عشائےخداوندی آپ کیلئے کیا مطلب رکھتی ہے؟
”جو کوئی نامناسب طور پر خداوند کی روٹی کھائے یا اُسکے پیالے میں سے پئے وہ خداوند کے بدن اور خون کے بارے میں قصوروار ہوگا۔“—۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۷۔
۱. سن ۲۰۰۳ میں کس اہمترین تقریب کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور اس کی ابتدا کیسے ہوئی تھی؟
سن ۲۰۰۳ کے لئے جس اہمترین تقریب کا منصوبہ بنایا گیا ہے وہ اپریل ۱۶ کے غروبِآفتاب کے بعد منعقد کی جائیگی۔ اُس روز یہوواہ کے گواہ یسوع مسیح کی موت کی یادگار منانے کے لئے جمع ہوں گے۔ جیساکہ پچھلے مضمون میں ظاہر کِیا گیا ہے کہ یسوع نے نیسان ۱۴، ۳۳ س.ع. پر اپنے رسولوں کیساتھ عیدِفسح منانے کے بعد اس تقریب کو رائج کِیا جسے خداوند کا عشائیہ بھی کہا جاتا ہے۔ میموریل کی علامات، بےخمیری روٹی اور سُرخ مے مسیح کے بیداغ بدن اور بہائے ہوئے خون—موروثی گناہ اور موت سے نسلِانسانی کو آزاد کرانے والی واحد قربانی—کی نمائندگی کرتی ہیں۔—رومیوں ۵:۱۲؛ ۶:۲۳۔
۲. پہلا کرنتھیوں ۱۱:۲۷ میں کونسی آگاہی درج ہے؟
۲ میموریل کی علامات میں سے کھانے پینے والوں کو احترام کیساتھ ایسا کرنا چاہئے۔ پولس رسول نے قدیم کرنتھس کے مسیحیوں کو لکھتے ہوئے اس بات کو واضح کِیا جہاں خداوند کا عشائیہ مناسب طریقے سے نہیں منایا جا رہا تھا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۰-۲۲) پولس نے لکھا: ”جو کوئی نامناسب طور پر خداوند کی روٹی کھائے یا اُسکے پیالے میں سے پئے وہ خداوند کے بدن اور خون کے بارے میں قصوروار ہوگا۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۷) اِن الفاظ کی کیا اہمیت ہے؟
بعض اسے نامناسب طریقے سے مناتے تھے
۳. کرنتھس کے بہتیرے مسیحی خداوند کے عشائیہ کی تقریبات میں کیسے شریک ہوتے تھے؟
۳ کرنتھس کے بہتیرے مسیحی میموریل میں نامناسب طور پر شریک ہوا کرتے تھے۔ اُن میں نااتفاقیاں پائی جاتی تھیں اور کچھ وقت کے لئے بعض لوگ اپنا کھانا لاکر اجلاس سے پہلے یا اس کے دوران اکثر بےاعتدالی سے کھایا پیا کرتے تھے۔ وہ ذہنی اور روحانی طور پر بیدار نہیں تھے۔ نتیجتاً وہ ”خداوند کے بدن اور خون کے بارے میں قصوروار“ ٹھہرے۔ شام کا کھانا نہ کھانے والے لوگ بھوک کی وجہ سے انتشارِخیال میں پڑ جاتے تھے۔ جیہاں، بہتیرے اس تقریب میں پیش کی جانے والی علامات میں سے کھاتے پیتے وقت اس موقع کی سنجیدگی کے لئے قدر اور احترام ظاہر کرنے سے قاصر رہتے تھے۔ کچھ عجب نہیں کہ وہ خود ہی اپنے لئے سزا کا باعث بنے تھے!—۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۷-۳۴۔
۴، ۵. ہر سال میموریل کی علامات میں سے کھانے پینے والوں کیلئے ذاتی جائزہ لینا کیوں ضروری ہے؟
