چودھواں باب
یہوواہ خدا اپنی تنظیم کی راہنمائی کیسے کرتا ہے؟
۱. بائبل میں خدا کی تنظیم کے بارے میں کیا بتایا جاتا ہے اور یہ معلومات ہمارے لئے اتنی اہم کیوں ہے؟
یہوواہ خدا آسمان اور زمین پر اپنے خادموں کو منتظم کرتا ہے۔ بائبل میں ہمیں اُس کی آسمانی تنظیم کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ (حزقیایل ۱:۱، ۴-۱۴؛ دانیایل ۷:۹، ۱۰، ۱۳، ۱۴) یہ سچ ہے کہ ہم خدا کی آسمانی تنظیم کو دیکھ نہیں سکتے لیکن اس کا ہم پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ (۲-سلاطین ۶:۱۵-۱۷) زمین پر بھی یہوواہ خدا کی ایک تنظیم ہے۔ بائبل میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ یہ تنظیم کن لوگوں پر مشتمل ہے اور یہوواہ خدا اس کی راہنمائی کیسے کرتا ہے۔
زمین پر خدا کی تنظیم کی پہچان
۲. خدا نے کس نئی کلیسیا کے ساتھ عہد باندھا؟
۲ اسرائیل کی قوم ۱،۵۴۵ سال تک خدا کی کلیسیا کے طور پر پہچانی گئی۔ (اعمال ۷:۳۸) لیکن بنی اسرائیل خدا کے حکموں کے مطابق نہ چلے یہاں تک کہ اُنہوں نے خدا کے بیٹے کو بھی رد کر دیا۔ اس کے نتیجہ میں یہوواہ خدا نے اسرائیلوں کو ترک کر دیا۔ یسوع مسیح نے یہودیوں کو بتایا: ”دیکھو تمہارا گھر تمہارے لئے ویران چھوڑا جاتا ہے۔“ (متی ۲۳:۳۸) پھر خدا نے ایک نئی کلیسیا کا بندوبست کِیا جس کے ساتھ اُس نے عہد باندھا۔ اس کلیسیا کے ۱،۴۴،۰۰۰ رکن ہونے تھے اور اُن کو خدا کے بیٹے کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کرنی تھی۔—مکاشفہ ۱۴:۱-۴۔
۳. یہوواہ خدا نے عیدِپنتِکُست کے موقعے پر کیسے ظاہر کِیا کہ وہ ایک نئی کلیسیا کو استعمال کرنے لگا ہے؟
۳ سن ۳۳ عیسوی کی عیدِپنتِکُست پر اس نئی کلیسیا کے پہلے اراکین پر رُوحاُلقدس نازل ہوئی اور وہ خدا کے ممسوح بن گئے۔ ہم اس واقعے کے بارے میں یوں پڑھتے ہیں: ”جب عیدِپنتِکُست کا دن آیا تو وہ سب ایک جگہ جمع تھے کہ یکایک آسمان سے ایسی آواز آئی جیسے زور کی آندھی کا سناٹا ہوتا ہے اور اُس سے سارا گھر جہاں وہ بیٹھے تھے گونج گیا۔ اور اُنہیں آگ کے شعلہ کی سی پھٹتی ہوئی زبانیں دکھائی دیں اور اُن میں سے ہر ایک پر آ ٹھہریں۔ اور وہ سب روحُالقدس سے بھر گئے۔“ (اعمال ۲:۱-۴) خدا نے اپنی رُوحاُلقدس نازل کرنے سے ظاہر کِیا کہ وہ آئندہ اپنی مرضی بجا لانے کے لئے ممسوح مسیحیوں کے اس گروہ کو استعمال کرے گا۔
۴. زمین پر خدا کی تنظیم کن دو گروہوں پر مشتمل ہے؟
۴ آج ۱،۴۴،۰۰۰ ممسوح مسیحیوں کے اِس گروہ کے صرف چند اراکین زمین پر باقی ہیں۔ لیکن جیسے کہ بائبل میں پیشینگوئی کی گئی تھی اب ’اَور بھی بھیڑوں‘ کی ایک ”بڑی بِھیڑ“ جمع کی جا رہی ہے۔ چرواہا ہونے کے ناتے یسوع مسیح نے ان دونوں گروہوں کو اکٹھا کِیا ہے تاکہ وہ ایک ہی گلّے کے طور پر خدمت انجام دیں۔ (مکاشفہ ۷:۹؛ یوحنا ۱۰:۱۱، ۱۶) زمین پر خدا کی تنظیم اس گلّے پر مشتمل ہے۔
