یہوواہ خدا پر بھروسا رکھیں جو ”وقتوں اور زمانوں“ کا حساب رکھتا ہے
”وہی وقتوں اور زمانوں کو تبدیل کرتا ہے۔ وہی بادشاہوں کو معزول اور قائم کرتا ہے۔“—دان ۲:۲۱۔
آپ کیا جواب دیں گے؟
خدا کی بنائی ہوئی چیزوں اور پیشینگوئیوں کی تکمیل سے کیسے ثابت ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا ہمیشہ مقررہ وقت پر اپنا مقصد پورا کرتا ہے؟
یہ جان کر کہ یہوواہ خدا ”وقتوں اور زمانوں“ کا حساب رکھتا ہے، ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
دُنیا میں ہونے والے واقعات اور انسان کے منصوبے یہوواہ خدا کے مقصد کو پورا ہونے سے کیوں نہیں روک سکتے؟
۱، ۲. ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا وقت کو پوری طرح سے سمجھتا ہے؟
انسان کو بنانے سے بہت عرصہ پہلے یہوواہ خدا وقت کا حساب لگانے کا ذریعہ وجود میں لایا۔ کائنات کی تخلیق کے چوتھے دن خدا نے کہا: ”فلک پر نیر [یعنی سورج اور چاند] ہوں کہ دن کو رات سے الگ کریں اور وہ نشانوں اور زمانوں اور دنوں اور برسوں کے امتیاز کے لئے ہوں۔“ (پید ۱:۱۴، ۱۹، ۲۶) اور بالکل ایسا ہی ہوا۔
۲ سائنسدان آج تک یہ سمجھ نہیں پائے کہ اصل میں وقت کیا ہے۔ ایک انسائیکلوپیڈیا میں لکھا ہے کہ ”وقت انسان کی سمجھ سے باہر ہے۔ کوئی بھی یہ نہیں بتا سکتا کہ وقت کیا ہے۔“ لیکن یہوواہ خدا پوری طرح سے سمجھتا ہے کہ وقت کیا ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ’اُس نے آسمان پیدا کئے اور اُسی نے زمین بنائی اور تیار کی۔‘ یہوواہ خدا وہی ہے ’جو ابتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہے اور ایّامِقدیم سے وہ باتیں جو اب تک وقوع میں نہیں آئیں بتاتا ہے۔‘ (یسع ۴۵:۱۸؛ ۴۶:۱۰) آئیں، دیکھیں کہ خدا کی بنائی ہوئی چیزوں اور اُس کی پیشینگوئیوں کی تکمیل سے کیسے ثابت ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا ہمیشہ مقررہ وقت پر اپنا مقصد پورا کرتا ہے۔ اِن باتوں پر غور کرنے سے یہوواہ خدا اور اُس کے کلام پر ہمارا ایمان زیادہ مضبوط ہوگا۔
خدا کی بنائی ہوئی چیزیں
۳. کائنات میں پائی جانے والی کچھ ایسی چیزوں کی مثال دیں جن سے وقت کا صحیح حساب لگایا جا سکتا ہے۔
۳ کائنات میں چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی چیزیں ہیں جن سے وقت کا صحیح حساب لگایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر ایٹم پر غور کریں۔ ایک ایٹم ہر سیکنڈ میں جتنی بار ہلتا ہے، وہ عدد کبھی نہیں بدلتا۔ اِس لئے کچھ گھڑیوں میں وقت کا حساب رکھنے کے لئے ایٹم استعمال ہوتے ہیں۔ ایسی گھڑیوں کا وقت ۸ کروڑ سال میں صرف ایک سیکنڈ ہی آگے یا پیچھے ہوتا ہے۔ ذرا سیاروں اور ستاروں کی مثال پر بھی غور کریں۔ سائنسدان یہ حساب لگا سکتے ہیں کہ کونسا سیارہ یا ستارہ فلاں وقت پر فلاں جگہ پر ہوگا۔ فلک پر سیاروں اور ستاروں کے مقام سے موسموں کا حساب لگایا جاتا ہے اور سمندری سفر کرنے والے اپنے راستے کا تعیّن کرتے ہیں۔ وقت کا حساب لگانے کے اِن ذریعوں کو یہوواہ خدا نے بنایا ہے۔ واقعی ”اُس کی قدرت کی عظمت“ لاجواب ہے۔ وہی تمجید کے لائق ہے۔—یسعیاہ ۴۰:۲۶ کو پڑھیں۔
