خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کریں
”جو تُم میں سب سے چھوٹا ہے وہی بڑا ہے۔“ —لو ۹:۴۸۔
اِن سوالوں کے جواب تلاش کریں:
فروتنی پیدا کرنے کے لئے ہم کیا کر سکتے ہیں؟
جو شخص خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرتا ہے، وہ کس لحاظ سے ”بڑا“ ہے؟
ہم ازدواجی زندگی، کلیسیا اور دوسروں کے ساتھ تعلقات میں فروتنی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
۱، ۲. یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کو کیا نصیحت کی؟ اور اُنہوں نے یہ نصیحت کیوں کی؟
یہ ۳۲ عیسوی کی بات ہے۔ یسوع مسیح اور اُن کے رسول گلیل کے علاقے میں تھے جب رسولوں میں ایک بحث چھڑ گئی۔ اِس واقعے کے بارے میں لوقا نے لکھا: ”اُن میں یہ بحث شروع ہوئی کہ ہم میں سے بڑا کون ہے؟ لیکن یسوؔع نے اُن کے دلوں کا خیال معلوم کرکے ایک بچہ کو لیا اور اپنے پاس کھڑا کرکے اُن سے کہا جو کوئی اِس بچہ کو میرے نام پر قبول کرتا ہے وہ مجھے قبول کرتا ہے اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبول کرتا ہے کیونکہ جو تُم میں سب سے چھوٹا ہے وہی بڑا ہے۔“ (لو ۹:۴۶-۴۸) یوں یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کو سکھایا کہ اُنہیں خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرنا چاہئے۔
۲ کیا یسوع مسیح کی یہ نصیحت اُس زمانے کے یہودیوں کی سوچ کے مطابق تھی؟ جینہیں۔ اُس زمانے کے یہودی معاشرے کے بارے میں ایک مذہبی کتاب میں لکھا ہے: ”لوگ ہر معاملے میں اِس بات کو بہت اہم سمجھتے تھے کہ اُن میں بڑا کون ہے۔ اُن کی نظر میں یہ بھی بہت اہم تھا کہ ہر شخص کو اُس کے مرتبے کے مطابق ہی عزت ملنی چاہئے۔“ یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کو نصیحت کی کہ وہ اِس طرح کی سوچ سے بچیں۔
۳. (الف) خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرنے کا کیا مطلب ہے؟ اور ہمارے لئے ایسا کرنا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
۳ لوقا ۹:۴۸ میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ چھوٹا کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ہے، فروتن، عاجز، حلیم، ادنیٰ، ناچیز۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کے سامنے ایک چھوٹے بچے کو کھڑا کرکے یہ سکھایا کہ وہ اِس بچے کی طرح عاجز اور فروتن بنیں۔ یسوع مسیح کی نصیحت پر عمل کرنا جتنا اُس وقت ضروری تھا، آج بھی اُتنا ہی ضروری ہے۔ بعض معاملات میں خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرنا واقعی مشکل ہوتا ہے۔ اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ انسان فطری طور پر مغرور ہے۔ اِس کے علاوہ ہم ایسی دُنیا میں رہ رہے ہیں جس میں زیادہتر لوگ ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ اِس لئے ہم بھی صرف اپنے فائدے کا سوچنے اور دوسروں پر اختیار جتانے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ ہم خود کو دوسروں سے چھوٹا کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ جو شخص خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرتا ہے، وہ کن معنوں میں بڑا ہے؟ ہمیں زندگی کے کن پہلوؤں میں فروتنی ظاہر کرنے کی کوشش کرنی چاہئے؟
