ضرورتمندوں کیلئے شفقت دکھائیں
”ہر شخص اپنے بھائی پر کرم [”شفقت،“ اینڈبلیو] . . . کرے۔“ —زکریاہ ۷:۹۔
۱، ۲. (ا) ہمیں شفقت کا مظاہرہ کیوں کرنا چاہئے؟ (ب) ہم کن سوالوں پر غور کرینگے؟
یہوواہ خدا کا کلام ہمیں ”شفقت“ کو عزیز رکھنے کی تلقین کرتا ہے۔ (میکاہ ۶:۸) یہ ہمیں ایسا کرنے کی وجوہات بھی بتاتا ہے۔ ایک وجہ تو یہ ہے کہ ”رحمدل اپنی جان کیساتھ نیکی کرتا ہے۔“ (امثال ۱۱:۱۷) یہ بات واقعی سچ ہے! شفقت یا باوفا محبت ظاہر کرنا دوسروں کیساتھ پُرتپاک اور دائمی بندھن پر منتج ہوتا ہے۔ نتیجتاً، ہمیں وفادار دوست ملیں گے جو واقعی بیشقیمت اجر ہے!—امثال ۱۸:۲۴۔
۲ مزیدبرآں، صحائف ہمیں بتاتے ہیں: ”جو صداقت اور شفقت کی پیروی کرتا ہے زندگی . . . پاتا ہے۔“ (امثال ۲۱:۲۱) واقعی، ہمارا شفقت دکھانا ہمیں خدا کی مقبولیت حاصل کرنے کے علاوہ مستقبل میں ابدی زندگی سمیت دیگر کئی برکات حاصل کرنے کا موقع بخشے گا۔ لیکن ہم شفقت کا مظاہرہ کیسے کر سکتے ہیں؟ ہمیں کن کے لئے شفقت دکھانی چاہئے؟ کیا شفقت کسی طرح مہربانی یا عام کرمفرمائی سے فرق ہے؟
مہربانی اور شفقت
۳. شفقت مہربانی سے کیسے فرق ہے؟
۳ عام انسانی مہربانی اور شفقت میں فرق ہے۔ مثال کے طور پر، انسان کسی گہری اور ذاتی وابستگی یا رشتے کے بغیر بھی دوسروں کے لئے مہربانی دکھا سکتے ہیں۔ لیکن شفقت کسی دوسرے شخص کے ساتھ پُرمحبت وابستگی کی دلالت کرتی ہے۔ بائبل میں، شفقت کے اظہارات غالباً پہلے سے موجود رشتوں پر مبنی تھے۔ (پیدایش ۲۰:۱۳؛ ۲-سموئیل ۳:۸؛ ۱۶:۱۷) یا پھر یہ مشفقانہ کاموں سے اُستوار ہونے والے رشتوں پر مبنی تھے۔ (یشوع ۲:۱، ۱۲-۱۴؛ ۱-سموئیل ۱۵:۶؛ ۲-سموئیل ۱۰:۱، ۲) اس فرق کو واضح کرنے کے لئے آئیے انسانوں کے مابین ایک مہربانی اور ایک شفقت کی دو بائبل مثالوں کا موازنہ کرتے ہیں۔
۴، ۵. بائبل سے بیانکردہ دو مثالیں انسانی مہربانی اور شفقت میں فرق کو کیسے ظاہر کرتی ہیں؟
۴ مہربانی کی ایک مثال اُن لوگوں کی ہے جنکا جہاز غرق ہو گیا تھا جن میں پولس رسول بھی شامل تھا۔ وہ طوفان میں بہہ کر ملتے کے جزیرے پر پہنچ گئے۔ (اعمال ۲۷:۳۷–۲۸:۱) ملتے کے باشندوں کا اِن طوفان کے مارے مسافروں سے نہ تو کوئی پہلے سے عہد تھا اور نہ ہی ان کا آپس میں کوئی رشتہ تھا لیکن اِنہوں نے پھربھی اجنبیوں کے لئے مہماننوازی دکھائی اور اُن پر ”خاص مہربانی کی۔“ (اعمال ۲۸:۲، ۷) اُن کی مہماننوازی واقعی مشفقانہ تھی لیکن یہ محض اتفاقیہ اور اجنبیوں کیلئے تھی۔ لہٰذا یہ انسانی مہربانی کا ایک عمل تھا۔
