”نروناری اُن کو پیدا کِیا“
”خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کِیا۔ خدا کی صورت پر اُسکو پیدا کِیا۔ نروناری اُنکو پیدا کِیا۔“—پیدایش ۱:۲۷۔
۱. سچائی مسیحی مردوں اور عورتوں کے لئے کیسے ایک برکت ہے؟
یہوواہ کے لوگوں کے درمیان ہونا اور ایسے مردوں اور عورتوں اور لڑکے اور لڑکیوں کے ساتھ رفاقت رکھنا کتنی خوشی کی بات ہے جو زندگی میں خدا سے محبت رکھتے اور اُس کی فرمانبرداری کو ترجیح دیتے ہیں! سچائی ہمیں ایسے رجحانات اور چالچلن سے بھی آزاد کرتی ہے جو یہوواہ خدا کو ناراض کرتا ہے اور یہ ہمیں مسیحیوں کی طرح زندگی بسر کرنا سکھاتی ہے۔ (یوحنا ۸:۳۲؛ کلسیوں ۳:۸-۱۰) مثال کے طور پر، ہر جگہ لوگ روایات اور نظریات رکھتے ہیں کہ مردوں کو اپنی رَجُولت اور خواتین کو اپنی اُنُوثت کیسے ظاہر کرنی چاہئے۔ کیا یہ محض اس لئے ہے کہ مرد رَجُل اور عورتیں اُنُوثی پیدا ہوتی ہیں؟ یا کیا دیگر عناصر بھی ہیں جن پر غور کِیا جانا چاہئے؟
۲. (ا) کس چیز کو رَجُولت اور اُنُوثت کی بابت ہمارے نظریے کا تعیّن کرنا چاہئے؟ (ب) جنسیات کی بابت نظریات کو کیا ہو گیا ہے؟
۲ مسیحیوں کیلئے، خدا کا کلام ایک معتبر چیز ہے جسکی ہم خودساختہ ذاتی، ثقافتی، یا روایتی نظریات سے قطعنظر فرمانبرداری کرتے ہیں۔ (متی ۱۵:۱-۹) بائبل رَجُولت اور اُنُوثت کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی بحث نہیں کرتی۔ اس کی بجائے، یہ مختلف طریقوں سے اظہار کرنے کی گنجائش چھوڑتی ہے، جیسےکہ ہم مختلف ثقافتوں میں پاتے ہیں۔ خدا نے اُنہیں جیسا خلق کِیا ویسا ہی بننے کے لئے لازم ہے کہ مرد رَجُولی اور عورتیں اُنُوثی خصوصیات رکھیں۔ کیوں؟ اِس لئے کہ مرد اور عورت کو جسمانی طور پر ایک دوسرے کا مددگار ہونے کے علاوہ، اُنہیں بنیادی رَجُولی اور اُنُوثی خصوصیات کے ساتھ بھی ایک دوسرے کے جزوِلازم ہونے کے لئے بنایا گیا تھا۔ (پیدایش ۲:۱۸، ۲۳، ۲۴؛ متی ۱۹:۴، ۵) تاہم، جنس کی بابت نظریات توڑمروڑ یا بگاڑ دئے گئے ہیں۔ بہتیرے رَجُولت کو تسلط، سختی یا مردانہ تکبّر خیال کرتے ہیں۔ بعض تہذیبوں میں مرد کے لئے جلوت یا خلوت میں بھی رونا شاذونادر ہی نظر آتا ہے یا انتہائی شرم کی بات ہوتی ہے۔ تاہم، لعزر کی قبر پر بِھیڑ کے رُوبرو ”یسوؔع کے آنسو بہنے لگے۔“ (یوحنا ۱۱:۳۵) یسوع کے لئے یہ نامناسب بات نہیں تھی جس کی رَجُولت کامل تھی۔ آجکل بہتیرے اُنُوثت کی بابت غیرمتوازن نظریہ رکھتے ہیں؛ وہ اسے محض جسمانی اور جنسی کشش ہی خیال کرتے ہیں۔
حقیقی رَجُولت اور حقیقی اُنُوثت
۳. مرد اور عورتیں کیسے مختلف ہیں؟
