سرِورق کا موضوع: کیا ہمیں دُنیا کے خاتمے سے ڈرنا چاہئے؟
دُنیا کا خاتمہ خوف، تجسّس اور اُکتاہٹ کا باعث
مایا قوم کے کیلنڈر کے مطابق ۲۱ دسمبر ۲۰۱۲ء میں دُنیا میں بہت بڑی تبدیلیاں آنی تھیں۔ جن لوگوں نے اِس بات پر یقین کِیا، اب وہ یا تو خوش ہیں یا پھر مایوس ہیں کیونکہ یہ بات پوری نہیں ہوئی۔ مایا قوم کی پیشینگوئی بھی دُنیا کے خاتمے کے بارے میں اُن لاتعداد پیشینگوئیوں میں سے ایک ہے جو پوری نہیں ہوئیں۔
البتہ خدا کے کلام میں بھی ”دُنیا کے آخر ہونے“ کے بارے میں پیشینگوئیاں پائی جاتی ہیں۔ (متی ۲۴:۳) اِن پیشینگوئیوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کچھ لوگ خوفزدہ ہیں کیونکہ اُن کو لگتا ہے کہ دُنیا جل کر راکھ ہو جائے گی، کئی لوگوں کو تجسّس ہے کہ خاتمے کے وقت کیا کچھ ہوگا اور ایسے لوگ بھی ہیں جو دُنیا کے خاتمے کے بارے میں سُن سُن کر اُکتا گئے ہیں۔ لیکن کیا یہ لوگ اِس لئے خوف، تجسّس یا اُکتاہٹ کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ وہ دُنیا کے خاتمے کے بارے میں غلط نظریے رکھتے ہیں؟
شاید آپ یہ جان کر حیران ہو جائیں کہ خدا کے کلام میں دُنیا کے خاتمے کے بارے میں اصل میں کیا بتایا گیا ہے۔ مثال کے طور پر اِس میں بتایا گیا ہے کہ دُنیا کا خاتمہ خوشی کا موقع ہوگا۔ اِس میں یہ بھی تسلیم کِیا گیا ہے کہ کچھ لوگ خاتمے کا انتظار کرتےکرتے تنگ آ جائیں گے۔ دُنیا کے خاتمے کے سلسلے میں بہت سے سوال پوچھے جاتے ہیں۔ آئیں، دیکھیں کہ پاک کلام میں اِن میں سے کچھ سوالوں کے کیا جواب دئے گئے ہیں۔
کیا زمین جل کر راکھ ہو جائے گی؟
پاک کلام کا جواب: ”[خدا] نے زمین کو اُس کی بنیاد پر قائم کِیا تاکہ وہ کبھی جنبش نہ کھائے۔“—زبور ۱۰۴:۵۔
زمین کبھی تباہ نہیں ہوگی۔ وہ ہمیشہ تک آباد رہے گی۔ زبور ۳۷:۲۹ میں لکھا ہے: ”صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔“—زبور ۱۱۵:۱۶؛ یسعیاہ ۴۵:۱۸۔
جب خدا نے زمین کو بنایا تو اُس نے کہا کہ زمین ’بہت اچھی ہے۔‘ (پیدایش ۱:۳۱) خدا کی سوچ میں تبدیلی نہیں آئی۔ وہ نہ تو خود زمین کو تباہ کرے گا اور نہ ہی اِس بات کی اجازت دے گا کہ زمین انسان کے ہاتھوں تباہ ہو جائے۔ وہ ”زمین کے تباہ کرنے والوں کو تباہ“ کرے گا۔—مکاشفہ ۱۱:۱۸۔
کچھ لوگ شاید کہیں کہ ”ہم نے تو پاک کلام میں پڑھا ہے کہ زمین جل جائے گی۔“ سچ ہے کہ ۲-پطرس ۳:۷ میں لکھا ہے کہ ”اِس وقت کے آسمان اور زمین اُسی کلام کے ذریعہ سے اِس لئے رکھے ہیں کہ جلائے جائیں اور وہ بےدین آدمیوں کی عدالت اور ہلاکت کے دن تک محفوظ رہیں گے۔“ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ پاک کلام میں لفظ آسمان، زمین اور آگ کبھیکبھار مجازی معنوں میں استعمال ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر زبور ۶۶:۴ میں لکھا ہے کہ ”ساری زمین تجھے سجدہ کرے گی اور تیرے حضور گائے گی۔“ اِس آیت میں لفظ زمین کا مجازی مطلب انسان ہے۔
