کیا آپ یسوع کی محبت کیلئے جوابی عمل دکھائیں گے؟
”مسیح کی محبت ہم کو مجبور کر دیتی ہے۔“ ۲-کرنتھیوں ۵:۱۴۔
۱. یسوع کی محبت کی وضاحت کیسے کی جا سکتی ہے؟
یقیناً یسوع کی محبت کتنی عظیمالشان ہے! جب ہم اس چیز پر غور کرتے ہیں کہ اس نے فدیہ مہیا کرنے کی خاطر ناقابلبیان طریقے سے دکھ اٹھایا، جس کے ذریعے ہم ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکتے ہیں تو یقیناً ہمارے دل اس کے لئے قدرافزائی سے بھر جاتے ہیں! یہوواہ خدا اور یسوع نے خود پہل کی۔ انہوں نے ہم سے پہلے محبت کی، جب ہم گنہگار ہی تھے۔ (رومیوں ۵:۶-۸، ۱-یوحنا ۴:۹-۱۱) ”مسیح کی محبت“ کو جان لینا، پولس نے لکھا، ”علم سے بڑھکر ہے۔“ (افسیوں ۳:۱۹) بلاشبہ، یسوع کی محبت درسی ذہنی علم سے زیادہ بلندتر ہے۔ یہ ہر اس چیز پر سبقت لے جاتی ہے جسکو انسانوں نے کبھی دیکھا ہو یا جسکا انہیں تجربہ ہوا ہو۔
۲. کونسی چیز یسوع کو ہم سے محبت کرنے سے روک نہیں سکتی؟
۲ روم میں مسیحیوں کو لکھتے ہوئے، پولس نے پوچھا: ”کون ہم کو مسیح کی محبت سے جدا کریگا؟ مصیبت یا تنگی یا ظلم یا کال یا ننگاپن یا خطرہ یا تلوار؟“ کوئی بھی ایسی چیز یسوع کو ہم سے پیار کرنے سے باز نہیں رکھ سکتی۔ ”مجھ کو یقین ہے،“ پولس بیان کو جاری رکھتا ہے، ”کہ خدا کی جو محبت ہمارے خداوند مسیح یسوع میں ہے اس سے ہم کو نہ موت جدا کر سکیگی نہ زندگی نہ فرشتے نہ حکومتیں نہ حال کی نہ استقبال کی چیزیں نہ قدرت نہ بلندی نہ پستی نہ کوئی اور مخلوق۔“ رومیوں ۸:۳۵-۳۹۔
۳. صرف کونسی چیز یسوع اور اسکے باپ کیلئے ہمیں چھوڑ دینے کا سبب بن سکتی ہے؟
۳ آپ کیلئے یہوواہ خدا اور یسوع کی محبت اس قدر پرزور ہے کہ صرف ایک چیز ہے جو انہیں آپ سے محبت کرنے سے باز رکھ سکتی ہے، اور وہ ہے آپکا جان بوجھ کر انکی محبت کو ٹھکراتے ہوئے اس کام کو کرنے سے انکار کرنا جس کا وہ آپ سے تقاضا کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ خدا کے ایک نبی نے یہودیہ کے ایک بادشاہ پر یہ واضح کیا: ”[یہوواہ] تمہارے ساتھ ہے جب تک تم اسکے ساتھ ہو اور اگر تم اسکے طالب ہو تو وہ تم کو ملیگا پر اگر تم اسے ترک کرو تو وہ تم کو ترک کریگا۔“ (۲-تواریخ ۱۵:۲) ہم میں سے کون یہ چاہیگا کہ یہوواہ خدا اور اسکے بیٹے، یسوع مسیح جیسے اسقدر عظیمالشان اور ہمدرد دوستوں سے کبھی الگ ہو؟
یسوع کی محبت کیلئے مناسب جواب