۴. مخلوقات سے یہوواہ خدا کی حکمت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟
۴ ذرا جانوروں اور پودوں کی مثال پر بھی غور کریں۔ بہت سے پودے مخصوص وقت پر اُگنے اور کھلنے لگتے ہیں۔ کئی جانور اور پرندے جانتے ہیں کہ اُنہیں کب ہجرت کرنی ہے۔ (یرم ۸:۷) انسان کا جسم بھی وقت کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ ہمیں رات کو نیند آتی ہے اور صبح کو ہم خودبخود جاگتے ہیں۔ جب ایک شخص ہوائی جہاز میں کسی دُوردراز ملک جاتا ہے جہاں وقت فرق ہے تو اُس کے جسم کو مقامی وقت کا عادی ہونے میں کئی دن لگتے ہیں۔ قدرت میں اِن مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا خالق یہوواہ خدا ”وقتوں اور زمانوں“ کا حساب رکھتا ہے۔ واقعی اُس کی قوت اور حکمت بےمثال ہے۔ (زبور ۱۰۴:۲۴ کو پڑھیں۔) اِس لئے ہم اِس بات پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ وہ اپنا مقصد مقررہ وقت پر پورا کرے گا۔
پیشینگوئیوں کی تکمیل
۵. (الف) انسان کے مستقبل کے بارے میں جاننے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ (ب) بائبل میں درج پیشینگوئیاں ہمیشہ عین وقت پر کیوں پوری ہوتی ہیں؟
۵ قدرت سے ہم یہوواہ خدا کی ’اَندیکھی صفتوں‘ کے بارے میں تو بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں لیکن اِس سے ہمیں کئی اہم سوالوں کے جواب نہیں ملتے، جیسے کہ انسان کا مستقبل کیا ہوگا؟ (روم ۱:۲۰) ایسے سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لئے ہمیں خدا کے پاک کلام پر غور کرنا چاہئے۔ بائبل میں بہت سی پیشینگوئیاں درج ہیں جو بالکل صحیح وقت پر پوری ہوئیں۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟ ایک وجہ یہ ہے کہ یہوواہ خدا مستقبل کے بارے میں جاننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اِس کے علاوہ وہ حالات کا رُخ موڑ سکتا ہے تاکہ واقعات اُس کے مقررہ وقت پر پیش آئیں۔ لہٰذا ہم پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ بائبل میں درج پیشینگوئیاں ہمیشہ عین وقت پر پوری ہوتی ہیں۔
۶. ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم بائبل میں درج پیشینگوئیوں کو سمجھیں؟
۶ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ اُس کے بندے بائبل میں درج پیشینگوئیوں کو سمجھیں اور اِن سے فائدہ حاصل کریں۔ حالانکہ خدا وقت کا حساب رکھنے کے لئے وہ پیمانے استعمال نہیں کرتا جو انسان استعمال کرتے ہیں پھر بھی وہ پیشینگوئیوں میں وقت کے حوالے سے ایسے الفاظ استعمال کرتا ہے جو ہم سمجھ سکتے ہیں۔ (زبور ۹۰:۴ کو پڑھیں۔) مثال کے طور پر مکاشفہ کی کتاب میں چار فرشتوں کا ذکر ہوا ہے ”جو خاص گھڑی اور دن اور مہینے اور برس کے لئے . . . تیار کئے گئے تھے۔“ گھڑی، دن، مہینے اور برس ایسے الفاظ ہیں جنہیں ہم آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔ (مکا ۹:۱۴، ۱۵) جب ہم ایسی پیشینگوئیوں پر غور کرتے ہیں جو مقررہ وقت پر پوری ہوئیں تو یہوواہ خدا اور اُس کے کلام پر ہمارا ایمان اَور مضبوط ہوتا ہے۔ آئیں، اِس سلسلے میں چند مثالوں پر غور کریں۔
