ایک اشد ضروری کام
”کلام کی مُنادی کر، وقت بےوقت تیار رہ۔“—۲-تیم ۴:۲، نیو اُردو بائبل ورشن
اِن سوالوں کے جواب دیں:
پہلی صدی میں مسیحی مُنادی کے کام کو اشد ضروری کیوں سمجھتے تھے؟
ہم مُنادی کے کام کے لئے اپنے جوش کو کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟
آجکل مُنادی کا کام کرنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری کیوں ہے؟
۱، ۲. پولس رسول کی اِس ہدایت کے بارے میں کونسے سوال پیدا ہوتے ہیں کہ ”کلام کی مُنادی کر، وقت بےوقت تیار رہ“؟
بعض محکموں کا کام ہنگامی صورتحال سے نپٹنا ہوتا ہے۔ جو لوگ اِن محکموں میں کام کرتے ہیں، وہ لوگوں کی جان بچانے کے لئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کہیں آگ لگ جائے تو آگ بجھانے والا عملہ فوراً وہاں پہنچنے کے لئے نکلتا ہے کیونکہ لوگوں کی جان خطرے میں ہوتی ہے۔
۲ یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہم بھی لوگوں کی جان بچانا چاہتے ہیں۔ اِس لئے ہم بادشاہت کی خوشخبری سنانے کو ایک سنجیدہ کام سمجھتے ہیں۔ چونکہ یہ کام کرنا بہت ضروری ہے اِس لئے پولس رسول نے تیمتھیس کو ہدایت کی تھی کہ ”کلام کی مُنادی کر، وقت بےوقت تیار رہ۔“ (۲-تیم ۴:۲، نیو اُردو بائبل ورشن) ہم یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم مُنادی کے کام کو اشد ضروری سمجھتے ہیں؟ ہمارے زمانے میں مُنادی کا کام کرنا اِتنا ضروری کیوں ہے؟
مُنادی کا کام اِتنا ضروری کیوں ہے؟
۳. ہمارے مُنادی کے کام کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے؟
۳ جب ہم یہ یاد رکھتے ہیں کہ مُنادی کا کام جان بچانے کا باعث بن سکتا ہے تو پھر ہم یہ کام دلوجان سے کریں گے۔ (روم ۱۰:۱۳، ۱۴) خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے: ”جب [مَیں] شریر سے کہوں تُو یقیناً مرے گا اگر وہ اپنے گُناہ سے باز آئے اور وہی کرے جو جائزوروا ہے . . . اور زندگی کے آئین پر چلے اور ناراستی نہ کرے تو وہ یقیناً زندہ رہے گا۔ وہ نہیں مرے گا۔ جو گُناہ اُس نے کئے ہیں اُس کے خلاف محسوب نہ ہوں گے۔“ (حز ۳۳:۱۴-۱۶) اِس کے علاوہ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ بادشاہت کا پیغام سنانے سے ہم ”اپنی اور اپنے سننے والوں کی بھی نجات کا باعث“ بن سکتے ہیں۔—۱-تیم ۴:۱۶؛ حز ۳:۱۷-۲۱۔
۴. پہلی صدی میں پاک کلام کی تعلیم دینا اِتنا ضروری کیوں تھا؟
۴ پولس رسول نے تیمتھیس کو یہ ہدایت کیوں دی تھی کہ اُنہیں کلام کی مُنادی کرنے کے لئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے؟ یہ جاننے کے لئے آئیں، اِس ہدایت کے سیاقوسباق پر غور کریں۔ پولس رسول نے کہا: ”کلام کی مُنادی کر، وقت بےوقت تیار رہ، بڑے صبر اور تعلیم کے ساتھ لوگوں کو سمجھا، ملامت اور نصیحت کر۔ کیونکہ ایسا وقت آ رہا ہے کہ لوگ صحیح تعلیم کی برداشت نہیں کریں گے بلکہ اپنی خواہشوں کے مطابق بہت سے اُستاد بنا لیں گے تاکہ وہ وہی کچھ بتائیں جو اُن کے کانوں کو بھلا معلوم ہو۔ وہ سچائی کی طرف سے کان بند کر لیں گے۔“ (۲-تیم ۴:۲-۴، نیو اُردو بائبل ورشن) یسوع مسیح نے پیشینگوئی کی تھی کہ ایک ایسا وقت آئے گا جب کلیسیا میں جھوٹے اُستاد آئیں گے۔ (متی ۱۳:۲۴، ۲۵، ۳۸) تیمتھیس کے زمانے میں یہ پیشینگوئی پوری ہونے لگی۔ اِس لئے تیمتھیس کو کلیسیا میں بھی پاک کلام کی تعلیم دینی تھی تاکہ مسیحی جھوٹی تعلیمات کی وجہ سے گمراہ نہ ہو جائیں۔ اِن مسیحیوں کی زندگی اور موت کا سوال تھا۔ آجکل صورتحال کیا ہے؟
۵، ۶. ہمارے علاقے میں کونسی جھوٹی تعلیمات عام ہیں؟
۵ آجکل جھوٹی تعلیمات پہلے سے کہیں زیادہ پھیل گئی ہیں۔ (۲-تھس ۲:۳، ۸) آجکل کونسی تعلیمات لوگوں کے ’کانوں کو بھلی معلوم ہوتی ہیں‘؟ بہت سے ملکوں میں لوگ بڑے جوش سے ارتقا کے نظریے کی تعلیم دیتے ہیں۔ وہ اِس کے بارے میں اِتنے جذباتی ہو جاتے ہیں جتنے کہ مذہبی لوگ اپنے عقیدوں کے بارے میں۔ یہ نظریہ خدا کے بارے میں لوگوں کی سوچ کو متاثر کرتا ہے اور اِن میں خودغرضی کو فروغ دیتا ہے۔ ایک اَور تعلیم بھی ہے جو لوگوں کے کانوں کو بھلی معلوم ہوتی ہے۔ بہت سے لوگ مانتے ہیں کہ خدا کو اُن کی فکر نہیں ہے اِس لئے خدا کے بارے میں جاننے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اِن دونوں تعلیمات کی وجہ سے لوگ سوچنے لگتے ہیں کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں کیونکہ اُنہیں کسی کو حساب نہیں دینا پڑے گا۔ اِسی لئے یہ تعلیمات لاکھوں لوگوں کو بہت بھلی معلوم ہوتی ہیں اور وہ روحانی طور پر سو جاتے ہیں۔—زبور ۱۰:۴ کو پڑھیں۔
۶ ایسی اَور بھی تعلیمات ہیں جو لوگوں کے کانوں کو بھلی معلوم ہوتی ہیں۔ بعض لوگ جو چرچ جاتے ہیں، وہ یہ سننا پسند کرتے ہیں کہ ”آپ چاہے کچھ بھی کریں، خدا آپ سے پیار کرتا ہے۔“ اِس لئے پادری اُنہیں ایسی ہی تعلیم دیتے ہیں۔ پادری اُنہیں یہ کہہ کر بھی خوش کرتے ہیں کہ اگر وہ چرچ میں عبادت پر آئیں گے، تہوار منائیں گے اور مُقدسین کے مجسّموں کے سامنے دُعائیں کریں گے تو اُنہیں برکتیں ملیں گی۔ لیکن ایسے لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ وہ کتنے بڑے خطرے میں ہیں۔ (زبور ۱۱۵:۴-۸) اگر ہم ایسے لوگوں کو روحانی نیند سے جگائیں گے اور اُنہیں بائبل کی سچی تعلیم دیں گے تو وہ اُن برکتوں سے فائدہ حاصل کر سکیں گے جو خدا کی بادشاہت لائے گی۔
یہ کیسے ظاہر ہوگا کہ ہم مُنادی کے کام کو اشد ضروری سمجھتے ہیں؟
۷. ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم مُنادی کے کام کو اشد ضروری سمجھتے ہیں؟
۷ اگر ہم کسی کام کو اشد ضروری سمجھتے ہیں تو ہمارا دھیان اُس کام پر رہے گا۔ مثال کے طور پر جب ایک سرجن آپریشن کرتا ہے تو اُس کا پورا دھیان آپریشن پر ہوتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ مریض کی زندگی اور موت کا سوال ہے۔ اِسی طرح جب ہم مُنادی کا کام کرتے ہیں تو ہمارا پورا دھیان اِس کام پر ہونا چاہئے، مثلاً ہمیں اِس بات پر غور کرنا چاہئے کہ لوگوں کے ذہن میں کونسے سوال ہو سکتے ہیں اور وہ کن مسئلوں کے بارے میں فکرمند ہیں۔ اگر ہم مُنادی کے کام کو اشد ضروری سمجھتے ہیں تو پھر ہم اپنے معمول میں ردوبدل کرنے کے لئے تیار رہیں گے تاکہ ہم اُس وقت مُنادی کا کام کر سکیں جب لوگوں کے پاس ہماری بات سننے کا وقت ہو۔—روم ۱:۱۵، ۱۶؛ ۱-تیم ۴:۱۶۔