خدا کس طرح ہماری راہنمائی کرتا ہے؟
۵. کلیسیا کی راہنمائی کون کرتا ہے اور کیسے؟
۵ بائبل میں ”زندہ خدا کی کلیسیا“ کا ذکر ہے۔ اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ خدا ہی کلیسیا کی راہنمائی کرتا ہے۔ اس کلیسیا کا حاکم یہوواہ خدا ہی ہے۔ اُس نے یسوع مسیح کو کلیسیا کے سردار کے طور پر مقرر کِیا ہے۔ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی راہنمائی اپنے کلام اور اپنے بیٹے یسوع مسیح کے ذریعے کرتا ہے۔—۱-تیمتھیس ۳:۱۴، ۱۵؛ افسیوں ۱:۲۲، ۲۳؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷۔
۶. (ا) پہلی صدی میں یہ بات کیسے واضح ہو گئی کہ خدا کلیسیا کی راہنمائی کرتا ہے؟ (ب) ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح آج بھی کلیسیا کا سردار ہے؟
۶ عیدِپنتِکُست کے موقعے پر یہ بات واضح ہو گئی کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کی راہنمائی کرتا ہے۔ (اعمال ۲:۱۴-۱۸، ۳۲، ۳۳) کئی دوسرے موقعوں پر بھی صاف ظاہر ہو گیا کہ خدا کلیسیا کی راہنمائی کرتا ہے۔ مثال کے طور پر جب ایک فرشتے کی مدد سے بادشاہت کی خوشخبری افریقہ تک پہنچی، جب ساؤل آسمان سے یسوع مسیح کی آواز سننے کے بعد مسیحی بن گیا اور جب پطرس رسول کو غیریہودیوں میں تبلیغ کرنے کے لئے بھیجا گیا۔ (اعمال ۸:۲۶، ۲۷؛ ۹:۳-۷؛ ۱۰:۹-۱۶، ۱۹-۲۲) یہ سچ ہے کہ آج فرشتے ہم سے بات نہیں کرتے اور آسمان سے یسوع مسیح کی آواز سنائی نہیں دیتی۔ لیکن یسوع نے وعدہ کِیا تھا: ”دیکھو مَیں دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔“ (متی ۲۸:۲۰؛ ۱-کرنتھیوں ۱۳:۸) یہوواہ کے گواہ جانتے ہیں کہ یسوع مسیح ہی اُن کی راہنمائی کر رہا ہے ورنہ اُن کے لئے مخالفت کا سامنا کرتے ہوئے بادشاہت کی منادی کرنا ممکن نہ ہوتا۔
۷. (ا) ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کون ہے اور ہم یہ نتیجہ کیوں اخذ کر سکتے ہیں؟ (ب) اس ”نوکر“ کو کون سی ذمہداریاں سونپی گئی ہیں؟
۷ اپنی موت سے پہلے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو ایک ایسے ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کے بارے میں بتایا جسے وہ خاص ذمہداریاں سونپے گا۔ یسوع نے اُنہیں آگے بتایا کہ یہ ”نوکر“ اُس وقت موجود ہوگا جب وہ آسمان پر چلا جائے گا اور صدیوں بعد بھی جب یسوع بادشاہ کے طور پر حکمرانی شروع کر دے گا تو یہ ”نوکر“ محنت کر رہا ہوگا۔ یسوع کی اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک ہی شخص کے بارے میں بات نہیں کر رہا تھا بلکہ وہ اُس کلیسیا کے بارے میں بات کر رہا تھا جو ممسوح مسیحیوں پر مشتمل ہے۔ یسوع نے اپنا خون بہا کر اس کلیسیا کو مول لیا تھا اس لئے اُس نے اُسے ”نوکر“ کا لقب دیا۔ یسوع نے اس کلیسیا کو شاگرد بنانے کا حکم دیا۔ اس کے علاوہ اُس نے اسے شاگردوں کو ’وقت پر کھانا دینے‘ یعنی پاک صحائف کی تعلیم دینے کی ذمہداری بھی سونپی۔—متی ۲۴:۴۵-۴۷؛ ۲۸:۱۹؛ یسعیاہ ۴۳:۱۰؛ لوقا ۱۲:۴۲؛ ۱-پطرس ۴:۱۰۔
