دلیری سے یہوواہ کی راہوں پر چلیں
”مبارک ہے ہر ایک جو خداوند سے ڈرتا اور اسکی راہوں پر چلتا ہے۔“—زبور ۱۲۸:۱۔
۱، ۲. یہوواہ کے ابتدائی گواہوں کے اقوال اور افعال کا بائبلی ریکارڈ کیا مدد کرتا ہے؟
یہوواہ کا مقدس کلام اسکے وفادار خادموں کی آزمائشوں اور مسرتوں کی سرگزشتوں سے بھرپور ہے۔ نوح، ابرہام، سارہ، یشوع، دبورہ، برق، داؤد، اور دوسروں کے تجربات عملاً ممتاز اور زوردار سرگزشتیں ہیں۔ وہ سب کسی خاص مشترک چیز کے ساتھ حقیقی لوگ تھے۔ انکا خدا پر ایمان تھا اور دلیری سے اسکی راہوں پر چلتے رہے۔
۲ جب ہم خدا کی راہوں پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہوواہ کے قدیمی گواہوں کے افعال اور اقوال ہمارے لئے حوصلہافزائی کا باعث ہو سکتے ہیں۔ علاوہازیں، اگر ہم خدا کیلئے تعظیم اور اسے ناراض کرنے کا خوشگوار خوف ظاہر کرتے ہیں تو خوشی ہمارا بخرہ ہوگی۔ یہ سچ ہے اگرچہ ہم زندگی میں آزمائشوں کا سامنا کرتے ہیں، کیونکہ ملہم زبورنویس نے گیت گایا: ”مبارک ہے ہر ایک جو خداوند سے ڈرتا اور اسکی راہوں پر چلتا ہے۔“—زبور ۱۲۸:۱۔
دلیری جو کچھ ہے
۳. دلیری کیا ہے؟
۳ یہوواہ کی راہوں پر چلنے کیلئے، ہمیں ضرور حوصلہ رکھنا چاہیے۔ درحقیقت، صحائف خدا کے لوگوں کو یہ خوبی ظاہر کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، زبورنویس داؤد نے گیت گایا: ”اے خداوند پر آس رکھنے والو! سب مضبوط ہو اور تمہارا دل قوی رہے۔“ (زبور ۳۱:۲۴) دلیری، ”جرات کرنے کیلئے ذہنی یا اخلاقی قوت، ثابتقدم رہنا اور خطرے، خوف یا مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا“ ہے۔ (ویبسٹرز نائنتھ نیو کالجیٹ ڈکشنری) ایک دلیر شخص مضبوط، نڈر، بہادر ہوتا ہے۔ یہ کہ یہوواہ اپنے خادموں کو دلیری بخشتا ہے یہ بات اپنے ساتھی کارندے تیمتھیس سے پولس کے ان الفاظ سے واضح ہے: ”خدا نے ہمیں دہشت کی روح نہیں بلکہ قدرت اور محبت اور تربیت کی روح دی ہے۔“—۲-تیمتھیس ۱:۷۔
۴. دلیری حاصل کرنے کا ایک طریقہ کیا ہے؟
۴ خداداد دلیری حاصل کرنے کا ایک طریقہ یہوواہ کے کلام بائبل پر دعائیہ غوروخوض کرنا ہے۔ صحائف میں پائی جانے والی بہتیری سرگزشتیں زیادہ دلیر بننے کیلئے ہماری مدد کر سکتی ہیں۔ اسلئے، آئیے ہم پہلے دیکھیں کہ ہم عبرانی صحائف میں بعض لوگوں کے ریکارڈ سے کیا کچھ سیکھ سکتے ہیں جو دلیری سے یہوواہ کی راہوں پر چلتے رہے۔
خدا کے پیغام کا اعلان کرنے کی دلیری