۳ حقیقی رَجُولت اور حقیقی اُنُوثت کیا ہے؟ دی ورلڈ بُک انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے: ”بیشتر مرد اور عورتیں نہ صرف بناوٹ میں بلکہ طرزِعمل اور دلچسپیوں میں بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ ان میں سے بعض افراق کا تعیّن حیاتیاتی طور پر ہوتا ہے۔ . . . لیکن بہت سے غیرحیاتیاتی افراق جنسی کرداروں پر مبنی دکھائی دیتے ہیں جنہیں ہر شخص سیکھتا ہے۔ لوگ نر یا ناری پیدا ہوتے ہیں لیکن وہ رَجُل یا اُنُوث بننا سیکھتے ہیں۔“ ہماری توارثی بناوٹ بہت سی چیزوں کا سبب بن سکتی ہے، مگر موزوں رَجُولت یا اُنُوثت کا انحصار یہ جاننے پر ہے کہ خدا ہم سے کیا تقاضا کرتا ہے اور ہم ذاتی طور پر زندگی میں کیا حاصل کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔
۴. بائبل مرد اور عورت کے کرداروں کے سلسلے میں کیا آشکارا کرتی ہے؟
۴ بائبل تاریخ آشکارا کرتی ہے کہ آدم کا کردار اپنی بیوی اور بچوں کے سردار کے طور پر پیشوائی کرنا تھا۔ اُسے خدا کی مرضی کی تعمیل میں، زمین کو معمورومحکوم کرنا اور اس پر اختیار رکھنا اور تمام ادنیٰ زمینی مخلوق پر اختیار رکھنا تھا۔ (پیدایش ۱:۲۸) خاندان کے اندر حوا کا اُنُوثی کردار آدم کی ”تکملہ“ اور ”مددگار“، اُس کی سرداری کی تابعداری اور اُن کے لئے خدا کے مبیّنہ مقصد کی تکمیل میں اُس کے ساتھ تعاون کرنا تھا۔—پیدایش ۲:۱۸؛ ۱-کرنتھیوں ۱۱:۳۔
۵. مرد اور عورت کے مابین رشتہ کیسے بگڑ گیا؟
۵ لیکن آدم نے اپنی ذمہداری پوری نہ کی اور حوا نے بھی آدم کو خدا کی نافرمانی کرنے میں اپنے ساتھ شامل ہونے کی ترغیب دینے کے لئے اپنی اُنُوثت کو تحریصانہ انداز میں استعمال کِیا۔ (پیدایش ۳:۶) اپنی دانست میں خود کو غلط کام کرنے کی اجازت دیتے ہوئے، آدم حقیقی رَجُولت ظاہر کرنے میں ناکام رہا۔ اپنے باپ اور خالق کی فرمانبرداری کرنے کی بجائے، اُس نے آزمائش کا مقابلہ نہ کر کے اپنی فریبخوردہ ساتھی کی بات ماننے کا انتخاب کِیا۔ (پیدایش ۲:۱۶، ۱۷) جلد ہی پہلے جوڑے نے نافرمانی کے نتیجے کا تجربہ کرنا شروع کر دیا جسے یہوواہ نے پہلے ہی بھانپ لیا تھا۔ آدم، جس نے پہلے اپنی بیوی کے لئے گرمجوش، شاعرانہ انداز میں بات کی تھی، اب سردمہری سے اُس کا ذکر اس طرح کرتا ہے کہ ’جس عورت کو تُو نے میرے ساتھ کِیا۔‘ اُس کی ناکاملیت نے اُس کی رَجُولت کا ستیاناس کر دیا اور غلط راہ پر ڈال دیا جو اُس کے ’اپنی بیوی پر حکومت‘ کرنے کا باعث بنا۔ اِس کی بجائے، غالباً حوا اپنے شوہر کے لئے بہت زیادہ یا غیرمتوازن طریقے سے ”رغبت“ رکھے گی۔—پیدایش ۳:۱۲، ۱۶۔
۶، ۷. (ا) طوفان سے قبل رَجُولت کے سلسلے میں کیا بگاڑ پیدا ہو گیا تھا؟ (ب) طوفان سے پہلے کی صورتحال سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۶ رَجُولت اور اُنُوثت کا غلط استعمال بڑی حد تک طوفان سے پہلے واضح ہو گیا تھا۔ جن فرشتوں نے آسمان پر اپنے اصلی مقام کو چھوڑ دیا اُنہوں نے آدمیوں کی بیٹیوں کے ساتھ جنسی تعلقات سے لطفاندوز ہونے کے لئے مادّی بدن اختیار کئے۔ (پیدایش ۶:۱، ۲) ریکارڈ اُن غیرفطری جوڑوں سے پیدا ہونے والے لڑکوں کی بابت ہی بتاتا ہے۔ اور یوں دکھائی دیتا ہے کہ تمامتر اولاد دوغلی نسل تھی جو اولاد پیدا نہیں کر سکتی تھی۔ وہ سورما، جبار یا مار گرانے والوں کے طور پر مشہور ہوئے کیونکہ وہ دوسروں کو مار گراتے تھے۔ (پیدایش ۶:۴) بدیہی طور پر وہ متشدّد، جارحیتپسند اور کوئی رحم نہیں دکھاتے تھے۔
