خدا کے کتنے نام ہیں؟
پاک کلام کا جواب
خدا کا صرف ایک ذاتی نام ہے۔ خدا کے نام کو عبرانی میں יהוה لکھا جاتا ہے۔ اُردو میں اِس کو عموماً ”یہوواہ“ لکھا جاتا ہے۔a خدا نے اپنے ایک نبی یسعیاہ کے ذریعے کہا: ”یہوؔواہ مَیں ہوں۔ یہی میرا نام ہے۔“ (یسعیاہ 42:8) بائبل کے قدیم نسخوں میں یہ نام تقریباً 7000 مرتبہ آیا ہے۔ یہ نام بائبل میں خدا کے لیے اِستعمال ہونے والے کسی بھی لقب یا کسی بھی دوسرے نام کی نسبت زیادہ مرتبہ آیا ہے۔b
کیا یہوواہ کے علاوہ خدا کے اَور بھی نام ہیں؟
جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے، بائبل کے مطابق خدا کا صرف ایک ہی ذاتی نام ہے۔ لیکن اِس میں خدا کے لیے بہت سے القاب اور جملے بھی اِستعمال کیے گئے ہیں جن سے اُس کی ذات کے فرق فرق پہلو نمایاں ہوتے ہیں۔ ذرا کچھ مثالوں پر غور کریں۔
لقب |
حوالہ |
مطلب |
---|---|---|
ابدیت کا بادشاہ |
وہ ہمیشہ سے ہی کائنات کا حاکمِاعلیٰ رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ |
|
الفا اور اومیگا |
الفا اور اومیگا کا مطلب ہے: ”پہلا اور آخری“ یا ”آغاز اور اِختتام۔“ اِس سے مُراد ہے کہ نہ تو یہوواہ سے پہلے کوئی قادرِمطلق خدا تھا اور نہ ہی اُس کے بعد کوئی ہوگا۔ (یسعیاہ 43:10) الفا یونانی حروفِتہجی کا پہلا حرف ہے جبکہ اومیگا آخری حرف ہے۔ |
|
باپ |
وہ زندگی بخشنے والا ہے۔ |
|
چٹان |
وہ ایک محفوظ پناہگاہ اور نجات کا سرچشمہ ہے۔ |
|
چرواہا |
وہ اپنے بندوں کا خیال رکھتا ہے۔ |
|
خالق |
اُس نے سب چیزیں بنائی ہیں۔—مکاشفہ 4:11۔ |
|
خدا |
ایسی ہستی جس کی عبادت کی جانی چاہیے اور جو طاقت کا مالک ہے۔ لفظ ”خدا“ کے لیے عبرانی میں لفظ ”اِلوہیم“ اِستعمال ہوا ہے جو کہ صیغۂجمع میں ہے۔ یہ لفظ اِس لیے صیغۂجمع میں ہے کیونکہ یہ یہوواہ کی عزت، عظمت اور شان کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ |
|
خدا تعالیٰ |
وہ سب سے بلندوبالا ہستی ہے۔ |
|
خداوند |
اِس کا مطلب ”مالک“ یا ”آقا“ ہے۔ عبرانی زبان میں خداوند کے لیے لفظ ”ادون“ اور ”ادونیم“ اِستعمال ہوئے ہیں۔ |
|
خداؤں کا خدا |
یشوع 22:22 |
وہ عظیمترین خدا ہے۔ وہ اُن بےکار اور بےجان معبودوں کی طرح نہیں ہے جن کی کچھ لوگ عبادت کرتے ہیں۔—یسعیاہ 2:8۔ |
خوشدل خدا |
وہ خوش رہتا ہے۔—زبور 104:31۔ |
|
دُعا کا سننے والا |
وہ ایمان سے کی جانے والی ہر دُعا کو سنتا ہے۔ |
|
ربُالافواج |
وہ فرشتوں کی ایک بہت بڑی فوج کا کمانڈر ہے۔ |
|
غیور |
خروج 34:14 |
وہ ہرگز یہ برداشت نہیں کرتا کہ اُس کے علاوہ کسی اَور کی عبادت کی جائے۔ اِس اِصطلاح کا ترجمہ یوں بھی کِیا گیا ہے کہ ”وہ توقع کرتا ہے کہ صرف اور صرف اُس کی بندگی کی جائے۔“—ترجمہ نئی دُنیا۔ |
فدیہ دینے والا |
فدیہ وہ قیمت ہوتی ہے جو کسی شخص کو رِہا کروانے، کسی چیز کو واپس پانے یا کسی نقصان کی بھرپائی کرنے کے لیے ادا کی جاتی ہے۔ خدا نے یسوع مسیح کا فدیہ دے کر اِنسانوں کو گُناہ اور موت کی قید سے رِہائی دِلائی ہے۔—یوحنا 3:16۔ |
|
قادرِمطلق |
وہ لامحدود قدرت کا مالک ہے۔ قادرِمطلق کے لیے عبرانی لفظ ”ایل شیدائی“ پاک کلام میں سات مرتبہ آیا ہے اور اُردو میں اِس کا ترجمہ ”خدائےقادر،“ ”خدائےقادرِمطلق“ اور ”قادرِمطلق خدا“ کِیا گیا ہے۔ |
|
قدوس |
