خاتمے کے متعلق چار سوالوں کے جواب
یسوع مسیح نے پیشینگوئی کی تھی کہ ”خاتمہ“ آئے گا۔ اُس نے کہا: ”اُس وقت ایسی بڑی مصیبت ہوگی کہ دُنیا کے شروع سے نہ اب تک ہوئی نہ کبھی ہوگی۔“—متی ۲۴:۱۴، ۲۱۔
خاتمے کے متعلق یسوع مسیح کے اِس بیان اور پاک کلام کی دیگر آیات سے چند اہم سوال پیدا ہوتے ہیں۔ آئیں خدا کے پاک کلام سے اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں۔
۱ کس کا خاتمہ ہوگا؟
پاک کلام میں یہ نہیں بتایا گیا کہ زمین تباہ ہو جائے گی۔ اِس سلسلے میں زبورنویس نے لکھا: ”[خدا] نے زمین کو اُس کی بنیاد پر قائم کِیا تاکہ وہ کبھی جنبش نہ کھائے۔“ (زبور ۱۰۴:۵) خدا کے کلام میں ایسی بھی کوئی بات نہیں لکھی کہ کسی عالمگیر تباہی میں زندگی کا نامونشان مٹ جائے گا۔ (یسعیاہ ۴۵:۱۸) یسوع مسیح نے بتایا تھا کہ کچھ لوگ خاتمے سے بچ جائیں گے۔ (متی ۲۴:۲۱، ۲۲) پس خدا کے کلام کے مطابق کس کا خاتمہ ہوگا؟
انسانی حکومتوں کا خاتمہ ہوگا۔ دانیایل نبی نے خدا کے الہام سے لکھا: ”اُن بادشاہوں کے ایّام میں آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُس کی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔“—دانیایل ۲:۴۴۔
جنگ اور آلودگی کا خاتمہ ہوگا۔ زبور ۴۶:۹ میں لکھا ہے: ”وہ زمین کی انتہا تک جنگ موقوف کراتا ہے۔ وہ کمان کو توڑتا اور نیزے کے ٹکڑے کر ڈالتا ہے۔ وہ رتھوں کو آگ سے جلا دیتا ہے۔“ پاک کلام میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خدا ”زمین کے تباہ کرنے والوں کو تباہ“ کر دے گا۔—مکاشفہ ۱۱:۱۸۔
جرم اور ناانصافی کا خاتمہ ہوگا۔ خدا اپنے کلام میں وعدہ کرتا ہے: ”راستباز مُلک میں بسیں گے اور کامل اُس میں آباد رہیں گے۔ لیکن شریر زمین پر سے کاٹ ڈالے جائیں گے اور دغاباز اُس سے اُکھاڑ پھینکے جائیں گے۔“—امثال ۲:۲۱، ۲۲۔
۲ خاتمہ کب ہوگا؟
یہوواہ خدا نے ایک ”وقت“ مقرر کِیا ہے جب وہ بدکاری کا خاتمہ کرے گا اور ساری زمین پر اُس کی بادشاہی ہوگی۔ (مرقس ۱۳:۳۳) تاہم، خدا کا کلام پڑھنے سے پتا چلتا ہے کہ ہم خاتمے کی تاریخ کا حساب نہیں لگا سکتے۔ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”اُس دن اور اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا۔ نہ آسمان کے فرشتے نہ بیٹا مگر صرف باپ۔“ (متی ۲۴:۳۶) لیکن یسوع مسیح اور اُس کے شاگردوں نے بتایا کہ خاتمے سے پہلے دُنیا کے حالات کیسے ہوں گے۔ اُنہوں نے ایسے حالات اور واقعات کے بارے میں پیشینگوئی کی جو پوری زمین پر ایک ہی دَور میں ہوں گے۔ یہ اِس بات کا نشان ہوں گے کہ خاتمہ قریب ہے۔ ہم اپنے زمانے میں یہ حالات اور واقعات دیکھ رہے ہیں۔