۷ واضح طور پر، جسمانی خوبصورتی، جسم کی بناوٹ، قدوقامت یا طاقت بذاتِخود قابلِقبول رَجُولت یا اُنُوثت کو پیدا نہیں کرتیں۔ جن فرشتوں نے مادّی بدن اختیار کئے وہ ظاہری طور پر خوبصورت تھے۔ نیز جبار بہت قدآور اور تنومند تھے لیکن اُن کا ذہنی میلان بگڑا ہوا تھا۔ نافرمان فرشتوں اور اُن کی اولاد نے زمین کو جنسی بداخلاقی اور تشدد سے بھر دیا۔ لہٰذا، یہوواہ نے اُس دُنیا کو ختم کر دیا۔ (پیدایش ۶:۵-۷) تاہم سیلاب نے شیاطینی اثر کو ختم نہ کِیا، نہ ہی اس نے انسانی ناکاملیت اور آدم کے گناہ کے اثرات کو ختم کِیا۔ رَجُولت اور اُنُوثت میں بگاڑ سیلاب کے بعد ایک بار پھر ظاہر ہوا اور اس کی اچھی اور بُری دونوں طرح کی مثالیں بائبل میں ملتی ہیں، جن سے ہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔
۸. یوسف نے موزوں رَجُولت کی کونسی عمدہ مثال قائم کی؟
۸ یوسف اور فوطیفار کی بیوی مناسب رَجُولت کے خلاف دُنیاوی اُنُوثت کی زبردست مثال پیش کرتے ہیں۔ فوطیفار کی بیوی خوبصورت یوسف پر فریفتہ ہو گئی اور اُسے پھسلانے کی کوشش کرنے لگی۔ اُس وقت حرامکاری یا زناکاری سے روکنے والی کوئی تحریری الہٰی شریعت نہیں تھی۔ تاہم، یوسف اُس بداخلاق عورت سے بھاگا اور خود کو ایسا حقیقی مردِخدا ثابت کِیا جس نے خدا کو پسند آنے والی رَجُولت ظاہر کی تھی۔—پیدایش ۳۹:۷-۹، ۱۲۔
۹، ۱۰. (ا) وشتی ملکہ نے اپنی اُنُوثت کا کیسے غلط استعمال کِیا؟ (ب) آستر نے ہمارے لئے اُنُوثت کی کونسی عمدہ مثال فراہم کی؟
۹ آستر اور وشتی ملکہ عورتوں کے لئے شاندار متضاد نمونہ فراہم کرتی ہیں۔ وشتی نے شاید سوچا ہو کہ وہ اسقدر خوبصورت ہے کہ اخسویرس بادشاہ ہمیشہ اُس کی خواہشات کو مان لیگا۔ لیکن اُس کی خوبصورتی محض سطحی تھی۔ اُس میں انکساری اور اُنُوثت کی کمی تھی کیونکہ وہ اپنے شوہر اور بادشاہ کے لئے اطاعت ظاہر کرنے میں ناکام رہی۔ بادشاہ نے اُسے رد کر دیا اور ایک حقیقی اُنُوثی عورت کو جو درحقیقت یہوواہ کا خوف مانتی تھی اپنی ملکہ بنانے کے لئے منتخب کِیا۔—آستر ۱:۱۰-۱۲؛ ۲:۱۵-۱۷۔