۸. (ا) نوکر جماعت کو کون سی ذمہداریاں سونپی گئی ہیں؟ (ب) نوکر جماعت کے ذریعے یہوواہ خدا جو ہدایت دیتا ہے اُس پر عمل کرنا اتنا ضروری کیوں ہے؟
۸ جب یسوع نے سن ۱۹۱۴ میں آسمان پر حکمرانی کرنا شروع کی تو اُس نے دیکھا کہ نوکر جماعت وفاداری سے اُس کے حکموں پر عمل کر رہی ہے۔ اس لئے ۱۹۱۹ میں یسوع نے اس کو مزید ذمہداریاں سونپیں۔ اُس وقت سے لے کر آج تک پوری دُنیا میں بادشاہت کی منادی کی جا رہی ہے اور اس کے نتیجے میں ایک بڑی بِھیڑ جمع کی جا رہی ہے۔ یہ بڑی بِھیڑ خدا کی عبادت کر رہی ہے اور بڑی مصیبت کے دوران محفوظ رہے گی۔ (متی ۲۴:۱۴، ۲۱، ۲۲؛ مکاشفہ ۷:۹، ۱۰) نوکر جماعت ہی اس بڑی بِھیڑ کو روحانی خوراک فراہم کرتی ہے۔ اور اس جماعت کے ذریعے ہی یہوواہ خدا ہمیں ہدایت فراہم کرتا ہے۔ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہمیں ان ہدایات پر عمل کرنا ہوگا۔
۹، ۱۰. (ا) پہلی صدی میں کلیسیا میں مسئلوں کو حل کرنے اور تبلیغی کام کو فروغ دینے کا کونسا انتظام تھا؟ (ب) ہمارے زمانے میں یہوواہ کے گواہوں کی سربراہی کس کے سپرد ہے؟
۹ کبھیکبھار کلیسیا کو چلانے کے طریقوں یا پھر عقیدوں کے سلسلے میں سوال اُٹھتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں کیا کِیا جا سکتا ہے؟ اعمال کی کتاب کے پندرھویں باب میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ پہلی صدی میں ایسے مسیحیوں کے سلسلے میں ایک مسئلہ کھڑا ہوا جن کا تعلق یہودی قوم سے نہیں تھا۔ اس مسئلے کو یروشلیم میں رسولوں اور بزرگوں کے سامنے پیش کِیا گیا۔ رسولوں اور بزرگوں کا یہ گروہ اُس زمانے کے مسیحیوں کی سربراہی کر رہا تھا۔ حالانکہ ان اشخاص سے بھی غلطیاں ہو جاتی تھیں لیکن یہوواہ خدا اُن کے ذریعے اپنا کام انجام دے رہا تھا۔ اُنہوں نے مسیحیوں کے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے پاک صحائف پر غوروخوض کِیا اور اس بات کو بھی مدِنظر رکھا کہ خدا کی روح غیریہودیوں پر بھی نازل ہو چکی تھی۔ اُنہوں نے ان سب باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے فیصلہ کِیا اور خدا نے اُنہیں برکت دی۔ (اعمال ۱۵:۱-۲۹؛ ۱۶:۴، ۵) رسولوں اور بزرگوں کا یہ گروہ دوسرے مسیحیوں کو مقرر کرکے اُنہیں بادشاہت کی منادی کرنے کے لئے مختلف علاقوں میں بھی بھیجتا تھا۔
