”ابھی میرا وقت نہیں آیا تھا“
کچرے کا ایک بڑا ٹرک بےقابو ہو کر اُلٹ گیا۔ ایک جوڑا اور ایک ۲۳ سالہ شخص اِس کی زد میں آ گئے۔ نیویارک کے ایک اخبار کے مطابق جوڑا تو موقع پر ہی جاںبحق ہو گیا اور نوجوان شخص بےہوش ہو گیا۔ جب اُسے ہوش آیا اور اُس نے دیکھا کہ کیا واقع ہوا ہے تو اُس نے سب سے پہلے یہ سوچا کہ ’یہ بہت بُرا ہوا، ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ اَے خدا مجھے اِس مشکل سے نکال۔‘ پھر اُس نے کہا: ”ابھی میرا وقت نہیں آیا تھا۔“
شاید آپ نے بھی ایسے بہت سے واقعات کے بارے میں سنا ہو۔ جب کوئی شخص کسی مصیبت سے بالبال بچ جائے تو لوگ کہتے ہیں ’ابھی اِس کا وقت نہیں آیا تھا۔‘ لیکن جب کوئی شخص کسی حادثے یا آفت کی وجہ سے مر جاتا ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ ’اُس کا وقت آ گیا تھا‘ یا ’خدا کی یہی مرضی تھی۔‘ خواہ لوگ قسمت کو الزام دیں یا خدا کو، سمجھا یہی جاتا ہے کہ اُن کی زندگی میں ہونے والے تمام واقعات کا تعیّن پہلے سے کر دیا گیا ہے اور وہ اِسے بدل نہیں سکتے۔ موت یا حادثے کے علاوہ ہماری زندگی میں ہونے والے دیگر واقعات کے بارے میں بھی لوگ یہی سوچتے ہیں کہ سب کچھ پہلے سے طے ہے۔ لیکن قسمت یا تقدیر کا عقیدہ نیا نہیں ہے۔
مثال کے طور پر، قدیم زمانے میں بابل کے لوگ یہ یقین رکھتے تھے کہ انسانوں کی زندگی میں ہونے والے واقعات ستاروں اور اُن کی گردش سے متاثر ہوتے ہیں۔ اِس لئے وہ راہنمائی حاصل کرنے کے لئے آسمان پر مختلف نشانات کی تلاش میں رہتے تھے۔ یونانی اور رومی قسمت کی دیوی کی پرستش کرتے تھے۔ اُن کا خیال تھا کہ یہ دیوی اُن کے اچھے یا بُرے مستقبل کا تعیّن کر سکتی ہے اور اُس کے فیصلوں کو اُن کے بڑےبڑے دیوتا زیوس اور مشتری بھی بدل نہیں سکتے۔
بدھمت اور ہندومت کے ماننے والے یہ یقین رکھتے ہیں کہ کسی شخص نے پچھلے جنم میں جو کام کئے ہیں اُن کی بِنا پر اُس کی موجودہ زندگی کا تعیّن کِیا جاتا ہے۔ نیز، اِس جنم میں وہ جو کام کرے گا اُن کی بِنا پر اُس کے اگلے جنم کا تعیّن کِیا جائے گا۔ دیگر مذاہب یہاں تک کہ مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے لوگ بھی اِس عقیدے پر ایمان رکھتے ہیں کہ سب چیزوں کا تعیّن پہلے سے ہو چکا ہے۔
آجکل بیشتر لوگ صرف ایسی باتوں پر یقین رکھتے ہیں جن کے لئے ثبوت موجود ہیں۔ تاہم، تقدیر کے عقیدے کے بارے میں ٹھوس شہادتیں نہ ہونے کے باوجود بھی بہت سے لوگ یہ مانتے ہیں کہ اُن کی زندگی اور روزمرّہ کاموں کا تعیّن پہلے سے کر دیا گیا ہے اور وہ اِسے بدل نہیں سکتے۔ کیا آپ بھی زندگی کے بارے میں ایسا ہی سوچتے ہیں؟ کیا زندگی میں ہونے والے واقعات، کامیابیوں اور ناکامیوں یہاں تک کہ پیدا ہونے اور مرنے کا تعیّن بھی پہلے سے کر دیا گیا ہے؟ کیا آپ کی زندگی تقدیر کے ماتحت ہے؟ آئیں دیکھیں کہ بائبل اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے میں ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے؟
[صفحہ ۳ پر تصویر کا حوالہ]
Ken Murray/New York Daily News