۵ اس کے برعکس، ذرا اُس مہماننوازی پر غور کریں جو بادشاہ داؤد نے اپنے دوست یونتن کے بیٹے مفیبوست کے لئے دکھائی تھی۔ داؤد نے مفیبوست سے کہا: ”تُو ہمیشہ میرے دسترخوان پر کھانا کھایا کر۔“ اِس فراہمی کی وضاحت کرتے ہوئے داؤد نے اُس سے کہا: ”مَیں تیرے باپ یونتنؔ کی خاطر ضرور تجھ پر مہربانی کروں گا۔“ (۲-سموئیل ۹:۶، ۷، ۱۳) داؤد کی اِس مستقل مہماننوازی کو بجا طور پر شفقت کہا گیا ہے کیونکہ یہ ایک قائمشُدہ رشتے کے لئے وفاداری کی شہادت تھی اسلئے یہ محض مہربانی نہیں تھی۔ (۱-سموئیل ۱۸:۳؛ ۲۰:۱۵، ۴۲) اسی طرح، آجکل خدا کے خادم عام لوگوں کیساتھ مہربانی سے پیش آتے ہیں۔ تاہم، وہ اُن لوگوں کیلئے مستقل شفقت یا باوفا محبت دکھاتے ہیں جن کیساتھ وہ خدا کی طرف سے مقبول رشتہ رکھتے ہیں۔—متی ۵:۴۵؛ گلتیوں ۶:۱۰۔
۶. انسانوں کی طرف سے ظاہر کی جانے والی شفقت کی کونسی خصوصیات خدا کے کلام میں اُجاگر کی گئی ہیں؟
۶ شفقت کی دو اضافی خصوصیات واضح کرنے کیلئے ہم اس خوبی کو نمایاں کرنے والی بائبل کی تین سرگزشتوں پر مختصراً غور کرینگے۔ ان سے ہم یہ دیکھیں گے کہ انسان (۱) اپنے کاموں سے (۲) رضامندی سے اور (۳) بالخصوص حاجتمندوں کیلئے شفقت ظاہر کرتے ہیں۔ مزیدبرآں، اِن سرگزشتوں سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ ہم آجکل شفقت کا مظاہرہ کیسے کر سکتے ہیں۔
ایک باپ شفقت دکھاتا ہے
۷. ابرہام کا خادم، بیتوایل اور لابن سے کیا کہتا ہے اور کس معاملے کو سامنے لاتا ہے؟
۷ پیدایش ۲۴:۲۸-۶۷ پچھلے مضمون میں بیانکردہ ابرہام کے خادم کی باقیماندہ کہانی بیان کرتی ہیں۔ اِس خادم کو ربقہ سے ملاقات کے بعد اُسکے باپ بیتوایل کے گھر جانے کی دعوت دی جاتی ہے۔ (۲۸-۳۲ آیات) وہاں یہ خادم واضح کرتا ہے کہ وہ ابرہام کے بیٹے کیلئے بیوی کی تلاش میں آیا ہے۔ (۳۳-۴۷ آیات) وہ اِس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ جو کامیابی اُسے اس وقت تک حاصل ہوئی تھی وہ نشان کے طور پر یہوواہ کی طرف سے حاصل ہوئی تھی جس نے اُسے ”ٹھیک راہ پر چلایا کہ اپنے آقا کے بھائی کی بیٹی اُسکے بیٹے کے واسطے لیجاؤں۔“ (۴۸ آیت) اِس خادم کو اُمید تھی کہ بیتوایل اور اُسکا بیٹا لابن اُسکے مُنہ سے سارے واقعہ کی مخلصانہ تفصیل سن کر یہ مان لینگے کہ یہ سب کچھ یہوواہ کی طرف سے ہو رہا ہے۔ بالآخر، خادم نے کہا: ”اب اگر تم کرم اور راستی سے میرے آقا کے ساتھ پیش آنا چاہتے ہو تو مجھے بتاؤ اور اگر نہیں تو کہہ دو تاکہ مَیں دہنی یا بائیں طرف پھر جاؤں۔“—۴۹ آیت۔
