جھوٹے مذہب سے آزاد ہونا
”[یہوواہ] فرماتا ہے کہ ان میں سے نکلکر الگ رہو اور ناپاک چیز کو نہ چھوؤ تو میں تم کو قبول کر لونگا۔“ ۲-کرنتھیوں ۶:۱۷۔
۱. شیطان نے یسوع کیساتھ کیا سودےبازی کرنے کی کوشش کی تھی، اور اسکا یہ پیشکش کرنا ہمیں کونسی دو چیزیں سکھاتا ہے؟
”اگر تو جھک کر مجھے سجدہ کرے تو یہ سب کچھ تجھے دے دونگا۔“ اگرچہ یہ پیشکش جھوٹے مذہب کے شروع ہونے کے ہزاروں سال بعد کی گئی تھی، تو بھی یہ سمجھنے کے لئے کلید فراہم کرتا ہے کہ جھوٹی پرستش کی پشت پر کون ہے اور اس کا مقصد کیا ہے۔ ۲۹ س۔ع۔ کے سال کے آخر میں، ابلیس نے یسوع کو ایک سجدے کے بدلے میں دنیا کی تمام سلطنتیں پیش کی تھیں۔ یہ ضمنی قصہ ہمیں دو باتیں بتاتا ہے: کہ پیش کی جانیوالی اس دنیا کی سلطنتیں شیطان کی تھیں اور یہ کہ جھوٹے مذہب کا بنیادی مقصد ابلیس کی پرستش ہے۔ متی ۴:۸، ۹۔
۲. متی ۴:۱۰ میں یسوع کے الفاظ سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟
۲ اپنے جواب سے نہ صرف یسوع نے جھوٹے مذہب کو رد کر دیا بلکہ اس نے یہ بھی ظاہر کیا کہ سچے مذہب میں کیا کچھ شامل ہے۔ اس نے بیان کیا: ”اے شیطان دور ہو کیونکہ یہ لکھا ہے کہ تو [یہوواہ] اپنے خدا کو سجدہ کر اور صرف اسی کی عبادت کر۔“ (متی ۴:۱۰) پس، سچے مذہب کا مقصد واحد سچے خدا، یہوواہ کی پرستش ہے۔ اس میں ایمان اور فرمانبرداری، یعنی یہوواہ کی مرضی کو پورا کرنا شامل ہے۔
جھوٹے مذہب کی ابتدا
۳. (ا)زمین پر جھوٹا مذہب کب اور کیسے شروع ہوا؟ (ب) مذہبی تعصب کے سلسلے میں پہلی قلمبند کارروائی کونسی ہے، اور اس وقت سے مذہبی اذیت کسطرح جاری رہی ہے؟
۳ زمین پر جھوٹا مذہب اس وقت شروع ہوا جب پہلے انسانوں نے خدا کی نافرمانی کی اور اپنے لئے ”نیک و بد“ کا فیصلہ کرنے کے لئے سانپ کی تجویز کو قبول کر لیا۔ (پیدایش ۳:۵) ایسا کرنے سے انہوں نے یہوواہ کی راست حاکمیت کو رد کر دیا اور صحیح پرستش، سچے مذہب کو چھوڑ دیا۔ وہ پہلے انسان تھے ”جنہوں نے خدا کی سچائی کو بدل کر جھوٹ بنا ڈالا اور اس خالق کی بہنسبت مخلوقات کی زیادہ پرستش اور عبادت کی۔“ (رومیوں ۱:۲۵، NW) انہوں نے نادانستہ طور پر جس مخلوق کی پرستش کرنے کو منتخب کیا وہ ”پرانے سانپ“ شیطان ابلیس کے علاوہ کوئی دوسرا نہ تھا۔ (مکاشفہ ۱۲:۹) ان کے بڑے بیٹے، قائن، نے یہوواہ کی مشفق صلاح پر چلنے سے انکار کر دیا اور یوں اس کی حاکمیت کے خلاف بغاوت کر دی۔ خواہ جان بوجھ کر کیا یا نہیں، قائن، شیطان، ”شریر کا فرزند“ اور ابلیس کی پرستش کرنے والا بن گیا۔ اس نے اپنے چھوٹے بھائی ہابل کو قتل کر دیا، جو سچی پرستش، سچے مذہب کا پیروکار تھا۔ (۱-یوحنا ۳:۱۲، ریوائزڈ انگلش بائبل، پیدایش ۴:۳-۸، عبرانیوں ۱۱:۴) ہابل کا خون پہلا خون تھا جو مذہبی تعصب کی وجہ سے بہایا گیا تھا۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جھوٹا مذہب آج کے دن تک بےگناہ خون بہاتا رہا ہے۔ دیکھیں متی ۲۳:۲۹-۳۵، ۲۴:۳، ۹۔
