سنیں کہ روح کیا فرماتا ہے!
”جسکے کان ہوں وہ سنے کہ روح کلیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔“ —مکاشفہ ۳:۲۲۔
۱، ۲. مکاشفہ میں درج سات کلیسیاؤں کے نام یسوع کے پیغامات میں کونسی نصیحت دہرائی گئی ہیں؟
یہوواہ کے خادموں کو بائبل کی کتاب مکاشفہ میں درج سات کلیسیاؤں کے نام یسوع مسیح کے الہامی الفاظ پر دھیان دینا چاہئے۔ واقعی، ان میں سے ہر پیغام میں یہی نصیحت پائی جاتی ہے: ”جس کے کان ہوں وہ سنے کہ روح کلیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔“—مکاشفہ ۲:۷، ۱۱، ۱۷، ۲۹؛ ۳:۶، ۱۳، ۲۲
۲ ہم پہلے ہی افسس، سمرنہ اور پرگمن کے فرشتوں یا نگہبانوں کے نام یسوع کے پیغامات پر غور کر چکے ہیں۔ تاہم، ہم دوسری چار کلیسیاؤں کے نام اُسکے الہامی بیان سے کیسے استفادہ کر سکتے ہیں؟
تھواتیرہ کے فرشتے کے نام
۳. تھواتیرہ کہاں واقع تھا اور یہ بالخصوص کس صنعت کیلئے مشہور تھا؟
۳ ”خدا کا بیٹا“ تھواتیرہ کی کلیسیا کو شاباش بھی دیتا ہے اور تنبیہ بھی کرتا ہے۔ (پڑھیں مکاشفہ ۲:۱۸-۲۹) تھواتیرہ (موجودہ اخیسار) مغربی اشیائےکوچک میں جدیس (قدیم ہرمز) کے دریا کی ایک شاخ کے کنارے تعمیر کِیا گیا تھا۔ یہ شہر بیشمار فنی مہارتوں کیلئے جانا جاتا تھا۔ رنگساز مجیٹھ کی جڑ سے مشہور قرمزی یا ارغوانی رنگ تیار کِیا کرتے تھے۔ یونان کے شہر فلپی میں پولس کے دورے کے وقت مسیحی بننے والی عورت لدیہ ’تھواتیرہ شہر میں قرمز بیچا کرتی تھی۔‘—اعمال ۱۶:۱۲-۱۵۔
۴. تھواتیرہ کی کلیسیا کی تعریف کس وجہ سے کی گئی تھی؟
۴ یسوع نے تھواتیرہ کی کلیسیا کے نیک کاموں، محبت، ایمان، صبر اور خدمت کیلئے اُسکی تعریف کی۔ درحقیقت ’اُنکے پچھلے کام پہلے کاموں سے زیادہ تھے۔‘ لہٰذا اپنے عمدہ کاموں کے ریکارڈ سے قطعنظر ہمیں اخلاقی معیاروں کی بابت لاپروائی نہیں برتنی چاہئے۔
۵-۷. (ا) وہ ”عورت ایزبل“ کون تھی اور اُس کے اثر کی کیسے مزاحمت کی جانی تھی؟ (ب) تھواتیرہ کی کلیسیا کے نام مسیح کا پیغام خداپرست خواتین کو کیا کرنے کی تحریک دیتا ہے؟
۵ تھواتیرہ کی کلیسیا بُتپرستی، جھوٹی تعلیم اور جنسی بداخلاقی کی مزاحمت کرنے میں ناکام رہی تھی۔ اُنہوں نے اپنے درمیان ”اُس عورت ایزبل“ کو رہنے دیا جو شاید اسرائیل کی دس قبائلی سلطنت کی شریر ملکہ ایزبل جیسے خصائل ظاہر کرنے والی عورتوں کے گروہ کی طرف اشارہ تھا۔ بعض علما کے خیال میں تھواتیرہ کی ’نبِیّہ‘ نے مسیحیوں کو تجارتی دُنیا کے دیویدیوتاؤں کی پرستش کرنے اور بُتوں کی قربانیوں کے کھانے سے تعلق رکھنے والی تقریبات میں حصہ لینے کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی تھی۔ زمانۂجدید میں خود کو نبِیّہ ٹھہرانے والی کسی بھی عورت کو کلیسیا کے ارکان کو گمراہ کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے!