اِسی طرح ۲-پطرس ۳:۷ میں بھی لفظ زمین کا مطلب انسان ہے۔ (پیدایش ۶:۱۱) غور کریں کہ ۲-پطرس ۳:۵، ۶ میں اُس طوفان کا حوالہ دیا گیا ہے جو نوح کے زمانے میں آیا تھا۔ اُس وقت زمین نہیں بلکہ بُرے لوگ اور اُن کی بگڑی ہوئی حکومتیں تباہ ہوئی تھیں۔ دوسرا پطرس ۳:۷ میں لفظ آسمان کا مطلب انسانی حکومتیں ہیں اور اصطلاح ”جلائے جائیں“ کا مطلب ہے: مکمل طور پر تباہ ہونا۔ لہٰذا جب اِس آیت میں کہا گیا ہے کہ زمین اور آسمان ”جلائے جائیں“ گے تو اِس کا مطلب ہے کہ بُرے لوگ اور انسانی حکومتیں مکمل طور پر تباہ کی جائیں گی۔
دُنیا کے خاتمے پر کیا ہوگا؟
پاک کلام کا جواب: ”دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔“—۱-یوحنا ۲:۱۷۔
اِس آیت میں لفظ دُنیا کا مطلب ہے: وہ لوگ جو خدا کی مرضی پر نہیں چلتے۔ بُرے لوگ کینسر کی طرح ہیں۔ ڈاکٹر آپریشن کرکے مریض کے جسم سے کینسر کو کاٹ نکالتا ہے تاکہ مریض کی جان بچ جائے۔ اِسی طرح خدا بُرے لوگوں کو ’کاٹ ڈالے گا‘ تاکہ اچھے لوگ زمین پر اطمینان سے رہ سکیں۔ (زبور ۳۷:۹) اِس سے پتہ چلتا ہے کہ دُنیا کا خاتمہ اچھے لوگوں کے لئے خوشخبری ہے۔
اِس لئے پاک کلام کے کچھ ترجموں میں متی ۲۴:۳ میں اصطلاح ”دُنیا کے آخر ہونے“ کی بجائے اصطلاح ’زمانے کا انجام‘ (کیتھولک ترجمہ) یا ’نظام کا خاتمہ‘ (نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) استعمال ہوئی ہے۔ اِس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ اگر انسان اور زمین تباہ نہیں ہوں گے تو دُنیا کے خاتمے کے بعد زمین پر ایک نیا دَور شروع ہوگا۔ اِس وجہ سے پاک کلام میں ”آنے والے عالم“ یعنی آنے والے دَور کا ذکر ہوا ہے۔—لوقا ۱۸:۳۰۔
یسوع مسیح نے اِس دَور کو ”نئی پیدایش“ کہا کیونکہ اُس وقت وہ خدا کی مرضی کے مطابق زمین پر اچھے حالات لائیں گے۔ (متی ۱۹:۲۸) اُس دَور میں زمین کے حالات ایسے ہوں گے:
زمین فردوس بن جائے گی، خوشحالی کا دَور ہوگا اور خوف نام کی کوئی چیز نہیں ہوگی۔—یسعیاہ ۳۵:۱؛ میکاہ ۴:۴۔
لوگ اپنی محنت سے خوشی اور فائدہ حاصل کریں گے۔—یسعیاہ ۶۵:۲۱-۲۳۔
لوگ کبھی بیمار نہیں ہوں گے۔—یسعیاہ ۳۳:۲۴۔
بوڑھے لوگ جوان ہو جائیں گے۔—ایوب ۳۳:۲۵۔
مُردے زندہ ہوں گے۔—یوحنا ۵:۲۸، ۲۹۔