۴. نوح کے سلسلے میں، کونسے صحائف سچے مذہب کی نوعیت بیان کرتے ہیں؟
۴ طوفان سے پہلے، شیطان بنیآدم کی اکثریت کو سچے مذہب سے برگشتہ کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ پھر بھی، نوح ”[یہوواہ] کی نظر میں مقبول “ہوا۔“ کیوں؟ اسلئے کہ وہ ”سچے خدا کیساتھ ساتھ چلتا رہا۔“ دوسرے لفظوں میں وہ سچی پرستش کرتا رہا۔ سچا مذہب کوئی مذہبی رسم یا تقریب نہیں ہے بلکہ ایک طرززندگی ہے۔ اس میں یہوواہ پر ایمان لانا اور فرمانبرداری سے اسکی خدمت کرنا یعنی ”اسکے ساتھ ساتھ چلنا“ شامل ہے، نوح نے یہی کیا تھا۔ پیدایش ۶:۸، ۹، ۲۲، ۷:۱، عبرانیوں ۱۱:۶، ۷۔
۵. (ا)طوفان کے بعد ابلیس نے کیا قائم کرنے کی کوشش کی، اور کسطرح؟ (ب) یہوواہ نے ابلیس کے منصوبے کو کسطرح ناکام بنایا، اور کیا نتیجہ نکلا تھا؟
۵ طوفان کے بعد زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ ابلیس نے ”یہوواہ کی مخالفت“ کیلئے بدنام نمرود کو تمام بنیآدم کو ایک باضابطہ پرستش میں متحد کرنے کی کوشش میں استعمال کیا جو پھر یہوواہ کی مخالفت میں ہوگی۔ (پیدایش ۱۰:۸، ۹، ۱۱:۲-۴، NW) یہ ایک متحد جھوٹا مذہب، متحدہ ابلیس کی پرستش ہوتی، جسکا مرکز وہ شہر اور وہ برج ہوتا جو اسکے پرستاروں نے تعمیر کیا تھا۔ یہوواہ نے اس وقت تمام بنیآدم کے ذریعے بولی جانے والی ”ایک ہی زبان“ میں اختلاف ڈالنے سے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا۔ (پیدایش ۱۱:۵-۹) لہذا، وہ شہر بابل کہلانے لگا، اور بعد میں بیبلون، دونوں ناموں کا مطلب ”اختلاف“ ہے۔ زبان کا یہ اختلاف زمین پر نسلانسانی کے پراگندہ ہونے کا سبب بنا۔
۶. (ا)بابل میں شیطان کے پرستاروں کے ذہنوں میں انکی پراگندگی سے پہلے کونسے مذہبی نظریات بیٹھ چکے تھے؟ (ب) تمام دنیا کے مذاہب کے عقائد ایک جیسے کیوں ہیں؟ (پ) بابل نے کونسے شیطانی مقصد کو پورا کیا، اور وہ قدیمی شہر کس چیز کی علامت بن گیا؟
۶ تاہم، مذہب اور اساطیر کی تاریخ کی بنیاد پر، یہ ظاہر ہو گا کہ یہوواہ کے ذریعے اس پراگندگی سے پہلے، شیطان جھوٹے مذہب کے بعض بنیادی اصولوں کو اپنے پرستاروں کے ذہنوں میں بٹھا چکا تھا۔ جن میں موت کے بعد جان کی بقا، مردوں کا خوف، اور پاتالی دوزخ کے وجود، کے مذہبی عقیدے شامل تھے مع لاتعداد دیوی اور دیوتاؤں کی پرستش کے، جن میں سے بعض کو ایک میں تین کا مجموعہ بنا دیا گیا تھا۔ ایسے اعتقادات مختلف زبانوں کے گروہوں کے ذریعے زمین کی سرحدوں تک پہنچ گئے تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان بنیادی تخیلات میں تبدیلیاں آتی رہیں۔ مگر زیادہتر نے دنیا کے تمام حصوں میں جھوٹے مذہب کی ساخت کو تشکیل دیا۔ اگرچہ اسکی ایک متحد جھوٹے مذہب کی تخلیق، جسکا عالمی مرکز بابل تھا، ناکام بنا دی گئی، تو بھی شیطان نے مختلف طرز کی جھوٹی پرستش کو رائج کر دیا، جو بابلی تخلیق تھی اور جسکا مقصد پرستش کا رخ یہوواہ سے اپنی طرف موڑنا تھا۔ صدیوں تک بابل بتپرستی، جادو، افسونگری، اور نجوم کا مرکز رہا سب کے سب جھوٹے مذہب کے لازمی اجزا۔ یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ مکاشفہ کی کتاب جھوٹے مذہب کی عالمی سلطنت کی تاویل ایک گھناؤنی کسبی کے طور پر کرتی ہے جس کا نام بڑا بابل ہے۔ مکاشفہ ۱۷:۱-۵۔
سچا مذہب
۷. (ا)زبان کے اختلاف سے سچا مذہب کیوں متأ ثر نہیں ہوا تھا؟ (ب) کون ”سب ایمانداروں کا باپ“ کہلایا، اور کیوں؟
۷ ظاہر ہے کہ بابل میں یہوواہ کی طرف سے بنیآدم کے اظہارخیال میں اختلاف کا اثر سچے مذہب پر نہیں ہوا تھا۔ طوفان سے پہلے ہابل، حنوک ، نوح، نوح کی بیوی، اور نوح کے بیٹوں اور بہووں جیسے وفادار مرد اور عورتیں سچی پرستش پر کاربند رہے تھے۔ طوفان کے بعد سچی پرستش کو نوح کے بیٹے سم کی نسل میں محفوظ رکھا گیا تھا۔ ابرہام، جو سم کی نسل سے تھا، وہ سچے مذہب کا پیروکار تھا اور وہ ”سب ایمان لانے والوں کا باپ ٹھہرا۔“ (رومیوں ۴:۱۱) اس کے کاموں نے اس کے ایمان کی پشتپناہی کی تھی۔ (یعقوب ۲:۲۱-۲۳) اس کا مذہب ایک طرززندگی تھا۔
۸. (ا)۱۶ ویں صدی ق۔س۔ع۔ میں سچا مذہب کسطرح سے جھوٹے مذہب سے دوچار ہوا تھا، اور نتیجہ کیا نکلا تھا؟ (ب) اپنی خالص پرستش کے سلسلے میں یہوواہ نے کونسا نیا بندوبست شروع کیا؟
۸ ابرہام کی آل اولاد اضحاق، یعقوب (یا، اسرائیل) اور یعقوب کے ۱۲ بیٹے سچی پرستش کرتے رہے، جن سے اسرائیل کے ۱۲ قبیلے چلے تھے۔ ۱۶ ویں صدی ق۔س۔ع۔ کے خاتمے کے قریب اضحاق کے ذریعے ابرہام کی نسل ایک دشمن، بتپرست ماحول مصر میں سچے مذہب کو محفوظ رکھنے کیلئے جان توڑ کوشش کر رہی تھی، جہاں پر کہ وہ غلامی کی حالت میں پڑ چکے تھے۔ یہوواہ نے جھوٹے مذہب میں ڈوبے ہوئے ملک مصر کے جوئے سے اپنے پرستاروں کو کو آذاد کرانے کے لئے لاوی کے قبیلے سے اپنے خادم موسی کو استعمال کیا۔ موسیٰ کے ذریعے یہوواہ نے اسرائیل کے ساتھ ایک عہد باندھا اور انہیں اپنی برگزیدہ امت بنا لیا۔ اس وقت، یہوواہ نے اپنی پرستش کی تدوین کی، اسے عارضی طور پر قربانیوں کے ایک نظام کی حدود میں قائم کیا جسے ایک کہانت اور ایک مادی مقدس مقام، شروع میں سفری خیمہءاجتماع اور بعد میں یروشلیم میں ہیکل کے زیرانتظام رکھا۔
۹. (ا)شریعتی عہد سے پہلے سچی پرستش کی پیروی کس طرح سے ہوتی تھی؟ (ب) یسوع نے کیسے ظاہر کیا تھا کہ شریعت کی مادی خصوصیات مستقل نہیں تھیں؟