۸. اگر ہم کسی کام کو اشد ضروری سمجھتے ہیں تو ہم اُسے کتنی اہمیت دیں گے؟
۸ اگر ہم کسی کام کو اشد ضروری سمجھتے ہیں تو ہم اُسے دوسرے کاموں سے زیادہ اہمیت دیں گے۔ (پیدایش ۱۹:۱۵ کو پڑھیں۔) فرض کریں کہ آپ نے اپنے کچھ ٹیسٹ کرائے ہیں۔ جب آپ اُن کی رپورٹ لے کر ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو وہ آپ کو بتاتا ہے: ”آپ کو ایک جانلیوا بیماری ہے۔ آپ کو ایک مہینے کے اندراندر اِس بیماری کا علاج کرانا چاہئے۔“ اِس صورت میں آپ کیا کریں گے؟ یقیناً آپ علاج کرانے کو دوسرے کاموں سے زیادہ اہمیت دیں گے۔
۹. ہم کیسے جانتے ہیں کہ پولس رسول مُنادی کے کام کو اشد ضروری سمجھتے تھے؟
۹ پولس رسول مُنادی کے کام کو اشد ضروری سمجھتے تھے اور اِس کے لئے ہر وقت تیار رہتے تھے۔ یہ بات اُن الفاظ سے ظاہر ہوتی ہے جو اُنہوں نے افسس کی کلیسیا کے بزرگوں سے اپنے مُنادی کے کام کے بارے میں کہے تھے۔ (اعمال ۲۰:۱۸-۲۱ کو پڑھیں۔) ایسا لگتا ہے کہ پولس رسول جس دن آسیہ پہنچے تھے، اُسی دن سے اُنہوں نے گھرگھر جا کر خوشخبری سنانا شروع کر دی تھی۔ اِس کے علاوہ پولس رسول دو سال تک ”ہر روز تُرنسؔ کے مدرسہ میں“ تعلیم دیتے رہے۔ (اعما ۱۹:۱، ۸-۱۰) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولس رسول مُنادی کے کام کو اپنے دوسرے کاموں سے زیادہ اہمیت دیتے تھے۔ جب اُنہوں نے مسیحیوں کو مُنادی کے کام کے لئے ہر وقت تیار رہنے کی ہدایت دی تو اُن کا مطلب یہ نہیں تھا کہ ہم کوئی اَور کام نہیں کر سکتے۔ لیکن ہمیں مُنادی کے کام کو اپنے دوسرے کاموں سے زیادہ اہمیت دینی چاہئے۔
۱۰. ہمیں اِس بات سے کیا فائدہ ہوا ہے کہ بائبل سٹوڈنٹس مُنادی کے کام کو اشد ضروری سمجھتے تھے؟
۱۰ بائبل سٹوڈنٹس کی مثال پر بھی غور کریں جنہوں نے ۱۹۱۴ء سے پہلے بادشاہت کی خوشخبری سنانا شروع کی۔ اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ وہ مُنادی کے کام کو اشد ضروری سمجھتے تھے۔ حالانکہ اُن کی تعداد صرف چند ہزار تھی پھر بھی اُنہوں نے بڑے جوش کے ساتھ بادشاہت کی مُنادی کی۔ اُنہوں نے ۲۰۰۰ سے زیادہ اخباروں میں مضمون شائع کئے۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے رنگین تصویروں اور فلم کی صورت میں ایک پروگرام پیش کِیا جس کا نام فوٹو ڈرامہ آف کریئیشن تھا۔ یوں اُنہوں نے لاکھوں لوگوں تک خوشخبری پہنچائی۔ اگر بائبل سٹوڈنٹس مُنادی کا کام کرنا اشد ضروری نہ سمجھتے تو کیا آپ آج یہوواہ کے گواہ ہوتے؟—زبور ۱۱۹:۶۰ کو پڑھیں۔
مُنادی کے کام کے لئے اپنا جوش ٹھنڈا نہ پڑنے دیں
۱۱. بعض مسیحیوں کی نظر میں مُنادی کے کام کی اہمیت کیوں کم ہو گئی؟