وہ ہر لحاظ سے پاک ہے اور پاکیزگی میں اُس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ |
|
قدیمالایّام |
دانیایل 7:9، 13، 22 |
اُس کا کوئی آغاز نہیں تھا۔ وہ ہمیشہ سے ہے اور کسی بھی چیز کے وجود میں آنے سے پہلے موجود تھا۔—زبور 90:2۔ |
کائنات کا مالک |
وہ حاکمِاعلیٰ ہے۔ اِصطلاح ”کائنات کا مالک“ کے لیے عبرانی زبان میں لفظ ”ادونائی“ اِستعمال ہوا ہے۔ |
|
کمہار |
جس طرح ایک کمہار کو مٹی پر پورا اِختیار ہوتا ہے اُسی طرح یہوواہ اِنسانوں اور قوموں پر پورا اِختیار رکھتا ہے۔—رومیوں 9:20، 21۔ |
|
مُعلم |
وہ ہمیں فائدہمند تعلیم دیتا ہے اور ہماری رہنمائی کرتا ہے۔—یسعیاہ 48:17، 18۔ |
|
مَیں جو ہوں سو مَیں ہوں |
خروج 3:14 |
اِس اِصطلاح کا صرف یہ مطلب نہیں کہ خدا موجود ہے۔ اِس کے لیے عبرانی میں جو اِصطلاح اِستعمال ہوئی ہے، اُس کا مطلب ہے کہ یہوواہ اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے جو بھی ضروری ہو، بنتا ہے۔ اِس اِصطلاح کا ترجمہ یوں بھی کِیا گیا ہے: ”مَیں جو بننا چاہتا ہوں، وہ بنوں گا۔“ (ترجمہ نئی دُنیا) اِس وضاحت کی مدد سے ہم خدا کے نام یہوواہ کا مطلب سمجھ پاتے ہیں۔ |
نجاتدہندہ |
وہ اپنے بندوں کو خطروں اور تباہی سے بچاتا ہے۔ |
عبرانی صحیفوں میں جگہوں کے نام
بائبل میں کچھ جگہوں کے ناموں میں خدا کا ذاتی نام اِستعمال ہوا ہے۔ لیکن یہ نام خدا کے ذاتی نام کی جگہ نہیں لیتے۔
جگہ کا نام |
حوالہ |
مطلب |
---|---|---|
یہوواہسلوم |
قضاۃ 6:23، 24 |
اِس کا مطلب ہے: ”یہوواہ سلامتی ہے۔“ |
یہوواہنسی |
خروج 17:15 |
اِس کا مطلب ہے: ”یہوواہ میرا پرچم ہے۔“ (نیو اُردو بائبل ورشن) خدا کے بندے تحفظ اور مدد حاصل کرنے کے لیے اُس کے پاس جمع ہو سکتے ہیں۔—خروج 17:13-16۔ |
یہوواہیری |
اِس کا مطلب ہے: ”یہوواہ مہیا کرے گا۔“ |
ہمیں کیوں خدا کا نام جاننا اور اِسے اِستعمال کرنا چاہیے؟
خدا چاہتا ہے کہ لوگ اُس کے ذاتی نام یہوواہ کو جانیں۔ اِس لیے اُس نے پاک کلام میں اپنا نام ہزاروں مرتبہ لکھوایا ہے۔—ملاکی 1:11۔
یسوع مسیح نے بار بار خدا کے نام کی اہمیت پر زور دیا۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے یہوواہ سے دُعا کرتے ہوئے کہا: ”تیرا نام پاک مانا جائے۔“—متی 6:9؛ یوحنا 17:6۔
اگر ہم یہوواہ سے دوستی کرنا چاہتے ہیں تو اِس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے ہم اُس کا نام جانیں اور اِسے اِستعمال کریں۔ (زبور 9:10؛ ملاکی 3:16) جو لوگ ایسا کرتے ہیں، وہ یہوواہ کے اِس وعدے سے فائدہ حاصل کرتے ہیں: ”چونکہ اُس نے مجھ سے دل لگایا ہے اِس لئے میں اُسے چھڑاؤں گا۔ میں اُسے سرفراز کروں گا کیونکہ اُس نے میرا نام پہچانا ہے۔“—زبور 91:14۔
پاک کلام میں لکھا ہے: ”بہت سی چیزوں کو خدا سمجھا جاتا ہے، چاہے وہ آسمان پر ہوں یا زمین پر۔ اور واقعی بہت سے خدا اور مالک ہیں بھی۔“ (1-کُرنتھیوں 8:5، 6) لیکن ساتھ ہی ساتھ پاک کلام میں بالکل واضح کِیا گیا ہے کہ صرف ایک ہی سچا خدا ہے جس کا نام یہوواہ ہے۔—زبور 83:18۔
a عبرانی زبان کے کچھ عالموں کے مطابق خدا کے نام کا تلفظ ”یہوِہ“ کِیا جانا چاہیے۔
b خدا کے نام کا مخفف ”یاہ“ ہے۔ یہ مخفف لفظ ”ہللویاہ“ میں اِستعمال ہوا ہے جس کا مطلب ہے: ”یاہ کی بڑائی ہو!“—مکاشفہ 19:1۔