جنگیں اور آفتیں پہلے کی نسبت بڑھ گئی ہیں۔ لوگوں کی سوچ اور طورطریقے نہایت بگڑ گئے ہیں۔ جب یسوع کے شاگردوں نے خاتمے کے متعلق سوال پوچھا تو یسوع نے یہ جواب دیا: ”کیونکہ قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔ جگہجگہ بھونچال آئیں گے اور کال پڑیں گے۔ یہ باتیں مصیبتوں کا شروع ہی ہوں گی۔“ (مرقس ۱۳:۸) پولس رسول نے بھی اِس سلسلے میں لکھا کہ ”اخیر زمانہ میں بُرے دن آئیں گے۔ کیونکہ آدمی خودغرض۔ زردوست۔ شیخیباز۔ مغرور۔ بدگو۔ ماںباپ کے نافرمان۔ ناشکر۔ ناپاک۔ طبعی محبت سے خالی۔ سنگدل۔ تہمت لگانے والے۔ بےضبط۔ تُندمزاج۔ نیکی کے دُشمن۔ دغاباز۔ ڈھیٹھ۔ گھمنڈ کرنے والے۔ خدا کی نسبت عیشوعشرت کو زیادہ دوست رکھنے والے ہوں گے۔ وہ دینداری کی وضع تو رکھیں گے مگر اُس کے اثر کو قبول نہ کریں گے ایسوں سے بھی کنارہ کرنا۔“—۲-تیمتھیس ۳:۱-۵۔
ساری دُنیا کے اندر مختلف زبانوں میں خدا کی بادشاہت کی مُنادی ہو رہی ہے۔ یسوع مسیح نے کہا: ”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“—متی ۲۴:۱۴۔
۳ خاتمے کے بعد کیا ہوگا؟
خدا کے کلام میں یہ نہیں بتایا گیا کہ تمام نیک لوگ ہمیشہ کے لئے آسمان پر چلے جائیں گے۔ اِس کے برعکس یسوع مسیح نے سکھایا کہ ”مبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہوں گے۔“ (متی ۵:۵؛ ۶:۹، ۱۰) دراصل خدا کی شروع ہی سے یہ مرضی تھی کہ انسان زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہے۔ پاک کلام میں یہ وعدہ بھی کِیا گیا ہے کہ جو لوگ خاتمے سے پہلے مر جائیں گے اُنہیں دوبارہ زندہ کر دیا جائے گا۔ (ایوب ۱۴:۱۴، ۱۵؛ یوحنا ۵:۲۸، ۲۹) تاہم، خاتمے کے بعد اَور کیا ہوگا؟
یسوع مسیح خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر آسمان سے حکمرانی کرے گا۔ دانیایل نبی نے لکھا: ”مَیں نے رات کو رویا میں دیکھا اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص آدمزاد [مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد یسوع] کی مانند آسمان کے بادلوں کے ساتھ آیا اور قدیمالایّام [یہوواہ خدا]تک پہنچا۔ وہ اُسے اُس کے حضور لائے۔ اور سلطنت اور حشمت اور مملکت اُسے[یسوع کو] دی گئی تاکہ سب لوگ اور اُمتیں اور اہلِلغت اُس کی خدمتگذاری کریں۔ اُس کی سلطنت ابدی سلطنت ہے جو جاتی نہ رہے گی اور اُس کی مملکت لازوال ہوگی۔“—دانیایل ۷:۱۳، ۱۴؛ لوقا ۱:۳۱، ۳۲؛ یوحنا ۳:۱۳-۱۶۔
خدا کی بادشاہت میں لوگوں کی ضرورتیں پوری ہوں گی۔ اُنہیں اچھی صحت اور ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ یسعیاہ نبی نے لکھا: ”وہ گھر بنائیں گے اور اُن میں بسیں گے۔ وہ تاکستان لگائیں گے اور اُن کے میوے کھائیں گے۔ نہ کہ وہ بنائیں اور دوسرا بسے۔ وہ لگائیں اور دوسرا کھائے۔“ (یسعیاہ ۶۵:۲۱-۲۳) اُس وقت کے بارے میں یوحنا رسول نے بھی لکھا: ”دیکھ خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے اور وہ اُن کے ساتھ سکونت کرے گا اور وہ اُس کے لوگ ہوں گے اور خدا آپ اُن کے ساتھ رہے گا اور اُن کا خدا ہوگا۔ اور وہ اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“—مکاشفہ ۲۱:۳، ۴۔