۴، ۵. (ا)ہمارے لئے یسوع کی محبت کو ساتھی انسانوں کے ساتھ ہمارے تعلقات پر کیسے اثرانداز ہونا چاہیے؟ (ب) ہمارے لئے یسوع کی محبت کی وجہ سے ہمیں اور کن سے محبت کرنے کی تحریک ملنی چاہیے؟
۴ آپ اپنے لئے یسوع کی بےپایاں محبت سے ذاتی طور پر کیسے متاثر ہوتے ہیں؟ آپکو کیسے ہونا چاہیے؟ یسوع نے ظاہر کیا کہ کیسے اسکی محبت کے اظہار کو ساتھی انسانوں کیساتھ ہمارے تعلقات پر اثرانداز ہونا چاہیے۔ فروتنی سے اپنے رسولوں کے پاؤں دھونے سے انکی خدمت کرنے کے بعد، یسوع نے کہا: ”میں نے تم کو ایک نمونہ دکھایا ہے کہ جیسا میں نے تمہارے تمہارے ساتھ کیا ہے تم بھی کیا کرو۔“ اس نے مزید کہا: ”میں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایکدوسرے سے محبت رکھو کہ جیسے میں نے تم سے محبت رکھی تم بھی ایکدوسرے سے محبت رکھو۔“ (یوحنا ۱۳:۱۵، ۳۴) اسکے شاگردوں نے یہ سیکھا، اور جسطرح اس نے کیا انہیں بھی ویسا ہی کرنے کی کوشش کرنے کی تحریک ہوئی۔ ”ہم نے محبت کو اسی سے جانا ہے،“ یوحنا رسول نے لکھا، ”کہ اس نے ہمارے واسطے اپنی جان دے دی اور ہم پر بھی بھائیوں کے واسطے جان دینا فرض ہے۔“ ۱-یوحنا ۳:۱۶۔
۵ اگر ہم اسکے نمونے سے صرف ساتھی انسانوں کے مفادات کی خاطر کام کرنے اور ان سے محبت کرنے کی تحریک پاتے ہیں، تو پھر بھی ہم یسوع کی زندگی اور خدمتگزاری کے مقصد کو نہیں سمجھینگے۔ کیا ہمارے لئے یسوع کی محبت کو اسکے بدلے میں اس سے محبت کرنے اور خاصطور پر اسکے باپ سے محبت کرنے کا سبب نہیں بننا چاہیے، جس نے اسے سب کچھ سکھایا جو وہ جانتا تھا؟ کیا آپ مسیح کی محبت کا جواب دینگے اور اسکی طرح اسکے باپ کی خدمت کرینگے؟ افسیوں ۵:۱، ۲، ۱-پطرس ۱:۸، ۹۔
۶. پولس رسول اپنے لئے یسوع کی محبت سے کیسے متاثر ہوا تھا؟
۶ ساؤل کے معاملے پر غور کریں، جو بعد میں پولس کے طور پر مشہور ہو گیا تھا۔ ایک وقت پر اس نے ”شاگردوں کو دھمکانے اور قتل کرنے کی دھن میں“ میں یسوع کو ستایا تھا۔ (اعمال ۹:۱-۵، متی ۲۵:۳۷-۴۰) جب پولس نے واقعی یسوع کو جان لیا تو وہ معافی حاصل کرنے کی وجہ سے اتنا شکرگزار تھا کہ وہ نہ صرف یسوع کی خاطر تکلیف اٹھانے کیلئے تیار تھا بلکہ وہ تو اسکے لئے مرنے کو بھی تیار تھا۔ ”میں مسیح کیساتھ مصلوب ہوا ہوں،“ اس نے لکھا۔ ”اب میں زندہ نہ رہا . . . اور میں جو اب جسم میں زندگی گزارتا ہوں تو خدا کے بیٹے پر ایمان لانے سے گزارتا ہوں جس نے مجھ سے محبت رکھی اور اپنے آپکو میرے لئے موت کے حوالہ کر دیا۔“ گلتیوں ۲:۲۰۔