۷. یروشلیم کے بارے میں یرمیاہ نبی کی پیشینگوئی سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے مقصد کو ہمیشہ مقررہ وقت پر پورا کرتا ہے؟
۷ ذرا ساتویں صدی قبلازمسیح کی ایک مثال پر غور کریں۔ ”شاہِیہوؔداہ یہوؔیقیم بِنیوؔسیاہ کے چوتھے برس میں“ یہوواہ خدا کا کلام ”یہوؔداہ کے سب لوگوں کی بابت یرؔمیاہ پر نازل ہوا۔“ (یرم ۲۵:۱) یہوواہ خدا نے بتایا کہ بابلی فوج، یروشلیم کو تباہ کر دے گی اور یہودیوں کو غلام بنا کر بابل لے جائے گی۔ وہاں یہودی ”ستر برس تک شاہِبابل کی غلامی“ کریں گے۔ اِس پیشینگوئی کے عین مطابق ۶۰۷ قبلازمسیح میں یروشلیم کو تباہ کر دیا گیا اور یہودیوں کو اسیر کر لیا گیا۔ تو پھر ۷۰ سال کے بعد کیا ہوا؟ یرمیاہ نبی نے پیشینگوئی کی تھی: ”[یہوواہ] یوں فرماتا ہے کہ جب بابل میں ستر برس گذر چکیں گے تو مَیں تُم کو یاد فرماؤں گا اور تُم کو اِس مکان میں واپس لانے سے اپنے نیک قول کو پورا کروں گا۔“ (یرم ۲۵:۱۱، ۱۲؛ ۲۹:۱۰) یہ پیشینگوئی ٹھیک ۷۰ سال بعد یعنی ۵۳۷ قبلازمسیح میں پوری ہوئی۔ اُس سال مادیوں اور فارسیوں نے یہودیوں کو یروشلیم واپس جانے کی اجازت دی۔
۸، ۹. دانیایل نبی کی پیشینگوئیوں سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا ”وقتوں اور زمانوں“ کا حساب رکھتا ہے؟
۸ ایک اَور مثال پر غور کریں۔ سن ۵۳۹ قبلازمسیح کے لگبھگ جب یہودی ابھی بابل میں ہی تھے تو دانیایل نبی نے مسیح کے آنے کے بارے میں پیشینگوئی کی۔ اُنہوں نے بتایا کہ یروشلیم کو دوبارہ تعمیر کرنے کا حکم دیا جائے گا اور اِس کے ۴۸۳ سال بعد مسیح ظاہر ہوگا۔ مادیوں اور فارسیوں کے بادشاہ نے یہ حکم ۴۵۵ قبلازمسیح میں دیا۔ اِس کے ٹھیک ۴۸۳ سال بعد یعنی ۲۹ عیسوی میں یسوع نے بپتسمہ لیا اور اُنہیں پاک روح سے مسح کِیا گیا۔ یوں وہ مسیح بن گئے۔a—نحم ۲:۱، ۵-۸؛ دان ۹:۲۴، ۲۵؛ لو ۳:۱، ۲، ۲۱، ۲۲۔
۹ ذرا بادشاہت کے سلسلے میں کچھ پیشینگوئیوں پر بھی غور کریں۔ بائبل میں ظاہر کِیا گیا ہے کہ مسیح کی بادشاہت نے ۱۹۱۴ء میں آسمان پر حکمرانی کرنا شروع کی۔ مثال کے طور پر بائبل میں ایک ایسا ”نشان“ دیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح اب حکمرانی کر رہے ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جس وقت شیطان کو آسمان سے نکال دیا گیا تو زمین پر حالات بگڑنے لگے۔ (متی ۲۴:۳-۱۴؛ مکا ۱۲:۹، ۱۲) دوسری پیشینگوئیوں سے ہم حساب لگا سکتے ہیں کہ ٹھیک ۱۹۱۴ء میں ”غیرقوموں کی میعاد پوری“ ہوئی اور آسمان پر خدا کی بادشاہت قائم ہوئی۔—لو ۲۱:۲۴؛ دان ۴:۱۰-۱۷۔b
۱۰. مستقبل میں کونسے واقعات عین وقت پر پیش آئیں گے؟