۶ مسیح ’ایزبل کو بسترِمرگ پر ڈالنے والا تھا اور اُسکے ساتھ زنا کرنے والوں کو اُسکے کاموں سے توبہ نہ کرنے پر بڑی مصیبت میں پھنسانے والا تھا۔‘ اس بات کو سمجھتے ہوئے کہ ”شیطان کی گہری باتیں“ مکمل طور پر بُری ہیں نگہبانوں کو ایسی جھوٹی تعلیم اور اثر کو کبھی بھی قبول نہیں کرنا چاہئے اور کسی مسیحی کو روحانی اور جسمانی زناکاری یا بُتپرستی میں پڑنے سے ہمیشہ بچنا چاہئے۔ اگر ہم یسوع کی آگاہی پر دھیان دیں تو ’ہم جو ہمارے پاس ہے اُس کو تھامے رہینگے‘ اور گناہ ہم پر غالب نہ آئیگا۔ بیدینی کے کام، بُری خواہشوں اور مقاصد کو رد کرنے کی وجہ سے قیامتیافتہ ممسوح اشخاص ”قوموں پر اختیار“ حاصل کرتے ہیں اور وہ مسیح کے ساتھ ملکر انہیں نیستونابود کرینگے۔ موجودہ کلیسیاؤں میں علامتی ستارے ہیں اور جب ممسوحوں کو آسمانی قیامت کیلئے زندہ کِیا جائیگا تو اُنہیں ”صبح کا چمکتا ہوا ستارہ،“ دولہا یسوع مسیح عطا کِیا جائیگا۔—مکاشفہ ۲۲:۱۶۔
۷ تھواتیرہ کی کلیسیا کو خبردار کِیا گیا تھا کہ وہ برگشتہ عورتوں کے بُرے اثر کو برداشت نہ کرے۔ کلیسیا کے نام مسیح کا الہامی پیغام آجکل خدا کی طرف سے تفویضکردہ مقام پر قائم رہنے میں خداپرست خواتین کی مدد کرتا ہے۔ وہ مردوں پر حکومت جتانے یا کسی بھائی کو روحانی یا جسمانی زناکاری کی طرف راغب کرنے کی کوشش نہیں کرتیں۔ (۱-تیمتھیس ۲:۱۲) اس کی بجائے ایسی خواتین عمدہ کاموں اور اپنی خدمت کے ذریعے خدا کی تمجید کرنے میں عمدہ نمونہ قائم کرتی ہیں۔ (زبور ۶۸:۱۱؛ ۱-پطرس ۳:۱-۶) اگر کلیسیا جو اُس کے پاس ہے اُسے تھامے رہے—سچے عقائد، پاک چالچلن اور بیشقیمت بادشاہتی خدمت—تو اُسے مسیح کی طرف سے سزا کی بجائے شاندار برکات حاصل ہونگی۔
سردیس کے فرشتے کے نام
۸. (ا) سردیس کہاں واقع تھا اور اسکی بابت بعض تفصیلات کیا ہیں؟ (ب) سردیس کی کلیسیا کو مدد کی کیوں ضرورت تھی؟
۸ سردیس کی کلیسیا کو روحانی طور پر مُردہ ہونے کی وجہ سے فوری مدد کی ضرورت تھی۔ (مکاشفہ ۳:۱-۶) تھواتیرہ کے جنوب میں تقریباً ۳۰ میل کے فاصلے پر واقع سردیس ایک دولتمند شہر تھا۔ کسی زمانہ میں اِس شہر کی آبادی تقریباً ۵۰،۰۰۰ تھی جو تجارت، علاقائی زرخیزی اور اونی کپڑوں اور قالینوں کی تیاری کے باعث مالدار بن گیا تھا۔ مؤرخ یوسیفس کے مطابق، پہلی صدی ق.س.ع. میں سردیس میں ایک بڑی یہودی آبادی موجود تھی۔ شہر کے کھنڈرات میں ایک عبادتخانہ اور افسس کی ارتمس دیوی کا مندر بھی شامل ہے۔
۹. اگر ہماری خدمتی سرگرمیاں محض رسمی ہوں تو ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے؟