۸. ربقہ سے متعلق معاملے میں بیتوایل کا ردِعمل کیسا تھا؟
۸ یہوواہ نے ابرہام کیلئے پہلے ہی بڑی شفقت دکھائی تھی۔ (پیدایش ۲۴:۱۲، ۱۴، ۲۷) کیا بیتوایل بھی ربقہ کو ابرہام کے خادم کیساتھ جانے کی اجازت دیکر ایسا ہی کریگا؟ کیا انسانی مہربانی سے الہٰی شفقت کی تکمیل ہوئی تھی؟ یا کیا خادم کا طویل سفر بیکار رہا تھا؟ ابرہام کے خادم کیلئے لابن اور بیتوایل کی یہ بات نہایت تسلیبخش ثابت ہوئی ہوگی: ”یہ بات [یہوواہ] کی طرف سے ہوئی ہے۔“ (۵۰ آیت) اُنہوں نے سارے معاملے میں یہوواہ کا ہاتھ دیکھ لیا اور بِلاتذبذب اُسکے فیصلے کو قبول بھی کر لیا تھا۔ اسکے بعد، بیتوایل نے شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید کہا: ”دیکھ رؔبقہ تیرے سامنے موجود ہے۔ اُسے لے اور جا اور [یہوواہ] کے قول کے مطابق اپنے آقا کے بیٹے سے اُسے بیاہ دے۔“ (۵۱ آیت) ربقہؔ بھی رضامندی سے ابرہام کے نوکر کیساتھ چلی آئی اور جلد ہی اضحاق کی بیوی بن گئی۔—۴۹، ۵۲-۵۸، ۶۷ آیات۔
بیٹا شفقت دکھاتا ہے
۹، ۱۰. (ا) یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف سے کیا کرنے کی درخواست کی تھی؟ (ب) یوسف نے اپنے باپ کیلئے شفقت کا مظاہرہ کیسے کِیا؟
۹ ابرہام کے پوتے یعقوب نے بھی شفقت کا تجربہ کِیا تھا۔ پیدایش ۴۷ باب کے مطابق جب یعقوب مصر ہی میں تھا تو اُس کے ”مرنے کا وقت نزدیک“ آ گیا۔ (۲۷-۲۹ آیات) وہ اس بات کی بابت فکرمند تھا کہ وہ اُس سرزمین سے باہر مرنے والا ہے جسکا خدا نے ابرہام سے وعدہ کِیا تھا۔ (پیدایش ۱۵:۱۸؛ ۳۵:۱۰، ۱۲؛ ۴۹:۲۹-۳۲) یعقوب مصر میں دفن ہونا نہیں چاہتا تھا اسلئے اُس نے بندوبست بنایا کہ اُس کی لاش کو ملکِکنعان لیجایا جائے۔ اُس کی اِس خواہش کو پورا کرنے کے سلسلے میں اُسکے بااختیار بیٹے، یوسف سے بہتر کوئی نہیں ہو سکتا تھا۔
۱۰ سرگزشت بیان کرتی ہے: ”تب [یعقوب] نے اپنے بیٹے یوؔسف کو بلا کر اُس سے کہا اگر مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو . . . مہربانی اور صداقت سے میرے ساتھ پیش آنا۔ مجھ کو مصرؔ میں دفن نہ کرنا۔ بلکہ جب میں اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جاؤں تو مجھے مصرؔ سے لیجا کر اُنکے قبرستان میں دفن کرنا۔“ (پیدایش ۴۷:۲۹، ۳۰) یوسف نے اس درخواست کو پورا کرنے کا وعدہ کِیا اور تھوڑی ہی دیر بعد یعقوب وفات پا گیا۔ یوسف اور یعقوب کے دیگر بیٹے اُسکی لاش کو ”ملکِکنعاؔن میں لیجا کر ممرؔے کے سامنے مکفیلہؔ کے کھیت کے مغارہ میں جسے اؔبرہام نے . . . خرید کر گورستان کے لئے اپنی ملکیت بنا لیا تھا دفن کِیا۔“ (پیدایش ۵۰:۵-۸، ۱۲-۱۴) یوں یوسف نے اپنے باپ کیلئے شفقت کا مظاہرہ کِیا۔