۴ علامات میں سے کھانے پینے والوں کیلئے یہ لازم ہے کہ وہ ہر سال میموریل کے قریب اپنا ذاتی جائزہ لیں۔ اس عشائیہ میں مناسب طور پر حصہ لینے کیلئے اُنہیں روحانی طور پر صحتمند ہونا چاہئے۔ یسوع کی قربانی کیلئے احترام کی کمی ظاہر کرنے والا یا اسے ناچیز خیال کرنے والا ہر شخص نجاست کی حالت میں سلامتی کے ذبیحے میں سے کھانے والے اسرائیلی کی طرح ’خدا کے لوگوں میں سے کاٹ دئے جانے‘ کا خطرہ مول لیتا ہے۔—احبار ۷:۲۰؛ عبرانیوں ۱۰:۲۸-۳۱۔
۵ پولس نے میموریل کا موازنہ قدیم اسرائیل میں سلامتی کے ذبیحے کے کھانے کیساتھ کِیا تھا۔ وہ کھانے پینے والوں کا مسیح میں شریک ہونے والوں کے طور پر ذکر کرنے کے بعد کہتا ہے: ”تم [یہوواہ] کے پیالے اور شیاطین کے پیالے دونوں میں سے نہیں پی سکتے۔ [یہوواہ] کے دسترخوان اور شیاطین کے دسترخوان دونوں پر شریک نہیں ہو سکتے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۶-۲۱) اگر میموریل کی علامات میں سے ہر سال کھانے والا ایک شخص سنگین گناہ کا مرتکب ہوتا ہے تو اُسے یہوواہ کے حضور اسکا اعتراف کرکے کلیسیا کے بزرگوں سے روحانی مدد طلب کرنی چاہئے۔ (امثال ۲۸:۱۳؛ یعقوب ۵:۱۳-۱۶) اگر وہ واقعی تائب ہوکر توبہ کے موافق پھل لاتا ہے تو اُسکا کھانا پینا نامناسب نہیں ہوگا۔—لوقا ۳:۸۔
بااحترام مشاہدین کے طور پر حاضر ہونا
۶. خدا نے کن لوگوں کیلئے خداوند کے عشائیے کی علامات میں سے کھانے پینے کا شرف محفوظ رکھا ہے؟
۶ کیا اس وقت مسیح کے ۱،۴۴،۰۰۰ بھائیوں کے بقیے کیساتھ اچھی طرح پیش آنے والوں کو خداوند کے عشائیے کی علامات میں سے کھانا پینا چاہئے؟ (متی ۲۵:۳۱-۴۰؛ مکاشفہ ۱۴:۱) جینہیں۔ خدا نے یہ شرف ”مسیح کے ہممیراث“ بننے والے رُوحاُلقدس سے مسحشُدہ اشخاص کیلئے محفوظ رکھا ہے۔ (رومیوں ۸:۱۴-۱۸؛ ۱-یوحنا ۲:۲۰) لہٰذا، بادشاہتی حکمرانی کے تحت ایک عالمگیر فردوس میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھنے والوں کی بابت کِیا ہے؟ (لوقا ۲۳:۴۳؛ مکاشفہ ۲۱:۳، ۴) چونکہ وہ آسمانی اُمید رکھنے والے یسوع کے ہممیراث نہیں ہیں لہٰذا وہ بااحترام مشاہدین کے طور پر میموریل پر حاضر ہوتے ہیں۔—رومیوں ۶:۳-۵۔
۷. پہلی صدی کے مسیحی یہ کیسے جانتے تھے کہ وہ میموریل کی علامات میں سے کھا پی سکتے ہیں؟
۷ پہلی صدی کے سچے مسیحی رُوحاُلقدس سے مسح تھے۔ ان میں سے بہتیرے غیرزبانوں کے علم کی طرح روح کی ایک یا دو معجزانہ بخششیں استعمال کرنے کے قابل ہوئے تھے۔ لہٰذا، ایسے اشخاص کیلئے یہ جاننا مشکل نہیں تھا کہ وہ ممسوح ہیں اور میموریل کی علامات میں سے کھا پی سکتے ہیں۔ تاہم، ہمارے زمانہ میں اس بات کا تعیّن ایسے الہامی بیانات کی بنیاد پر کِیا جا سکتا ہے: ”جتنے خدا کے رُوح کی ہدایت سے چلتے ہیں وہی خدا کے بیٹے ہیں۔ کیونکہ تُم کو غلامی کی رُوح نہیں ملی جس سے پھر ڈر پیدا ہو بلکہ لےپالک ہونے کی رُوح ملی جس سے ہم ابّا یعنی اَے باپ کہہ کر پکارتے ہیں۔“—رومیوں ۸:۱۴، ۱۵۔