۵. حنوک کی دلیری موجودہ زمانے کے یہوواہ کے خادموں کو کیسے فائدہ پہنچا سکتی ہے؟
۵ حنوک کی دلیری یہوواہ کے آجکل کے خادموں کی مدد کر سکتی ہے کہ دلیری سے خدا کا پیغام سنائیں۔ حنوک کی پیدائش سے پہلے ”لوگ یہوواہ کا نام لیکر دعا کرنے لگے [تھے]۔“ بعض علما کہتے ہیں کہ انسان ”بےحرمتی سے“ یہوواہ کا نام لیکر دعا کرنے لگے تھے۔ (پیدایش ۴:۲۵، ۲۶، ۵:۳، ۶) شاید الہی نام کو انسانوں یا بتوں کیلئے استعمال کیا گیا تھا۔ لہذا، جب حنوک ۳۴۰۴ ق۔س۔ع۔ میں پیدا ہوا تھا تو جھوٹا مذہب فروغ حاصل کر رہا تھا۔ درحقیقت، ایسے لگتا ہے کہ وہ یہوواہ کی آشکاراکردہ سچائی کے ساتھ ہمآہنگ راست روش کا طالب ہوتے ہوئے ”خدا کے ساتھ ساتھ چلنے میں“ تنہا تھا۔—پیدایش ۵:۱۸، ۲۴۔
۶. (ا) حنوک نے کونسے پرزور پیغام کا اعلان کیا؟ (ب) ہم کیا اعتماد رکھ سکتے ہیں؟
۶ غالباً منادی کرنے سے، حنوک نے دلیری سے خدا کا پیغام سنایا۔ (عبرانیوں ۱۱:۵، مقابلہ کریں ۲-پطرس ۲:۵۔) ”دیکھو!“ اس تنہا گواہ نے اعلان کیا، ”خداوند اپنے لاکھوں مقدسوں کے ساتھ آیا تاکہ سب آدمیوں کا انصاف کرے اور سب بیدینوں کو انکی بیدینی کے ان سب کاموں کے سبب سے جو انہوں نے بیدینی سے کئے ہیں اور ان سب سخت باتوں کے سبب سے جو بیدین گنہگاروں نے اسکی مخالفت میں کہی ہیں قصوروار ٹھہرائے۔“ (یہوداہ ۱۴، ۱۵) حنوک بیدینوں کو قصوروار ٹھہرانے کیلئے پیغام دیتے وقت یہوواہ کے نام کو استعمال کرنے کی دلیری رکھتا تھا۔ اور جیسے خدا نے حنوک کو اس زوردار پیغام کو سنانے کیلئے دلیری دی، اسی طرح سے یہوواہ نے اپنے جدید زمانے کے گواہوں کو خدمتگزاری میں، سکول میں، اور دوسری جگہوں پر اسکے کلام کو دلیری سے بیان کرنے کی قوت دی ہے۔—مقابلہ کریں اعمال ۴:۲۹-۳۱۔
آزمائش کے تحت دلیری
۷. نوح دلیری کا کیا نمونہ فراہم کرتا ہے؟
۷ جب ہم آزمائش کے تحت ہوں تو راست کام انجام دینے میں دلیر ہونے کیلئے نوح کا نمونہ ہماری مدد کر سکتا ہے۔ ایمان اور دلیری کے ساتھ، اس نے عالمگیر طوفان کی بابت الہی آگاہی پر عمل کیا اور ”اپنے گھرانے کے بچاؤ کیلئے کشتی بنائی۔“ فرمانبردار اور راست کاموں سے نوح نے بیدین دنیا کو اسکے برے کاموں کی وجہ سے قصوروار ٹھہرایا اور اسے برباد ہونے کے لائق ثابت کیا۔ (عبرانیوں ۱۱:۷، پیدایش ۶:۱۳-۲۲، ۷:۱۶) نوح کی روش پر غوروخوض کرنا خدا کے جدید زمانے کے خادموں کو مسیحی خدمتگزاری جیسے راست کاموں میں دلیری سے حصہ لینے کیلئے مدد دیتا ہے۔