۹ مسیح نے سردیس کی کلیسیا کے فرشتے کو بتایا: ”مَیں تیرے کاموں کو جانتا ہوں کہ تُو زندہ کہلاتا ہے اور ہے مردہ۔“ اگر ہم روحانی طور پر بیدار ہونے کی شہرت رکھتے ہیں لیکن اپنے مسیحی استحقاقات کی بابت بہت زیادہ لاپرواہ ہیں اور ہماری خدمتی سرگرمیاں محض رسمی ہیں اور ہم روحانی طور پر ”مٹنے کو ہیں“ تو پھر کیا ہو؟ اگر ایسا ہے تو ہمیں یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے بادشاہتی پیغام کی ’کس طرح تعلیم پائی تھی اور اسے کس طرح سنا تھا،‘ نیز ہمیں پاک خدمت میں اپنی کوششوں کو بحال کرنا چاہئے۔ بیشک ہمیں مسیحی اجلاسوں میں بھرپور حصہ لینا شروع کرنا چاہئے۔ (عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) مسیح نے سردیس کی کلیسیا کو آگاہ کِیا: ”اگر تُو جاگتا نہ رہیگا تو مَیں چور کی طرح آ جاؤنگا اور تجھے ہرگز معلوم نہ ہوگا کہ کس وقت تجھ پر آ پڑونگا۔“ ہمارے زمانہ کی بابت کیا ہے؟ بہت جلد ہمیں اپنے کاموں کا حساب دینا پڑیگا۔
۱۰. سردیس جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے باوجود بعض مسیحیوں کی بابت کیا بات سچ ہے؟
۱۰ سردیس کی طرح کی صورتحال میں بھی کچھ لوگ ’اپنی پوشاک آلودہ نہیں کرتے اور سفید پوشاک پہنے ہوئے مسیح کیساتھ سیر کر سکتے ہیں کیونکہ وہ اِس لائق ہیں۔‘ وہ اس دُنیا کی مذہبی اور اخلاقی آلودگی سے بیداغ رہتے ہوئے اپنی مسیحی شناخت اور پاکیزگی برقرار رکھتے ہیں۔ (یعقوب ۱:۲۷) لہٰذا یسوع ’اُنکے نام کتابِحیات سے ہرگز نہ کاٹیگا بلکہ اپنے باپ اور اُسکے فرشتوں کے سامنے اُنکے نام کا اقرار کریگا۔‘ مسیح کیساتھ سیر کرنے کے لائق قرار دئے جانے پر ممسوح مسیحیوں پر مشتمل اُس کی دلہن جماعت مُقدس لوگوں کی راستبازی کے کاموں کی نمائندگی کرنے والے چمکدار اور صاف مہین کتانی کپڑوں میں ملبوس ہوگی۔ (مکاشفہ ۱۹:۸) آسمان میں اُنکے شاندار خدمتی استحقاق اُنہیں اس دُنیا پر غالب آنے کی تحریک دیتے ہیں۔ زمین پر ابدی زندگی کا امکان رکھنے والے بھی برکات حاصل کرینگے۔ اُن کے نام بھی کتابِحیات میں لکھے گئے ہیں۔
۱۱. اگر ہم روحانی طور پر خوابیدہ ہو رہے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۱۱ ہم میں سے کوئی بھی سردیس کی کلیسیا جیسی افسوسناک روحانی حالت میں نہیں پڑنا چاہیگا۔ تاہم اگر ہم خود کو روحانی طور پر خوابیدہ محسوس کرتے ہیں تو پھر کیا ہو؟ ہمیں اپنی بھلائی کے لئے فوری کارروائی کرنی چاہئے۔ فرض کریں کہ ہم بیدین راہوں کی طرف راغب ہو رہے ہیں یا اجلاسوں پر حاضر ہونے یا اپنی خدمتگزاری میں سُست پڑ رہے ہیں۔ ہمیں یہوواہ کی مدد کیلئے خلوصدلی سے دُعا کرنی چاہئے۔ (فلپیوں ۴:۶، ۷، ۱۳) روزانہ کی بائبل پڑھائی، صحائف اور ’دیانتدار داروغہ‘ کی مطبوعات کا باقاعدہ مطالعہ ہمیں روحانی طور پر بیدار رکھ سکتا ہے۔ (لوقا ۱۲:۴۲-۴۴) پھر ہم سردیس کے اُن لوگوں کی مانند ہونگے جنہوں نے مسیح کی مقبولیت حاصل کی اور ہم ساتھی ایمانداروں کیلئے باعثِبرکت ہونگے۔
