تشدد سے پاک دُنیا محض ایک خواب نہیں
کیا آپ پر یا آپ کے کسی عزیز پر کبھی تشدد ہوا ہے؟ کیا آپ کو یہ ڈر ہے کہ آپ کو کبھی نہ کبھی تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا؟بعض ماہرین نے ”تشدد کو صحتِعامہ کے لیے ایک بڑا مسئلہ قرار دیا ہے۔“ اِس سلسلے میں کچھ مثالوں پر غور کریں۔
جسمانی اور جنسی تشدد: اقوامِمتحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے: ”ہر تین میں سے ایک عورت اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی اپنے شوہر یا ساتھی کے ہاتھوں جسمانی یا جنسی تشدد کا شکار ہوتی ہے۔“ اقوامِمتحدہ کے ہی ایک اَور اندازے کے مطابق ”ہر پانچ میں سے ایک عورت کے ساتھ اُس کی زندگی میں کبھی نہ کبھی یا تو جنسی زیادتی کی جائے گی یا پھر ایسا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔“
لوٹ مار: ایک تحقیق کے مطابق ریاستہائےمتحدہ امریکہ میں لوٹ مار اور تشدد کرنے والے 30 ہزار سے زیادہ گینگ ہیں۔ لاطینی امریکہ میں ہر تین میں سے ایک شخص لوٹ مار کا شکار بنتا ہے۔
قتلوغارت: ایک اندازے کے مطابق حالیہ ایک سال میں تقریباً 5 لاکھ لوگ قتل ہوئے ہیں۔ اِتنے لوگ تو جنگوں میں بھی نہیں مارے گئے۔ جنوبی افریقہ اور وسطی امریکہ میں قتل کی شرح پوری دُنیا میں قتل کی شرح سے چار گُنا زیادہ تھی۔ لاطینی امریکہ میں ایک سال میں 1 لاکھ سے زیادہ اور برازیل میں تقریباً 50 ہزار لوگ قتل ہوئے۔ اِن حقائق کے پیشِنظر کیا تشدد کو ہمیشہ کے لیے ختم کِیا جا سکتا ہے؟
کیا تشدد کو روکنا ممکن ہے؟
آخر تشدد اِتنا عام کیوں ہے؟ اِس کی مختلف وجوہات ہیں، مثلاً سماجی اور معاشرتی تعصب کی وجہ سے نفرت پیدا ہونا، دوسروں کی جان کو ناچیز سمجھنا، شرابنوشی اور منشیات اِستعمال کرنا، بچوں پر ظلم ڈھانا اور مُجرموں کا بےسزا چُھوٹ جانا۔
یہ سچ ہے کہ کچھ ملکوں میں تشدد کو ختم کرنے کی کوششیں کسی حد تک کامیاب ہوئی ہیں۔ مثال کے طور پر برازیل کے ایک بڑے شہر ساؤ پاؤلو میں پچھلے 10 سالوں میں قتل کی شرح میں تقریباً 80 فیصد کمی ہوئی ہے۔ لیکن پھر بھی وہاں تشدد عام ہے اور اب بھی ہر 1 لاکھ میں سے تقریباً 10 لوگ قتل ہوتے ہیں۔ تو پھر تشدد کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے کیسے مٹایا جا سکتا ہے؟
تشدد کا مسئلہ تبھی حل ہوگا جب لوگوں کی سوچ اور رویے بدلیں گے۔ تشدد کرنے کے عادی لوگ اُسی صورت میں بدل سکتے ہیں جب وہ اپنے اندر سے غرور، لالچ اور خودغرضی کو نکال کر دوسروں کے ساتھ محبت، عزت اور ہمدردی سے پیش آنا سیکھ لیں۔
ایک شخص اپنے اندر اِتنی بڑی بڑی تبدیلیاں کیسے لا سکتا ہے؟ ایسا صرف پاک کلام میں درج اصولوں پر عمل کرنے سے ہی ہو سکتا ہے۔ دو مفید اصول یہ ہیں:
”خدا سے محبت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں۔“—1-یوحنا 5:3۔
”جو رب کا خوف مانتا ہے وہ بُرائی سے نفرت کرتا ہے۔“—امثال 8:13، اُردو جیو ورشن۔
خدا سے محبت اور اُسے ناخوش کرنے کا خوف ہمیں اپنے آپ کو بدلنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔ یہ دو باتیں تو ظالم سے ظالم شخص کو بھی بدل سکتی ہیں۔ یہ ایک اِنسان کی شخصیت کو مکمل طور پر تبدیل کر سکتی ہیں۔ اِس سلسلے میں کچھ لوگوں کی مثال پر غور کریں۔
