بیان کرتی ہے، ”اُسکی نگاہ اَجر پانے پر تھی۔“ (عبرانیوں ۱۱:۲۴-۲۶) آپ بھی یہ اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ کی بابت سیکھنے اور دوسروں سے اُس کی بابت گفتگو کرنے کے لئے آپ جو کوششیں کرتے ہیں وہ اُنکا اَجر ضرور دیگا۔ وہ ’آپ کے کام اور اُس محبت کو کبھی نہیں بھولیگا جو آپ نے اُس کے نام کے واسطے ظاہر کی ہے۔‘—عبرانیوں ۶:۱۰۔
[فٹنوٹ]
a یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ۔
b یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ۔
کیا آپکو یاد ہے؟
• آپ کیوں پُراعتماد ہو سکتے ہیں کہ یہوواہ آپکی خدمت کی قدر کرتا ہے؟
• بعض نے سکول میں گواہی دینے کیلئے کن طریقوں کو مفید پایا ہے؟
• آپ ہمجماعتوں کو گواہی دینے کیلئے کیسے طاقت حاصل کر سکتے ہیں؟
• آپ یہوواہ کے قریب کیسے جا سکتے ہیں؟
[صفحہ ۲۰ پر بکس/تصویریں]
نوعمر بھی یہوواہ کی حمد کرتے ہیں!
نوعمر بھی سکول میں مؤثر گواہی دینے کے قابل ہوئے ہیں۔ ان مختصر تجربات پر غور کریں۔
دس سالہ ایمبر پانچویں جماعت کی طالبہ ہے۔ اُسکی جماعت میں دوسری جنگِعظیم کے دوران یہودیوں پر نازیوں کے حملے کی بابت کتاب کا مطالعہ ہو رہا تھا۔ ایمبر نے اپنی اُستانی کو پرپل ٹرائیاینگلز ویڈیو دینے کا فیصلہ کِیا۔ اُستانی یہ جان کر حیران ہو گئی کہ یہوواہ کے گواہوں کو بھی نازی حکومت نے بہت اذیت دی تھی۔ بعدازاں، اُستانی نے ساری جماعت کو وہ ویڈیو دکھائی۔
آٹھ سالہ الکسا نے اپنی جماعت کے نام خط میں اُنکی کرسمس پارٹی میں شریک نہ ہونے کی وجہ بیان کی۔ اُسکی اُستانی اسقدر متاثر ہوئی کہ اُس نے الکسا کو نہ صرف اپنی بلکہ دیگر دو جماعتوں کے سامنے بھی اپنا خط پڑھ کر سنانے کیلئے کہا! آخر میں اُس نے کہا: ”مجھے فرق ایمان والے لوگوں کی بھی عزت کرنا سکھایا گیا ہے اور مَیں آپکا بھی شکریہ ادا کرتی ہوں کہ آپ نے کرسمس نہ منانے کے میرے فیصلے کا احترام کِیا ہے۔“
پہلی جماعت میں داخل ہونے کے کچھ ہی دیر بعد، ایرک بائبل کہانیوں کی میری کتاب سکول لے گیا اور اپنے ہمجماعتوں کو دکھانے کی اجازت مانگی۔ اُسکی اُستانی نے بیان کِیا کہ ”میرے ذہن میں ایک اچھی ترکیب ہے اور وہ یہ کہ آپ اس میں سے ایک کہانی اپنی جماعت کو پڑھ کر سنائیں۔“ ایرک نے ایسا ہی کِیا۔ بعدازاں، اُس نے یہ کتاب حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والوں کو اپنے ہاتھ اُٹھانے کیلئے کہا۔ اُستانی سمیت اٹھارہ لوگوں نے اپنے ہاتھ اُٹھائے! ایرک اب محسوس کرتا ہے کہ سکول گواہی دینے کا اُسکا خاص علاقہ بن گیا ہے۔
نو سالہ وائٹنی جیہوواز وِٹنسز اینڈ ایجوکیشن بروشرc کیلئے شکرگزار ہے۔ وہ بیان کرتی ہے کہ ”میری امی ہر سال میری اُستانی کو یہ بروشر دیتی ہے۔ لیکن اس سال مَیں نے یہ بروشر خود دیا۔ اس بروشر کی بدولت میری اُستانی نے مجھے ’ہفتے کی سب سے اچھی طالبہ‘ کا ایوارڈ دیا۔“
[فٹنوٹ]
c تمام متذکرہ مطبوعات یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ ہیں۔
[صفحہ ۲۱ پر تصویر کی عبارت]
ایسی حالتیں جنہیں بعض نے اپنے ایمان کا اظہار کرنے کیلئے استعمال کِیا
سکول کیلئے رپورٹ یا خاص پروجیکٹ کی تفویض ملنے کی صورت میں، بعض نے ایسے موضوع کا انتخاب کِیا ہے جس سے اُنہیں گواہی دینے کا موقع ملا ہے
بہتیروں نے اپنے اساتذہ کو جماعت میں زیرِبحث آنے والے موضوع سے متعلق کوئی ویڈیو یا اشاعت پیش کی ہے
بعض نوجوان جب آدھی چھٹی کے دوران بائبل یا بائبل پر مبنی کوئی اشاعت پڑھتے ہیں تو دیگر نوجوان آکر سوال پوچھتے ہیں
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
تجربہکار اشخاص یہوواہ کی خدمت کیلئے نوجوانوں کی تربیت کرنے میں مدد دے سکتے ہیں