فلدلفیہ کے فرشتے کے نام
۱۲. آپ قدیم فلدلفیہ کی مذہبی صورتحال کو کیسے بیان کرینگے؟
۱۲ یسوع نے فلدلفیہ کی کلیسیا کی تعریف کی۔ (پڑھیں مکاشفہ ۳:۷-۱۳۔) فلدلفیہ (موجودہ الاسہر) مغربی ایشیائےکوچک میں مے تیار کرنے کا مشہور مرکز تھا۔ درحقیقت یہاں بنیادی طور پر مے کے دیوتا ڈیونیسیاس کی پرستش کی جاتی تھی۔ بدیہی طور پر، فلدلفیہ کے یہودیوں نے موسوی شریعت کی بعض رسومات کو قائم رکھنے یا انکی دوبارہ پیروی کرنے کیلئے یہودی مسیحیوں کو قائل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔
۱۳. مسیح نے ”داؤد کی کُنجی“ کیسے استعمال کی ہے؟
۱۳ مسیح ”داؤد کی کُنجی رکھتا ہے،“ لہٰذا تمام بادشاہتی مفادات اور ایمانداروں کی قیادت اُس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ (یسعیاہ ۲۲:۲۲؛ لوقا ۱:۳۲) یسوع نے قدیم فلدلفیہ اور دیگر علاقوں کے مسیحیوں کیلئے بادشاہتی تفویضات اور استحقاقات دینے کیلئے اس کُنجی کا استعمال کِیا۔ اُس نے ۱۹۱۹ سے لیکر ’دیانتدار داروغہ‘ کیلئے بادشاہتی منادی کا ایک ’وسیع دروازہ‘ کھولا ہے جسے کوئی بھی مخالف بند نہیں کر سکتا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۶:۹؛ کلسیوں ۴:۲-۴) بیشک، بادشاہتی استحقاقات کا یہ دروازہ ”شیطان کے . . . جماعت والوں“ کیلئے بند ہے کیونکہ وہ روحانی اسرائیل کا حصہ نہیں ہیں۔
۱۴. (ا) یسوع نے فلدلفیہ کی کلیسیا سے کیا وعدہ کِیا تھا؟ (ب) ہم ’آزمائش کے وقت‘ کیسے ثابتقدم رہ سکتے ہیں؟
۱۴ یسوع نے قدیم فلدلفیہ کے مسیحیوں سے یہ وعدہ کِیا تھا: ”چونکہ تُو نے میرے صبر کے کلام پر عمل کِیا ہے اِسلئے مَیں بھی آزمایش کے اُس وقت تیری حفاظت کرونگا جو زمین کے رہنے والوں . . . پر آنے والا ہے۔“ منادی کا کام یسوع کی طرح برداشت کا مظاہرہ کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔ اُس نے دشمن کے آگے ہار نہیں مانی بلکہ اپنے باپ کی مرضی پر قائم رہا۔ لہٰذا مسیح غیرفانی آسمانی زندگی کیلئے زندہ کِیا گیا۔ اگر ہم یہوواہ کی پرستش کرنے کے اپنے فیصلے پر قائم رہیں اور خوشخبری کی منادی کے ذریعے بادشاہت کی حمایت کریں تو ہم موجودہ دَور میں ’آزمائش کے وقت‘ ثابتقدم رہینگے۔ بادشاہتی مفادات کو فروغ دینے کی کوشش کرنے سے مسیح کی طرف سے ’جو کچھ ہمارے پاس ہے اُسے تھامے‘ رہنے میں ہماری مدد ہوگی۔ ایسا کرنے سے ممسوح مسیحی انمول آسمانی تاج اور اُنکے وفادار ساتھی زمین پر ابدی زندگی حاصل کرینگے۔
۱۵. ’خدا کے مقدِس کے ستون‘ بننے والوں سے کیا تقاضا کِیا جاتا ہے؟