۱۰ ہمارے زمانے میں یہوواہ کے گواہوں کی سربراہی ممسوح مسیحیوں کے ایک ایسے گروہ کے سپرد ہے جسے گورننگ باڈی کہا جاتا ہے۔ اس گروہ کے اراکین مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اُن کا مقام نیویارک میں ہے۔ یسوع مسیح کی نگرانی میں گورننگ باڈی سچے خدا کی عبادت کو فروغ دیتی ہے۔ وہ دُنیابھر میں یہوواہ کے گواہوں کی ہزاروں کلیسیاؤں میں تبلیغی کام کا انتظام کرتی ہے۔ گورننگ باڈی کے اراکین پولس رسول کے ان الفاظ سے اتفاق کرتے ہیں: ”یہ نہیں کہ ہم ایمان کے بارے میں تُم پر حکومت جتاتے ہیں بلکہ خوشی میں تمہارے مددگار ہیں کیونکہ تُم ایمان ہی سے قائم رہتے ہو۔“—۲-کرنتھیوں ۱:۲۴۔
۱۱. (ا) بزرگوں اور خادموں کو کیسے مقرر کِیا جاتا ہے؟ (ب) ہمیں بزرگوں اور خادموں سے تعاون کیوں کرنا چاہئے؟
۱۱ گورننگ باڈی دُنیابھر میں پُختہ مسیحیوں کو مقرر کرتی ہے اور اُنہیں کلیسیاؤں میں بزرگوں اور خادموں کو مقرر کرنے کا اختیار دیتی ہے۔ یہ مسیحی اُن معیاروں کے مطابق بزرگوں اور خادموں کو مقرر کرتے ہیں جو بائبل میں بتائے گئے ہیں۔ ان معیاروں پر پورا اُترنا اتنا مشکل نہیں ہے۔ لہٰذا خطاکار ہونے کے باوجود بھی مسیحی بھائی ان پر پورا اُتر سکتے ہیں۔ بزرگوں اور خادموں کو مقرر کرنے والے بھائیوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ خدا ہی نے اُنہیں یہ بھاری ذمہداری سونپی ہے۔ (۱-تیمتھیس ۳:۱-۱۰، ۱۲، ۱۳؛ ططس ۱:۵-۹) اس لئے وہ بزرگوں اور خادموں کو مقرر کرنے سے پہلے خدا سے دُعا مانگتے ہیں اور اُس کے کلام سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ (اعمال ۶:۲-۴، ۶؛ ۱۴:۲۳) ہمیں بزرگوں کو یہوواہ خدا کی طرف سے ”انعام“ خیال کرنا چاہئے۔ اس انعام کے لئے ہمیں شکرگزار ہونا چاہئے کیونکہ بزرگ ہمیں ’ایمان میں ایک‘ ہونے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔—افسیوں ۴:۸، ۱۱-۱۶۔
۱۲. یہوواہ خدا کی تنظیم میں عورتیں کن اہم کاموں کو انجام دیتی ہیں؟
۱۲ بائبل کی ہدایت کے مطابق مرد ہی کلیسیا کی نگرانی کرتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عورتوں کا درجہ کم ہے۔ عورتیں بادشاہت کی منادی کرنے میں پیش پیش رہتی ہیں اور کئی عورتوں کو تو خدا کی آسمانی بادشاہت میں حکمرانی کرنے کا شرف بھی حاصل ہے۔ (زبور ۶۸:۱۱) اس کے علاوہ اپنے خاندان کی دیکھبھال کرنے سے عورتیں کلیسیا کا نام روشن کرتی ہیں۔ (ططس ۲:۳-۵) لیکن کلیسیا کو تعلیم دینے کا کام صرف وہ مسیحی بھائی کرتے ہیں جو اس کام کے لئے مقرر کئے گئے ہیں۔—۱-تیمتھیس ۲:۱۲، ۱۳۔
۱۳. (ا) پاک صحائف کے مطابق بزرگوں کو اپنے عہدے کے بارے میں کیسا خیال کرنا چاہئے؟ (ب) ہم سب کو کون سا شرف حاصل ہے؟
۱۳ دُنیا میں اگر ایک شخص اُونچا عہدہ رکھتا ہے تو اُسے بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ لیکن خدا کی تنظیم میں اس اصول پر عمل کِیا جاتا ہے: ”جو تُم میں سب سے چھوٹا ہے وہی بڑا ہے۔“ (لوقا ۹:۴۶-۴۸؛ ۲۲:۲۴-۲۶) پاک صحائف میں بزرگوں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ اُنہیں کلیسیا کے افراد پر حکومت نہیں جتانی چاہئے بلکہ اُن کے لئے اچھی مثال قائم کرنی چاہئے۔ (۱-پطرس ۵:۲، ۳) یاد رکھیں کہ یہوواہ کے تمام گواہوں کو یہ شرف حاصل ہے کہ وہ یہوواہ خدا کے نمائندوں کے طور پر اُس کے نام اور اُس کی بادشاہت کی منادی کریں۔