ایک بہو شفقت دکھاتی ہے
۱۱، ۱۲. (ا) روت کس طرح نعومی کے لئے شفقت دکھاتی ہے؟ (ب) ”آخر“ میں روت کی شفقت کا اظہار ”شروع“ والے اظہار سے کیسے افضل تھا؟
۱۱ روت کی کتاب ظاہر کرتی ہے کہ بیوہ نعومی کی موآبی بہو روت نے اُس کے لئے شفقت دکھائی حالانکہ وہ خود بھی ایک بیوہ تھی۔ جب نعومی نے یہوداہ کے بیتلحم واپس جانے کا فیصلہ کِیا تو روت نے شفقت دکھاتے ہوئے ان الفاظ میں اپنے عزم کا اظہار کِیا: ”جہاں تُو جائے گی مَیں جاؤنگی اور جہاں تُو رہے گی مَیں رہونگی۔ تیرے لوگ میرے لوگ اور تیرا خدا میرا خدا ہوگا۔“ (روت ۱:۱۶) روت نے بعدازاں نعومی کے ایک معمر رشتہدار بوعز سے شادی کے لئے رضامندی دکھا کر شفقت کا مظاہرہ کِیا۔a (استثنا ۲۵:۵، ۶؛ روت ۳:۶-۹) اُس نے روت سے کہا: ”تُو نے شروع کی نسبت آخر میں زیادہ مہربانی [”شفقت،“ اینڈبلیو] کر دکھائی اِسلئے کہ تُو نے جوانوں کا خواہ وہ امیر ہوں یا غریب پیچھا نہ کِیا۔“—روت ۳:۱۰۔
۱۲ ”شروع“ میں روت کی شفقت اُس وقت سے منسلک ہے جب اُس نے نعومی کیساتھ رہنے کی خاطر اپنی قوم کو چھوڑ دیا تھا۔ (روت ۱:۱۴؛ ۲:۱۱) لیکن ”آخر“ میں روت کا بوعز کیساتھ شادی کرنے پر راضی ہو جانا اُس سے بھی بڑی شفقت کا اظہار تھا۔ اب روت بچہ جننے کے ناقابل نعومی کیلئے وارث پیدا کر سکتی تھی۔ شادی ہو جانے کے بعد جب روت بچے کو جنم دیتی ہے تو بیتلحم کی عورتیں خوشی سے پکارتی ہیں: ”نعومی کے لئے بیٹا پیدا ہوا۔“ (روت ۴:۱۴، ۱۷) روت واقعی ایک ”پاکدامن عورت“ تھی جسے یہوواہ نے یسوع مسیح کی اُمالاسلاف بننے کا شاندار شرف عطا کِیا۔—روت ۲:۱۲؛ ۳:۱۱؛ ۴:۱۸-۲۲؛ متی ۱:۱، ۵، ۶۔
عملی اظہار
۱۳. بیتوایل، یوسف اور روت نے شفقت کا مظاہرہ کیسے کِیا تھا؟
۱۳ کیا آپ نے غور کِیا کہ بیتوایل، یوسف اور روت نے شفقت کا مظاہرہ کیسے کِیا؟ اُنہوں نے نہ صرف اقوال سے بلکہ افعال سے بھی ایسا کِیا تھا۔ بیتوایل نے نہ صرف یہ کہا کہ ”دیکھ رؔبقہ تیرے سامنے ہے“ بلکہ اُس نے دراصل ”ربقہؔ . . . کو رخصت“ بھی کِیا۔ (پیدایش ۲۴:۵۱، ۵۹) یوسف نے نہ صرف یہ کہا کہ ”جیسا تُو نے کہا ہے مَیں ویسا ہی کرونگا“ بلکہ اُس نے اور اُسکے بھائیوں نے ”جیسا . . . اُنکو حکم کِیا تھا“ یعقوب کیلئے ”ویسا ہی کِیا۔“ (پیدایش ۴۷:۳۰؛ ۵۰:۱۲، ۱۳) روت نے نہ صرف یہ کہا کہ ”جہاں تُو جائیگی مَیں جاؤنگی“ بلکہ وہ اپنے لوگوں کو چھوڑ کر نعومی کیساتھ چل پڑی اور ”وہ دونوں چلتے چلتے بیتؔلحم میں آئیں۔“ (روت ۱:۱۶، ۱۹) یہوداہ میں بھی روت نے ”جوکچھ اُسکی ساس نے حکم دیا تھا وہ سب کِیا۔“ (روت ۳:۶) جیہاں، روت نے بھی دیگر لوگوں کی طرح اعمال سے اپنی شفقت ظاہر کی۔