۱۵ مسیح نے مزید بیان کِیا: ”جو غالب آئے مَیں اُسے اپنے خدا کے مقدِس میں ایک ستون بناؤنگا۔ . . . اور مَیں اپنے خدا کا نام اور اپنے خدا کے شہر یعنی اُس نئے یرؔوشلیم کا نام جو میرے خدا کے پاس سے آسمان سے اترنے والا ہے اور اپنا نیا نام اُس پر لکھونگا۔“ ممسوح نگہبانوں کو سچی پرستش کو سربلند رکھنا چاہئے۔ اُنہوں نے خدا کی بادشاہت کی منادی کرنے اور روحانی طور پر پاک رہنے سے خود کو ”نئے یروشلیم“ کے باشندے ثابت کرنا چاہئے۔ اگر وہ پُرجلال آسمانی ہیکل کے ستون بننا اور آسمانی باشندوں کے طور پر خدا کے شہر کا نام اور مسیح کی دلہن کے طور پر اُسکے نام سے کہلانا چاہتے ہیں تو ان کیلئے ایسا کرنا ضروری ہے۔ اسکے علاوہ اُنکے کانوں کو یہ سننے کے قابل ہونا چاہئے کہ ”روح کلیسیا سے کیا فرماتا ہے۔“
لودیکیہ کے فرشتے کے نام
۱۶. لودیکیہ کی بابت چند حقائق کیا ہیں؟
۱۶ مسیح نے لودیکیہ کی کلیسیا کو اُسکی لاپروائی کیلئے تنبیہ کی۔ (پڑھیں مکاشفہ ۳:۱۴-۲۲۔) افسس سے تقریباً ۹۰ میل مشرق میں دریائےلوئیکس کی زرخیز وادی کی اہم تجارتی شاہراہ پر واقع مالدار شہر لودیکیہ صنعت اور بنکاری کا مرکز تھا۔ اس علاقے کے سیاہ اُون سے بنے کپڑے نہایت مشہور تھے۔ نامور طبّی مدرسے کی موجودگی کی وجہ سے لودیکیہ میں غالباً آنکھوں کی وہ دوا تیار کی جاتی تھی جو فروگیہ کا سُرمہ کہلاتی تھی۔ علاج کا دیوتا ایزکلیپائس شہر کا سب سے بڑا دیوتا تھا۔ لودیکیہ میں یہودیوں کی تعداد کافی زیادہ تھی جن میں سے بعد بہت دولتمند تھے۔
۱۷. لودیکیہ کے لوگوں کی سرزنش کیوں کی گئی تھی؟
۱۷ ”فرشتہ“ کے ذریعے لودیکیہ کی کلیسیا کو مخاطب کرتے ہوئے یسوع ”سچا اور برحق گواہ اور خدا کی خلقت کا مبدا“ ہونے کے طور پر اختیار کیساتھ بات کرتا ہے۔ (کلسیوں ۱:۱۳-۱۶) لودیکیہ کے لوگوں کو سرزنش کی گئی کیونکہ وہ روحانی طور پر ’نہ تُو سرد تھے نہ گرم۔‘ اُنکے نیمگرم ہونے کی وجہ سے مسیح اُنہیں اپنے مُنہ سے نکال پھینکنے کو تھا۔ اُن کیلئے اس مثال کو سمجھنا مشکل نہیں تھا۔ قریب واقع ہیراپلس میں پانی کے گرم چشمے تھے جبکہ لودیکیہ کا پانی ٹھنڈا ہوا کرتا تھا۔ چونکہ پانی کو کافی فاصلے سے پائپ کے ذریعے لودیکیہ لایا جاتا تھا لہٰذا شہر پہنچنے تک یہ پانی نیمگرم ہو جاتا تھا۔ راستے کے کچھ حصے میں پانی محرابی نالوں سے لیجایا جاتا تھا۔ لودیکیہ کے قریب اسے سیمنٹ سے جڑے پتھروں میں بنائے گئے راستے سے لایا جاتا تھا۔
۱۸، ۱۹. زمانۂجدید میں لودیکیہ جیسے مسیحیوں کی مدد کیسے کی جا سکتی ہے؟
