پائنیر خدمت—کیا آپ بھی اس میں حصہ لے سکتے ہیں؟
۱ ”مَیں کچھ اَور کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ یقیناً مَیں کسی اَور کام کا تصور نہیں کر سکتا جو اتنی خوشی کا باعث بنے۔“ یہ بیان کس کا ہے؟ یہوواہ کے اُن لاکھوں گواہوں میں سے ایک کا جنہوں نے کلوقتی خدمت کو زندگی میں مسرتآفریں پیشے کے طور پر اپنایا ہے۔ کیا آپ نے پائنیر خدمت میں حصہ لینے کی بابت دُعائیہ غوروفکر کِیا ہے؟ خود کو غیرمشروط طور پر یہوواہ کیلئے مخصوص کرنے کی وجہ سے ہمیں غوروفکر کرنا چاہئے کہ آیا ہم بادشاہتی خوشخبری پھیلانے میں بھرپور حصہ لیتے ہیں۔ اس سلسلے میں آئیے چند ایسے سوالات پر غور کریں جو بہت سے لوگ پائنیر خدمت کے بارے میں پوچھتے ہیں۔
سوال ۱: ”بعض کہتے ہیں کہ ہر کوئی پائینر خدمت نہیں کر سکتا۔ مجھے کیسے معلوم ہو کہ مَیں اس میں حصہ لے سکتا ہوں؟“
۲ جواب کا انحصار آپکے حالات اور صحیفائی ذمہداریوں پر ہے۔ بہت سے ایسے لوگ ہیں جن کی صحت یا موجودہ حالات اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ مہینے میں ۹۰ گھنٹے میدانی خدمت میں صرف کریں۔ بہت سی وفادار بہنوں کی مثال پر غور کریں جو کہ مسیحی بیویاں اور مائیں ہیں۔ جس حد تک اُنکے حالات اجازت دیتے ہیں وہ میدانی خدمت میں حصہ لیتی ہیں۔ جب ممکن ہو تو وہ ہر سال ایک یا ایک سے زیادہ مہینوں کیلئے امدادی پائنیر خدمت کے ذریعے اپنی خدمتگزاری کو وسیع کرنے سے خوشی کا تجربہ کرتی ہیں۔ (گل ۶:۹) اگرچہ اُنکے حالات شاید اُنہیں فیالحال کلوقتی پائنیر کے طور پر خدمت انجام دینے کی اجازت نہ دیں توبھی وہ پائنیر جذبے کو فروغ دیتی ہیں اور خوشخبری کی سرگرم مناد کے طور پر کلیسیا کیلئے ایک برکت ہیں۔
۳ دوسری طرف نسبتاً کم ذمہداریوں والے بہن بھائیوں نے اپنی ترجیحات کو مناسب ترتیب دینے سے پائنیر خدمت کیلئے گنجائش پیدا کی ہے۔ آپکی بابت کیا ہے؟ کیا آپ ایک نوجوان ہیں جس نے اپنی تعلیم مکمل کر لی ہے؟ کیا آپ ایسی بیوی ہیں جس کا شوہر خاندان کی کفالت بطریقِاحسن کرنے کا اہل ہے؟ کیا آپ شادیشُدہ مگر بچوں کی ذمہداری سے آزاد ہیں؟ کیا آپ اپنے دُنیاوی پیشے سے ریٹائر ہو چکے ہیں؟ پائنیر خدمت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ہر شخص کو ذاتی طور پر کرنا چاہئے۔ سوال یہ ہے کہ کیا آپ اپنی زندگی میں پائنیر خدمت کیلئے گنجائش پیدا کر سکتے ہیں؟