۱۰ آستر مسیحی عورتوں کے لئے ایک شاندار نمونہ پیش کرتی ہے۔ وہ ”حسین اور خوبصورت تھی“ تَوبھی اُس نے ”باطنی اور پوشیدہ انسانیت حلم اور مزاج کی غربت کی غیرفانی آرایش“ کو ظاہر کِیا۔ (آستر ۲:۷؛ ۱-پطرس ۳:۴) اُس نے ظاہری بناؤسنگار کو اہم چیز خیال نہ کِیا۔ اپنے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہونے کے باوجود آستر نے اپنے شوہر، اخسویرس کی اطاعت کرنے سے موقعشناسی اور ضبطِنفس کا مظاہرہ کِیا۔ آستر خاموش رہی جب ایسا کرنا دانشمندی کی بات تھی لیکن جب یہ ضروری تھا اور اس کے لئے مناسب وقت تھا تو اُس نے دلیری کے ساتھ کلام کِیا۔ (آستر ۲:۱۰؛ ۷:۳-۶) اُس نے اپنے پُختہ تایازاد بھائی، مردکی کی مشورت کو قبول کِیا۔ (آستر ۴:۱۲-۱۶) اُس نے اپنے لوگوں کے لئے محبت اور وفاداری ظاہر کی۔
ظاہری صورت
۱۱. ظاہری وضعقطع کے سلسلے میں ہمیں کیا ذہن میں رکھنا چاہئے؟
۱۱ موزوں اُنُوثت کا راز کیا ہے؟ ایک ماں نے کہا: ”حسن دھوکا اور جمال بےثبات ہے۔ لیکن وہ عورت جو خداوند سے ڈرتی ہے ستودہ ہوگی۔“ (امثال ۳۱:۳۰) گویا خدا کا مؤدبانہ خوف لازمی ہے اور پُرمحبت مہربانی، خوشی، انکساری اور زبان کے استعمال میں نرمی اُنُوثت کو جسمانی خوبصورتی کی نسبت زیادہ بہتر بناتی ہیں۔—امثال ۳۱:۲۶۔
۱۲، ۱۳. (ا) افسوس، کیا چیز بیشتر لوگوں کی گفتگو کا خاصہ ہے؟ (ب) امثال ۱۱:۲۲ کا کیا مطلب ہے؟
۱۲ افسوس کی بات ہے کہ دُنیا میں ایسے بہتیرے مرد اور عورتیں ہیں جنکے مُنہ سے حکمت نہیں نکلتی، نہ ہی اُن کی زبان شفیق ہے۔ اُن کا کلام اکثر بیہودہ، طنزآمیز، بازاری اور خودغرضانہ ہوتا ہے۔ بعض مرد سوچتے ہیں کہ گندی زبان رَجُولت کا نشان ہے اور بعض عورتیں احمقانہ طور پر اُن کی نقل کرتی ہیں۔ تاہم، اگر ایک عورت خوبصورت ہے لیکن اُس میں تمیز کی کمی ہے اور جھگڑالو، طنزآمیز یا متکبر ہے تو کیا وہ واقعی خوبصورت، درحقیقت اُنُوثی ہو سکتی ہے؟ ”بےتمیز عورت میں خوبصورتی گویا سوأر کی ناک میں سونے کی نتھ ہے۔“—امثال ۱۱:۲۲۔
۱۳ خوبصورتی کے ساتھ گندی گفتگو، طنز، یا تمیز کی کمی اُنُوثی وضعقطع کے بالکل ناموافق ہوگی جو ایک شخص رکھ سکتا ہے۔ درحقیقت، ایسا بےدین چالچلن ایک خوبصورت شخص کو بھی جسمانی طور پر بدصورت بنا سکتا ہے۔ ہم بڑی آسانی سے یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ایک مرد یا عورت کی جسمانی وضعقطع، بذاتِخود قہرآلود ہونے، چیخنے چلانے، یا بیہودہ گفتگو کی تلافی یا توجیہ پیش نہیں کر سکتی۔ تمام مسیحی بائبل پر مبنی اپنی گفتگو اور چالچلن کے ذریعے، خود کو خدا اور ساتھی انسانوں کے سامنے خوبصورت بنا سکتے ہیں اور اُنہیں بنانا بھی چاہئے۔—افسیوں ۴:۳۱۔
۱۴. ۱-پطرس ۳:۳-۵ میں کس قسم کے سنگھار کی تعریف کی گئی ہے اور آپ اس کی بابت کیا محسوس کرتے ہیں؟