۱۸ آجکل لودیکیہ کے رہنے والوں کی طرح کے اشخاص نہ تو سرگرم ہوتے ہیں اور نہ ہی ٹھنڈکبخش۔ نیمگرم پانی کی طرح اُنہیں مُنہ سے پھینک دیا جائیگا۔ مسیح اُنہیں اپنے نمائندوں یا روح سے مسحشُدہ ’مسیح کے ایلچیوں‘ کے طور پر رد کرتا ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۵:۲۰) اگر وہ توبہ نہ کریں تو وہ بادشاہتی منادوں کے طور پر اپنا استحقاق کھو دینگے۔ لودیکیہ کے باشندے مادی دولت کے حصول میں تھے لیکن وہ ’یہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کمبخت اور خوار اور غریب اور اندھے اور ننگے ہیں۔‘ آجکل اُن جیسے لوگوں کو مسیح سے اپنی روحانی غربت، اندھاپن اور برہنگی کو دُور کرنے کیلئے آزمائے گئے ایمان سے ”تپایا ہوا سونا،“ راستی کی ”سفید پوشاک“ اور روحانی روشنی بحال کرنے والا ”سرمہ“ خریدنے کی ضرورت ہے۔ مسیحی نگہبان انکی ”ایمان میں دولتمند“ بننے کیلئے اپنی روحانی ضرورت کی بابت باخبر رہنے میں خوشی سے مدد کرتے ہیں۔ (یعقوب ۲:۵؛ متی ۵:۳) علاوہازیں، نگہبانوں کو روحانی ”سرمہ“ لگانے—یسوع کی تعلیمات، نصیحت، نمونے اور ذہنی رُجحان کو قبول کرنے اور اس سے مطابقت پیدا کرنے میں انکی مدد کرنی چاہئے۔ یہ ”جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی“ سے محفوظ رکھنے والا ایک شفابخش علاج ہے۔—۱-یوحنا ۲:۱۵-۱۷۔
۱۹ یسوع جن لوگوں کو عزیز رکھتا ہے انہیں ملامت اور تنبیہ بھی کرتا ہے۔ اُسکی اطاعت کرنے والے نگہبانوں کو بھی مشفقانہ طریقے سے ایسا ہی کرنا چاہئے۔ (اعمال ۲۰:۲۸، ۲۹) لودیکیہ کے لوگوں کو اپنی سوچ اور طرزِزندگی میں تبدیلی لاتے ہوئے ’سرگرم ہونے اور توبہ کرنے‘ کی ضرورت تھی۔ کیا ہم میں سے بعض لوگوں نے ایسی طرزِزندگی اپنا لی ہے جس میں خدا کے لئے پاک خدمت کو ایک معمولی مقام دیا جاتا ہے؟ پس ہمیں ’یسوع سے سرمہ‘ خریدنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم گرمجوشی کے ساتھ پہلے بادشاہت کی تلاش کرنے کی اہمیت کو سمجھنے کے قابل ہوں۔—متی ۶:۳۳۔
۲۰، ۲۱. یسوع کے ’کھٹکھٹانے‘ کیلئے کون لوگ مناسب جوابیعمل ظاہر کر رہے ہیں اور وہ کیا امکان رکھتے ہیں؟
۲۰ مسیح کہتا ہے، ”دیکھ مَیں دروازہ پر کھڑا ہوا کھٹکھٹاتا ہوں۔ اگر کوئی میری آواز سنکر دروازہ کھولیگا تو مَیں اُس کے پاس اندر جاکر اُسکے ساتھ کھانا کھاؤنگا اور وہ میرے ساتھ۔ یسوع نے اکثر کھانا کھاتے ہوئے روحانی تعلیم دی تھی۔ (لوقا ۵:۲۹-۳۹؛ ۷:۳۶-۵۰؛ ۱۴:۱-۲۴) اب وہ لودیکیہ جیسی کلیسیا کے دروازے پر دستک دیتا ہے۔ کیا اِسکے ارکان اُس کی دستک کے لئے جوابیعمل ظاہر کرنے، اُس کیلئے اپنی محبت کو بیدار کرنے، اُسے اپنے درمیان آنے کی دعوت دینے اور اُسکی تعلیم کو قبول کرنے کیلئے تیار ہونگے؟ اگر ایسا ہے تو مسیح اُن کیساتھ کھانا کھائیگا جو اُن کیلئے روحانی طور پر بہت فائدہمند ہوگا۔
۲۱ آجکل کی ’دوسری بھیڑیں‘ علامتی طور پر یسوع کو اندر آنے کی اجازت دیتی ہیں اور ایسے اعمال ہمیشہ کی زندگی پر منتج ہوتے ہیں۔ (یوحنا ۱۰:۱۶؛ متی ۲۵:۳۴-۴۰، ۴۶) غالب آنے والے ہر ممسوح مسیحی کو مسیح ’اپنے ساتھ تخت پر بٹھائیگا۔ جس طرح وہ غالب آکر اپنے باپ کے ساتھ اُسکے تخت پر بیٹھا ہے۔‘ جیہاں، یسوع فتح حاصل کرنے والے ممسوحوں کو آسمان پر اپنے ساتھ اپنے باپ کی دہنی طرف تخت پر بیٹھنے کی عظیم بخشش کا وعدہ کرتا ہے۔ نیز فتح حاصل کرنے والی دوسری بھیڑیں بادشاہتی حکمرانی کے تحت زمین پر شاندار زندگی کی منتظر ہیں۔