۸. (ا) ”راستبازی کے“ دلیر ”مناد“ کے طور پر نوح نے کس چیز کا سامنا کیا؟ (ب) اگر ہم راستبازی کے دلیر مناد ہیں تو یہوواہ ہمارے لئے کیا کریگا؟
۸ اگر ہم راست روش پر چل رہے ہوں لیکن یہ نہ جانتے ہوں کہ کسی آزمائش سے کیسے نپٹیں، تو آئیے ہم اس سے نپٹنے کی خاطر حکمت کیلئے دعا کریں۔ (یعقوب ۱:۵-۸) آزمائش کے تحت خدا کیلئے نوح کی وفاداری ظاہر کرتی ہے کہ ایمانداری اور دلیری کے ساتھ آزمائشوں کا سامنا کرنا ممکن ہے۔ اس نے بری دنیا اور مادی شکل اختیارکردہ فرشتوں اور انکی دوغلی نسل کی طرف سے دباؤ کا مقابلہ کیا۔ جیہاں، نوح تباہی کی طرف جانے والی ”پہلی دنیا“ کیلئے ”راستبازی [کا]“ دلیر ”مناد“ تھا۔ (۲-پطرس ۲:۴، ۵، پیدایش ۶:۱-۹) اگرچہ اس نے طوفان سے پہلے کے لوگوں سے خدا کی آگاہی کی منادی کرنے والے کے طور پر نڈر ہو کر بیان کیا، تو بھی ”جب تک طوفان آ کر ان سب کو بہا نہ لے گیا انکو خبر نہ ہوئی۔“ (متی ۲۴:۳۶-۳۹) لیکن آئیے ہم یاد رکھیں کہ آجکل زیادہ لوگوں کی طرف سے بائبل پر مبنی ہمارے پیغام کے مسترد ہونے اور اذیت کے باوجود، یہوواہ ہمیں قائم رکھیگا جیسے اس نے نوح کو قائم رکھا بشرطیکہ ہم راستبازی کے منادی کرنے والوں کے طور پر ویسا ہی ایمان اور دلیری ظاہر کریں۔
خدا کی فرمانبرداری کرنے کیلئے دلیری
۹، ۱۰. کن پہلوؤں سے ابرہام، سارہ، اور اضحاق نے دلیرانہ فرمانبرداری ظاہر کی؟
۹ ”خدا کا دوست“ ابرہام خدا کی دلیرانہ فرمانبرداری کا عمدہ نمونہ ہے۔ (یعقوب ۲:۲۳) ابرہام کو کسدیوں کے اور یعنی مادی مفادات سے پر شہر کو چھوڑنے اور یہوواہ کی فرمانبرداری کیلئے ایمان اور دلیری کی ضرورت تھی۔ اس نے خدا کے وعدے کا یقین کیا کہ ”زمین کے سب قبیلے“ اسکے وسیلے سے برکت پائینگے اور یہ کہ اسکی نسل کو ایک ملک دیا جائیگا۔ (پیدایش ۱۲:۱-۹، ۱۵:۱۸-۲۱) ایمان ہی سے ابرہام نے ”ملکموعود میں اس طرح مسافرانہ طور پر بودوباش کی کہ گویا غیرملک ہے“ اور ”اس پائدار شہر“—خدا کی آسمانی بادشاہت، کا منتظر رہا، جسکے تحت وہ زمین پر زندگی کی قیامت پائیگا۔—عبرانیوں ۱۱:۸-۱۶۔
۱۰ ابرہام کی بیوی، سارہ، ایسا ایمان اور دلیری رکھتی تھی جسکی اور کو چھوڑ کر، اپنے شوہر کے ساتھ پردیسی ملک میں جانے، اور کسی بھی طرح کی مشکلات کی برداشت کرنے کیلئے اسے ضرورت تھی جنکا وہ وہاں سامنا کرینگے۔ اور اسے خدا کیلئے اپنی دلیرانہ فرمانبرداری کیلئے کیسا اجر ملا تھا! اگرچہ ۹۰ سال کی عمر تک بانجھ رہی تو بھی ”سنیاس کے بعد،“ سارہ نے ”حاملہ ہونے کی طاقت پائی اسلئے کہ اس نے وعدہ کرنے والے خدا کو سچا جانا تھا“۔ وقت آنے پر اس نے اضحاق کو جنم دیا۔ (عبرانیوں ۱۱:۱۱، ۱۲، پیدایش ۱۷:۱۵-۱۷، ۱۸:۱۱، ۲۱:۱-۷) سالوں بعد، ابرہام نے اس حد تک دلیری سے خدا کی فرمانبرداری کی کہ ”اضحاق کو نذر گذرانا۔“ ایک فرشتے کے ذریعے روک دئے جانے پر، آبائی بزرگ نے اپنے دلیر اور وفادار بیٹے کو ”تمثیل کے طور پر“ موت سے پھر حاصل کیا۔ لہذا اس نے اور اضحاق نے نبوتی طور پر تصویرکشی کی کہ یہوواہ خدا اپنے بیٹے، یسوع مسیح کو، فدیے کے طور پر فراہم کریگا تاکہ جو کوئی اس پر ایمان لائے ہمیشہ کی زندگی پا سکے۔ (عبرانیوں ۱۱:۱۷-۱۹، پیدایش ۲۲:۱-۱۹، یوحنا ۳:۱۶) یقینی طور پر، ابرہام، سارہ، اور اضحاق کی دلیرانہ فرمانبرداری کو ہمیں یہوواہ کی فرمانبرداری کرنے اور ہمیشہ اسکی مرضی بجا لانے کی تحریک دینی چاہیے۔
خدا کے لوگوں کی حمایت کرنے کیلئے دلیری
۱۱، ۱۲. (ا) موسی نے یہوواہ کے لوگوں کے سلسلے میں کیسے دلیری کا مظاہرہ کیا؟ (ب) موسی کی دلیری کے پیشنظر، کونسا سوال پوچھا جا سکتا ہے؟
۱۱ موسی نے دلیری کے ساتھ ستائے ہوئے خدا کے لوگوں کی حمایت کی۔ ۱۶ویں صدی ق۔س۔ع۔ میں، خود موسی کے والدین نے دلیری دکھائی۔ نوزائیدہ عبرانی نر بچوں کو ہلاک کرنے کیلئے بادشاہ کے حکم سے نہ ڈرتے ہوئے، انہوں نے موسی کو چھپائے رکھا اور پھر اسے ایک ٹوکرے میں رکھ کر دریائے نیل کے کنارے جھاؤ میں رکھ دیا۔ وہ فرعون کو بیٹی کو مل گیا، جس نے بیٹے کے طور اسکی پرورش کی، اگرچہ اس نے پہلے اپنے والدین کے گھر میں روحانی تربیت حاصل کی۔ فرعون کے گھرانے کا فرد ہوتے ہوئے موسی نے ”مصریوں کے تمام علوم کی تعلیم پائی“ تھی اور ”کلام اور کام میں قوت والا“ بن گیا، یعنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں میں زورآور۔—اعمال ۷:۲۰-۲۲، خروج ۲:۱-۱۰، ۶:۲۰۔
۱۲ شاہی گھرانے کے مادی فائدوں کے باوجود، موسی نے دلیری سے یہوواہ کے پرستاروں کی حمایت کرنے کا انتخاب کیا، جو اس وقت مصریوں کی غلامی میں تھے۔ ایک اسرائیلی کے دفاع میں، اس نے ایک مصری کو ہلاک کر دیا اور پھر مدیان کو بھاگ گیا۔ (خروج ۲:۱۱-۱۵) تقریباً ۴۰ سالوں کے بعد، خدا نے اسے اسرائیلوں کو غلامی سے نکالنے میں راہنمائی کرنے کیلئے استعمال کیا۔ اس وقت موسی نے ”بادشاہ کے قہر کا خوف نہ کرکے“ مصر کو چھوڑ دیا، جس نے اسے اسرائیل کی طرف سے یہوواہ کی نمائندگی کرنے کی وجہ سے موت کی دھمکی دی تھی۔ موسی ایسے چلتا رہا کہ گویا اس نے ”اندیکھے،“ یہوواہ خدا کو دیکھا ہے۔ (عبرانیوں ۱۱:۲۳-۲۹، خروج ۱۰:۲۸) کیا آپ ایسا ایمان اور دلیری رکھتے ہیں کہ آپ مشکل اور اذیت کے باوجود یہوواہ اور اسکے لوگوں کے ساتھ متحد رہیں گے۔