۱۴. بائبل کے حوالوں کی مدد سے ان سوالوں کے جواب دیں جو پیراگراف کے بعد دئے گئے ہیں۔
۱۴ ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے: یہوواہ جس طرح سے اپنی تنظیم کی راہنمائی کرتا ہے کیا مَیں واقعی اس کا شکرگزار ہوں؟ کیا یہ بات میری سوچ، میری بولچال اور میرے اعمال سے ظاہر ہوتی ہے؟ نیچے دئے گئے نکتوں پر غور کرنے سے آپ ان دو سوالوں کے جواب دے سکیں گے۔
اگر مَیں واقعی یسوع مسیح کو کلیسیا کا سردار مانتا ہوں تو مَیں اس بات کو کیسے ظاہر کروں گا؟ (متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰؛ یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵)
نوکر جماعت اور اس کی گورننگ باڈی کی ہدایت قبول کرنے سے مَیں کس کے لئے احترام ظاہر کرتا ہوں؟ (لوقا ۱۰:۱۶)
کلیسیا کے سب اراکین کو اور خاص طور پر بزرگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہئے؟ (رومیوں ۱۲:۱۰)
۱۵. (ا) یہوواہ خدا کی تنظیم کی راہنمائی کو قبول کرنے سے ہم کیا ثابت کرتے ہیں؟ (ب) ہم شیطان کو جھوٹا کیسے ثابت کر سکتے ہیں اور یہوواہ خدا کو خوش کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۵ زمین پر اپنی تنظیم کے ذریعے یہوواہ خدا ہماری راہنمائی کرتا ہے۔ اس راہنمائی کو قبول کرنے سے ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہم واقعی خدا کو اپنا حکمران مانتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۳:۱۷) شیطان کا دعویٰ ہے کہ خدا کے خادم خودغرض ہیں۔ لیکن اگر ہم خدا کی خدمت میں ہر طرح کے کام انجام دینے کو تیار ہوں گے اور اُس کی خدمت اپنی بڑائی کرنے کے لئے نہیں کریں گے تو ہم شیطان کو جھوٹا ثابت کر رہے ہوں گے۔ اگر ہم کلیسیا کے پیشواؤں سے محبت اور احترام سے پیش آئیں گے اور ”نفع کے لئے لوگوں کی خوشامد“ نہیں کریں گے تو ہم یہوواہ خدا کو خوش کریں گے۔ (یہوداہ ۱۶، کیتھولک ترجمہ؛ عبرانیوں ۱۳:۷) یہوواہ کی تنظیم کے وفادار ہونے سے ہم ثابت کرتے ہیں کہ وہ ہی ہمارا خدا ہے اور ہم اُس کی عبادت میں متحد ہیں۔—۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸۔
اِن سوالات پر تبصرہ کریں
• زمین پر یہوواہ کی تنظیم کی پہچان کیا ہے؟ یہ تنظیم کونسے کام انجام دیتی ہے؟
• کلیسیا کا سردار کون ہے اور اُس نے ہماری راہنمائی کرنے کے لئے کونسے بندوبست کئے ہیں؟
• ہمیں اُن مسیحیوں کی راہنمائی کو کیسا خیال کرنا چاہئے جو یہوواہ خدا کی تنظیم کی نگہبانی کرتے ہیں؟
[صفحہ ۱۳۳ پر تصویر]
یہوواہ خدا ہماری راہنمائی یسوع مسیح اور اپنی تنظیم کے ذریعے کرتا ہے