۹ تاہم اس بات پر توجہ دی جانی چاہیے کہ یہ مادی خصوصیات سچے مذہب کے مستقل اجزا بننے کے لئے نہیں تھیں۔ شریعت ”آنے والی چیزوں کا سایہ“ تھی۔ (کلسیوں ۲:۱۷، عبرانیوں ۹:۸-۱۰، ۱۰:۱) موسوی شریعت سے پہلے، قبائلی وقتوں میں، ظاہری طور پر خاندانی سردار قربانگاہوں پر قربانیاں چڑھانے میں اپنے گھرانوں کی نمائندگی کرتے تھے جو انہوں نے تعمیر کی تھیں۔ (پیدایش ۱۲:۸، ۲۶:۲۵، ۳۵:۲، ۳، ایوب ۱:۵) لیکن وہاں پر تقریبات و رسومات کے ساتھ کوئی منظم کہانت یا قربانیوں کا انتظام نہیں تھا۔ علاوہازیں، یروشلیم میں قائم تدوینشدہ پرستش کی عارضی نوعیت کو خود یسوع نے بھی ظاہر کیا جب اس نے ایک سامری عورت کو بتایا: ”وہ وقت آتا ہے کہ تم نہ تو اس پہاڑ پر [گرزیم، سامری ہیکل کی سابقہ جگہ] باپ کی پرستش کروگے اور نہ یروشلیم میں۔ . . . مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش روح اور سچائی سے کرینگے۔“ (یوحنا ۴:۲۱-۲۳) یسوع نے ظاہر کیا کہ سچے مذہب کو مادی چیزوں سے نہیں، بلکہ روح اور سچائی سے عمل میں لایا جانا چاہیے۔
بابلی اسیری
۱۰. (ا)یہوواہ نے اپنے لوگوں کو بابل کی اسیری میں جانے کی اجازت کیوں دی؟ (ب) کن دو طریقوں سے یہوواہ نے ۵۳۷ ق۔س۔ع۔ میں ایک وفادار بقیے کو رہائی دلوائی، اور یہوداہ میں واپس لوٹنے کا خاص مقصد کیا تھا؟
۱۰ عدن کی بغاوت کے وقت سے لیکر سچے اور جھوٹے مذہب میں دشمنی ہمیشہ رہی ہے۔ علامتی طور پر بات کرتے ہوئے، بعضاوقات سچے پرستاروں کو جھوٹے مذہب نے اسیر کر لیا، جسکی مثال نمرود کے وقت سے لیکر بابل کی ہے۔ اس سے پیشتر کہ یہوواہ اپنے لوگوں کو ۶۱۷ ق۔س۔ع۔ اور ۶۰۷ ق۔س۔ع۔ میں بابلی غلامی میں جانے کی اجازت دیتا، وہ پہلے ہی سے جھوٹے بابلی مذہب کا شکار ہو چکے تھے۔ (یرمیاہ ۲:۱۳-۲۳، ۱۵:۲، ۲۰:۶، حزقیایل ۱۲:۱۰، ۱۱) ۵۳۷ ق۔س۔ع۔ میں ایک وفادار بقیہ یہوداہ کو واپس لوٹا۔ (یسعیاہ ۱۰:۲۱) انہوں نے نبوتی بلاہٹ پر توجہ دی: ”تم بابل سے نکلو۔“ (یسعیاہ ۴۸:۲۰) وہ صرف جسمانی رہائی نہیں تھی۔ یہ ناپاک ، بتپرست جھوٹے مذہب کے ماحول سے روحانی رہائی بھی تھی۔ اسلئے اس وفادار بقیے کو حکم دیا گیا تھا: ”اے [یہوواہ] کے ظروف اٹھانے والو! روانہ ہو۔ روانہ ہو۔ وہاں سے چلے جاؤ۔ ناپاک چیزوں کو ہاتھ نہ لگاؤ۔ اس کے درمیان سے نکل جاؤ اور پاک ہو۔“ (یسعیاہ ۵۲:۱۱) یہوداہ میں ان کے واپس لوٹنے کا بنیادی مقصد خالص پرستش، سچے مذہب کو پھر سے قائم کرنا تھا۔
۱۱. یہوداہ میں خالص پرستش کی بحالی کے علاوہ، چھٹی صدی ق۔س۔ع۔ میں کونسے نئے مذہبی حالات رونما ہوئے تھے؟