الیکسa نے کئی لوگوں پر جانلیوا حملے کیے جس کی وجہ سے اُنہیں برازیل کی جیل میں 19 سال کاٹنے پڑے۔ لیکن پھر اُنہوں نے یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کِیا اور 2000ء میں وہ بھی یہوواہ کے گواہ بن گئے۔ کیا اُنہوں نے تشدد کرنا واقعی چھوڑ دیا ہے؟ جی ہاں۔ اُنہیں بہت افسوس ہے کہ اُنہوں نے ماضی میں اِتنے بُرے کام کیے۔ اُنہوں نے بتایا: ”مَیں خدا سے بہت محبت کرتا ہوں اور اُس کا شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھے معاف کر دیا ہے۔ اِسی محبت اور شکرگزاری کی وجہ سے مَیں اپنی زندگی بدلنے کے قابل ہوا ہوں۔“
برازیل کے رہنے والے سازار چوری اور ڈکیتی کی کئی وارداتوں میں ملوث رہے۔ تقریباً 15 سال تک وہ مُجرمانہ زندگی گزارتے رہے۔ کس چیز نے اُنہیں اپنی زندگی کو تبدیل کرنے کی ترغیب دی؟ جب وہ قید میں تھے تو یہوواہ کے گواہ اُن کے پاس آئے اور اُنہیں بائبل کورس کرانے لگے۔ سازار نے بتایا: ”پہلی بار مجھے یہ احساس ہوا کہ مجھے زندگی کا مقصد مل گیا ہے۔ مَیں نے خدا سے محبت کرنا اور اُس کا خوف ماننا سیکھ لیا۔ مَیں پھر سے بُرے کام کر کے خدا کو ناخوش نہیں کرنا چاہتا تھا۔ مَیں یہ ظاہر کرنا چاہتا تھا کہ مَیں دل سے خدا کی مہربانیوں کی قدر کرتا ہوں۔ خدا سے محبت اور اُسے ناراض کرنے کے خوف کی وجہ سے مَیں غلط کاموں سے دُور رہتا ہوں۔“
اِن دونوں مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے کلام میں زندگیاں بدلنے کی طاقت ہے۔ اِس کی تعلیم لوگوں کی سوچ تبدیل کر دیتی ہے۔ (اِفسیوں 4:23) الیکس جن کا پہلے بھی ذکر ہوا، اُنہوں نے کہا: ”پاک کلام کی تعلیم صاف پانی کی طرح ہے جس نے میرے اندر سے بُری سوچ کو دھو ڈالا۔ پہلے تو مَیں اپنے بُرے کاموں کو چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔“ جب یہ تعلیم ہمارے دلودماغ پر اثر کرنے لگتی ہے تو یہ ہمارے اندر سے ہر قسم کی بُرائی کو نکال دیتی ہے۔ واقعی خدا کے کلام میں ہمیں پاک صاف کرنے کی طاقت ہے۔ (اِفسیوں 5:26) اِس کی بدولت خودغرض اور تشددپسند لوگ بھی مہربان اور صلحپسند بن جاتے ہیں۔ (رومیوں 12:18) پاک کلام کے اصولوں پر چلنے سے اُنہیں خوشی اور اِطمینان ملتا ہے۔—یسعیاہ 48:18۔
اَسی لاکھ سے زیادہ یہوواہ کے گواہوں نے تشدد کے اسباب پر قابو پانا سیکھ لیا ہے۔ حالانکہ وہ 240 ملکوں میں آباد ہیں، مختلف قوموں اور طبقوں سے تعلق رکھتے ہیں، پھر بھی وہ سب خدا سے پیار کرتے ہیں، اُس کا خوف مانتے ہیں اور آپس میں امنواِتحاد سے رہتے ہیں۔ (1-پطرس 4:8) وہ اِس بات کی جیتی جاگتی مثال ہیں کہ تشدد سے پاک دُنیا محض ایک خواب نہیں ہے۔
تشدد سے پاک دُنیا جلد آنے والی ہے
خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ بہت جلد زمین کو تشدد سے پاک کر دے گا۔ تشدد سے بھری یہ دُنیا اُس دن ختم ہو جائے گی ”جب عدالت کی جائے گی اور بُرے لوگوں کو تباہ کِیا جائے گا۔“ (2-پطرس 3:5-7) پھر کوئی بھی تشدد کا شکار نہیں ہوگا۔ لیکن اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ خدا واقعی تشدد کو ختم کرنا چاہتا ہے؟
پاک کلام میں لکھا ہے کہ خدا ’شریر اور ظلم دوست سے نفرت کرتا ہے۔‘ (زبور 11:5) ہمارا خالق امن اور اِنصاف کو پسند کرتا ہے۔ (زبور 33:5؛ 37:28) اِس لیے وہ تشدد کرنے والے لوگوں کو بےسزا نہیں چھوڑے گا۔
تشدد سے پاک دُنیا بہت جلد آنے والی ہے۔ (زبور 37:11؛ 72:14) کیا آپ یہ نہیں جاننا چاہیں گے کہ اُس دُنیا میں جانے کے لیے آپ کو کیا کرنے کی ضرورت ہے؟
a فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