۴ شیطان اپنے اس دُنیاوی نظامالعمل کو ہمیں انتشارِخیال اور خودغرضانہ طرزِزندگی میں اُلجھانے کیلئے استعمال کرتا ہے۔ اگر ہم دُنیا کا حصہ نہ بننے کا پُختہ ارادہ رکھتے ہیں تو یہوواہ بادشاہتی مفادات کو پہلا درجہ دینے اور تھیوکریٹک خدمت کے تمام استحقاقات حاصل کرنے میں ہماری مدد کرے گا۔ اگر آپ اپنے حالات میں ردوبدل کر کے پائنیر خدمت انجام دے سکتے ہیں تو پھر کیوں نہ ایسا کریں؟
سوال ۲: ”مَیں کیسے یقین کر سکتا ہوں کہ کلوقتی خدمت کیساتھ ساتھ مَیں اپنی کفالت کر سکوں گا؟“
۵ یہ سچ ہے بیشتر ممالک میں صرف ضروریاتِزندگی حاصل کرنے کیلئے ہر ہفتے دُنیاوی ملازمت کیلئے مطلوبہ وقت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسکے باوجود بہتیروں نے کئی عشروں تک پائنیر خدمت کی ہے اور یہوواہ اُنہیں ہمیشہ سنبھالتا ہے۔ پائنیر کے طور پر کامیاب ہونے کیلئے ایمان اور خودایثاری کا جذبہ ضروری ہے۔ (متی ۱۷:۲۰) زبور ۳۴:۱۰ میں ہمیں یقیندہانی کرائی گئی ہے کہ ’یہوواہ کے طالب کسی نعمت کے محتاج نہ ہوں گے۔‘ جو کوئی پائنیر خدمت کو اپناتا ہے اُسے کامل یقین رکھنا چاہئے کہ یہوواہ اسکی مدد کرے گا۔ وہ سب جگہوں پر وفادار پائنیروں کیلئے ایسا ہی کر رہا ہے! (زبور ۳۷:۲۵) بیشک، ۲-تھسلنیکیوں ۳:۸، ۱۰ اور ۱-تیمتھیس ۵:۸ میں درج اصولوں کی مطابقت میں پائنیر یہ توقع نہیں رکھتے کہ دوسرے اُنکی مالی مدد کریں۔
۶ پائنیر خدمت کے بارے میں سوچبچار کرنے والے کسی بھی شخص کو یسوع کے بیان کے مطابق ”پہلے بیٹھ کر لاگت کا حساب“ لگا لینا چاہئے۔ (لو ۱۴:۲۸) ایسا کرنا عملی حکمت کو ظاہر کرتا ہے۔ اُن لوگوں سے باتچیت کریں جو کئی سالوں سے کامیابی کیساتھ پائنیر خدمت کر رہے ہیں۔ اُن سے پوچھیں کہ یہوواہ نے اُنہیں کیسے سنبھالا ہے۔ آپکا سرکٹ اوورسیئر ایک تجربہکار پائنیر ہے جو آپکو کلوقتی خدمت میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے مشورے دیکر خوش ہوگا۔
۷ جب تک کوئی شخص خود کو مکمل طور پر یہوواہ کے ہاتھ میں نہیں کر دیتا، وہ متی ۶:۳۳ میں درج یسوع کے وعدہ کی سچائی کو پوری طرح نہیں سمجھ سکتا۔ ایک وفادار پائنیر نے بیان کِیا: ”جب مَیں اور میری ساتھی پائنیر اپنی نئی تفویض پر پہنچیں تو ہمارے پاس کھانے کیلئے چند سبزیاں اور ایک پیکٹ مارجرین تھا اور کوئی پیسے نہیں تھے۔ ہم نے رات کے کھانے پر سب کچھ ختم کر لیا اور کہا، ’اب ہمارے پاس کل کے لئے کچھ نہیں ہے۔‘ ہم نے اسکی بابت دُعا کی اور سو گئیں۔ اگلے دن صبحسویرے ہی ایک مقامی گواہ آئی اور یہ کہتے ہوئے اپنا تعارف کرایا، ’مَیں نے دُعا کی تھی کہ یہوواہ پائنیر بھیجے۔ اب مَیں دن کا بیشتر حصہ آپ کے ساتھ گزار سکتی ہوں، کیونکہ مَیں دیہات میں رہتی ہوں اسلئے مجھے دوپہر کا کھانا آپکے ساتھ کھانا پڑیگا، لہٰذا مَیں اپنے اَور آپکے لئے کھانا لائی ہوں۔‘ یہ گائے کے گوشت اور سبزیوں کی کافی مقدار تھی۔“ اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ یسوع نے ہمیں یقیندہانی کرائی ہے کہ ’ہم اپنی جان کی فکر نہ کریں‘! اس نے مزید کہا: ”تم میں ایسا کون ہے جو فکر کر کے اپنی عمر میں ایک گھڑی بھی بڑھا سکے؟“—متی ۶:۲۵، ۲۷۔
۸ ہمارے اردگرد کی دُنیا زیادہ سے زیادہ مادہپرست ہوتی جا رہی ہے۔ ہمیں دُنیا کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کرنا ہے جو ہمیں اپنے رنگ میں رنگنا چاہتی ہے۔ تاہم، فروتنی کیساتھ کلوقتی خدمتگزاری کیلئے قدردانی ظاہر کرنا ہمیں اس قابل بناتا ہے کہ قلیل مادی اثاثوں کیساتھ بھی مطمئن رہ سکیں۔ (۱-تیمتھیس ۶:۸) جو پائنیر اپنی زندگیاں سادہ اور منظم رکھتے ہیں، اُنکے پاس خدمتگزاری میں صرف کرنے کیلئے زیادہ وقت ہوتا ہے جس میں وہ دوسروں کو سچائی سکھانے سے روحانی پختگی اور خوشی حاصل کرتے ہیں۔ اگرچہ وہ زاہدانہ زندگی گزارنے کی کوشش نہیں کرتے، تاہم اپنی معاشی حالت کی بابت متوازن نظریہ رکھنے کے باعث وہ پائنیر خدمت سے حاصل ہونے والی برکات سے لطفاندوز ہوتے ہیں۔
۹ اگر آپ اس بات کا گہرا احساس رکھتے ہیں کہ ہم آخری ایّام میں رہ رہے ہیں اور اس شریر دُنیا کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے تو آپ روحانی طور پر تحریک پائیں گے کہ ہر موقع پر خوشخبری کی منادی کرنے کیلئے ضروری قربانیاں دیں۔ اپنی معاشی حیثیت کا ازسرِنو جائزہ لینے اور معاملات کو یہوواہ کے سپرد کرنے کے بعد ممکن ہے آپ محسوس کریں کہ آپ کلوقتی خدمت کرنے کے قابل ہیں۔ ممکن ہے کہ پائنیر خدمت کرنے کیلئے آپکو بعض مادی چیزوں کو چھوڑنا پڑے تاہم آپ یہوواہ کی بھرپور برکات سے لطف اُٹھائیں گے۔—زبور ۱۴۵:۱۶۔
سوال ۳: ”ایک نوجوان کے طور پر مجھے پائنیر خدمت کو ایک پیشے کے طور پر اپنانے کی بابت کیوں غور کرنا چاہئے؟“
۱۰ سکول میں آخری سالوں کے دوران، آپ فطری طور پر اپنے مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں۔ آپ ایک محفوظ، مسرورکن اور اطمینانبخش مستقبل کی آرزو کرتے ہیں۔ سکول کے مشیر شاید آپکو کسی نفعبخش پیشے کی طرف لیجانا چاہیں جس کیلئے کئی سالوں تک کالج میں تعلیم حاصل کرنا ہوگی۔ آپکا تربیتیافتہ مسیحی ضمیر آپکو بتاتا ہے کہ آپکو حتیالوسع یہوواہ کی خدمت کرنے کیلئے خود کو تیار کرنا چاہئے۔ (واعظ ۱۲:۱) شاید آپ مستقبل میں شادی کرنے اور خاندان بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہوں۔ آپ کیا کریں گے؟