۱۴ اگرچہ حقیقی اُنُوثت اور رَجُولت روحانی خوبیوں پر مبنی ہیں تَوبھی ہمیں یہ احساس ہونا چاہئے کہ ظاہری وطیرہ اور وضعقطع، بشمول جو لباس ہم پہنتے ہیں اور جس طریقے سے پہنتے ہیں وہ ہماری بابت بہت کچھ کہتا ہے۔ بِلاشُبہ پطرس رسول کے ذہن میں پہلی صدی کے بعض لباس اور آرائش کے سٹائل ہونگے جب اُس نے مسیحی عورتوں کو یہ مشورت دی: ”تمہارا سنگار ظاہری نہ ہو یعنی سرگوندھنا اور سونے کے زیور اور طرحطرح کے کپڑے پہننا۔ بلکہ تمہاری باطنی اور پوشیدہ انسانیت حلم اور مزاج کی غربت کی غیرفانی آرایش سے آراستہ رہے کیونکہ خدا کے نزدیک اس کی بڑی قدر ہے۔ اور اگلے زمانہ میں بھی خدا پر اُمید رکھنے والی مُقدس عورتیں اپنے آپ کو اسی طرح سنوارتی اور اپنے اپنے شوہر کے تابع رہتی تھیں۔“—۱-پطرس ۳:۳-۵۔
۱۵. مسیحی عورتوں کو اپنے لباس سے کیا ظاہر کرنے کی کوشش کرنی چاہئے؟
۱۵ ہم ۱-تیمتھیس ۲:۹، ۱۰ میں اُنُوثی لباس کی بابت پولس کی رائے پاتے ہیں: ”اسی طرح عورتیں حیادار لباس سے شرم اور پرہیزگاری کے ساتھ اپنے آپکو سنواریں . . . بلکہ نیک کاموں سے جیسا خداپرستی کا اقرار کرنے والی عورتوں کو مناسب ہے۔“ یہاں اُس نے حیاداری اور اچھے لباس کی ضرورت پر زور دیا جو ذہنی پختگی کو منعکس کرتا ہے۔
۱۶، ۱۷. (ا) آجکل بہتیرے مردوں اور عورتوں نے لباس کا کیسے غلط استعمال کِیا ہے؟ (ب) استثنا ۲۲:۵ کی نصیحت سے ہمیں کیا نتیجہ اخذ کرنا چاہئے؟
۱۶ کسی مرد اور عورت، لڑکے یا لڑکی کے لئے، شہوتانگیز لباس پہننا یا اسطرح کا طرزِعمل ظاہر کرنا حقیقی رَجُولت یا اُنُوثت کو دلکش نہیں بنائیگا اور یہ یقینی طور پر یہوواہ خدا کے لئے تعظیم بھی ظاہر نہیں کرتا۔ بہتیرے لوگ لباس اور چالچلن میں رَجُولی یا اُنُوثی جنسیات کی نمودونمائش کے لئے حد سے تجاوز کر جاتے ہیں۔ دیگر جنس کے مابین افراق کو غیرواضح بنا دیتے ہیں۔ ہم مسیحی کسقدر شکرگزار ہو سکتے ہیں کہ بائبل خدا کا نقطۂنظر ظاہر کرتی ہے! یہوواہ نے قدیم اسرائیل سے فرمایا: ”عورت مرد کا لباس نہ پہنے اور نہ مرد عورت کی پوشاک پہنے کیونکہ جو ایسے کام کرتا ہے وہ خداوند تیرے خدا کے نزدیک مکروہ ہے۔“—استثنا ۲۲:۵۔
۱۷ اس سلسلے میں دی واچٹاور کے اگست ۱۵، ۱۹۸۸ کے شمارے نے صفحہ ۱۷ پر جوکچھ بیان کِیا غالباً آپ اُس پر نظرثانی کرنے سے مستفید ہونگے: ”مسئلہ یہ نہیں کہ آیا کوئی سٹائل فیشن کے مطابق ہے یا نہیں بلکہ یہ کہ آیا یہ خدا کا خادم کہلانے والے شخص کے لئے موزوں ہے۔ (رومیوں ۱۲:۲؛ ۲-کرنتھیوں ۶:۳) حد سے زیادہ ڈھیلاڈھالا یا چست لباس ہمارے پیغام کی قدر کو کم کر سکتا ہے۔ سٹائل جو توجہ حاصل کرتے اور جانبوجھ کر مردوں کو اُنُوث یا عورتوں کو رَجُل ظاہر کرتے ہیں قطعی طور پر نامناسب ہیں۔ (مقابلہ کریں استثنا ۲۲:۵۔) بِلاشُبہ، موسم، پیشہوارانہ ضروریات اور اسی طرح کی دیگر وجوہات کی بِنا پر، مقامی رسمورواج مختلف ہو سکتے ہیں، اس لئے مسیحی کلیسیا عالمی برادری کے اطلاق کے لئے حتمی قوانین وضع نہیں کرتی۔“
۱۸. لباس اور بناؤسنگھار کی بابت بائبل کی مشورت کا اطلاق کرنے کے سلسلے میں ہمیں کونسے اقدام اُٹھانے کی ضرورت ہے؟