۱۴. (ا) خدا کے جدید زمانے کے خادم اپنے اعمال سے شفقت کیسے دکھاتے ہیں؟ (ب) آپ اپنے علاقے کے مسیحیوں میں شفقت کے کن کاموں سے واقف ہیں؟
۱۴ یہ دیکھ کر ہمارے دل واقعی جوش سے بھر جاتے ہیں کہ آجکل بھی خدا کے خادم اپنے اعمال سے اپنی شفقت کا ثبوت دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ذرا اُن لوگوں کی بابت سوچیں جو معذور، افسردہ یا غمگین ہمایمانوں کو جذباتی دلاسا دیتے ہیں۔ (امثال ۱۲:۲۵) یہوواہ کے ایسے بہتیرے گواہوں پر غور کریں جو وفاداری سے عمررسیدہ لوگوں کو ہفتہوار کلیسیائی اجلاسوں پر لے کر آتے ہیں۔ اینا کی عمر ۸۲ سال ہے اور وہ آرتھرائٹس کی مریض ہے اور وہ اپنے ہی جیسے بہتیرے لوگوں کی حمایت میں بیان کرتی ہے: ”تمام اجلاسوں پر حاضر ہونے کے لئے مدد حاصل کرنا یہوواہ کی برکت ہے۔ مَیں اُس کی دل سے شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھے ایسے بہنبھائی دئے ہیں۔“ کیا آپ اپنی کلیسیا میں ایسے کام کر رہے ہیں؟ (۱-یوحنا ۳:۱۷، ۱۸) اگر آپ ایسا کر رہے ہیں تو یقین رکھیں کہ آپکی شفقت واقعی بڑی قابلِقدر ہے۔
رضامندانہ جذبہ دکھائیں
۱۵. ہم نے جن تین بائبل سرگزشتوں پر غور کِیا اُن سے شفقت کی کونسی خصوصیت مزید اُجاگر ہوتی ہے؟
۱۵ بائبل کی جن کہانیوں پر ابھی ہم نے غور کِیا اُن سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ شفقت لاچاری کی بجائے آزادی اور رضامندی سے ظاہر کی جانی چاہئے۔ بیتوایل اور ربقہ نے ابرہام کے خادم کیساتھ رضامندی سے تعاون کِیا تھا۔ (پیدایش ۲۴:۵۱، ۵۸) یوسف نے بھی کسی کی اُکساہٹ کے بغیر شفقت کا مظاہرہ کِیا تھا۔ (پیدایش ۵۰:۴، ۵) روت نے بھی ”[نعومی] کے ساتھ چلنے کی ٹھان لی“ تھی۔ (روت ۱:۱۸) جب نعومی نے روت سے بوعز کے پاس جانے کو کہا تو اس نے شفقت ہی سے تحریک پاکر یہ کہا: ”جوکچھ تُو مجھ سے کہتی ہے وہ سب مَیں کرونگی۔“—روت ۳:۱-۵۔
۱۶، ۱۷. کونسی چیز بیتوایل، یوسف اور روت کی شفقت کو بالخصوص معنیخیز بناتی ہے اور کس چیز نے اُنہیں یہ خوبی ظاہر کرنے کی تحریک دی؟