۷. یسوع کی محبت کو ہمیں کیا کرنے کیلئے مجبور کرنا چاہیے؟
۷ ہماری زندگیوں میں اس محبت کو کیا ہی مجبور کرنے والی قوت ہونا چاہیے جو یسوع ہمارے لئے رکھتا ہے ”مسیح کی محبت ہم کو مجبور کر دیتی ہے“ پولس نے کرنتھیوں کو لکھا، ”کہ آئندہ کو اپنے لئے نہ جئیں بلکہ اسکے لئے جو [ہمارے] واسطے مؤا اور پھر جی اٹھا۔“ (۲-کرنتھیوں ۵:۱۴، ۱۵) بیشک ہماری خاطر اپنی زندگی دینے کی وجہ سے یسوع کیلئے احسانمندی کو ہمیں وہ کچھ کرنے کی تحریک دینی چاہیے جسکا وہ تقاضا کرتا ہے۔ صرف اس طریقے سے ہی ہم ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم واقعی اس سے محبت کرتے ہیں۔ ”اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کروگے،“ یسوع نے کہا۔ ”جسکے پاس میرے حکم ہیں اور وہ ان پر عمل کرتا ہے وہی مجھ سے محبت رکھتا ہے۔“ یوحنا ۱۴:۱۵، ۲۱، مقابلہ کریں ۱-یوحنا ۲:۳-۵۔
۸. بہت سے خطاکاروں کی زندگیوں پر یسوع کی محبت نے کیسے اثر کیا ہے؟
۸ قدیم کرنتھس میں یسوع کے حکموں کی بابت سیکھنے پر، حرامکاروں، زناکاروں، لونڈےبازوں، چوروں، شرابیوں، ظالموں نے ان کاموں کو چھوڑنے سے یسوع کی محبت کیلئے جوابیعمل دکھایا۔ پولس نے انکی بابت لکھا: ”تم خداوند یسوع مسیح کے نام سے . . . دھل گئے اور پاک ہوئے اور راستباز بھی ٹھہرے۔“ (۱-کرنتھیوں ۶:۹-۱۱) اسی طرح سے آجکل مسیح کی محبت نے بہتوں کو اپنی زندگیوں میں شاندار تبدیلیاں کرنے کیلئے مجبور کر دیا ہے۔ ”مسیحیت کی سچی فتوحات کو ان آدمیوں کو نیک بنانے میں دیکھا گیا ہے جو اسکے عقائد کے پیروکار تھے،“ تاریخدان جان لارڈ نے لکھا۔ ”ہمارے پاس انکی بےالزام زندگیوں کیلئے، انکی بیداغ اخلاقیات کیلئے، انکی اچھی شہریت کیلئے، اور انکی مسیحی کرمفرمائیوں کیلئے شہادت موجود ہے۔“ یسوع کی تعلیمات نے کیا ہی فرق پیدا کر دیا ہے!
۹. یسوع کی سننے میں کیا شامل ہے؟
۹ یقینی طور پر آجکل ایک شخص کسی بھی مطالعے کی ذمہداری قبول نہیں کر سکتا جو یسوع کی زندگی اور خدمتگزاری سے زیادہ اہم ہو۔ ”یسوع کو تکتے رہیں،“ پولس نے تلقین کی۔ ”پس اس پر غور کرو۔“ (عبرانیوں ۱۲:۲، ۳) یسوع کی معجزانہ تبدیل ہئیت کے دوران، خدا نے خود اپنے بیٹے کے سلسلے میں حکم فرمایا: ”اس کی سنو۔“ (متی ۱۷:۵) گویا اس پر زور دیا جانا چاہیے کہ یسوع کی سننے میں جو کچھ وہ کہتا ہے اس کو محض سننے سے زیادہ کچھ شامل ہے۔ اس کا مطلب اسکی ہدایات پر توجہ دینا ہے، جیہاں، جو کچھ اس نے کیا اسی طریقے سے وہی کچھ کرتے ہوئے اس کی نقل کرنے سے۔ اسے اپنے نمونے کے طور پر قبول کرنے سے، پوری طرح سے اس کے نقشاقدام پر چلنے سے، ہم یسوع کی محبت کے لئے جوابیعمل دکھاتے ہیں۔