۱۸ کیا ہی متوازن اور موزوں مشورت! افسوس کی بات ہے کہ بعض مسیحی مرد اور عورتیں بِلاسوچےسمجھے کہ یہ یہوواہ اور اُس کی مسیحی کلیسیا پر کیسا اثر ڈال سکتا ہے، اُن تمام چیزوں کی نقل کرتے ہیں جنکی دُنیا آرائشوزیبائش کے سلسلے میں حمایت کرتی ہے۔ ہم میں سے ہر ایک یہ اندازہ لگانے کے لئے کسی حد تک اپنا جائزہ لے سکتا ہے کہ آیا ہم دُنیا کی سوچ سے متاثر تو نہیں ہوئے۔ یا ہم کسی قابلِاحترام، تجربہکار بھائی یا بہن کے پاس جا سکتے ہیں اور کسی قسم کے ردوبدل کے لئے جو ہمیں اپنے لباس کے سٹائل میں کرنا چاہئے اُن کی رائے لے سکتے اور پھر سنجیدگی سے تجاویز کی قدروقیمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
مسیحی مردوزن—حقیقی مردوزن
۱۹. ہمیں کس ناپسندیدہ اثر کیخلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے؟
۱۹ اس جہان کا خدا شیطان ہے اور اس کا اثر اُس ابتری سے دیکھا جا سکتا ہے جو اُس نے جنسیات کے بارے میں پیدا کی ہے اور جو لباس کے علاوہ دیگر معاملات سے بھی نمایاں ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۴) بعض ممالک میں بہتیری عورتیں بائبل اُصولوں کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے، سرداری کے سلسلے میں مردوں کا مقابلہ کرتی ہیں۔ اس کے برعکس، مردوں کی کثیر تعداد سرداری کی اپنی ذمہداریوں سے دستبردار ہو جاتی ہے، جیسے آدم ہو گیا تھا۔ ایسے بھی ہیں جو زندگی میں اپنے جنسی کردار کو یکسر بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ (رومیوں ۱:۲۶، ۲۷) بائبل خدا کی طرف سے وضعکردہ کسی بھی طرح کے متبادل طرزِزندگی قائم نہیں کرتی۔ اور کوئی بھی، جو مسیحی بننے سے پہلے، اپنی شناخت یا جنسی ترجیحات کی بابت ابتری کا شکار تھے اب یہ بھروسہ رکھ سکتے ہیں کہ خدا کی طرف سے وضعکردہ معیار کے مطابق زندگی بسر کرنا اُن کے دائمی فائدے میں ہوگا، ایک ایسا معیار جسکی یقینی طور پر وہ سب قدر کرینگے جو انسانی کاملیت تک پہنچ جاتے ہیں۔
۲۰. رَجُولت اور اُنُوثت کی بابت ہمارے نظریے پر گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳ کیسے اثرانداز ہوتی ہیں؟
۲۰ صحائف ظاہر کرتے ہیں کہ مسیحی مردوں اور عورتوں کو خدا کی رُوح کے پھل—محبت، خوشی، اطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، ایمانداری، حلم، پرہیزگاری—پیدا کرنے اور ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) خدا نے اپنی عظیم حکمت، رُوح کے پھل پیدا کرنے سے مردوں اور عورتوں کو اِس قابل بنایا ہے کہ اپنی رَجُولت اور اُنُوثت کو دلکش بنائیں۔ ایک مرد جو روح کے پھل ظاہر کرتا ہے اُس کا احترام کرنا آسان ہے اور ایک عورت جو ایسا کرتی ہے اُس سے محبت کرنا آسان ہے۔
۲۱، ۲۲. (ا) طرزِزندگی کے سلسلے میں یسوع نے کیا نمونہ قائم کِیا؟ (ب) یسوع نے اپنی رَجُولت کو کیسے ظاہر کِیا؟