۸. متی ۱۳ باب میں ”گیہوں“ اور ’کڑوے دانے‘ کن لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں؟
۸ صدیوں کے دوران حقیقی ممسوح اشخاص جھوٹے مسیحیوں یا ”کڑوے دانوں“ کے کھیت میں ”گیہوں“ کی طرح اُگتے رہے ہیں۔ (متی ۱۳:۲۴-۳۰، ۳۶-۴۳) سن ۱۸۷۰ کے دہے سے یہ ”گیہوں“ بڑے پیمانہ پر واضح ہو گئی اور کچھ سال بعد ممسوح مسیحی نگہبانوں کو بتایا گیا: ”بزرگوں کو . . . [میموریل] کیلئے جمع ہونے والوں کو ان شرائط سے آگاہ کرنا چاہئے—(۱) [مسیح کے] خون پر ایمان؛ اور (۲) خداوند اور اُسکی خدمت کیلئے موت تک مخصوصیت ضروری ہے۔ اسکے بعد اُنہیں ان شرائط کو قبول کرنے والوں کو خداوند کی موت کی یادگار منانے اور علامات میں سے کھانے پینے کی دعوت دی جانی چاہئے۔“—سٹڈیز ان دی سکرپچرز، سیریز VI، دی نیو کریئیشن، صفحہ ۴۷۳۔a
’دوسری بھیڑوں‘ کی تلاش کرنا
۹. سن ۱۹۳۵ میں، ”بڑی بِھیڑ“ کی شناخت کیسے واضح ہوئی اور اس سے میموریل کی علامات میں سے کھانے پینے والوں پر کیسا اثر پڑا؟
۹ وقت آنے پر یہوواہ کی تنظیم کی توجہ مسیح کے ممسوح شاگردوں کے ساتھ ساتھ دوسروں پر بھی مرکوز ہونے لگی۔ اس سلسلے میں ۱۹۳۰ کے وسط میں ایک قابلِغور ترقی واقع ہوئی۔ اس سے پہلے خدا کے لوگ مکاشفہ ۷:۹ کی ”بڑی بِھیڑ“ کو ایک ثانوی روحانی جماعت خیال کرتے تھے جو آسمان پر—مسیح کی دُلہن کی سہیلیوں یا ساتھیوں کی طرح—۱،۴۴،۰۰۰ قیامتیافتہ ممسوح مسیحیوں کیساتھ رفاقت رکھے گی۔ (زبور ۴۵:۱۴، ۱۵؛ مکاشفہ ۷:۴؛ ۲۱:۲، ۹) تاہم، مئی ۳۱، ۱۹۳۵ میں واشنگٹن ڈی. سی.، یو. ایس. اے میں یہوواہ کے گواہوں کے ایک کنونشن پر ایک تقریر کے دوران صحائف کی مدد سے اس بات کی وضاحت کی گئی کہ ”بڑی بِھیڑ“ اخیر زمانہ میں رہنے والی ’دوسری بھیڑوں‘ کی نمائندگی کرتی ہے۔ (یوحنا ۱۰:۱۶) اس کنونشن کے بعد، میموریل کی علامات میں سے کھانے پینے والے بعض لوگوں نے ایسا کرنا چھوڑ دیا اسلئےکہ وہ سمجھ گئے کہ اُنکی اُمید آسمانی نہیں بلکہ زمینی ہے۔
۱۰. آپ موجودہ زمانے کی ’دوسری بھیڑوں‘ کی اُمید اور ذمہداریوں کی وضاحت کیسے کرینگے؟
۱۰ بالخصوص ۱۹۳۵ سے فدیے پر ایمان لانے، خدا کے لئے مخصوص ہونے اور بادشاہتی منادی کی کارگزاری میں ممسوح ”چھوٹے گلّے“ کی حمایت کرنے والی ’دوسری بھیڑوں‘ کی تلاش جاری ہے۔ (لوقا ۱۲:۳۲) یہ دوسری بھیڑیں زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھتی ہیں لیکن باقی تمام باتوں میں وہ زمانۂجدید کے بادشاہتی وارثوں کے بقیے کی مانند ہیں۔ قدیم اسرائیل میں رہنے والے پردیسیوں کی طرح جو یہوواہ کی پرستش اور شریعت کی پابندی کرتے تھے آجکل دوسری بھیڑیں روحانی اسرائیل کے ارکان کیساتھ خوشخبری کی منادی جیسی مسیحی ذمہداریاں قبول کرتی ہیں۔ (گلتیوں ۶:۱۶) تاہم، جس طرح کوئی پردیسی اسرائیل میں بادشاہ یا کاہن نہیں بن سکتا تھا اسی طرح دوسری بھیڑوں کے یہ ارکان آسمانی بادشاہت میں حکمرانوں یا کاہنوں کے طور پر خدمت انجام نہیں دے سکتے۔—استثنا ۱۷:۱۵۔