۱۰ جلد ہی وہ ”بڑی مصیبت“ آنے والی ہے جس کی پیشینگوئی یسوع مسیح نے کی تھی۔ اِس کے بعد اُن کی ہزار سالہ حکمرانی شروع ہوگی۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سب کچھ عین وقت پر ہوگا۔ یہوواہ خدا ”اُس دن اور اُس گھڑی“ کو بہت عرصے سے طے کر چُکا ہے جب یہ سارے واقعات پیش آئیں گے۔—متی ۲۴:۲۱، ۳۶؛ مکا ۲۰:۶۔
وقت کو سمجھداری سے استعمال کریں
۱۱. یہ جان کر کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں، ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۱۱ ہم جانتے ہیں کہ یسوع مسیح آسمان پر بادشاہ بن چکے ہیں اور ہم ”آخری زمانہ“ میں رہ رہے ہیں۔ (دان ۱۲:۴) اِن باتوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ بہت سے لوگ یہ دیکھ رہے ہیں کہ دُنیا کے حالات بگڑ رہے ہیں لیکن وہ یہ نہیں سمجھتے کہ اِس طرح بائبل کی پیشینگوئیاں پوری ہو رہی ہیں۔ بعض لوگ سوچتے ہیں کہ حالات انسان کے قابو سے باہر ہو جائیں گے جبکہ دوسروں کا خیال ہے کہ ایک نہ ایک دن انسان ”سلامتی اور امن“ لانے میں کامیاب ہو جائے گا۔ (۱-تھس ۵:۳) لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہوواہ خدا ”وقتوں اور زمانوں“ کا حساب رکھتا ہے۔ یہ جان کر کہ اِس دُنیا کے خاتمے میں بہت کم وقت رہ گیا ہے، ہمیں خدا کی خدمت میں مصروف رہنا چاہئے اور دوسروں کو ہمارے خالق کے بارے میں تعلیم دینی چاہئے۔ (۲-تیم ۳:۱) لہٰذا ہمیں سمجھداری سے فیصلہ کرنا چاہئے کہ ہم اپنا وقت کن کاموں میں صرف کریں گے۔—افسیوں ۵:۱۵-۱۷ کو پڑھیں۔
۱۲. یسوع مسیح نے نوح کے زمانے کے لوگوں کے بارے میں جو کچھ کہا، ہم اِس سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۲ اِس دُنیا میں بہت سی چیزیں ہیں جو اہم کاموں سے ہمارا دھیان ہٹا سکتی ہیں۔ اِس لئے ”وقت کو غنیمت“ جاننا آسان نہیں ہے۔ یسوع مسیح نے کہا: ”جیسا نوؔح کے دنوں میں ہوا ویسا ہی ابنِآدم کے آنے کے وقت ہوگا۔“ نوح کے زمانے میں بھی یہ بتا دیا گیا تھا کہ دُنیا کا خاتمہ آنے والا ہے اور بدکار لوگوں کو ایک بڑے طوفان کے ذریعے ختم کِیا جائے گا۔ ”راستبازی کے مُنادی کرنے والے“ نوح لوگوں کو آنے والے عذاب کے بارے میں بتا رہے تھے۔ (متی ۲۴:۳۷؛ ۲-پطر ۲:۵) لیکن لوگوں کا ردِعمل کیسا تھا؟ وہ ”کھاتے پیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے۔ . . . جب تک طوفان آ کر اُن سب کو بہا نہ لے گیا اُن کو خبر نہ ہوئی“ یعنی اُنہوں نے خدا کے پیغام پر کوئی دھیان نہیں دیا۔ اِس لئے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یوں خبردار کِیا: ”تُم بھی تیار رہو کیونکہ جس گھڑی تُم کو گمان بھی نہ ہوگا ابنِآدم آ جائے گا۔“ (متی ۲۴:۳۸، ۳۹، ۴۴) ہمیں نوح کے زمانے کے لوگوں جیسی غلطی نہیں کرنی چاہئے بلکہ ہمیں نوح کی طرح تیار رہنا چاہئے۔ تیار رہنے کے لئے ہمیں کن باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہئے؟
۱۳، ۱۴. اِس آخری زمانے میں ہمیں یہوواہ خدا کے بارے میں کیا یاد رکھنا چاہئے؟