۱۱ اگر ہم دوسرے کاموں میں حد سے زیادہ مگن ہو جائیں گے تو ہماری نظر میں مُنادی کے کام کی اہمیت کم ہو جائے گی۔ اِسی لئے شیطان چاہتا ہے کہ ہم اِس دُنیا کی چیزیں حاصل کرنے اور غیرضروری کام کرنے میں مگن رہیں۔ (۱-پطر ۵:۸؛ ۱-یوح ۲:۱۵-۱۷) بعض مسیحی پہلے مُنادی کے کام کو بڑے جوش کے ساتھ کرتے تھے لیکن پھر اُن کا جوش ٹھنڈا پڑ گیا۔ اِس سلسلے میں پہلی صدی کے ایک مسیحی دیماس کی مثال پر غور کریں۔ وہ پولس رسول کے ساتھ مل کر خدمت کرتے تھے۔ لیکن دُنیا کی چیزیں حاصل کرنے کی خواہش کی وجہ سے دیماس کی توجہ مُنادی کے کام سے ہٹ گئی۔ مشکل گھڑی میں پولس رسول کا ساتھ دینے کی بجائے دیماس نے اُن کا ساتھ چھوڑ دیا۔—فلیمون ۲۳، ۲۴؛ ۲-تیم ۴:۱۰۔
۱۲. ہمارے پاس اب کیا موقع ہے اور ہمیں مستقبل میں کیا موقع ملے گا؟
۱۲ اگر ہم چاہتے ہیں کہ مُنادی کے کام کے لئے ہمارا جوش ٹھنڈا نہ پڑے تو ہمیں اپنی خواہشات کو قابو میں رکھنا چاہئے اور ”حقیقی زندگی پر قبضہ“ کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔ (۱-تیم ۶:۱۸، ۱۹) آپ یہ تو مانتے ہیں کہ جب ہم زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہیں گے تو ہمیں وہ سب کام کرنے کا موقع ملے گا جو ہم کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن مُنادی کے کام کے ذریعے لوگوں کی زندگی بچانے کا موقع ہمیں پھر نہیں ملے گا۔
۱۳. ہم مُنادی کے کام کے لئے اپنے جوش کو کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟
۱۳ آجکل زیادہتر لوگ روحانی طور پر سو رہے ہیں۔ ایسے ماحول میں ہم مُنادی کے کام کے لئے اپنے جوش کو کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟ اِس بات پر سوچبچار کریں کہ پہلے آپ روحانی طور پر اندھیرے میں تھے۔ لیکن جیسا پولس رسول نے ظاہر کِیا، یسوع مسیح کا نور آپ پر چمکا اور آپ روحانی نیند سے جاگ گئے۔ اور اب آپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ پاک کلام کی روشنی کو پھیلائیں۔ (افسیوں ۵:۱۴ کو پڑھیں۔) اِسی سلسلے میں پولس رسول نے کہا: ”غور سے دیکھو کہ کس طرح چلتے ہو۔ نادانوں کی طرح نہیں بلکہ داناؤں کی مانند چلو۔ اور وقت کو غنیمت جانو کیونکہ دن بُرے ہیں۔“ (افس ۵:۱۵، ۱۶) لہٰذا ہمیں اپنے ”وقت کو غنیمت“ جاننا چاہئے یعنی ہمیں زیادہ اہم کاموں کے لئے وقت نکالنا چاہئے تاکہ ہم روحانی طور پر جاگتے رہیں۔
خاتمہ نزدیک ہے
۱۴-۱۶. آجکل مُنادی کا کام کرنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری کیوں ہے؟
۱۴ مُنادی کا کام تو ہمیشہ ہی سے بہت اہم رہا ہے۔ لیکن آج یہ پہلے سے بھی کہیں زیادہ ضروری ہے کیونکہ یسوع مسیح نے آخری زمانے کے بارے میں جو نشان دیا تھا، اُس کے بہت سے پہلو ۱۹۱۴ء سے صاف دِکھائی دے ر ہے ہیں۔ (متی ۲۴:۳-۵۱) سب انسانوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ عالمی طاقتیں امن کے معاہدے تو بہت کرتی ہیں پھر بھی اُن کے پاس تقریباً ۲۰۰۰ جوہری میزائل ہیں جو زمین پر کسی بھی جگہ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ بعض حکام کا کہنا ہے کہ بہت سے جوہری ہتھیار گم ہو گئے ہیں۔ کیا یہ گمشُدہ ہتھیار دہشتگردوں کے پاس ہیں؟ بعض لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ اگر ایک دہشتگرد نے جنگ شروع کی تو بڑا امکان ہے کہ انسانوں کا نامونشان مٹ جائے گا۔ لیکن جنگ کے علاوہ اَور بھی خطرے ہیں جن کا انسانوں کو سامنا ہے۔