۱۱ اس وقت اپنی زندگی کی بابت جو فیصلہ کرینگے وہ آپکے پورے مستقبل پر اثرانداز ہوگا۔ اگر آپ پہلے ہی سے یہوواہ کے مخصوصشُدہ، بپتسمہیافتہ گواہ ہیں تو آپ خود کو مکمل طور پر یہوواہ کو دے چکے ہیں۔ (عبر ۱۰:۷) پہلی فرصت میں ایک یا ایک سے زیادہ مہینوں کیلئے امدادی پائنیر خدمت کرنے کی کوشش کریں۔ اس سے آپکو ریگولر پائنیر خدمت سے وابستہ خوشی اور ذمہداریوں کا اندازہ ہو جائے گا اور زندگی میں جو کچھ آپ کو کرنا چاہئے، اسکی بابت آپکا نظریہ بِلاشُبہ واضح ہو جائے گا۔ لہٰذا تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد کلوقتی دُنیاوی ملازمت اختیار کرنے کی بجائے کیوں نہ ریگولر پائنیر خدمت اختیار کی جائے؟ دیر سے پائنیر خدمت سے حاصل ہونے والے لطف کا تجربہ کرنے والے افسوس کرتے ہیں کہ اُنہوں نے یہ کام بہت پہلے شروع کیوں نہ کِیا۔
۱۲ ایک نوجوان کے طور پر اپنے کنوارپن کا موثر استعمال کریں اَور کلوقتی منادی کی کارگزاری سے حاصل ہونے والے فوائد کا تجربہ کریں۔ اگر آپ مستقبل میں شادی کا ارادہ رکھتے ہیں تو ریگولر پائنیر خدمت اس کیلئے تیار ہونے میں آپکو بہترین مدد فراہم کر سکتی ہے۔ جیسے جیسے آپ پختگی اور روحانیت میں ترقی کرتے ہیں ممکن ہے کہ آپ پائنیر خدمت کو ہی اپنا پیشہ بنانا چاہیں اور ایسا ہی ذہن رکھنے والے کسی شخص سے شادی کرنا چاہیں۔ بعض اکٹھے پائنیر خدمت کرنے والے جوڑوں نے بعدازاں سرکٹ اور مشنری خدمت کو اپنا لیا۔ واقعی ایک اطمینانبخش طرزِزندگی!
۱۳ اس سے قطعنظر کہ آپ کتنا عرصہ پائنیر خدمت جاری رکھتے ہیں، آپ اس سے ایسی جامع تعلیم اور مفید تربیت حاصل کریں گے جو اس زمین پر کوئی دوسرا پیشہ فراہم نہیں کر سکتا۔ پائنیر خدمت ہمیں تربیت، ذاتی نظموضبط، لوگوں کیساتھ پیش آنے کا طریقہ اور یہوواہ پر بھروسہ کرنے کی تعلیم دینے کے علاوہ ہمارے اندر صبر اور نرمی پیدا کرتی ہے—ایسی خوبیاں جو آپکو بھاری ذمہداریاں اُٹھانے کے قابل بنائیں گی۔
۱۴ نوعِانسان کیلئے زندگی اتنی زیادہ غیریقینی کبھی نہ تھی۔ یہوواہ کے وعدوں کے علاوہ چند ہی چیزیں ہیں جو مستقل قائم رہنے والی ہیں۔ آپ کا مستقبل آپ کے سامنے ہے لہٰذا سنجیدگی سے یہ سوچنے کیلئے اب بہترین وقت ہے کہ آنے والے سالوں کے دوران آپ زندگی میں کیا کرنا چاہتے ہیں؟ پائنیر خدمت کرنے کے شرف کی قدروقیمت کا احتیاط سے اندازہ لگائیں۔ پائنیر خدمت کو بطور پیشہ اپنانے پر آپ کبھی نہیں پچھتائیں گے۔