یہوواہ کی ”پوری پیروی“ کرنے کیلئے دلیری
۱۳. یشوع اور کالب نے کس طرح دلیری کی مثالیں فراہم کیں؟
۱۳ دلیر یشوع اور کالب نے شہادت مہیا کر دی کہ ہم خدا کی راہوں پر چل سکتے ہیں۔ انہوں نے ”خداوند کی پوری پیروی کی۔“ (گنتی ۳۲:۱۲) یشوع اور کالب ان ۱۲ آدمیوں میں سے تھے جنہیں ملکموعود کی جاسوسی کرنے کیلئے بھیجا گیا تھا۔ اس میں آباد باشندوں سے ڈرتے ہوئے، دس جاسوسوں نے اسرائیل کو کنعان میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔ تاہم، یشوع اور کالب نے دلیری سے کہا: ”اگر خدا ہم سے راضی رہے تو وہ ہمکو اس ملک میں پہنچائیگا اور وہی ملک جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے ہمکو دیگا۔ فقط اتنا ہو کہ تم خداوند سے بغاوت نہ کرو اور نہ اس ملک کے لوگوں سے ڈرو۔ وہ تو ہماری خوراک ہیں۔ انکی پناہ انکے سر پر سے جاتی رہی ہے اور ہمارے ساتھ خداوند ہے۔ سو انکا خوف نہ کرو۔“ (گنتی ۱۴:۸، ۹) ایمان اور دلیری کی کمی والی اسرائیلیوں کی وہ نسل کبھی ملکموعود میں نہ پہنچی۔ لیکن یشوع اور کالب، ایک نئی نسل کے ساتھ، اس میں داخل ہوئے۔
۱۴، ۱۵. (ا) جب یشوع نے یشوع ۱:۷، ۸ کے الفاظ کا اطلاق کیا، تو اس کو اور اسرائیلیوں کو کیا تجربہ ہوا؟ (ب) دلیری کے سلسلے میں ہم یشوع اور کالب سے کیا سیکھتے ہیں؟
۱۴ خدا نے یشوع کو بتایا: ”تو فقط مضبوط اور نہایت دلیر ہو جا کہ احتیاط رکھ کر اس ساری شریعت پر عمل کرے جسکا حکم میرے بندہ موسی نے تجھ کو دیا۔ اس سے نہ دہنے ہاتھ مڑنا اور نہ بائیں تاکہ جہاں کہیں تو جائے تجھے خوب کامیابی حاصل ہو۔ شریعت کی یہ کتاب تیرے منہ سے نہ ہٹے بلکہ تجھے دن اور رات اسی کا دھیان ہو تاکہ جو کچھ اس میں لکھا ہے اس سب پر تو احتیاط کرکے عمل کر سکے کیونکہ تب ہی تجھے اقبالمندی کی راہ نصیب ہوگی اور تو خوب کامیاب ہوگا۔“—یشوع ۱:۷، ۸۔
۱۵ جب یشوع نے ان الفاظ پر عمل کیا، تو یریحو اور دوسرے شہر اسرائیلیوں کے سامنے زیر ہو گئے۔ خدا نے تو سورج کو بھی ٹھہرا دیا اس طرح کہ وہ چمکتا رہا جبتک کہ اسرائیل جبعون میں فاتح نہ ہوا۔ (یشوع ۱۰:۶-۱۴) جب یشوع متحدہ دشمن فوجوں کے خطرے میں تھا، جو ”تعداد میں سمندر کے کنارے کی ریت کی مانند [تھیں]“ تو اس نے دلیری سے کام کیا، اور خدا نے پھر اسرائیل کو فاتح بنا دیا۔ (یشوع ۱۱:۱-۹) اگرچہ ہم یشوع اور کالب کی طرح، ناکامل انسان ہیں، تو بھی یہوواہ کی پوری پیروی کر سکتے ہیں، اور خدا ہمیں دلیری سے اپنی راہوں پر چلنے کیلئے طاقت دے سکتا ہے۔