۲۱ عظیمترین انسان جو کبھی ہو گزرا یسوع مسیح تھا اور تمام مسیحیوں کو اُسی کے طرزِزندگی کی نقل کرنی چاہئے۔ (۱-پطرس ۲:۲۱-۲۳) یسوع کی طرح، مردوں اور عورتوں دونوں کو خدا کا وفادار اور اُس کے کلام کا فرمانبردار ہونا چاہئے۔ یسوع نے محبت، شفقت اور رحم کی شاندار خوبیاں ظاہر کیں۔ سچے مسیحیوں کے طور پر ہم سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ اُس کی نقل کریں اور ثابت کریں کہ ہم اُس کے شاگرد ہیں۔—یوحنا ۱۳:۳۵۔
۲۲ یسوع مسیح حقیقی مرد تھا اور جب ہم صحائف میں وضعکردہ اُس کی زندگی کے ریکارڈ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم اُس کی رَجُولی خوبیاں واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ اُس نے کبھی شادی نہیں کی تھی لیکن بائبل ظاہر کرتی ہے کہ اُس نے عورتوں کے ساتھ متوازن رفاقت سے استفادہ کِیا۔ (لوقا ۱۰:۳۸، ۳۹) مردوں اور عورتوں کے ساتھ اُس کے تعلقات ہمیشہ پاکیزہ اور قابلِاحترام تھے۔ وہ رَجُولت کا کامل نمونہ ہے۔ اُس نے کسی بھی—مرد، عورت، یا نافرمان فرشتے—کو اجازت نہ دی کہ اُسے اُس کی خداترس رَجُولت اور یہوواہ کے لئے وفاداری سے محروم کر دے۔ وہ اپنی ذمہداریوں کو قبول کرنے سے نہ ہچکچایا اور اُس نے بغیر شکایت کئے ایسا کِیا۔—متی ۲۶:۳۹۔
۲۳. جنسی کرداروں کے سلسلے میں سچے مسیحیوں کو کیسے خاص طور پر برکت سے نوازا گیا ہے؟
۲۳ یہوواہ کے لوگوں کے درمیان ہونا اور ایسے مردوں اور عورتوں اور لڑکے اور لڑکیوں کے ساتھ رفاقت رکھنا کتنی خوشی کی بات ہے جو زندگی میں خدا سے محبت کرتے اور اُس کی فرمانبرداری کو ترجیح دیتے ہیں! خدا کے کلام کی فرمانبرداری کرنے سے ہم محدود نہیں ہیں۔ اس کی بجائے، ہم اس دُنیا اور اس کے ایسے طورطریقوں سے آزاد ہو جاتے ہیں جو جنسیات کی خوبصورتی، مقصد اور منفرد کردار کو گھٹاتے ہیں۔ خواہ ہم نر ہیں یا ناری، ہم اُس حقیقی خوشی کا تجربہ کر سکتے ہیں جو زندگی میں اپنے خداداد کردار کو ادا کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ جیہاں، ہم خالق، یہوواہ خدا کے اُن تمام پُرمحبت انتظامات کے لئے کسقدر شکرگزار ہیں جو اُس نے ہماری خاطر کئے ہیں اور ہمیں نروناری پیدا کیا ہے!
آپ کیسے جواب دینگے؟
▫ بائبل مردوں اور عورتوں کے لئے کونسے موزوں کرداروں کا ذکر کرتی ہے؟
▫ طوفان سے قبل رَجُولت میں کیسے بگاڑ آ گیا تھا اور ہمارے زمانے کے اندر اس میں اور اُنُوثت میں کیسے بگاڑ آ گیا ہے؟
▫ وضعقطع کے سلسلے میں آپ کس نصیحت کا اطلاق کرنے کے خواہاں ہونگے؟
▫ مسیحی مرد اور عورتیں کیسے اپنےآپ کو حقیقی مرد اور عورتیں ثابت کر سکتے ہیں؟
[صفحہ 10 پر تصویر]
اگرچہ وہ حسین تھی، آستر کو اُسکی حیاداری اور اُسکی خاموش اور حلیم طبیعت کی وجہ سے یاد کِیا جاتا ہے
[صفحہ 12 پر تصویر]
بناؤسنگھار پر معقول توجہ دینے کیساتھ ساتھ باطنی خوبصورتی پر زیادہ دھیان دیں