ہم سب کے لئے سبق
۲۲، ۲۳. (ا) تمام مسیحی سات کلیسیاؤں کے نام یسوع کے پیغامات سے کیسے فائدہ اُٹھاتے ہیں؟ (ب) ہمارا عزم کیا ہونا چاہئے؟
۲۲ بِلاشُبہ تمام مسیحی ایشیائےکوچک کی سات کلیسیاؤں کے نام یسوع کے الفاظ سے بڑا فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر مسیح کی موزوں تعریف پر غور کرنے سے مشفقانہ مسیحی بزرگ روحانی طور پر عمدہ کارکردگی ظاہر کرنے والے لوگوں اور کلیسیاوں کو شاباش دینے کی تحریک پاتے ہیں۔ جہاں کمزوریاں پائی جاتی ہیں وہاں بزرگ ساتھی ایمانداروں کو صحیفائی مشورت کا اطلاق کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اگر ہم سب سات کلیسیاؤں کو دی جانے والی مسیح کی نصیحت کا دُعا کے ذریعے بلاتاخیر اطلاق کریں تو ہم سب اسکے مختلف پہلوؤں سے استفادہ کرنا جاری رکھ سکتے ہیں۔a
۲۳ یہ آخری ایّام بےفکری، مادہپرستی یا کسی ایسی چیز کو اہمیت دینے کا وقت نہیں جسکی وجہ سے ہم خدا کی محض برائےنام خدمت کرتے ہیں۔ پس تمام کلیسیاؤں کو اُن روشن چراغدانوں کی مانند چمکنے کی ضرورت ہے جنہیں یسوع نے اپنی جگہ پر قائم رکھا ہے۔ باایمان مسیحیوں کے طور پر دُعا ہے کہ ہم مسیح کی اور روح کی ہر بات پر دھیان دینے کے لئے پُرعزم رہیں۔ یوں ہم یہوواہ کے جلال کو منعکس کرنے والوں کے طور پر دائمی خوشی حاصل کرینگے۔
[فٹنوٹ]
a یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ کتاب ریولیشن—اِٹس گرینڈ کلائمیکس ایٹ ہینڈ! کے ۷ تا ۱۳ ابواب میں بھی مکاشفہ ۲:۱–۳:۲۲ پر باتچیت کی گئی ہے۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
• ”ایزبل“ کون تھی اور خداپرست خواتین اُسکی نقل کیوں نہیں کرتیں؟
• سردیس کی کلیسیا میں کونسی صورتحال پائی جاتی تھی اور ہم وہاں پر رہنے والے بہتیرے مسیحیوں کی طرح بننے سے کیسے اجتناب کر سکتے ہیں؟
• یسوع نے فلدلفیہ کی کلیسیا سے کونسے وعدے کئے اور آجکل اسکا اطلاق کیسے کِیا جا سکتا ہے؟
• لودیکیہ کے لوگوں کی سرزنش کیوں کی گئی تھی تاہم سرگرم مسیحیوں کیلئے کونسے امکان دستیاب ہیں؟
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
”اُس عورت ایزبل“ کی بُری راہوں سے گریز کِیا جانا چاہئے
[صفحہ ۱۸ پر تصویریں]
یسوع نے اپنے پیروکاروں کیلئے بادشاہتی استحقاقات کا ایک ’وسیع دروازہ‘ کھولا ہے
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
کیا آپ یسوع کو خوشی سے قبول کرتے اور اُسکی سنتے ہیں؟