۱۳ حالانکہ ہمیں گمان نہیں کہ ابنِآدم کس گھڑی آ جائے گا لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ یہوواہ خدا ”وقتوں اور زمانوں“ کا حساب رکھتا ہے۔ دُنیا میں ہونے والے واقعات اور انسان کے منصوبے یہوواہ خدا کے مقصد کو پورا ہونے سے روک نہیں سکتے۔ خدا حالات کا رُخ موڑ سکتا ہے تاکہ اُس کا مقصد مقررہ وقت پر پورا ہو۔ (دانیایل ۲:۲۱ کو پڑھیں۔) یہ بات امثال ۲۱:۱ سے بھی ظاہر ہوتی ہے جہاں لکھا ہے: ”بادشاہ کا دل [یہوواہ] کے ہاتھ میں ہے۔ وہ اُس کو پانی کے نالوں کی مانند جدھر چاہتا ہے پھیرتا ہے۔“
۱۴ لہٰذا یہوواہ خدا اپنا مقصد پورا کرنے کے لئے دُنیا میں سیاسی تبدیلیاں بھی لا سکتا ہے۔ پچھلے چند سالوں میں عالمی سطح پر کچھ ایسی تبدیلیاں آئی ہیں جن کے ذریعے بائبل کی یہ پیشینگوئی پوری ہو رہی ہے کہ بادشاہت کی مُنادی ساری دُنیا میں ہوگی۔ مثال کے طور پر جب سوویت یونین ختم ہوا تو دُنیا کا نقشہ ہی بدل گیا۔ اِس سے پہلے کسی نے یہ توقع نہیں کی تھی کہ اِتنی بڑی سیاسی تبدیلی اِتنی جلدی ہوگی۔ اِس کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ اب بہت سے ایسے ملکوں میں بادشاہت کی خوشخبری سنائی جا رہی ہے جہاں پہلے ہمارے کام پر پابندی تھی۔ واقعی یہوواہ خدا جو ”وقتوں اور زمانوں“ کا حساب رکھتا ہے، اپنا مقصد پورا کر رہا ہے۔ اِس لئے جتنا وقت باقی ہے، اُسے دلوجان سے خدا کی خدمت کرنے کے لئے استعمال کریں۔
یہوواہ خدا پر بھروسا رکھیں
۱۵. جب خدا کی تنظیم ہمیں نئی ہدایات دیتی ہے تو ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا پر بھروسا رکھتے ہیں؟
۱۵ اِس آخری زمانے میں بادشاہت کی مُنادی کو جاری رکھنے کے لئے ہمیں اِس بات پر بھروسا رکھنے کی ضرورت ہے کہ یہوواہ خدا اپنا مقصد مقررہ وقت پر پورا کرے گا۔ دُنیا کے حالات دنبدن بدلتے جا رہے ہیں۔ اِس لئے ہو سکتا ہے کہ ہمیں وقتاًفوقتاً مُنادی کرنے کے طریقوں میں تبدیلی کرنی پڑے۔ بعض اوقات خدا کی تنظیم ہمیں نئینئی ہدایات دیتی ہے تاکہ ہم مُنادی کا کام زیادہ مؤثر طریقے سے انجام دے سکیں۔ اِن ہدایات پر عمل کرنے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا پر بھروسا رکھتے ہیں اور ’کلیسیا کے سر‘ یسوع مسیح کی حمایت کرتے ہیں۔—افس ۵:۲۳۔
۱۶. ہم یہ بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے گا؟
۱۶ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم دل کھول کر اُس سے دُعا کریں اور یہ بھروسا رکھیں کہ وہ ”ضرورت کے وقت ہماری مدد“ کرے گا۔ (عبر ۴:۱۶) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا ہم میں سے ہر ایک سے محبت کرتا ہے اور ہماری فکر رکھتا ہے۔ (متی ۶:۸؛ ۱۰:۲۹-۳۱) جب ہم باقاعدگی سے مدد کے لئے دُعا کرتے ہیں اور اپنی دُعاؤں کے مطابق عمل بھی کرتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا پر اپنا بھروسا ظاہر کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہمیں اپنے مسیحی بہنبھائیوں کو بھی اپنی دُعاؤں میں یاد رکھنا چاہئے۔