خدا پر بھروسہ رکھنے کیلئے دلیری
۱۶. کن طریقوں سے دبورہ، برق، اور یاعیل نے دلیری دکھائی؟
۱۶ خدا پر دلیرانہ بھروسہ اجر پاتا ہے، جیسے ان ایام کے واقعات سے ظاہر ہوا ہے جب قاضی اسرائیل میں انصاف کیا کرتے تھے۔ (روت ۱:۱) مثال کے طور پر، قاضی برق اور نبیہ دبورہ نے دلیری کے ساتھ یہوواہ پر بھروسہ رکھا۔ کنعانی بادشاہ یابین ۲۰ برس تک اسرائیل کو ستاتا رہا تھا جب یہوواہ نے دبورہ کے ذریعے برق کو آمادہ کیا تھا کہ ۱۰،۰۰۰ آدمیوں کو تبور کے پہاڑ پر جمع کرے۔ یابین کے لشکر کا سردار سیسرا اس یقین کیساتھ وادیقیسون کی ندی کی طرف چڑھ آیا کہ اس ہموار زمین پر اسرائیل کے مردوں کا اسکے لشکر اور ۹۰۰ جنگی رتھوں کا کوئی جوڑ نہ تھا جنکے پہیوں پر لوہے کے بڑے بڑے دندانے لگے ہوئے تھے۔ جب اسرائیلی وادی کے میدان میں نکلے، تو خدا نے انکی خاطر کارروائی کی، اور یکایک ایک بڑے سیلاب نے میدانجنگ کو دلدل میں بدل ڈالا جس نے سیسرا کے رتھوں کو بےحرکت کر دیا۔ برق کے اس طرح آدمی غالب آئے، کہ ”سیسرا کا سارا لشکر تلوار سے نابود ہوا۔“ سیسرا یاعیل کے ڈیرے کو بھاگ گیا، لیکن جب وہ سویا پڑا تھا تو اسے یہ جرات ہوئی کہ اسکی کنپٹیوں میں ایک میخ ٹھونک کر اسکو ہلاک کر ڈالا۔ یوں برق سے دبورہ کے نبوتی بیان کی صداقت میں، اس فتح کی ”عزت“ عورت کو حاصل ہو گئی۔ چونکہ دبورہ، برق، اور یاعیل نے دلیری کے ساتھ یہوواہ پر بھروسہ رکھا، اسلئے ”میں اسرائیل چالیس برس امن رہا۔“—قضاہ ۴:۱-۲۲، ۵:۳۱۔
۱۷. قاضی جدعون نے یہوواہ پر دلیرانہ توکل کا کونسا نمونہ فراہم کیا تھا؟
۱۷ جب مدیانیوں اور دیگر لوگوں نے اسرائیل پر حملہ کیا تو قاضی جدعون نے دلیری سے یہوواہ خدا پر توکل رکھا۔ اگرچہ حملہآور تعداد میں اندازاً ۱۳۵،۰۰۰ سے زیادہ تھے تو بھی اسرائیل کے ۳۲،۰۰۰ جنگی مرد خداداد فتح کو اپنی بہادری سے منسوب کرنے کی طرف مائل ہو سکتے تھے۔ اسلئے یہوواہ کی ہدایت پر، جدعون نے اپنے لشکر کو ۱۰۰ آدمیوں کے تین گروہوں تک محدود کر دیا۔ (قضاہ ۷:۱-۷، ۱۶، ۸:۱۰) جب ۳۰۰ نے رات کے وقت مدیانیوں کی لشکرگاہ کے گرد گھیرا ڈالا تو ہر ایک کے پاس ایک ایک نرسنگا اور اسکے ساتھ ایک ایک خالی گھڑا اور اسکے اندر ایک مشعل تھی۔ اشارہ ملنے پر، انہوں نے نرسنگے پھونکے، گھڑے توڑے، جلتی ہوئی مشعلوں کو اونچا کیا، اور چلا اٹھے: ”یہوواہ کی اور جدعون کی تلوار!“ (قضاہ ۷:۲۰) دہشتزدہ مدیانیوں نے بھاگنا شروع کر دیا اور مغلوب ہو گئے۔ ایسے واقعات کو ہمیں اس بات کیلئے قائل کرنا چاہیے کہ خدا پر دلیرانہ توکل کا آجکل بھی اجر ملتا ہے۔
یہوواہ کو عزت دینے اور خالص پرستش کو فروغ دینے میں دلیری
۱۸. جب داؤد نے جولیت کو مار گرایا تو اس نے دلیری سے کیا کیا؟
۱۸ بعض بائبل مثالیں یہوواہ کو عزت دینے اور خالص پرستش کو فروغ دینے کیلئے دلیری بخشتی ہیں۔ نوجوان داؤد، جس نے نڈر ہو کر اپنے باپ کی بھیڑوں کو بچایا، فلسطینی دیوقامت جولیت کے سامنے دلیر ثابت ہوا۔ ”تو تلوار بھالا اور برچھی لئے ہوئے میرے پاس آتا ہے،“ داؤد نے کہا، ”پر میں ربالافواج کے نام سے جو اسرائیل کے لشکروں کا خدا ہے جسکی تو نے فضیحت کی ہے تیرے پاس آتا ہوں۔ اور آج ہی کے دن خداوند تجھ کو میرے ہاتھ میں کر دیگا اور میں تجھ کو مار کر تیرا سر تجھ پر سے اتار لونگا ... تاکہ دنیا جان لے کہ اسرائیل میں ایک خدا ہے۔ اور یہ ساری جماعت جان لے کہ خداوند تلوار اور بھالے کے ذریعے سے نہیں بچاتا اسلئے کہ جنگ تو خداوند کی ہے۔ (۱-سموئیل ۱۷:۳۲-۳۷، ۴۵-۴۷) الہی مدد کیساتھ، داؤد نے دلیری کیساتھ یہوواہ کو عزت دی، جولیت کو مار گرایا، اور یوں سچی پرستش کیلئے فلسطینی خطرے کو ہٹانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
۱۹. کس پراجیکٹ کیلئے سلیمان کو دلیری کی ضرورت تھی، اور اسکے طریقے کا اطلاق ہمارے زمانے میں کیسے کیا جا سکتا ہے؟
۱۹ جب شاہ داؤد کا بیٹا سلیمان خدا کی ہیکل کو تعمیر کرنے والا تھا تو اسکے عمررسیدہ باپ نے اسے تاکید کی: ”ہمت باندھ [”دلیر ہو جا،“ اینڈبلیو] اور حوصلہ سے کام کر۔ خوف نہ کر۔ ہراسان نہ ہو کیونکہ خداوند خدا جو میرا خدا ہے تیرے ساتھ ہے۔ وہ تجھکو نہ چھوڑیگا اور نہ ترک کریگا جب تک خداوند کے مسکن کی خدمت کا سارا کام تمام نہ ہو جائے۔“ (۱-تواریخ ۲۸:۲۰) دلیری سے کام کرتے ہوئے، سلیمان نے کامیابی کے ساتھ ہیکل کو مکمل کیا۔ جب ایک تھیوکریٹک تعمیری پروگرام آجکل ایک چیلنج پیش کرتا ہے، تو آئیں داؤد کے الفاظ کو یاد رکھیں: ”ہمت باندھ [”دلیر ہو جا،“ اینڈبلیو] اور حوصلہ سے کام کر۔“ یہوواہ کی عزت کرنے اور خالص پرستش کو فروغ دینے کا کیا ہی عمدہ طریقہ!