۱۱. ایک شخص کی مخصوصیت کی تاریخ اُسکی اُمید پر کیوں اثرانداز ہو سکتی ہے؟
۱۱ پس ۱۹۳۰ کے دہے تک یہ بات واضح ہو گئی تھی کہ بالعموم آسمانی جماعت کے اراکین کو منتخب کر لیا گیا تھا۔ اب کئی عشروں سے دوسری بھیڑوں کی تلاش کی جا رہی ہے جنکی اُمید زمینی ہے۔ اگر کوئی ممسوح مسیحی بےایمان ثابت ہوتا ہے تو بہت ممکن ہے کہ دوسری بھیڑوں میں سے کافی عرصے سے وفاداری سے خدا کی خدمت کرنے والا ایک شخص ۱،۴۴،۰۰۰ کی اس تعداد کو پورا کرنے کیلئے بلا لیا جائے۔
غلط مفروضے کیوں
۱۲. ایک شخص کو کن حالات کے تحت میموریل کی علامات میں سے کھانے پینے سے گریز کرنا چاہئے اور کیوں؟
۱۲ ممسوح مسیحی اپنے آسمانی بلاوے کی بابت پورا یقین رکھتے ہیں۔ تاہم، اگر بعض اشخاص اس بلاوے کے حامل نہ ہونے کے باوجود میموریل کی علامات میں سے کھاتے رہے ہیں تو پھر کیا ہو؟ یہ جاننے کے بعد کہ اُن کی اُمید آسمانی نہیں یقیناً اُن کا ضمیر اُنہیں اب علامات میں سے کھانے پینے سے باز رکھیگا۔ خدا ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو یہ بلاوا نہ رکھنے کے باوجود اپنی شناخت آسمانی بادشاہ اور کاہن کے طور پر کراتا ہے۔ (رومیوں ۹:۱۶؛ مکاشفہ ۲۰:۶) یہوواہ نے ہارونی کہانت حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے متکبر لاوی قورح کو سزا دی تھی۔ (خروج ۲۸:۱؛ گنتی ۱۶:۴-۱۱، ۳۱-۳۵) اگر کسی مسیحی کو یہ احساس ہو جاتا ہے کہ اُس نے میموریل کی علامات سے کھانے پینے میں غلطی کی ہے تو اُسے آئندہ ایسا کرنے سے گریز کرتے ہوئے انکساری کیساتھ یہوواہ سے دُعا میں معافی مانگنی چاہئے۔—زبور ۱۹:۱۳۔
۱۳، ۱۴. بعض لوگ غلطی سے یہ کیسے فرض کر سکتے ہیں کہ اُنہیں آسمانی بلاہٹ حاصل ہے؟
۱۳ بعض لوگ غلط طور پر یہ کیسے فرض کر سکتے ہیں کہ اُنہیں آسمانی بلاہٹ حاصل ہے؟ بیاہتا ساتھی کی موت یا کوئی اَور حادثہ زمین پر زندگی میں دلچسپی کھو دینے کا باعث بن سکتا ہے۔ یا وہ ایک ممسوح مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے کسی قریبی دوست کی طرح آسمانی اُمید کی خواہش رکھ سکتے ہیں۔ واقعی، خدا نے کسی کو بھی اس شرف کیلئے دوسروں کو منتخب کرنے کا اختیار نہیں بخشا۔ نیز اس بلاوے کی بابت آوازیں سننا بھی وہ طریقہ نہیں جس سے وہ بادشاہتی وارثوں کو مسح کرتا ہے۔