۴ خاتمے سے بچنے کے لئے آپ کو کیا کرنا چاہئے؟
پطرس رسول نے واضح کِیا کہ آخری زمانے میں لوگ ہنسی ٹھٹھا کرنے والے ہوں گے۔ وہ یہ نہیں مانتے کہ خدا زمین سے بدکاری ختم کرنے کے لئے کوئی کارروائی کرے گا۔ اِس لئے جو لوگ اِس بات پر ایمان رکھتے ہیں وہ اُن کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ (۲-پطرس ۳:۳، ۴) اِس بات سے آگاہ کرنے کے بعد کہ آخری زمانے میں لوگوں کا رویہ کیسا ہوگا، پطرس رسول نے یہ بتایا کہ دُنیا کے خاتمے سے بچنے کے لئے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔
ماضی کی مثالوں سے سیکھیں۔ پطرس رسول نے لکھا کہ خدا نے ”نہ پہلی دُنیا کو چھوڑا بلکہ بےدین دُنیا پر طوفان بھیج کر راستبازی کے مُنادی کرنے والے نوؔح کو مع اَور سات آدمیوں کے بچا لیا۔“ (۲-پطرس ۲:۵) ہنسی ٹھٹھا کرنے والوں کے بارے میں پطرس رسول نے کہا: ”وہ تو جانبُوجھ کر یہ بھول گئے کہ خدا کے کلام کے ذریعہ سے آسمان قدیم سے موجود ہیں اور زمین پانی میں سے بنی اور پانی میں قائم ہے۔ اِن ہی کے ذریعہ سے اُس زمانہ کی دُنیا ڈوب کر ہلاک ہوئی۔ مگر اِس وقت کے آسمان اور زمینa اُسی کلام کے ذریعہ سے اِس لئے رکھے ہیں کہ جلائے جائیں اور وہ بےدین آدمیوں کی عدالت اور ہلاکت کے دن تک محفوظ رہیں گے۔“—۲-پطرس ۳:۵-۷۔
ایسے کام کریں جن سے خدا خوش ہوتا ہے۔ اگر آپ خاتمے سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ کو ”پاک چالچلن اور دینداری“ کی ایک عمدہ مثال قائم کرنی ہوگی۔ (۲-پطرس ۳:۱۱) غور کریں کہ پطرس رسول ”پاک چالچلن اور دینداری“ یعنی ایسے کام کرنے پر زور دیتا ہے جن سے خدا خوش ہوتا ہے۔ صرف ایمان کا دعویٰ کرنا ہی کافی نہیں ہے۔ ہم شاید یہ سوچیں کہ ابھی خدا کے حکموں پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں، جب خاتمہ آئے گا تو تب کی تب دیکھی جائے گی۔ ایسی سوچ ہمارے لئے نقصاندہ ثابت ہوگی۔
مگر سوال یہ ہے کہ خدا کیسے کاموں کو پسند کرتا ہے؟ یہوواہ کے گواہ خدا کے کلام سے اِس سوال کا جواب حاصل کرنے میں بڑی خوشی سے آپ کی مدد کریں گے۔ اِس طرح ہم دُنیا کے بگڑتے ہوئے حالات سے خوفزدہ نہیں ہوں گے بلکہ ایک روشن مستقبل کی اُمید رکھیں گے۔
[فٹنوٹ]
a یہاں پر لفظ زمین بدکار انسانوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ زبورنویس نے بھی لفظ زمین کو اِسی معنی میں استعمال کِیا۔ (زبور ۹۷:۱) جب زبورنویس نے یہ کہا کہ زمین ”شادمان“ ہوگی تو وہ سیارہ زمین کا نہیں بلکہ اِس پر رہنے والے انسانوں کا ذکر کر رہا تھا۔ اِسی طرح جب پطرس نے کہا کہ زمین جلائی جائے گی تو وہ سیارہ زمین کی بجائے بےدین آدمیوں کی عدالت کی طرف اشارہ کر رہا تھا۔
[صفحہ ۷ پر عبارت]
زمین کا نہیں بلکہ زمین کو تباہ کرنے والوں کا خاتمہ ہوگا