۲۰. کس لحاظ سے بادشاہ آسا نے دلیری کی؟
۲۰ آسا بادشاہ کی خدا کو عزت دینے اور سچی پرستش کو فروغ دینے کی خواہش کی وجہ سے، اس نے یہوداہ کو بتوں اور لوطیوں سے پاک صاف کیا۔ اس نے اپنی برگشتہ دادی کو اسکے اعلی مرتبے سے اتار دیا اور اسکے ”نفرتانگیز بت“ کو جلا دیا۔ (۱-سلاطین ۱۵:۱۱-۱۳) جیہاں، آسا نے ”ہمت باندھکر یہوداہ اور بنیمین کے سارے ملک سے اور ان شہروں سے جو اس نے افرائیم کے کوہستانی ملک میں لے لئے تھے مکروہ چیزوں کو دور کر دیا اور خداوند کے مذبح کو جو خداوند کے اسارے کے سامنے تھا پھر بنایا۔“ (۲-تواریخ ۱۵:۸) کیا آپ بھی دلیری سے برگشتگی کو رد کرتے اور سچی پرستش کو فروغ دیتے ہیں؟ کیا آپ بادشاہتی مفادات کو ترقی دینے کیلئے اپنے مادی ذرائع کو استعمال کر رہے ہیں؟ اور کیا آپ اسکے گواہوں میں سے ایک کے طور پر خوشخبری کا اعلان کرنے میں باقاعدہ حصہ لینے سے یہوواہ کو عزت دینے کے متلاشی ہیں؟
۲۱. مسیحی دور سے پہلے کے راستی برقرار رکھنے والوں کی سرگزشتیں کس طرح ہماری مدد کر سکتی ہیں؟ (ب) اگلے مضمون میں کس چیز پر غور کیا جائیگا؟
۲۱ ہم کتنے شکرگزار ہیں کہ خدا نے مسیحیوں سے پہلے راستی برقرار رکھنے والے دلیر لوگوں کے سلسلے میں صحیفائی سرگزشتوں کو محفوظ رکھا ہے! یقیناً، انکے عمدہ نمونے دلیری، خدائی خوف، اور جذبہءاحترام کے ساتھ یہوواہ کو پاک خدمت دینے کیلئے ہماری مدد کر سکتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۲:۲۸) لیکن مسیحی یونانی صحائف میں بھی مصروف عمل خدائی دلیری کی مثالیں پائی جاتی ہیں۔ ان میں سے بعض سرگزشتیں کس طرح سے یہوواہ کی راہوں پر دلیری کیساتھ چلنے کیلئے ہماری مدد کر سکتی ہیں؟ (۱۲ ۱۱/۱۵ w۹۳)
آپ کیسے جواب دینگے؟
▫ دلیری کیا ہے؟
▫ حنوک اور نوح نے کسطرح دلیری ظاہر کی؟
▫ کن پہلوؤں سے ابرہام، سارہ، اور اضحاق نے دلیری سے کام کیا؟
▫ موسی، یشوع، اور کالب نے دلیری کی کونسی مثالیں قائم کیں؟
▫ دوسروں نے کس طرح ظاہر کیا کہ وہ خدا پر توکل رکھنے کی دلیری رکھتے تھے؟
[تصویر]
جدعون اور اسکے چھوٹے سے جتھے نے دلیری سے یہوواہ پر توکل کیا