۱۵ سن ۲۰۰۹ء میں لندن کے ایک رسالے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ ”موسم میں تبدیلی پوری دُنیا میں انسانی صحت کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ آنے والے کئی سالوں میں موسم میں تبدیلی کا بہت سے علاقوں پر اثر ہوگا اور کروڑوں انسانوں کی صحت اور زندگی کو خطرہ لاحق ہوگا۔“ موسم میں تبدیلی کی وجہ سے سمندر کی سطح بڑھ جائے گی؛ طوفان آئیں گے؛ سیلاب آئیں گے؛ کال پڑیں گے؛ بیماریاں پھیلیں گی اور قدرتی وسائل کی کمی کی وجہ سے جنگیں ہوں گی۔ اِن سب آفتوں کی وجہ سے بہت سے علاقے تباہ ہو جائیں گے۔ بِلاشُبہ جنگوں اور آفتوں کی وجہ سے انسان کا وجود خطرے میں ہے۔
۱۶ بعض لوگ شاید یہ سوچیں کہ جوہری جنگ کے خطرے کی وجہ سے دُنیا میں ایسے واقعات ہوں گے جن سے آخری زمانے کا نشان دِکھائی دے گا۔ لیکن وہ یہ نہیں سمجھتے کہ یہ نشان تو کئی سالوں سے صاف دِکھائی دے رہا ہے۔ یسوع مسیح نے حکمرانی شروع کر دی ہے اور اِس بُری دُنیا کا خاتمہ بہت نزدیک ہے۔ (متی ۲۴:۳) اِس نشان کے بہت سے پہلو اب پہلے سے زیادہ صاف نظر آ رہے ہیں۔ اِس لئے اب وقت ہے کہ لوگ روحانی نیند سے جاگیں۔ اور ہم مُنادی کے کام کے ذریعے اُنہیں جگا سکتے ہیں۔
۱۷، ۱۸. (الف) یہ جان کر کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں، ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ (ب) بعض لوگ بادشاہت کی خوشخبری میں کیوں دلچسپی لینے لگتے ہیں؟
۱۷ اب ہمارے پاس بہت تھوڑا وقت رہ گیا ہے۔ اِسی تھوڑے سے وقت میں ہمیں یہ ثابت کرنا ہے کہ ہم یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں اور ہمیں مُنادی کے کام کو بھی ختم کرنا ہے۔ پولس رسول نے رومہ کے مسیحیوں کو جو بات لکھی، وہ آج ہمارے لئے کہیں زیادہ اہم ہے۔ اُنہوں نے لکھا: ’وقت کو پہچانو۔ اِس لئے کہ اب وہ گھڑی آ پہنچی کہ تُم نیند سے جاگو کیونکہ جس وقت ہم ایمان لائے تھے اُس وقت کی نسبت اب ہماری نجات نزدیک ہے۔‘—روم ۱۳:۱۱۔
۱۸ بعض لوگ جب آخری زمانے کے نشان کے بارے میں جان جاتے ہیں تو وہ خدا کے قریب جانے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہیں۔ دوسرے لوگ دُنیا کے حالات کو دیکھ کر سمجھتے ہیں کہ انسانوں کو خدا کی مدد کی ضرورت ہے کیونکہ حکومتیں معاشی بحران، جوہری خطرے، جُرم اور ماحولیاتی تباہی سے نپٹنے میں ناکام رہی ہیں۔ کچھ لوگ اُس وقت خدا کے قریب جانے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں جب اُن کے خاندان میں کوئی بیمار ہو جاتا ہے یا فوت ہو جاتا ہے یا پھر کسی کی طلاق ہو جاتی ہے۔ مُنادی کے کام میں ہمیں ایسے لوگ ملتے ہیں اور ہم خدا کے کلام سے اُن کی مدد کر سکتے ہیں۔