جو کچھ یسوع ہم سے کرنے کا تقاضا کرتا ہے
۱۰. یسوع نے کن کی تربیت کی اور کس مقصد کیلئے؟
۱۰ خدا کی طرف سے یسوع کا کام اپنے باپ کی بادشاہت کے متعلق منادی کرنا تھا۔ اور اس نے اپنے پیروکاروں کو یہی کام کرنے کی تربیت دی۔ ”آؤ ہم اور کہیں آسپاس کے شہروں میں چلیں،“ اس نے اپنے ابتدائی شاگردوں کو بتایا، ”تاکہ میں وہاں بھی منادی کروں کیونکہ میں اسی لئے نکلا ہوں۔“ (مرقس ۱:۳۸، لوقا ۴:۴۳) اسکے بعد ۱۲ رسولوں کو خوب اچھی طرح سے تربیت دینے کے بعد، یسوع نے انہیں ہدایت دی: ”اور چلتےچلتے منادی کرنا کہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔“ (متی ۱۰:۷) کچھ مہینوں کے بعد، مزید ۷۰ کو تربیت دینے کے بعد، اس نے انہیں اس حکم کیساتھ بھیجا: ”ان سے کہو کہ خدا کی بادشاہی نزدیک آ پہنچی ہے۔“ (لوقا ۱۰:۹) واضح طور پر، یسوع چاہتا ہے کہ اسکے پیروکار مناد اور استاد ہوں۔
۱۱. (ا)کس طریقے سے یسوع کے شاگرد اس سے بڑے کام کرینگے؟ (ب) یسوع کے قتل کئے جانے کے بعد شاگردوں کیساتھ کیا واقع ہوا تھا؟
۱۱ یسوع اس کام کیلئے اپنے شاگردوں کو تربیت دیتا رہا۔ اپنی موت سے پہلے آخری شام کے دوران، اس نے ان الفاظ کیساتھ انکی حوصلہافزائی کی: ”جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو میں کرتا ہوں وہ بھی کرے گا بلکہ ان سے بھی بڑے کام کرے گا۔“ (یوحنا ۱۴:۱۲) اس کے پیروکاروں کے کام اس سے بڑے ہوں گے کیونکہ اپنی خدمتگزاری میں وہ زیادہ دیر تک زیادہ بڑے علاقے میں کہیں زیادہ لوگوں تک پہنچیں گے۔ تاہم، یسوع کے مار دئے جانے کے بعد، اس کے شاگرد خوف کی وجہ سے مفلوج تھے۔ وہ چھپ گئے اور اس کام کو نہ کیا جس کے کرنے کے لئے اس نے انہیں تربیت دی تھی۔ بعض تو پھر ماہیگیری کے کام میں لگ گئے۔ تاہم، ایک ناقابلفراموش طریقے سے، اس نے ان سات کو، نیز اپنے تمام پیروکاروں کو جو کچھ وہ کروانا چاہتا تھا، باور کرا دیا۔
۱۲. (ا)گلیل کے سمندر پر یسوع نے کونسا معجزہ کیا؟ (ب) ظاہری طور پر، یسوع کا مطلب کیا تھا جب اس نے پطرس سے پوچھا تھا کیا وہ ”ان سے زیادہ“ اس سے محبت رکھتا تھا؟