اگر ہم خدا کی مرضی پر چل رہے ہیں تو ہمیں دُنیا کے خاتمے سے خوف کھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اِس کی بجائے ہم خوشی سے اِس کا انتظار کر سکتے ہیں۔
کیا دُنیا کا خاتمہ واقعی نزدیک ہے؟
پاک کلام کا جواب: ”جب تُم اِن باتوں کو ہوتے دیکھو تو جان لو کہ خدا کی بادشاہی نزدیک ہے۔“—لوقا ۲۱:۳۱۔
پروفیسر رچرڈ کائل نے آخری زمانے کے موضوع پر ایک کتاب لکھی جس میں اُنہوں نے کہا: ”جب بھی اچانک سے بڑی بڑی تبدیلیاں آتی ہیں اور معاشرتی بدحالی بڑھتی ہے تو دُنیا کے خاتمے کے بارے میں پیشینگوئیوں کی بھرمار ہوتی ہے۔“ یہ بات خاص طور پر اُس وقت سچ ثابت ہوتی ہے جب لوگ سمجھ نہیں پاتے کہ یہ تبدیلیاں کیوں آ رہی ہیں۔
لیکن جب خدا کے نبیوں نے دُنیا کے خاتمے کے بارے میں پیشینگوئیاں کیں تو اُنہوں نے اپنے زمانے کے حالات کی بِنا پر ایسا نہیں کِیا تھا۔ اُنہوں نے خدا کے الہام سے آئندہ آنے والے دُنیا کے خاتمے کے بارے میں پیشینگوئی کی اور یہ بھی بتایا کہ دُنیا کے خاتمے سے پہلے زمین کے حالات کیسے ہوں گے۔ اِن میں سے کچھ پیشینگوئیاں اگلے صفحے پر درج ہیں۔ اِن پر غور کریں اور خود سے پوچھیں کہ کیا یہ ہمارے زمانے میں پوری ہو رہی ہیں؟
جگہجگہ جنگیں ہوں گی، کال پڑیں گے، زلزلے آئیں گے اور وبائیں پھیلیں گی۔—متی ۲۴:۷؛ لوقا ۲۱:۱۱۔
جُرموتشدد میں اضافہ ہوگا۔—۲-تیمتھیس ۳:۳۔
زمین انسانوں کے ہاتھ تباہ ہونے کے خطرے میں ہوگی۔—مکاشفہ ۱۱:۱۸۔
لوگ خودپسند اور عیشپسند ہوں گے۔ وہ خدا کی بجائے دولت سے محبت کریں گے۔—۲-تیمتھیس ۳:۲، ۴۔
بچے نافرمان ہوں گے اور گھر والوں میں آپس کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔—۲-تیمتھیس ۳:۲، ۳۔
لوگوں کو کوئی پرواہ نہیں ہوگی کہ دُنیا کا خاتمہ نزدیک ہے۔—لوقا ۱۷:۲۶، ۲۷۔
پوری دُنیا میں خدا کی بادشاہت کی مُنادی کی جائے گی۔—متی ۲۴:۱۴۔
یسوع مسیح نے کہا تھا کہ جب یہ سب پیشینگوئیاں پوری ہو رہی ہوں گی تو دُنیا کا خاتمہ نزدیک ہوگا۔ (متی ۲۴:۳۳) یہوواہ کے گواہوں کو یقین ہے کہ یہ سب پیشینگوئیاں آج پوری ہو رہی ہیں۔ اِس لئے وہ ۲۳۶ ملکوں میں لوگوں کو اِس بات سے آگاہ کر رہے ہیں کہ خاتمہ بہت جلد آنے والا ہے۔
جبکہ دُنیا کے خاتمے کے سلسلے میں بہت سے اندازے غلط ثابت ہوئے ہیں تو کیا اِس کا مطلب ہے کہ خاتمہ کبھی نہیں آئے گا؟
پاک کلام کا جواب: ”جس وقت لوگ کہتے ہوں گے کہ سلامتی اور امن ہے اُس وقت اُن پر اِس طرح ناگہاں ہلاکت آئے گی جس طرح حاملہ کو درد لگتے ہیں اور وہ ہرگز نہ بچیں گے۔“—۱-تھسلنیکیوں ۵:۳۔