۱۴ تمام اچھے لوگوں کا آسمان پر جانے کی بابت جھوٹا مذہبی نظریہ بعض لوگوں کو یہ سمجھنے کی تحریک دے سکتا ہے کہ اُنہیں آسمانی بلاہٹ حاصل ہے۔ لہٰذا ہمیں سابقہ غلط نظریات یا دیگر عناصر سے متاثر ہونے کی بابت محتاط رہنا چاہئے۔ مثال کے طور پر، بعض لوگ خود سے پوچھ سکتے ہیں: ’کیا مَیں ایسی ادویات استعمال کرتا ہوں جو میرے جذبات کو متاثر کرتی ہیں؟ کیا میرے گہرے جذبات مجھے غلط نتیجہ اخذ کرنے کی تحریک دے سکتے ہیں؟‘
۱۵، ۱۶. بعض اشخاص کیسے غلط طور پر یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ وہ ممسوح ہیں؟
۱۵ بعض اشخاص خود سے پوچھ سکتے ہیں: ’کیا مَیں نمایاں مقام حاصل کرنا چاہتا ہوں؟ کیا مَیں اس وقت یا مستقبل میں مسیح کیساتھ ہممیراث کے طور پر اختیار کا خواہاں ہوں؟‘ جب پہلی صدی میں بادشاہتی وارث بلائے گئے تھے تو وہ سب کے سب کلیسیا میں ذمہدار عہدوں پر فائز نہیں تھے۔ نیز آسمانی بلاوے کے حامل اشخاص بھی نمایاں مقام حاصل کرنے یا ممسوح ہونے پر فخر نہیں کرتے۔ وہ فروتنی ظاہر کرتے ہیں جسکی توقع ”مسیح کی عقل“ رکھنے والے اشخاص سے کی جاتی ہے۔—۱-کرنتھیوں ۲:۱۶۔
۱۶ بعض لوگوں نے شاید یہ نتیجہ اخذ کِیا ہو کہ کافی زیادہ بائبل علم حاصل کرنے کی وجہ سے وہ آسمانی بلاہٹ کے لائق ہیں۔ تاہم روح سے مسح ہونے سے غیرمعمولی سمجھ حاصل نہیں ہوتی، اسی لئے پولس کو بعض ممسوح اشخاص کو ہدایت اور نصیحت کرنی پڑی تھی۔ (۱-کرنتھیوں ۳:۱-۳؛ عبرانیوں ۵:۱۱-۱۴) خدا نے اپنے تمام لوگوں کیلئے روحانی خوراک فراہم کرنے کا بندوبست کِیا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) لہٰذا کسی کو بھی یہ خیال نہیں کرنا چاہئے کہ ایک ممسوح مسیحی ہونا اُسے زمینی اُمید رکھنے والے لوگوں سے اعلیٰ حکمت عطا کرتا ہے۔ سوالات کے صحیفائی جواب، گواہی یا بائبل تقاریر دینے میں مہارت رُوح سے مسح ہونے کو ظاہر نہیں کرتا۔ زمینی اُمید رکھنے والے مسیحی بھی ان حلقوں میں اعلیٰ مہارتیں رکھتے ہیں۔
۱۷. روح کا مسح کس بات پر منحصر ہے اور کون کرتا ہے؟
۱۷ اگر کوئی ساتھی ایماندار آسمانی بلاہٹ کی بابت پوچھتا ہے تو ایک بزرگ یا پُختہ مسیحی اُس کیساتھ اس معاملے پر باتچیت کر سکتا ہے۔ تاہم، ایک شخص کسی دوسرے کیلئے اس بات کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔ جو شخص حقیقت میں اس بلاہٹ کا حامل ہے اُسے اپنی اُمید کی بابت دوسروں سے پوچھنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ممسوح اشخاص ”فانی تخم سے نہیں بلکہ غیرفانی سے خدا کے کلام کے وسیلہ سے جو زندہ اور قائم ہے نئے سرے سے پیدا ہوئے“ ہیں۔ (۱-پطرس ۱:۲۳) خدا اپنی روح اور کلام کے ذریعے اس ”تخم“ کو ایک شخص میں بونے سے اُسے آسمانی اُمید رکھنے والا ایک ”نیا مخلوق“ بنا دیتا ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۵:۱۷) نیز یہوواہ بذاتِخود یہ انتخاب کرتا ہے۔ پس مسح کِیا جانا ”نہ ارادہ کرنے والے پر منحصر ہے نہ دوڑ دھوپ کرنے والے پر بلکہ . . . خدا پر۔“ (رومیوں ۹:۱۶) لہٰذا ایک شخص آسمانی بلاہٹ کا یقین کیسے کر سکتا ہے؟