سوال ۴: ”کیا مقررہ گھنٹوں کے تقاضے کو پورا کرنا مسلسل دباؤ کا باعث نہیں ہے؟ اگر میرے گھنٹے کم ہو جائیں تو کیا ہوگا؟“
۱۵ جب آپ ریگولر پائنیر بننے کیلئے درخواست دیتے ہیں تو آپ کیلئے اس سوال کا جواب دینا ضروری ہوتا ہے ”کیا آپ نے اپنے ذاتی معاملات کو اس طرح منظم کر لیا ہے کہ آپ سال میں ۱،۰۰۰ گھنٹوں کے تقاضے کو پورا کر سکیں؟“ مطلوبہ گھنٹے حاصل کرنے کیلئے آپکو خدمتگزاری میں اوسطاً تین گھنٹے روزانہ صرف کرنا ہوں گے۔ یقینی طور پر یہ ایک اچھے شیڈول اور ذاتی نظموضبط کا تقاضا کرتا ہے۔ بیشتر پائنیر چند ہی مہینوں میں عملی یا قابلِعمل معمول ترتیب دے لیتے ہیں۔
۱۶ تاہم واعظ ۹:۱۱ حقیقتپسندی سے بیان کرتی ہے کہ ’ہم سب وقت اور حادثے‘ سے متاثر ہوتے ہیں۔ شدید بیماری یا دیگر غیرمتوقع حالات کسی پائنیر کے گھنٹوں میں کمی کا سبب بن سکتے ہیں۔ اگر مسئلہ طویلاُلمدت نہیں ہے اور خدمتی سال کے شروع میں ہی واقع ہوتا ہے تو خدمتگزاری میں اضافی گھنٹے صرف کرنے کا شیڈول بنا کر مقررہ ہدف کو حاصل کِیا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر خدمتی سال ختم ہونے سے محض چند مہینے پہلے کوئی سنگین مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے اور پائنیر گھنٹوں کا مقررہ ہدف پورا نہیں کر پاتا تو پھر کیا ہوگا؟
۱۷ اگر آپ وقتی طور پر بیمار پڑ جاتے ہیں یا دیگر ناگزیر وجوہات کے باعث گھنٹوں کے مقررہ ہدف کو حاصل نہیں کر پاتے تو آپ کلیسیا کی سروس کمیٹی کے کسی رکن سے اپنے مسئلے کی بابت باتچیت کر سکتے ہیں۔ اگر یہ بزرگ سمجھتے ہیں کہ گزشتہ وقت کی کمی کو پورا کئے بغیر ہی آپکو پائنیر خدمت کو جاری رکھنے کی اجازت دینا موزوں ہے تو وہ یہ فیصلہ کر سکتے ہیں۔ سکریٹری کلیسیا کے پبلشر ریکارڈ کارڈ پر تحریر کر دے گا کہ آپ سے گھنٹوں کی کمی کو پورا کرنے کا تقاضا نہیں کِیا جائیگا۔ اس کو چھٹی نہیں سمجھا جانا چاہئے بلکہ آپکے حالات کے پیشِنظر آپکو خصوصی رعایت دی گئی ہے۔—اگست ۱۹۸۶ کی ہماری بادشاہتی خدمتگزاری کے ضمیمے کے پیراگراف ۱۸ کو دیکھیں۔