مُنادی کے کام کی خاطر سادہ زندگی گزاریں
۱۹، ۲۰. یہ جان کر کہ خاتمہ نزدیک ہے، بہت سے مسیحیوں نے اپنی زندگی میں کونسی تبدیلیاں کیں؟
۱۹ یہ جان کر کہ خاتمہ نزدیک ہے، بہت سے مسیحی مُنادی کے کام میں پہلے سے زیادہ حصہ لینے لگے ہیں۔ اِس سلسلے میں ملک ایکواڈور میں رہنے والے ایک شادیشُدہ جوڑے کی مثال پر غور کریں۔ وہ ۲۰۰۶ء کے خاص اجتماع کے پروگرام سے بہت متاثر ہوئے جس کا موضوع تھا ”اپنی آنکھ کو درست رکھیں۔“ اُنہوں نے یہ فیصلہ کِیا کہ وہ اپنی زندگی سادہ طریقے سے گزاریں گے۔ اُنہوں نے ایسی چیزوں کی ایک فہرست تیار کی جن کی اُنہیں ضرورت نہیں تھی۔ تین مہینے کے اندراندر وہ تین کمروں والے فلیٹ سے ایک کمرے والے فلیٹ میں منتقل ہو گئے۔ اُنہوں نے اپنی کچھ چیزیں بیچ دیں اور اپنا قرضہ اُتارا۔ پھر اُنہوں نے مددگار پہلکاروں کے طور خدمت شروع کر دی اور حلقے کے نگہبان کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے وہ ایک ایسی کلیسیا میں چلے گئے جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت تھی۔
۲۰ امریکہ میں رہنے والے ایک بھائی نے یہ لکھا: ”سن ۲۰۰۶ء میں جب مَیں اور میری بیوی خاص اجتماع پر گئے تو ہمارے بپتسمے کو ۳۰ سال ہو چکے تھے۔ اِس اجتماع پر زور دیا گیا تھا کہ مسیحیوں کو سادہ طریقے سے زندگی گزارنی چاہئے۔ (متی ۶:۱۹-۲۲) اجتماع سے واپس آتے ہوئے ہم نے آپس میں یہ بات کی کہ ہم اِس ہدایت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔ ہمارے پاس تین گھر تھے، اپنی زمینیں تھیں، مہنگی گاڑیاں تھیں اور ایک موٹر بوٹ بھی تھی۔ ہمیں لگا کہ دولت کے پیچھے بھاگنے سے ہم بڑی بےوقوفی کر رہے ہیں۔ اِس لئے ہم نے کُلوقتی خدمت شروع کرنے کا ارادہ کِیا۔ سن ۲۰۰۸ء میں ہم نے پہلکاروں کے طور پر خدمت شروع کر دی۔ مُنادی کے کام میں اپنے بہنبھائیوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے سے ہمیں بڑی خوشی ملتی ہے۔ ہم نے ایسی کلیسیا میں بھی خدمت کی ہے جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت ہے۔ اِس کے علاوہ ہم یہوواہ خدا کے اَور قریب آ گئے ہیں۔ جب ہم دوسروں کو پاک کلام سے سچائی سکھاتے ہیں تو اُن کی آنکھیں خوشی سے چمک اُٹھتی ہیں اور یہ دیکھ کر ہمارے دل بھی خوشی سے بھر جاتے ہیں۔“
۲۱. ہم مُنادی کے کام کو کیوں اشد ضروری سمجھتے ہیں؟
۲۱ ہم جانتے ہیں کہ ’بےدین آدمیوں کی عدالت اور ہلاکت کا دن‘ جلد آنے والا ہے۔ (۲-پطر ۳:۷) چونکہ ہم خدا کے کلام کی پیشینگوئیوں سے واقف ہیں اِس لئے ہم لوگوں کو آنے والی بڑی مصیبت سے آگاہ کرتے ہیں اور اُنہیں خدا کی نئی دُنیا کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ہم مُنادی کے کام کو اشد ضروری سمجھتے ہیں۔ دلوجان سے مُنادی کا کام کرنے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا اور اپنے پڑوسیوں سے محبت رکھتے ہیں۔