۱۶ بیتوایل، یوسف اور روت کی ظاہرکردہ شفقت خاص اہمیت کی حامل ہے کیونکہ ابرہام، یعقوب اور نعومی کسی بھی طرح سے ان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے تھے۔ بہرحال، بیتوایل اپنی بیٹی دے دینے کے کسی قانونی معاہدے کا پابند نہیں تھا۔ وہ ابرہام کے نوکر کو یہ کہہ سکتا تھا: ’نہیں، مَیں اپنی بیٹی اپنے ہی پاس رکھنا چاہتا ہوں۔‘ (پیدایش ۲۴:۱۸-۲۰) اسی طرح، یوسف بھی اپنے باپ کی خواہش پورے کرنے کا پابند نہیں تھا کیونکہ یعقوب اپنی موت کے بعد اُسے وعدہ پورا کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا تھا۔ نعومی نے تو خود ہی کہہ دیا تھا کہ روت موآب واپس جانے کے لئے بالکل آزاد ہے۔ (روت ۱:۸) روت بوعز کی بجائے کسی ”جوان“ سے شادی کرنے کے لئے بھی آزاد تھی۔
۱۷ بیتوایل، یوسف اور روت نے اپنے باطن سے رضامندی کے ساتھ شفقت کا مظاہرہ کرنے کی تحریک پائی تھی۔ جس طرح بادشاہ داؤد نے مفیبوست کیلئے شفقت ظاہر کرنے کی ذمہداری محسوس کی تھی اُسی طرح اِنہوں نے بھی اُن لوگوں کیلئے شفقت دکھانے کی اخلاقی ذمہداری محسوس کی جنکے ساتھ اُنکا خاص رشتہ تھا۔
۱۸. (ا) مسیحی بزرگ کس رُجحان کیساتھ ”گلّہ کی گلّہبانی“ کرتے ہیں؟ (ب) ایک بزرگ ساتھی ایمانداروں کی مدد کرنے کی بابت اپنے احساسات کا اظہار کیسے کرتا ہے؟
۱۸ آج بھی شفقت خدا کے لوگوں کا امتیازی نشان ہے جس میں خدا کے گلّہ کی گلّہبانی کرنے والے لوگ بھی شامل ہے۔ (زبور ۱۱۰:۳؛ ۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۲) ایسے بزرگ یا نگہبان اُس اعتماد پر پورا اُترنے کی ذمہداری محسوس کرتے ہیں جو اُن کی تقرری کی وجہ سے اُن پر کِیا جاتا ہے۔ (اعمال ۲۰:۲۸) اُنکا گلّہبانی کا کام اور کلیسیا کیلئے پُرشفقت دیگر کام ”لاچاری“ سے نہیں بلکہ ”خوشی“ سے کئے جاتے ہیں۔ (۱-پطرس ۵:۲) بزرگ گلّہ کی گلّہبانی اسلئے کرتے ہیں کہ یہ نہ صرف اُنکی ذمہداری ہے بلکہ وہ ایسا کرنا بھی چاہتے ہیں۔ وہ مسیح کی بھیڑوں کیلئے شفقت دکھاتے ہیں کیونکہ یہ اُنکا فرض ہے اور اُنکی شدید خواہش بھی ہے۔ (یوحنا ۲۱:۱۵-۱۷) ایک مسیحی بزرگ کہتا ہے کہ ”مجھے بہن بھائیوں کے گھر جاکر اُن کیلئے اپنی فکرمندی اور احساس کا اظہار کرنا بہت پسند ہے۔ بہن بھائیوں کی مدد کرنا میرے لئے خوشی اور اطمینان کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔“ تمام دُنیا میں پُرمحبت بزرگ دل سے اس بات کیساتھ اتفاق کرینگے۔
ضرورتمندوں کیلئے شفقت دکھائیں
۱۹. اس مضمون میں زیرِبحث آنے والی بائبل سرگزشتوں میں شفقت کی بابت کونسی حقیقت عیاں ہوتی ہے؟