”واہ! خدا کی دولت اور حکمت اور علم کیا ہی عمیق ہے!“
۴، ۵. مثال سے واضح کریں کہ فروتنی پیدا کرنے کا ایک طریقہ کیا ہے۔
۴ فروتنی پیدا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اِس بات پر سوچبچار کریں کہ یہوواہ خدا ہم سے کہیں زیادہ عظیم ہے۔ دراصل ”اُس کی حکمت اِدراک [یعنی سمجھ] سے باہر ہے۔“ (یسع ۴۰:۲۸) پولس رسول نے یہوواہ خدا کی عظمت کے بارے میں لکھا: ”واہ! خدا کی دولت اور حکمت اور علم کیا ہی عمیق ہے! اُس کے فیصلے کس قدر اِدراک سے پرے اور اُس کی راہیں کیا ہی بےنشان ہیں!“ (روم ۱۱:۳۳) پولس رسول نے یہ بات کوئی ۲۰۰۰ سال پہلے لکھی تھی اور اُس وقت سے اب تک انسان کے علم میں بہت اضافہ ہو گیا ہے۔ پھر بھی پولس رسول کی بات آج بھی سچ ہے۔ چاہے ہم جتنا بھی علم حاصل کرلیں، یہوواہ خدا اور اُس کے کاموں کے بارے میں سیکھنے کا سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوگا۔ اِس حقیقت کو سمجھ لینے سے ہم میں فروتنی پیدا ہوگی۔
۵ اِس سلسلے میں لیوa کی مثال پر غور کریں۔ اُنہیں سائنس میں بڑی دلچسپی تھی۔ اُن کی خواہش تھی کہ وہ کائنات کے بارے میں زیادہ سے زیادہ سیکھیں۔ لہٰذا اُنہوں نے کالج میں اِس کے بارے میں مطالعہ کرنا شروع کر دیا۔ لیکن بعد اُنہوں نے کہا: ”مَیں سمجھ گیا کہ کائنات کا مکمل علم حاصل کرنے کے لئے صرف سائنس کا مطالعہ کرنا ہی کافی نہیں۔ اِس لئے مَیں نے سائنس کو چھوڑ کر قانون پڑھنا شروع کر دیا۔“ کچھ عرصے میں لیو ایک وکیل اور پھر جج بن گئے۔ پھر وہ اور اُن کی بیوی یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے لگے۔ اُنہوں نے سچائی کو قبول کر لیا اور بپتسمہ لے لیا۔ اِتنا زیادہ پڑھے لکھے ہونے کے باوجود لیو خود کو چھوٹا ظاہر کرنے کے قابل کیسے ہوئے؟ اُنہوں نے کہا: ”مَیں اِس حقیقت کو جان گیا کہ چاہے ہم کتنا ہی علم کیوں نہ حاصل کر لیں، یہوواہ خدا کے کاموں اور اُس کی راہوں کو پوری طرح سمجھنا انسان کے بس کی بات نہیں۔“
۶، ۷. (الف) یہوواہ خدا نے فروتنی کی لاجواب مثال کیسے قائم کی ہے؟ (ب) یہوواہ خدا کی فروتنی کی وجہ سے کوئی شخص بڑا کیسے بنتا ہے؟
۶ فروتنی پیدا کرنے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہم اِس بات کو یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا خود بھی فروتنی ظاہر کرتا ہے۔ بائبل میں لکھا ہے: ”ہم خدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں۔“ (۱-کر ۳:۹) ذرا سوچیں کہ یہوواہ خدا جس کی عظمت کی کوئی انتہا نہیں، اُس نے ہمیں یہ اعزاز بخشتا ہے کہ ہم اُس کے پاک کلام سے لوگوں کو خوشخبری سنائیں۔ اگرچہ یہوواہ خدا بیج کو بڑھاتا ہے تو بھی اُس نے ہمیں بیج بونے اور اِسے پانی دینے کی ذمہداری سونپ کر ہمیں اپنے ساتھ کام کرنے کا شرف دیا ہے۔ (۱-کر ۳:۶، ۷) یوں اُس نے فروتنی کی لاجواب مثال قائم کی ہے! واقعی یہوواہ خدا کی مثال پر غور کرنے سے ہمیں بھی خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔
۷ زبورنویس داؤد، یہوواہ خدا کی فروتنی کی بڑی قدر کرتے تھے۔ اُنہوں نے لکھا: ”تُو مجھے اپنی فتح کی سپر دیتا ہے؛ تُو مجھے بڑا بنانے کے لئے نیچے جھکتا ہے۔“ (۲-سمو ۲۲:۳۶، نیو اُردو بائبل ورشن) داؤد نے یہ تسلیم کِیا کہ اُنہیں اِتنی شانوشوکت اِس لئے ملی ہے کیونکہ یہوواہ خدا نے جھک کر اُن پر نظر کی ہے۔ (زبور ۱۱۳:۵-۷) ہمارے اندر بھی جو قابلیت، صلاحیت یا ہنر ہے، وہ ہمیں یہوواہ خدا سے ملا ہے۔ (۱-کر ۴:۷) لیکن جو شخص خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرتا ہے، وہ کس لحاظ سے بڑا ہے؟ دراصل یہوواہ خدا ایسے شخص کی بڑی قدر کرتا ہے۔ (لو ۹:۴۸) آئیں، دیکھیں کہ یہوواہ خدا ایسے شخص کی قدر کیوں کرتا ہے۔
”جو تُم میں سب سے چھوٹا ہے وہی بڑا ہے“
۸. جو شخص یہوواہ خدا کی تنظیم کا حصہ بنتا ہے، اُس کے لئے فروتنی سے کام لینا کیوں اہم ہے؟
۸ جو مسیحی فروتن ہوتے ہیں، وہ خوشی سے یہوواہ خدا کی تنظیم کے ساتھساتھ چلتے ہیں اور کلیسیا کے اِنتظامات کی حمایت کرتے ہیں۔ اِس سلسلے میں پیٹرا کی مثال پر غور کریں۔ اُنہوں نے یہوواہ کے گواہوں کے گھرانے میں پرورش پائی۔ وہ ہر کام میں اپنی منمانی کرنا چاہتی تھیں اِس لئے اُنہوں نے کلیسیا کو چھوڑ دیا۔ کئی سال بعد وہ کلیسیا میں لوٹ آئیں۔ اب وہ خوشی سے یہوواہ خدا کی تنظیم کے ساتھ چل رہی ہیں اور کلیسیا کے اِنتظامات کی پوری حمایت کرتی ہیں۔ اُن میں یہ تبدیلی کیسے آئی؟ اُنہوں نے بتایا: ”مَیں یہوواہ خدا کی تنظیم میں اب اِس لئے خوش ہوں کیونکہ مَیں نے اپنے اندر حلیمی اور فروتنی پیدا کی ہے۔“
۹. ایک فروتن شخص روحانی خوراک کے لئے کیسا نظریہ رکھتا ہے؟ اور یہوواہ خدا کی نظر میں اُس کی اہمیت کیوں بڑھ جاتی ہے؟
۹ جو شخص فروتن ہوتا ہے، وہ دل سے خدا کی نعمتوں کی قدر کرتا ہے۔ اِن نعمتوں میں سے ایک نعمت یہوواہ خدا کی طرف سے ملنے والی روحانی خوراک ہے۔ ایسا شخص بڑی لگن سے بائبل کا مطالعہ کرتا ہے اور مینارِنگہبانی اور جاگو! کو شوق سے پڑھتا ہے۔ ایک فروتن شخص کو جب کوئی نئی کتاب یا رسالہ ملتا ہے تو وہ اُسے اپنی لائبریری میں رکھنے سے پہلے پڑھتا ہے۔ جب ہم بائبل پر مبنی کتابوں اور رسالوں کا باقاعدگی سے مطالعہ کرتے ہیں تو خدا کے ساتھ ہماری دوستی اَور مضبوط ہو جاتی ہے اور وہ ہمیں اپنی خدمت کے لئے زیادہ سے زیادہ استعمال کرتا ہے۔—عبر ۵:۱۳، ۱۴۔
۱۰. ہم کلیسیا میں فروتنی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
۱۰ جو شخص خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرتا ہے، وہ ایک اَور لحاظ سے بھی ”بڑا“ ہے۔ ہر کلیسیا میں لائق بھائیوں کو روحُالقدس کی رہنمائی میں بزرگ مقرر کِیا جاتا ہے۔ بزرگ کلیسیا میں اجلاس منعقد کرتے اور مُنادی کے کام کا بندوبست کرتے ہیں۔ وہ بہنبھائیوں کی حوصلہافزائی کرنے کے لئے اُن سے ملنے جاتے ہیں۔ جب ہم فروتنی سے بزرگوں کے اِنتظامات کی حمایت کرتے ہیں تو کلیسیا میں خوشی، امن اور اتحاد کی روح فروغ پاتی ہے۔ (عبرانیوں ۱۳:۷، ۱۷ کو پڑھیں۔) اگر آپ بزرگ یا خادم ہیں تو کیا آپ عاجزی سے یہوواہ خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اُس نے آپ کو یہ اعزاز بخشا ہے؟
۱۱، ۱۲. ہم کونسا رُجحان اپنانے سے خدا کی تنظیم کے لئے زیادہ فائدہمند ثابت ہو سکتے ہیں اور کیوں؟