۱۷، ۱۸. (الف) جلد ہی یہوواہ خدا اپنے دُشمنوں کے ساتھ کیا کرے گا؟ (ب) ہمیں کس غلط سوچ میں نہیں پڑنا چاہئے؟
۱۷ اِس نازک دَور میں اگر ہمارا ایمان کمزور پڑ جائے گا تو یہ ہمارے لئے بہت خطرناک ثابت ہوگا۔ اِس لئے ہمیں ”ایمان میں مضبوط“ ہونا چاہئے۔ (روم ۴:۲۰) شیطان اور اُس کی دُنیا اُس کام کو روکنے کی پوری کوشش کر رہی ہے جو یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو سونپا تھا۔ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) شیطان ہم پر لگاتار حملے تو کرتا ہے لیکن ہم یہ ایمان رکھتے ہیں کہ زندہ خدا یہوواہ ”سب آدمیوں کا خاص کر ایمانداروں کا مُنجی ہے۔“ وہ ”دینداروں کو آزمایش سے نکال لینا . . . جانتا ہے۔“—۱-تیم ۴:۱۰؛ ۲-پطر ۲:۹۔
۱۸ یہوواہ خدا بہت جلد اِس بدکار دُنیا کو ختم کر دے گا۔ ہم یہ تو نہیں جانتے کہ ایسا کب ہوگا لیکن ہم اِتنا ضرور جانتے ہیں کہ یہ عین وقت پر ہوگا۔ اُس وقت یسوع مسیح، خدا کے دُشمنوں کو ختم کر دیں گے۔ یوں یہ ثابت ہو جائے گا کہ صرف یہوواہ خدا ہی حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اگر ہم یہ بھول جائیں کہ خاتمہ بہت نزدیک ہے تو ہم کتنے بڑے خطرے میں ہوں گے۔ ہمیں اِس غلط سوچ میں نہیں پڑنا چاہئے کہ ”اب تک سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا خلقت کے شروع سے تھا۔“—۱-تھس ۵:۱؛ ۲-پطر ۳:۳، ۴۔
’خدا کا انتظار کریں‘
۱۹، ۲۰. ہمیں یہوواہ خدا کا انتظار کیوں کرنا چاہئے؟
۱۹ جب یہوواہ خدا نے انسانوں کو بنایا تو اُس کا مقصد یہ تھا کہ انسان ہمیشہ تک زندہ رہیں۔ وہ چاہتا تھا کہ انسان ہمیشہ تک اپنے خالق اور اُس کی شاندار تخلیق کے بارے میں سیکھتے رہیں۔ واعظ ۳:۱۱ میں لکھا ہے: ”اُس نے ہر ایک چیز کو اُس کے وقت میں خوب بنایا اور اُس نے ابدیت کو بھی اُن کے دل میں جاگزین کِیا ہے اِس لئے کہ انسان اُس کام کو جو خدا شروع سے آخر تک کرتا ہے دریافت نہیں کر سکتا۔“
۲۰ ہم بہت خوش ہیں کہ انسان کے لئے خدا کا مقصد نہیں بدلا۔ (ملا ۳:۶) بائبل میں لکھا ہے کہ خدا میں ”نہ کوئی تبدیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردش کے سبب سے اُس پر سایہ پڑتا ہے۔“ (یعقو ۱:۱۷) انسان وقت کا حساب زمین کی گردش سے لگاتا ہے۔ لیکن یہوواہ خدا وقت کا حساب اِس طرح سے نہیں لگاتا۔ وہ ”ازلی بادشاہ“ ہے۔ (۱-تیم ۱:۱۷) اِس لئے آئیں، ”اپنے نجات دینے والے خدا کا انتظار“ کریں۔—میک ۷:۷۔
[فٹنوٹ]
a کتاب دانیایل کی نبوّت پر دھیان دیں! کے صفحہ ۱۸۶-۱۹۵ کو دیکھیں۔
b کتاب دانیایل کی نبوّت پر دھیان دیں! کے صفحہ ۹۴-۹۷ کو دیکھیں۔
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
دانیایل نبی کو بھروسا تھا کہ خدا کی پیشینگوئیاں مقررہ وقت پر پوری ہوں گی۔
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
کیا آپ اپنا وقت دلوجان سے خدا کی خدمت کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں؟