۱۱ دلچسپی کی بات ہے کہ اسی چھٹی صدی ق۔س۔ع۔ نے بڑے بابل کے اندر ہی جھوٹے مذہب کو ازسرنو شاخدرشاخ ہوتے دیکھا۔ اس نے بدھ ازم، کنفیوشنازم، زوروآسٹرینازم، اور جینازم کو شروع ہوتے دیکھا، اور عقلیتپسندانہ یونانی فیلسوفی تو درکنار، جو بعد کی تھی جس نے دنیا ئےمسیحیت کے چرچز کو بڑیحد تک متأ ثر کیا۔ حالانکہ خالص پرستش یہوداہ میں بحال ہو رہی تھی، تو بھی خدا کا بڑا دشمن جھوٹے مذہب میں متعدد غیرمعمولی متبادل مہیا کر رہا تھا۔
۱۲. پہلی صدی س۔ع۔ میں بابلی اسیری سے کونسی رہائی وقوعپذیر ہوئی، اور پولس نے کونسی آ گاہی دی؟
۱۲ جب تک یسوع اسرائیل میں ظاہر ہوا، یہودیوں کی اکثریت یہودیت کی مختلف اقسام کی پیروی کر رہی تھی، یعنی ایک ایسی طرز کا مذہب جس نے کئی بابلی مذہبی عقیدوں کو اختیار کر لیا تھا۔ اس نے خود کو بڑے بابل کے ساتھ وابستہ کر لیا تھا۔ مسیح نے اسے رد کر دیا اور اپنے شاگردوں کو بابلی اسیری سے چھڑایا۔ (متی، ۲۳ باب، لوقا ۴:۱۸) چونکہ جھوٹا مذہب اور “یونانی فیلسوفی ان علاقوں میں قابو سے باہر تھی جہاں پر اس نے منادی کی، پولس رسول نے یسعیاہ کی پیشینگوئی کا حوالہ دیا اور اسے مسیحیوں پر عاید کیا، جنہیں بڑے بابل کے ناپاک اثر سے آزاد رہنے کی ضرورت تھی۔ اس نے لکھا: ”خدا کے مقدس کو [بابلی] بتوں سے کیا مناسبت ہے؟ کیونکہ ہم زندہ خدا کا مقدس ہیں۔ چنانچہ خدا نے فرمایا ہے کہ میں ان میں بسونگا اور ان میں چلوں پھرونگا اور میں انکا خدا ہونگا اور وہ میری امت ہونگے۔ اس واسطے [یہوواہ] فرماتا ہے کہ ان میں سے نکلکر الگ رہو اور ناپاک چیز کو نہ چھوؤ تو میں تم کو قبول کر لونگا۔“ ۲-کرنتھیوں ۶:۱۶، ۱۷۔
آخری زمانے میں جھوٹے مذہب سے آزاد ہونا
۱۳. ان پیغامات سے کیا ظاہر ہوتا ہے جو مسیح نے ایشیائے کوچک میں سات کلیسیاؤں کے نام بھیجے، اور نتیجے کے طور پر کیا ظہور میں آیا؟
۱۳ یوحنا رسول کو دیے جانے والے مکاشفے کے ذریعے ایشیائے کوچک میں سات کلیسیاؤں کے نام جو پیغامات مسیح نے بھیجے وہ واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ پہلی صدی س۔ع۔ کے آخر تک بابلی مذہبی کام اور رحجانات مسیحی کلیسیا میں داخل ہو رہے تھے۔ (مکاشفہ، ۲ اور ۳ ابواب) برگشتگی خاص طور پر دوسری صدی سے پانچویں صدی س۔ع۔ تک خوب پھیلی، جو خالص مسیحی مذہب کی فاسد نقل کے ظاہر ہونے پر منتج ہوئی۔ جان کے غیرفانی ہونے، ایک آتشی دوزخ، اور تثلیث جیسے بابلی عقائد کو برگشتہ مسیحیت کی تعلیمات میں ضم کر لیا گیا تھا۔ کیتھولک ،آرتھوڈکس، اور بعد میں پروٹسٹنٹ چرچز، سب نے غیرمدلل جھوٹے عقائد کو اختیار کر لیا، اور اسطرح سے بڑے بابل، ابلیس کی جھوٹے مذہب کی عالمی سلطنت، کا حصہ بن گئے۔
۱۴، ۱۵. (ا)گیہوں اور کڑوے دانوں والی یسوع کی تمثیل نے کیا ظاہر کیا؟ (ب) ۱۹۱۴ میں، اور ۱۹ ویں صدی کے آخر میں کیا وقوعپذیر ہوا، اور عقیدے کے سلسلے میں سچے مسیحیوں نے کیا ترقی کی تھی؟