۱۱ جو شخص خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرتا ہے، وہ خدا کی تنظیم کے لئے بہت فائدہمند ہوتا ہے۔ اِس لحاظ سے وہ ”بڑا“ ہے۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو چھوٹا بننے کی نصیحت اِس لئے کی تھی کیونکہ اُن میں سے کچھ شاگرد اپنے زمانے کی سوچ سے متاثر ہو گئے تھے۔ لوقا ۹:۴۶ میں لکھا ہے کہ ”اُن میں یہ بحث شروع ہوئی کہ ہم میں سے بڑا کون ہے؟“ کیا ہمارے اندر بھی یہ سوچ پیدا ہو سکتی ہے کہ ہم کلیسیا کے بہنبھائیوں سے یا دوسروں سے بہتر ہیں؟ آجکل ہم جن لوگوں کے بیچ رہتے ہیں، اُن میں سے زیادہتر مغرور اور خودغرض ہیں۔ ہمیں ایسے لوگوں کی سوچ اور رویہ اپنانے سے بچنا چاہئے۔ جب ہم فروتنی ظاہر کریں گے اور یہوواہ خدا کی مرضی کو سب سے زیادہ اہمیت دیں گے تو ہمارے بہنبھائی ہماری صحبت سے تازگی پائیں گے۔
۱۲ خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرنے کے سلسلے میں یسوع مسیح کی نصیحت پر غور کرنے سے ہمیں ترغیب ملتی ہے کہ ہم اپنی زندگی میں فروتنی سے کام لیں۔ آئیں، دیکھیں کہ ہم اپنی زندگی کے تین اہم پہلوؤں میں خود کو دوسروں سے چھوٹا کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔
زندگی کے ہر پہلو میں خود کو چھوٹا ظاہر کریں
۱۳، ۱۴. شوہر اور بیوی خود کو ایک دوسرے سے چھوٹا کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ اور اِس کا اُن کے ازدواجی بندھن پر کیا اثر ہوگا؟
۱۳ ازدواجی زندگی میں: آجکل بہت سے لوگ اپنا حق حاصل کرنے کے لئے دوسروں کا حق مارنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ لیکن ایک فروتن شخص ایسا نہیں ہوتا۔ وہ پولس رسول کی اِس ہدایت پر عمل کرتا ہے: ”ہم اُن باتوں کے طالب رہیں جن سے میلملاپ اور باہمی ترقی ہو۔“ (روم ۱۴:۱۹) ایک فروتن شخص سب کے ساتھ صلح اور امن سے رہنے کی کوشش کرتا ہے، خاص طور پر اپنے جیونساتھی کے ساتھ۔
۱۴ مثال کے طور پر جب سیروتفریح کی بات آتی ہے تو شوہر اور بیوی کی پسند الگالگ ہو سکتی ہے۔ شاید شوہر کو فارغ وقت کے دوران گھر پر رہنا اور کوئی کتاب پڑھنا پسند ہے۔ لیکن بیوی کو اچھا لگتا ہے کہ وہ باہر کھانا کھانے جائیں یا دوستوں سے ملنے جائیں۔ اگر شوہر فروتن ہے اور صرف اپنی پسند کا ہی نہیں بلکہ اپنی بیوی کی پسند کا بھی خیال رکھتا ہے تو بیوی اُس کا اَور زیادہ احترام کرے گی۔ اور اگر بیوی ہمیشہ اپنی بات منوانے کی بجائے اپنے شوہر کی پسند کا خیال رکھے گی تو اُس کا شوہر اُس سے اَور بھی محبت کرے گا۔ جب دونوں میاںبیوی خود کو ایک دوسرے سے چھوٹا ظاہر کریں گے تو اُن کا ازدواجی بندھن مضبوط ہوگا۔—فلپیوں ۲:۱-۴ کو پڑھیں۔
۱۵، ۱۶. میکاہ ۷:۷ میں کیا نصیحت کی گئی ہے؟ اور ہم کلیسیا میں اِس نصیحت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
۱۵ کلیسیا میں: دُنیا میں بہت سے لوگ اپنی خواہشات کو فوراً پورا کرنا چاہتے ہیں۔ وہ صبر سے کام نہیں لیتے اور انتظار کرنا پسند نہیں کرتے۔ جب ہم اپنے اندر فروتنی پیدا کرتے ہیں تو ہمارے لئے یہوواہ خدا کا انتظار کرنا اَور آسان ہو جاتا ہے۔ (میکاہ ۷:۷ کو پڑھیں۔) خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرنے اور یہوواہ خدا کا انتظار کرنے سے ہمیں خوشی، اطمینان اور تحفظ حاصل ہوگا۔ لہٰذا ہمیں میکاہ نبی کی طرح صبر سے کام لینا چاہئے اور یہوواہ خدا کے منتظر رہنا چاہئے۔