۱۸ تجربہکار پائنیر خدمتی سال کے شروع میں ہی خدمتگزاری میں اپنے مقررہ شیڈول سے زیادہ گھنٹے صرف کرتے ہیں۔ اُن کی پائنیر خدمت اولیت رکھتی ہے لہٰذا بعض اوقات اُنہیں اسکی خاطر دیگر مصروفیات کو ترک بھی کرنا پڑتا ہے۔ اگر ایک پائنیر اچھے شیڈول اور ذاتی نظموضبط کی کمی کے باعث گھنٹوں کے مقررہ ہدف سے پیچھے رہ جاتا ہے تو اُسے سمجھنا چاہئے کہ یہ اُس کی ذمہداری ہے کہ وہ اس کمی کو پورا کرے، اُسے کسی خصوصی رعایت کی توقع نہیں کرنی چاہئے۔
۱۹ بعضاوقات پائنیروں کو اپنے حالات میں ناگزیر تبدیلی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ممکن ہے کہ وہ کافی دیر تک مسلسل اپنی صحت کی خرابی، بڑھتی ہوئی خاندانی ذمہداریوں یا کسی اَور وجہ سے یہ محسوس کرے کہ وہ گھنٹوں کے مقررہ ہدف کو پورا نہیں کر سکتا ہے۔ اس صورت میں دانشمندی کا تقاضا یہ ہو گا کہ وہ شخص واپس پبلشروں کی صف میں لوٹ جائے اور جب بھی ممکن ہو تو امدادی پائنیر خدمت میں حصہ لے۔ اگر کسی کے حالات مقررہ گھنٹوں کے ہدف کو پورا کرنے کی اجازت نہیں دیتے تو اسے پائنیروں کی فہرست میں شامل رکھنے کیلئے کوئی خاص بندوبست موجود نہیں ہے۔
۲۰ ہمیں اُمید ہے کہ مستحق اشخاص کو ملنے والی خصوصی رعایت سے بہت سے دیگر لوگوں کی حوصلہافزائی ہو گی کہ وہ غیرضروری طور پر پریشان ہوئے بغیر پائنیر خدمت کیلئے درخواست دیں۔ اس سے اُن لوگوں کی بھی حوصلہافزائی ہو گی جو پہلے سے کلوقتی خدمت کر رہے ہیں کہ وہ پائنیر خدمت کو جاری رکھیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پائنیر اپنی کلوقتی خدمت میں کامیاب ہوں۔
سوال ۵: ”مَیں کوئی ایسا کام انجام دینا چاہتا ہوں جس سے مجھے خوشی حاصل ہو۔ کیا پائنیر خدمت مجھے اطمینان بخش سکتی ہے؟“
۲۱ حقیقی خوشی کا انحصار بڑی حد تک یہوواہ کے ساتھ ہمارے قریبی رشتے اور اس یقین پر ہے کہ ہم وفاداری سے اس کی خدمت کر رہے ہیں۔ یسوع نے ”اُس خوشی کے لئے جو اُسکی نظروں کے سامنے تھی“ صلیب کا دکھ برداشت کِیا۔ (عبر ۱۲:۲) اُس نے خدا کی مرضی پوری کرنے سے خوشی حاصل کی تھی۔ (زبور ۴۰:۸) اگر ہماری زندگی کی بیشتر کارگزاریاں یہوواہ کی پرستش سے وابستہ ہیں تو ہم موجودہ نظامالعمل میں بھی حقیقی خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔ روحانی چیزوں کا حصول ہمیں احساسِمقصد عطا کرتا ہے کیونکہ اپنے دل میں ہم جانتے ہیں کہ ہم صحیح کام کر رہے ہیں۔ خوشی دینے سے حاصل ہوتی ہے اور ہم جانتے ہیں کہ دینے کا اس سے بہترین کوئی طریقہ نہیں کہ ہم دوسروں کو خدا کی نئی دنیا میں زندگی حاصل کرنے کیلئے تعلیم دیں۔—اعما ۲۰:۳۵۔
