قارئین کے سوال
جب یسوع مسیح نے یادگاری تقریب کو قائم کِیا تو اُس وقت اُن کے وہ 70 شاگرد کہاں تھے جنہیں یسوع نے پہلے مُنادی کرنے کے لیے بھیجا تھا؟ کیا اُنہوں نے یسوع کو چھوڑ دیا تھا؟
ہمیں ایسا نہیں سوچنا چاہیے۔ سچ ہے کہ جب یسوع مسیح نے یادگاری تقریب کا آغاز کِیا تھا تو اُس وقت وہ 70 شاگرد وہاں موجود نہیں تھے لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اُنہوں نے یسوع مسیح کو چھوڑ دیا تھا یا یسوع مسیح اُن سے خوش نہیں تھے۔ بس اُس موقعے پر یسوع مسیح اپنے رسولوں کے ساتھ رہنا چاہتے تھے۔
یسوع مسیح اپنے 12 اور 70 شاگردوں دونوں سے ہی خوش تھے۔ یسوع مسیح نے پہلے اپنے بہت سے شاگردوں میں سے 12 آدمیوں کو چُنا جنہیں اُنہوں نے رسول کہا۔ (لُو 6:12-16) یسوع اُس وقت گلیل میں تھے جب اُنہوں نے ”12 رسولوں کو اپنے پاس بلایا“ اور اُنہیں ’خدا کی بادشاہت کی مُنادی کرنے اور شفا دینے‘ کے لیے بھیجا۔ (لُو 9:1-6) بعد میں یسوع مسیح نے یہودیہ میں ”70 (ستر)اَور شاگردوں کو چُنا اور اُنہیں دو دو کر کے . . . بھیجا۔“ (لُو 9:51؛ 10:1) تو یسوع مسیح کے شاگرد مختلف علاقوں میں رہتے تھے جو اُن کے بارے میں لوگوں کو مُنادی کرتے تھے۔
جو یہودی یسوع مسیح کے شاگرد بن گئے تھے، وہ ہر سال شاید اپنے گھر والوں کے ساتھ مل کر عیدِفسح مناتے تھے۔ (خر 12:6-11، 17-20) جب یسوع مسیح کی موت کا وقت قریب آیا تو وہ اپنے رسولوں کے ساتھ یروشلم گئے۔ لیکن اُنہوں نے یہودیہ، یروشلم اور پیریہ میں رہنے والے اپنے سب شاگردوں کو عیدِفسح منانے کے لیے نہیں بُلایا۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح چاہتے تھے کہ اُس موقعے پر صرف اُن کے رسول اُن کے ساتھ ہوں۔ اُنہوں نے اپنے رسولوں سے کہا: ”میری بڑی خواہش تھی کہ مَیں تکلیف اُٹھانے سے پہلے آپ کے ساتھ عیدِفسح کا یہ کھانا کھاؤں۔“—لُو 22:15۔
یسوع کے پاس ایسا کرنے کی مناسب وجہ تھی۔ بہت جلد اُنہوں نے ’خدا کے میمنے‘ کے طور پر ”دُنیا کے گُناہ دُور“ کرنے کے لیے اپنی جان قربان کرنی تھی۔ (یوح 1:29) ایسا یروشلم میں ہونا تھا جہاں ایک لمبے عرصے سے خدا کے حضور قربانیاں چڑھائی جا رہی تھیں۔ فسح کے میمنے سے بنیاِسرائیل کو وہ وقت یاد آتا تھا جب یہوواہ نے اُنہیں مصریوں کی غلامی سے رِہائی دِلائی تھی۔ لیکن یسوع مسیح کی قربانی نے اِس سے بھی بڑھ کر کچھ کرنا تھا۔ اُن کی قربانی سے تمام اِنسانوں کو گُناہ اور موت کی غلامی سے رِہائی ملنی تھی۔ (1-کُر 5:7، 8) یسوع مسیح کی قربانی کی وجہ سے 12 رسولوں نے مسیحی کلیسیا کی بنیاد بن جانا تھا۔ (اِفِس 2:20-22) مُکاشفہ کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ مُقدس شہر یروشلم میں ”12 بنیادی پتھر تھے جن پر میمنے کے 12 رسولوں کے 12 نام لکھے تھے۔“ (مُکا 21:10-14) تو وفادار رسولوں نے یہوواہ کے مقصد کے پورا کرنے میں بہت خاص کردار ادا کرنا تھا۔ اِس لیے یہ بات صاف طور پر سمجھ آتی ہے کہ یسوع مسیح کیوں اپنے رسولوں کے ساتھ آخری فسح اور وہ تقریب منانا چاہتے تھے جو اُنہوں نے فسح کے فوراً بعد قائم کی تھی۔
یسوع مسیح کے 70 اور دوسرے شاگرد اِس کھانے پر اُن کے ساتھ نہیں تھے۔ لیکن اُن سبھی شاگردوں کو یادگاری تقریب سے فائدہ ہونا تھا جو یسوع کے وفادار رہتے۔ وہ سبھی شاگرد بعد میں یہوواہ کی پاک روح سے مسح ہوئے اور بادشاہت کے عہد میں داخل ہوئے جس کا ذکر اُس رات یسوع مسیح نے اپنے رسولوں سے کِیا تھا۔—لُو 22:29، 30۔