پاک کلام کے مطابق دُنیا کا خاتمہ اچانک آئے گا بالکل جیسے ایک حاملہ عورت کو اچانک درد لگتے ہیں۔ اور جیسے حاملہ عورت کا بچہ ضرور پیدا ہوگا اِسی طرح دُنیا کا خاتمہ بھی ضرور آئے گا۔ جس طرح حاملہ عورت کے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں سے پتہ چلتا ہے کہ بچے کی پیدائش نزدیک ہے اِسی طرح دُنیا کے خاتمے سے پہلے زمین پر بھی ایسی تبدیلیاں آئیں گی جن سے پتہ چلے گا کہ خاتمہ نزدیک ہے۔ فرض کریں کہ ڈاکٹر حاملہ عورت کو بتاتا ہے کہ اُس کا بچہ اندازاً فلاں تاریخ کو پیدا ہوگا لیکن بچہ اِس تاریخ پر پیدا نہیں ہوتا۔ اِس کے باوجود عورت کو پکا یقین ہے کہ اُس کا بچہ جلد پیدا ہوگا۔ اِسی طرح اگر لوگوں کا خیال ہے کہ دُنیا کا خاتمہ اندازاً فلاں تاریخ پر آئے گا لیکن اُن کا اندازہ غلط ثابت ہوتا ہے تو اِس کا مطلب یہ نہیں کہ دُنیا کا خاتمہ کبھی آئے گا ہی نہیں۔ دُنیا کے حالات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہم ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہیں۔—۲-تیمتھیس ۳:۱۔
شاید آپ کہیں کہ ”اگر حالات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دُنیا کا خاتمہ نزدیک ہے تو پھر اِتنے زیادہ لوگ اِس بات کو نظرانداز کیوں کر رہے ہیں؟“ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ جب دُنیا کا خاتمہ نزدیک آئے گا تو لوگ اِس حقیقت سے نظریں چرائیں گے کہ دُنیا کے حالات دنبدن بگڑ رہے ہیں۔ وہ کہیں گے کہ ”جب سے باپدادا سوئے ہیں اُس وقت سے اب تک سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا خلقت کے شروع سے تھا۔“ (۲-پطرس ۳:۳، ۴) حالانکہ حالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دُنیا کا خاتمہ نزدیک ہے لیکن لوگ ”بےفکر“ ہیں۔—متی ۲۴:۳۸، ۳۹، کیتھولک ترجمہ۔
ہم نے دیکھا ہے کہ خدا کے کلام کے مطابق دُنیا کا خاتمہ جلد آنے والا ہے۔a کیا آپ اِس موضوع کے بارے میں اَور معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ یہوواہ کے گواہ پاک کلام کی تعلیم مُفت دیتے ہیں۔ وہ آپ کے گھر یا کسی اَور جگہ آکر یا پھر فون پر آپ کے ساتھ پاک کلام کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ اُن سے رابطہ کریں اور پاک کلام کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے وقت نکالیں۔ یقین جانیں کہ ایسا کرنے سے آپ کو بڑا فائدہ ہوگا۔
a مزید معلومات کے لئے کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب نمبر ۹ کو دیکھیں جس کا عنوان ہے: ”کیا ہم ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہیں؟“ یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