۲۲ پہلے پیراگراف میں متذکرہ پائنیر نے وضاحت کی کہ ”کیا اس سے بڑھکر کوئی اَور خوشی ہو سکتی ہے کہ آپ اُس شخص کو جس کیساتھ آپ نے مطالعہ کِیا تھا یہوواہ کا ایک سرگرم مداح بنتے ہوئے دیکھیں؟ یہ دیکھنا کتنا ہیجانخیز اور ایمانافزا ہے کہ خدا کا کلام یہوواہ کو خوش کرنے کی غرض سے لوگوں کو اپنی زندگیوں میں تبدیلیاں پیدا کرنے کی تحریک دینے میں کسقدر مؤثر ہے۔“ (اکتوبر، ۱۹۹۷ کے مینارِنگہبانی کے صفحات ۱۳-۱۷ کو دیکھیں۔) پس کونسی چیز آپکے لئے خوشی کا باعث بنتی ہے؟ دُنیا کی طرف سے پیشکردہ وقتی خوشی کی بجائے اگر آپ دیرپا اور مفید کاوشوں کی قدر کرتے ہیں تو پائنیر خدمت آپکو شاندار احساسِطمانیت عطا کرے گی جس سے آپکو حقیقی خوشی حاصل ہو گی۔
سوال ۶: ”اگر ہمیشہ کی زندگی کے حصول کیلئے یہ لازمی نہیں تو کیا یہ ذاتی انتخاب کا معاملہ نہیں کہ مَیں پائنیر خدمت کروں یا نہ کروں؟“
۲۳ درست ہے کہ پائنیر خدمت کے سلسلے میں فیصلہ تو آپ ہی کو کرنا ہے۔ صرف یہوواہ ہی آپکی ذاتی زندگی کے حالات کو جانچ سکتا ہے۔ (روم ۱۴:۴) وہ بجا طور پر توقع کرتا ہے کہ آپ پورے دل، جان، عقل اور طاقت سے اُسکی خدمت کریں۔ (مر ۱۲:۳۰؛ گل ۶:۴، ۵) وہ خوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے یعنی ایسے شخص کو جو مجبوری یا لاچاری کی بجائے خوشی سے اُسکی خدمت کرتا ہے۔ (۲-کر ۹:۷؛ کل ۳:۲۳) کلوقتی خدمت کرنے کیلئے آپکا محرک یہوواہ اور علاقے کے لوگوں کیلئے محبت ہونا چاہئے۔ (متی ۹:۳۶-۳۸؛ مر ۱۲:۳۰، ۳۱) اگر آپ ایسا ہی محسوس کرتے ہیں تو پائنیر خدمت آپکے سنجیدہ غوروفکر کی مستحق ہے۔
۲۴ ہمیں اُمید ہے کہ جن نکات کی یہاں خاکہکشی کی گئی ہے وہ پائنیر خدمت کرنے کے امکان کی بابت غور کرنے میں آپکی مدد کریں گے۔ کیا آپ ریگولر پائنیر خدمت کرنے کیلئے اپنے حالات میں ردوبدل کر سکتے ہیں؟ ذیل میں ایک شیڈول دیا جا رہا ہے جسکا عنوان ہے ”پائنیر خدمت کیلئے میرا ہفتہوار شیڈول۔“ غور کریں کہ کیا آپ اسے عملی شیڈول میں بدل سکتے ہیں جو آپکو ہر ہفتے ۲۳ گھنٹے خدمتگزاری میں صرف کرنے کے قابل بنائے۔ پھر اپنا پورا بھروسہ اَور اعتماد یہوواہ پر رکھیں۔ اُسکی مدد سے آپ کامیاب ہو سکتے ہیں! اُس نے وعدہ کِیا ہے: ”مَیں تم پر . . . برکت برساتا ہوں . . . یہاں تک کہ تمہارے پاس اُس کیلئے جگہ نہ رہے۔“—ملا ۳:۱۰۔
۲۵ لہٰذا ہم پوچھتے ہیں، ”پائنیر خدمت—کیا آپ بھی اس میں حصہ لے سکتے ہیں؟“ اگر آپکا جواب ”ہاں“ ہے تو ریگولر پائنیر خدمت شروع کرنے کیلئے ایک تاریخ مقرر کر لیں اور یقین رکھیں کہ یہوواہ آپکو مسرورکُن زندگی عطا کرے گا!