۱۲ یسوع نے ایک انسانی جسم اختیار کیا اور گلیل کے سمندر پر ظاہر ہوا۔ سات رسول سمندر کے اندر ایک کشتی میں تھے اور ساری رات کوئی مچھلی پکڑنے میں ناکام ہو چکے تھے۔ یسوع نے ساحل پر سے کہا: ”کشتی کی دہنی طرف جال ڈالو تو پکڑوگے۔“ جب جال پھٹنے کی حد تک معجزانہ طور پر مچھلیوں سے بھر گیا تو جو کشتی میں تھے انہوں نے پہچانا کہ کنارے پر یسوع تھا، اور وہ جلدی سے وہاں پہنچے جہاں وہ منتظر تھا۔ انہیں ناشتہ پیش کرنے کے بعد، یسوع جو غالباً زیادہ مچھلیاں پکڑے جانے کو دیکھ رہا تھا اس نے پطرس سے پوچھا: ”اے شمعون یوحنا کے بیٹے کیا تو ان سے زیادہ مجھ سے محبت رکھتا ہے؟“ (یوحنا ۲۱:۱-۱۵) بلاشبہ یسوع کا مطلب تھا، کیا تو منادی کرنے کے کام سے مچھلی پکڑنے کے کام کو زیادہ اہمیت دیتا ہے جسکے کرنے کیلئے میں نے تجھے تیار کیا تھا؟
۱۳. یسوع نے زوردار طریقے سے کسطرح اپنے شاگردوں کے ذہننشین کرایا کہ انہیں کس طریقے سے اسکی محبت کا جواب دینا چاہیے؟
۱۳ پطرس نے جواب دیا: ”ہاں خداوند تو تو جانتا ہی ہے کہ میں تجھے عزیز رکھتا ہوں۔“ یسوع نے جواب دیا: ”میرے برے چرا۔“ یسوع نے دوبارہ پوچھا: ”شمعون یوحنا کے بیٹے کیا تو مجھ سے محبت رکھتا ہے؟“ بیشک پھر پطرس نے زیادہ پختہ یقین کے ساتھ جواب دیا: ”تو تو جانتا ہے کہ میں تجھے عزیز رکھتا ہوں۔“ یسوع نے جواب دیا: ”میرے برے چرا۔“ یسوع نے دوبارہ پوچھا: ”شمعون یوحنا کے بیٹے کیا تو مجھ سے محبت رکھتا ہے؟“ بیشک پھر پطرس نے زیادہ پختہ یقین کے ساتھ جواب دیا: ”ہاں خداوند تو تو جانتا ہی ہے کہ میں تجھ کو عزیز رکھتا ہوں۔“ پھر اس نے حکم دیا: ”تو میری بھیڑوں کی گلہبانی کر۔“ تیسری بار یسوع نے پوچھا: ”شمعون یوحنا کے بیٹے کیا تو مجھے عزیز رکھتا ہے؟“ اب پطرس واقعی دلگیر ہو چکا تھا۔ صرف چند ہی دن پہلے، اس نے یسوع کو جاننے کیلئے تین مرتبہ انکار کر دیا تھا، اس لئے وہ شاید حیران ہوا ہو کہ آیا یسوع اسکی وفاداری پر شک کر رہا تھا، اس لئے تیسری مرتبہ، پطرس نے غالباً ملتجی لہجے میں جواب دیا: ”خداوند تو تو سب کچھ جانتا ہے تجھے معلوم ہی ہے کہ میں تجھے عزیز رکھتا ہوں۔“ یسوع نے اسے صرف اتنا جواب دیا: ”میری بھیڑیں چرا۔“ (یوحنا ۲۱:۱۵-۱۷) کیا اس میں کوئی شک ہو سکتا ہے کہ یسوع نے پطرس اور اسکے ساتھیوں سے کیا کرنے کا تقاضا کیا تھا؟ اس نے کس پرزور طریقے سے انکے ذہننشین کروا دیا نیز ان سب کے بھی جو آجکل اسکے شاگرد ہونگے کہ اگر وہ اس سے محبت رکھتے ہیں تو وہ شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لیں گے!