۱۶ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کو بھی خوشی اور اطمینان حاصل ہوگا۔ (زبور ۴۲:۵) شاید آپ ”اچھے کام کی خواہش“ رکھتے ہیں اور اِس لئے ”نگہبان کا عہدہ“ حاصل کرنے کے لائق بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ (۱-تیم ۳:۱-۷) بِلاشُبہ آپ کو روحُالقدس کی مدد سے اپنے اندر ایسی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں جو ایک نگہبان میں ہوتی ہیں۔ لیکن ایسا کرنے کے باوجود اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو بزرگ بنانے میں کچھ زیادہ ہی دیر ہو رہی ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہئے؟ جو شخص خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرتا ہے، وہ ایسی صورت میں صبر سے انتظار کرے گا اور جو بھی ذمہداری اُسے دی گئی ہے، اُسے خوشی سے پورا کرتا رہے گا۔
۱۷، ۱۸. (الف) جب ہم دوسروں سے معافی مانگتے ہیں اور دوسروں کو معاف کرتے ہیں تو کیا فائدہ ہوتا ہے؟ (ب) امثال ۶:۱-۵ میں کیا نصیحت کی گئی ہے؟
۱۷ دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات میں: بہت سے لوگوں کو کسی سے معافی مانگنا مشکل لگتا ہے۔ لیکن خدا کے بندے فروتنی سے اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہیں اور معافی مانگتے ہیں۔ وہ دوسروں کو بھی خوشی سے معاف کرتے ہیں۔ غرور سے جھگڑا اور فساد پیدا ہوتا ہے جبکہ دوسروں کو معاف کرنے سے اتحاد اور صلح کو فروغ ملتا ہے۔
۱۸ جب ہم کوئی معاہدہ کرتے ہیں مگر اُسے پورا نہیں کر پاتے تو ہمیں معافی مانگ کر ’خاکساری‘ ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔ شاید کچھ ایسے حالات پیدا ہو گئے تھے جو ہمارے بس سے باہر تھے اور اِس لئے ہم اپنا معاہدہ پورا نہیں کر پائے۔ ساری کی ساری غلطی شاید ہماری نہیں تھی پھر بھی ہم غور کر سکتے ہیں کہ اِس معاملے میں ہم نے کہاں غلطی کی اور پھر اُسے مان لیں۔—امثال ۶:۱-۵ کو پڑھیں۔
۱۹. خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرنے کے سلسلے میں پاک کلام میں جو نصیحت کی گئی ہے، ہمیں اُس کے لئے شکر گزار کیوں ہونا چاہئے؟
۱۹ ہم شکر گزار ہیں کہ ہمیں پاک کلام سے یہ فائدہمند نصیحت ملی کہ ہم خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کریں۔ بعض اوقات فروتنی سے کام لینا بہت مشکل ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہم یاد رکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہم سے کہیں زیادہ عظیم ہے اور وہ خود بھی فروتنی ظاہر کرتا ہے تو پھر ہمیں ترغیب ملتی ہے کہ ہم بھی فروتنی ظاہر کریں۔ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو یہوواہ خدا کی نظر میں ہماری قدر بڑھ جاتی ہے۔ اِس لئے آئیں، ہم خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کرنے کی پوری کوشش کرتے رہیں۔
[فٹنوٹ]
a نام بدل دئے گئے ہیں۔
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
یہوواہ خدا نے ہمیں خوشخبری سنانے کا کام سونپ کر عزت بخشی ہے۔
[صفحہ ۲۳ پر تصویریں]
آپ کن موقعوں پر خود کو دوسروں سے چھوٹا ظاہر کر سکتے ہیں؟