وہ کیوں پُراعتماد ہیں
۱۸. خدا کی روح کیسے ممسوح مسیحیوں کی روح کیساتھ ملکر گواہی دیتی ہے؟
۱۸ خدا کی روح کی گواہی ممسوح مسیحیوں کو قائل کرتی ہے کہ وہ آسمانی اُمید رکھتے ہیں۔ ”تُم کو . . . لےپالک ہونے کی روح ملی جس سے ہم ابّا یعنی اَے باپ کہہ کر پکارتے ہیں۔ روح خود ہماری روح کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خدا کے فرزند ہیں۔ اور اگر فرزند ہیں تو وارث بھی ہیں یعنی خدا کے وارث اور مسیح کے ہممیراث بشرطیکہ ہم اُسکے ساتھ دُکھ اُٹھائیں تاکہ اُسکے ساتھ جلال بھی پائیں۔“ (رومیوں ۸:۱۵-۱۷) رُوحاُلقدس کے زیرِاثر ممسوح مسیحیوں کی روح یا مسلّط رُجحان اُنہیں یہوواہ کے روحانی فرزندوں کی بابت صحیفائی بیان کا ذاتی اطلاق کرنے کی تحریک دیتا ہے۔ (۱-یوحنا ۳:۲) خدا کی روح اُنہیں اُسکے بیٹے ہونے کا احساس دلاتی ہے اور اُن میں ایک نایاب اُمید پیدا کرتی ہے۔ (گلتیوں ۴:۶، ۷) جیہاں، اپنے خاندانی افراد اور دوستوں کیساتھ زمین پر کامل انسانوں کے طور پر ابدی زندگی شاندار ہوگی لیکن یہ اُنکی خداداد اُمید نہیں ہے۔ خدا نے اپنی روح کے ذریعے اُن کے اندر ایک ایسی پُرزور آسمانی اُمید پیدا کر دی ہے کہ وہ اپنی تمام زمینی وابستگی اور امکانات قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔—۲-کرنتھیوں ۵:۱-۵، ۸؛ ۲-پطرس ۱:۱۳، ۱۴۔
۱۹. نیا عہد ایک ممسوح مسیحی کی زندگی میں کیا کردار ادا کرتا ہے؟
۱۹ ممسوح مسیحیوں کو اپنی آسمانی اُمید اور نئے عہد میں شمولیت کا پورا یقین ہوتا ہے۔ یسوع نے یادگار رائج کرتے وقت یہ کہتے ہوئے اسکا ذکر کِیا تھا: ”یہ پیالہ میرے اس خون میں نیا عہد ہے جو تمہارے واسطے بہایا جاتا ہے۔“ (لوقا ۲۲:۲۰) خدا اور ممسوح مسیحی اس نئے عہد کے فریقین ہیں۔ (یرمیاہ ۳۱:۳۱-۳۴؛ عبرانیوں ۱۲:۲۲-۲۴) یسوع درمیانی ہے۔ مسیح کے بہائے ہوئے خون سے نافذالعمل ہونے والے نئے عہد نے یہودیوں کے علاوہ مختلف قوموں سے بھی یہوواہ کے نام کے لئے لوگوں کو الگ کرکے اُنہیں ابرہام کی ”نسل“ کا حصہ بنا دیا ہے۔ (گلتیوں ۳:۲۶-۲۹؛ اعمال ۱۵:۱۴) یہ ”ابدی عہد“ تمام روحانی اسرائیلیوں کیلئے آسمان میں غیرفانی زندگی کی قیامت پانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔—عبرانیوں ۱۳:۲۰۔
۲۰. ممسوح مسیحیوں کو مسیح کیساتھ کس عہد میں شامل کِیا گیا ہے؟
۲۰ ممسوح مسیحی اپنی اُمید کا یقین رکھتے ہیں۔ اُنہیں ایک اضافی عہد، بادشاہتی عہد میں بھی شامل کِیا گیا ہے۔ مسیح کیساتھ اُنکی شراکت کی بابت یسوع نے بیان کِیا: ”تم وہ ہو جو میری آزمایشوں میں برابر میرے ساتھ رہے۔ اور جیسے میرے باپ نے میرے لئے ایک بادشاہی مقرر کی ہے مَیں بھی تمہارے لئے مقرر کرتا ہوں۔“ (لوقا ۲۲:۲۸-۳۰) مسیح اور اُسکے ساتھی بادشاہوں کے درمیان یہ عہد ہمیشہ نافذالعمل رہیگا۔—مکاشفہ ۲۲:۵۔