۱۴. دوسرے مواقع پر، یسوع نے کیسے ظاہر کیا کہ اس کے شاگردوں کو اس کی محبت کا کس طریقے سے جواب دینا چاہیے؟
۱۴ ساحلسمندر پر اس گفتگو کے چند دنوں بعد، یسوع گلیل کے ایک پہاڑ پر ظاہر ہوا اور کوئی ۵۰۰ پیروکاروں کے ایک مسرور اجتماع کو ہدایت دی: ”پس تم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ، . . . اور انکو یہ تعلیم دو کہ ان سب باتوں پر عمل کریں جنکا میں نے تم کو حکم دیا [ہے]۔“ (متی ۲۸: ۱۹، ۲۰، ۱۔کرنتھیوں ۱۵:۶) ذرا اسکی بابت سوچیں! مردوں، عورتوں، اور بچوں، سب نے یہی حکم پایا۔ اسکے بھی بعد، آسمان پر جانے سے تھوڑا پہلے، یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا: ”تم . . . زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہو گے۔“ (اعمال ۱:۸) اس تمام فہمائش کے بعد، کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ کئی سالوں کے بعد، پطرس نے کہا: ”[یسوع] نے ہمیں حکم دیا کہ امت میں منادی کرو اور [پوری] گواہی دو۔“ اعمال ۱۰:۴۲۔
۱۵، ۱۶ کس چیز کا بابت کوئی شک نہیں ہو سکتا؟
۱۵ اس میں کوئی شبہ نہیں ہو سکتا کہ ہمیں یسوع کی محبت کے لئے کیسا جوابیعمل دکھانا چاہیے۔ جیسے کہ اس نے اپنے رسولوں کو بتایا: ”اگر تم میرے حکموں پر عمل کرو گے تو میری محبت میں قائم رہو گے . . . جو کچھ میں تم کو حکم دیتا ہوں اگر تم اسے کرو تو میرے دوست ہو۔“ (یوحنا ۱۵:۱۰-۱۴) سوال یہ ہے کہ شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لینے کیلئے اسکے حکم کی تعمیل کرنے سے کیا آپ یسوع کی محبت کیلئے قدردانی دکھائینگے؟ سچ ہے کہ مختلف وجوہات کی بنا پر شاید یہ آپکے لئے آسان نہ ہو۔ لیکن یہ یسوع کیلئے بھی آسان نہیں تھا۔ ان تبدیلیوں کی بابت سوچیں جو اسے کرنی پڑیں تھیں۔
یسوع کے نمونے کی پیروی کریں
۱۶ خدا کے اکلوتے بیٹے نے آسمانی جلال میں ایک ممتاز مقام کا لطف اٹھایا تھا جو تمام فرشتگان سے فائق تھا۔ وہ واقعی بڑا دولتمند تھا! پھر بھی اس نے رضامندی سے اپنے آپکو کو خالی کر دیا، ایک مفلس خاندان کے ایک فرد کے طور پر پیدا ہوا، اور بیمار، اور مرنے والے انسانوں میں پرورش پائی۔ اس نے یہ ہماری خاطر کیا، جیسے کہ پولس رسول نے وضاحت کی: ”تم ہمارے خداوند یسوع مسیح کے فضل کو جانتے ہو کہ وہ اگرچہ دولتمند تھا مگر تمہاری خاطر غریب بن گیا تاکہ تم اسکی غریبی کے سبب سے دولتمند ہو جاؤ۔“ (۲-کرنتھیوں ۸:۹، فلپیوں ۲:۵-۸) کیا ہی نمونہ! محبت کا کیا ہی عمدہ اظہار! کسی نے دوسروں کی خاطر زیادہ قربانی نہیں دی اور زیادہ اذیت نہیں اٹھائی۔ اور دوسروں کیلئے کسی نے یہ ممکن نہیں بنایا کہ زیادہ برکات سے لطف اٹھائیں، جیہاں، کاملیت کیساتھ ہمیشہ کی زندگی!
