سوالات از قارئین
جب یوحنا رسول نے لکھا کہ ”کامل محبت خوف کو دُور کر دیتی ہے“ تو اُسکا ”کامل محبت“ سے کیا مطلب تھا اور یہ کس ”خوف“ کو دُور کر دیتی ہے؟
یوحنا رسول نے لکھا: ”محبت میں خوف نہیں ہوتا بلکہ کامل محبت خوف کو دُور کر دیتی ہے کیونکہ خوف سے عذاب ہوتا ہے اور کوئی خوف کرنے والا محبت میں کامل نہیں ہوا۔“—۱-یوحنا ۴:۱۸۔
سیاقوسباق ظاہر کرتا ہے کہ یوحنا دلیری—بالخصوص خدا کی محبت اور دلیری کے مابین رشتے—پر بات کر رہا تھا۔ اسے ہم ۱۷ آیت سے دیکھ سکتے ہیں جہاں ہم پڑھتے ہیں: ”اِسی سبب سے محبت ہم میں کامل ہو گئی ہے تاکہ ہمیں عدالت کے دن دلیری ہو۔“ جتنا زیادہ ایک مسیحی خدا سے محبت رکھتا ہے اور اپنے لئے خدا کی محبت کو محسوس کرتا ہے اُتنا ہی زیادہ وہ دُعا میں خدا تک رسائی کرنے کیلئے دلیری پیدا کرنے کے قابل ہوگا۔
”کامل محبت“ کی اصطلاح بہت معنیخیز ہے۔ بائبل میں اکثر استعمال ہونے والے لفظ ”کامل“ کا مطلب مکمل مفہوم میں کامل ہونے کی بجائے نسبتی مفہوم میں کامل ہونا ہے۔ مثال کے طور پر، اپنے پہاڑی وعظ میں یسوع نے فرمایا: ”تُم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔“ یہاں یسوع اپنے پیروکاروں سے کہہ رہا تھا کہ اگر وہ صرف اُن لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو اُن سے محبت رکھتے ہیں تو اُنکی محبت نامکمل، ناکافی اور ناقص ہوگی۔ اُنہیں اپنی محبت کو مکمل کرنے کیلئے اپنے دُشمنوں سے بھی محبت کرنی ہوگی۔ پس اسی طرح، جب یوحنا نے ”کامل محبت“ کی بابت لکھا تو وہ خدا کی اُس محبت کی بات کر رہا تھا جو ہمارے اندر پورے طور پر نشوونما پا چکی ہے اور ہماری تمام زندگی پر اثرانداز ہو رہی ہے۔—متی ۵:۴۶-۴۸؛ ۱۹:۲۰، ۲۱۔
خدا سے دُعا کرتے وقت ایک مسیحی اس بات سے بخوبی واقف ہوتا ہے کہ وہ ناکامل اور گنہگار شخص ہے۔ تاہم، اگر وہ خدا سے محبت رکھتا ہے اور اپنے لئے خدا کی محبت کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہے تو پھر وہ رد کئے جانے کے خوف سے مغلوب نہیں ہوگا۔ اِسکے برعکس وہ دلیری کیساتھ اپنے دلی جذبات کا اقرار کرتا اور یہوواہ خدا کی پُرمحبت فراہمی یعنی یسوع مسیح کے فدیے کی قربانی کی بنیاد پر معافی کا طلبگار ہوتا ہے۔ نیز اُسے اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ خدا اُسکی درخواستیں ضرور سنیگا۔
کوئی شخص کیسے ”محبت میں کامل“ ہو سکتا اور یوں رد کئے جانے کے ’خوف کو دُور‘ کر سکتا ہے؟ یوحنا رسول نے بیان کِیا: ”جو کوئی [خدا] کے کلام پر عمل کرے اُس میں یقیناً خدا کی محبت کامل ہو گئی ہے۔“ (۱-یوحنا ۲:۵) ذرا غور کریں: اگر خدا نے ہم سے اُس وقت محبت کی جب ہم گنہگار ہی تھے تو کیا جب ہم سچی توبہ کرتے اور مستعدی کیساتھ ”اُسکے کلام پر عمل“ کرتے ہیں تو وہ اَور زیادہ ایسا نہیں کریگا؟ (رومیوں ۵:۸؛ ۱-یوحنا ۴:۱۰) بِلاشُبہ، جبتک ہم وفادار رہتے ہیں ہم خدا کی بابت پولس رسول جیسا یقین رکھ سکتے ہیں جس نے لکھا: ”جس نے اپنے بیٹے ہی کو دریغ نہ کِیا بلکہ ہم سب کی خاطر اُسے حوالہ کر دیا وہ اُسکے ساتھ اَور سب چیزیں بھی ہمیں کسطرح نہ بخشے گا؟“—رومیوں ۸:۳۲۔