میموریل—ایک بابرکت وقت
۲۱. ہم میموریل کے موقع سے بھرپور فائدہ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
۲۱ میموریل کا وقت مختلف برکات پر منتج ہوتا ہے۔ اس دوران ہم بائبل پڑھائی کے شیڈول سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ یہ دُعا، یسوع کی زمینی زندگی اور موت پر غوروخوض اور بادشاہتی منادی کے کام میں حصہ لینے کیلئے بھی ایک موزوں وقت ہے۔ (زبور ۷۷:۱۲؛ فلپیوں ۴:۶، ۷) میموریل کی تقریب ہمیں یسوع کے فدیے کی قربانی سے متعلق خدا اور مسیح کی محبت کی یاد دلاتی ہے۔ (متی ۲۰:۲۸؛ یوحنا ۳:۱۶) اس فراہمی کو ہمیں اُمید اور تسلی دینے کیساتھ ساتھ مسیح جیسی روش اختیار کرنے کے ہمارے عزم کو مضبوط کرنا چاہئے۔ (خروج ۳۴:۶؛ عبرانیوں ۱۲:۳) میموریل کو ہمیں خدا کے خادموں کے طور پر اپنی مخصوصیت پر قائم رہنے اور اُسکے عزیز بیٹے کے وفادار شاگرد بننے کیلئے بھی مضبوط کرنا چاہئے۔
۲۲. نسلِانسانی کیلئے خدا کی عظیم بخشش کیا ہے اور اس کیلئے قدردانی ظاہر کرنے کا ایک طریقہ کونسا ہے؟
۲۲ یہوواہ ہمیں کسقدر شاندار بخششیں دیتا ہے! (یعقوب ۱:۱۷) ہمیں اُسکے کلام کی راہنمائی، اُسکی روح کی مدد اور ہمیشہ کی زندگی کی اُمید حاصل ہے۔ خدا کی عظیم بخشش یعنی یسوع کی قربانی ممسوح مسیحیوں اور ایمان ظاہر کرنے والے تمام لوگوں کے گناہوں کیلئے ہے۔ (۱-یوحنا ۲:۱، ۲) پس یسوع کی موت آپ کیلئے کیا مطلب رکھتی ہے؟ کیا آپ ان لوگوں میں شامل ہیں جو اسکی قدردانی کے اظہار میں خداوند کے عشائیے کی تقریب منانے کیلئے اپریل ۱۶، ۲۰۰۳ کو غروبِآفتاب کے بعد جمع ہونگے؟
[فٹنوٹ]
a یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ، لیکن اب خارجالطباعت۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
• میموریل کی علامات میں سے کن لوگوں کو کھانا پینا چاہئے؟
• ’دوسری بھیڑیں‘ خداوند کے عشائیے پر محض بااحترام مشاہدین کے طور پر کیوں حاضر ہوتی ہیں؟
• ممسوح مسیحی کیسے جانتے ہیں کہ وہ مسیح کی موت کی یادگار پر روٹی اور مے میں سے کھا پی سکتے ہیں؟
• میموریل کا وقت کس کام کیلئے انتہائی موزوں ہے؟
[صفحہ ۱۸ پر گراف/تصویریں]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
میموریل کی حاضر
ملین میں
۱،۵۵،۹۷،۷۴۶
۱۵
۱۴
۱،۳۱،۴۷،۲۰۱
۱۳
۱۲
۱۱
۱۰
۹
۸
۷
۶
۵
۴۹،۲۵،۶۴۳
۴
۳
۲
۱
۸،۷۸،۳۰۳
۶۳،۱۴۶
۱۹۳۵ ۱۹۵۵ ۱۹۷۵ ۱۹۹۵ ۲۰۰۲
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
کیا آپ اس سال خداوند کے عشائیے پر حاضر ہونگے؟
[صفحہ ۲۱ پر تصویریں]
میموریل کا وقت اضافی بائبل پڑھائی کرنے اور بادشاہتی منادی کی کارگزاری میں شرکت کرنے کا بہترین وقت ہے