۱۷. ہمارے سامنے کونسا راستہ کھلا ہے، اور اس پر چلنے کا کیا نتیجہ ہوگا؟
۱۷ ہم یسوع کے نمونے کی پیروی کر سکتے ہیں اور دوسروں کیلئے ویسے ہی فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔ یسوع نے باربار لوگوں پر زور دیا کہ اسکے شاگرد بن جائیں۔ (مرقس ۲:۱۴، لوقا ۹:۵۹، ۱۸:۲۲) درحقیقت، پطرس نے لکھا: ”تم اسی لئے بلائے گئے ہو کیونکہ مسیح بھی تمہارے واسطے دکھ اٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تاکہ اسکے نقشقدم پر چلو۔“ (۱-پطرس ۲:۲۱) کیا آپ جسطرح سے اس نے کیا اسی حدتک برداشت کرکے اس کے باپ کی خدمت کرنے سے مسیح کی محبت کیلئے جوابیعمل دکھائیں گے؟ ایسی روش دوسروں کیلئے کسقدر مفید ہو سکتی ہے! بلاشبہ یسوع کے نمونہ کی پیروی کرنے سے، اور ان تعلیمات پر پوری طرح سے عمل کرنے سے جو اس نے اپنے باپ سے حاصل کیں، ”آپ اپنی اور اپنے سننے والوں کی نجات کا باعث ہونگے۔“ ۱-تیمتھیس ۴:۱۶۔
۱۸. (ا)لوگوں کیساتھ اپنے رویے کے سلسلے میں یسوع نے کیا نمونہ قائم کیا؟ (ب) لوگوں نے یسوع کی شخصیت کیلئے کیسا جوابیعمل دکھایا تھا؟
۱۸ لوگوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کرنے کیلئے، ہمیں انکی بابت اسی طرح سے محسوس بھی کرنا چاہیے جیسے کہ یسوع نے کیا تھا۔ ایک پیشینگوئی نے اسکی بابت کہا: ”وہ غریب اور محتاج پر ترس کھائیگا۔“ (زبور ۷۲:۱۳) اسکے پیروکار دیکھ سکتے تھے کہ یسوع کو ان پر ”پیار آتا“ جن سے وہ کلام کرتا اور یہ کہ وہ واقعی انکی مدد کرنا چاہتا تھا۔ (مرقس ۱:۴۰-۴۲، ۱۰:۲۱) ”جب اس نے بھیڑ کو دیکھا،“ تو بائبل کہتی ہے کہ ”اسکو لوگوں پر ترس آیا کیونکہ وہ ان بھیڑوں کی مانند جنکا چرواہا نہ ہو خستہحال اور پراگندہ تھے۔“ (متی ۹:۳۶) بڑے بڑے گنہگاروں کو بھی اسکی محبت کا احساس ہوا اور وہ اسکی طرف مائل ہوئے تھے۔ اسکی آواز کے لہجے، برتاؤ، اور تعلیم دینے کے انداز سے انہیں تسکین ملتی تھی۔ اسکے نتیجے میں، حقیر محصول لینے والے اور کسبیاں اسکی تلاش میں رہتی تھیں۔ متی ۹:۹-۱۳، لوقا ۷:۳۶-۳۸، ۱۹:۱-۱۰۔
۱۹. پولس نے یسوع کی نقل کیسے کی، اور ہمارا ایسا ہی کرنا کس چیز پر منتج ہوگا؟
۱۹ یسوع کے پہلی صدی کے شاگردوں نے اسکے پرمحبت نمونے کی نقل کی تھی۔ پولس نے بعض ایسے اشخاص کو لکھا جنکی اس نے خدمت کی تھی: ”جسطرح ماں اپنے بچوں کو نرمی سے پالتی ہے اسی طرح ہم تمہارے درمیان نرمی کیساتھ رہے۔ . . . جس طرح باپ اپنے بچوں کیساتھ کرتا ہے اسی طرح ہم بھی تم میں سے ہر ایک کو نصیحت کرتے اور دلاسا دیتے اور سمجھاتے رہے۔“ (۱-تھسلنیکیوں ۲:۷-۱۱) جو آپکے علاقے میں ہیں کیا آپ ان کیلئے ویسی ہی خالص فکرمندی محسوس کرتے ہیں جیسی کہ پرمحبت والدین اپنے پیارے بچوں کیلئے محسوس کرتے ہیں؟ اپنی آواز کے لہجے، اپنے چہرے کے تاثرات، اور اپنے افعال سے ایسی فکرمندی ظاہر کرنا بھیڑخصلت اشخاص کیلئے بادشاہتی پیغام کو پرکشش بنائیگا۔