۱۹ بائبل کی جن سرگزشتوں پر ہم نے غور کِیا ہے اُن سے یہ حقیقت بھی عیاں ہوتی ہے کہ ہمیں اُن لوگوں کے لئے شفقت دکھانی چاہئے جو اپنی ضرورت خود پوری نہیں کر سکتے۔ اپنے خاندانی سلسلے کو آگے بڑھانے کے لئے ابرہام کو بیتوایل کے تعاون کی ضرورت تھی۔ اپنی لاش کنعان پہنچانے کے لئے یعقوب کو یوسف کی مدد درکار تھی۔ اس طرح ایک وارث پیدا کرنے کے لئے نعومی کو روت کی رضامندی کی ضرورت تھی۔ ابرہام، یعقوب اور نعومی اپنی یہ ضرورت خود پوری نہیں کر سکتے تھے۔ اسی طرح، آجکل بھی ضرورتمندوں کے لئے خاص طور پر شفقت دکھائی جانی چاہئے۔ (امثال ۱۹:۱۷) ہمیں آبائی بزرگ ایوب کی نقل کرنی چاہئے جو ”غریب کو جب وہ فریاد کرتا تھا“ اور ”یتیم کو بھی جس کا کوئی مددگار نہ تھا“ اور ”ہلاک“ ہونے والے کو بھی دھیان میں رکھتا تھا۔ ایوب ’بیواؤں کے دل کو خوش کرتا‘ اور ’اندھوں کے لئے آنکھیں اور لنگڑوں کے لئے پاؤں‘ تھا۔—ایوب ۲۹:۱۲-۱۵۔
۲۰، ۲۱. کن لوگوں کو شفقت کی ضرورت ہے اور ہمیں کیا کرنے کا عزم کرنا چاہئے؟
۲۰ دراصل، ہر مسیحی کلیسیا میں ’مدد کی فریاد کرنے والے مصیبتزدہ لوگ‘ موجود ہیں۔ اسکی وجہ تنہائی، حوصلہشکنی، احساسِکمتری، مایوسی، سنگین بیماری یا کسی عزیز کی موت جیسے عناصر ہو سکتے ہیں۔ مسئلہ خواہ کچھ بھی ہو، ایسے تمام عزیز لوگوں کی ایسی ضروریات ہیں جنہیں ہمارے رضامندانہ اور مستقل شفقت بھرے کاموں سے پورا کِیا جا سکتا ہے اور کِیا بھی جانا چاہئے۔—۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۴۔
۲۱ پس، ہمیں مسلسل یہوواہ کی نقل کرتے رہنا چاہئے جو ”شفقت . . . میں غنی“ ہے۔ (خروج ۳۴:۶؛ افسیوں ۵:۱) ہم بالخصوص ضرورتمندوں کیلئے رضامندی سے مخصوص اقدام اُٹھانے سے ایسا کر سکتے ہیں۔ یقیناً ہم ’ایک دوسرے کیساتھ شفقت سے پیش آتے ہوئے‘ یہوواہکیلئے عزتوجلال کا باعث بنیں گے اور بڑی خوشی کا تجربہ بھی کرینگے۔—زکریاہ ۷:۹۔
[فٹنوٹ]
a اس طرز کی شادی کی بابت معلومات کے لئے یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ، انسائٹ آن دی سکرپچرز کی جِلد ۱، صفحہ ۳۷۰ کا مطالعہ کریں۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
• شفقت اور مہربانی میں کیا فرق ہے؟
• بیتوایل، یوسف اور روت نے کن طریقوں سے شفقت ظاہر کی؟
• ہمیں کس رُجحان کیساتھ شفقت دکھانی چاہئے؟
• کن لوگوں کو شفقت کی ضرورت ہے؟
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
بیتوایل نے شفقت کا مظاہرہ کیسے کِیا؟
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
روت کی باوفا محبت نعومی کیلئے ایک برکت تھی
[صفحہ ۲۳ پر تصویریں]
انسانی شفقت رضامندی سے، مخصوص اعمال سے، اور ضرورتمندوں کیلئے دکھائی جاتی ہے