۲۰، ۲۱. عصر حاضرہ کے بعض اشخاص کو کونسی مثالیں ہیں جنہوں نے یسوع کی محبت کے نمونے کے پیروی کی؟
۲۰ سپین میں ایک ٹھنڈے دن کا واقعہ ہے کہ دو گواہ ایک عمررسیدہ خاتون سے ملے جو بیساکھیوں پر تھی جسکا گھر سردی کے مارے یخ ہو رہا تھا کیونکہ جلانے کی لکڑی ختم ہو چکی تھی۔ وہ اپنے بیٹے کے کام سے لوٹنے کا انتظار کر رہی تھی تاکہ وہ اور لکڑی کاٹ کر لائے۔ گواہوں نے اسکے لئے لکڑی کاٹی اور اسکے پڑھنے کیلئے کچھ رسالے بھی چھوڑے۔ جب اسکا بیٹا لوٹا، تو وہ اپنی ماں کیلئے گواہوں کی پرمحبت فکرمندی سے اتنا متاثر ہوا کہ اس نے لٹریچر کو پڑھا، بائبل کا مطالعہ شروع کیا، بپتسمہ لیا، اور جلد ہی پائنیر خدمتگزاری میں داخل ہو گیا تھا۔
۲۱ آسٹریلیا میں ملاقات کیلئے آنے والے گواہوں کو ایک آدمی اور اسکی بیوی نے بتایا کہ انکے پاس اپنے خاندان کو کھانا کھلانے کیلئے پیسہ نہیں ہے۔ گواہ جوڑا چلا گیا اور کچھ کھانے پینے کا سامان، بشمول بچوں کیلئے مٹھائیاں، خرید لایا۔ والدین دلگیر ہو کر رو پڑے اور اور کہنے لگے کہ وہ اسقدر مایوس ہو گئے تھے کہ انہوں نے خودکشی کرنے کی بابت سوچ لیا تھا۔ دونوں نے بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا، اور بیوی کا حال ہی میں بپتسمہ ہوا ہے۔ ریاستہائے متحدہ میں ایک خاتون نے ایک گواہ سے ملنے کے بعد رپورٹ دی، جو گواہوں کے خلاف متعصب تھی: ”مجھے یہ تو صحیح طور پر یاد نہیں کہ ہم نے کس چیز کی بابت گفتگو کی، لیکن جو مجھے یاد ہے وہ یہ ہے کہ وہ میرے ساتھ کتنی مہربان تھی، اور یہ کہ وہ کتنی مہماننواز اور فروتن تھی۔ ایک شخص کے طور پر میں نے خود کو اسکے قریبتر ہوتے ہوئے محسوس کیا۔ میں آج کے دن تک اسکی دوستی کو عزیز رکھتی ہوں۔“
۲۲. یسوع کی زندگی کا تجزیہ کرنے کے بعد، اسکی بابت ہمارا فیصلہ کیا ہے؟
۲۲ جب ہم وہ کام کرکے جو اس نے کیا اور جس طریقے سے کیا یسوع کی محبت کا جواب دیتے ہیں، تو ہم کیا ہی شاندار برکتوں سے لطفاندوز ہو سکتے ہیں! یسوع کی عظمت واضح اور حد سے زیادہ ہے۔ ہم رومی گورنر پنطس پیلاطس کے الفاظ کو دہرانے کی تحریک پاتے ہیں: ”دیکھو! یہ آدمی!“ جیہاں، بیشک ”یہ آدمی“ عظیمترین انسان جو کبھی ہو گزرا ہے۔ یوحنا ۱۹:۵۔ (۱۳ ۲/۱۵ w۹۲)
آپ کیسے جواب دیں گے؟
▫ یسوع کی محبت کتنی عظیم ہے؟
▫ یسوع کی محبت کو ہمارے لئے کن سے محبت کرنے کا سبب بننا چاہیے، اور اسکی محبت کو ہمیں کیا کرنے کیلئے مجبور کرنا چاہیے؟
▫ یسوع ہم سے کیا کام کروانا چاہتا ہے؟
▫ یسوع کسطرح سے دولتمند تھا، اور وہ کیوں غریب بن گیا؟
▫ جس طریقے سے یسوع نے لوگوں کی خدمت کی، ہم کو اس کی نقل کیسے کرنی چاہیے؟
[تصویر]
یسوع نے محبت دکھانے کا نمونہ قائم کیا
[تصویر]
یسوع نے زور دار طریقے سے سمجھایا کہ اسکے شاگردوں کو اسکے لئے محبت کیسے ظاہر کرنی چاہیے