۱۴ سچا مذہب کبھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔ صدیوں کے دوران سچائی سے محبت رکھنے والے ہمیشہ رہے ہیں، جن میں سے بعض یہوواہ اور اس کے کلام، بائبل کے لئے اپنی وفاداری کی خاطر اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ لیکن جیسے یسوع کی گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل ظاہر کرتی ہے، علامتی گیہوں، یا بادشاہت کے ممسوح فرزندوں کو اس ”دستورالعمل کے خاتمے“ کے وقت ہی کڑوے دانوں، یا شریر کے فرزندوں سے الگ کیا جائے گا۔ (متی ۱۳:۲۴-۳۰، ۳۶-۴۳، NW) جب خاتمے کا وقت اس علیحدگی کا وقت قریب آیا، تو ۱۹ ویں صدی کے آخر میں مخلص بائبل طالبعلموں نے جھوٹے مذہب کی غلامی سے آزاد ہونا شروع کر دیا۔
۱۵ ۱۹۱۴ تک ان مسیحیوں نے، جو آجکل یہوواہ کے گواہوں کے طور پر جانے پہچانے جاتے ہیں، فدیے پر مضبوط ایمان پیدا کر لیا تھا۔ وہ جانتے تھے کہ مسیح کی موجودگی ضرور نادیدنی ہونی چاہیے۔ انہوں نے سمجھ لیا تھا کہ ۱۹۱۴ ”غیرقوموں کی میعاد“ کے خاتمے کو واضح کریگا۔ (لوقا ۲۱:۲۴، کنگ جیمز ورشن) اور انہوں نے جان اور قیامت کے مطلب کو واضح طور پر سمجھ لیا تھا۔ انہیں تثلیث اور دوزخ کی آ گ کی بابت چرچز کی تعلیمات کی صریح گمراہی کے متعلق بھی روشنخیالی عطا کی گئی تھی۔ انہوں نے الہیٰ نام کو استعمال کرنا شروع کر دیا اور ارتقا کے نظریے اور ارواحپرستی کے کاموں کی غلطی کو محسوس کر لیا۔
۱۶. ۱۹۱۹ میں ممسوح مسیحیوں نے کس بلاہٹ کا جواب دیا؟
۱۶ جھوٹے مذہب کی بندشوں کو اتار پھینکنے کے سلسلے میں ایک اچھا آغاز کیا جا چکا تھا۔ اور ۱۹۱۹ میں، بڑا بابل مکمل طور پر خدا کے لوگوں پر سے اپنی گرفت کھو بیٹھا۔ جسطرح ۵۳۷ ق۔س۔ع۔ میں یہودیوں کا ایک بقیہ بابل سے رہائی پا چکا تھا، اسی طرح سے ممسوح مسیحیوں کے وفادار بقیے نے ”اسکے [بڑے بابل] درمیان سے نکل جاؤ“ کی پکار پر توجہ دی۔ یسعیاہ ۵۲:۱۱۔
۱۷. (ا)۱۹۲۲ کے بعد کیا صورت پیدا ہو گئی تھی، اور اس نے خدا کے لوگوں میں کس ضرورت کا احساس پیدا کر دیا؟ (ب) کونسا انتہاپسند مؤقف اختیار کر لیا گیا تھا، اور یہ کیوں قابلسمجھ ہے؟
۱۷ ۱۹۲۲ کے بعد سے لیکر، بابلی جھوٹے مذہب، خاص طور پر دنیائے مسیحیت کے چرچز کو فاش کرنے کیلئے سخت ضرب لگانے والی بائبل سچائیوں کو شائع اور علیالاعلان تقسیم کیا گیا۔ اس ضرورت کو دیکھا گیا تھا کہ خدا کے پاک کئے ہوئے لوگوں کے ذہنوں میں ڈالا جائے کہ جھوٹے مذہب کی تمام اقسام سے علیحدگی مکمل ہونی چاہیے۔ یوں سالوں تک سچی پرستش کا ذکر کرتے وقت لفظ ”مذہب“ کے استعمال سے بھی گریز کیا جاتا تھا۔ ”مذہب ایک پھندا اور فراڈ ہے،“ ایسے نعروں کی بڑے بڑے شہروں کی سڑکوں پر نمودونمائش کی گئی۔ گورنمنٹ (۲۸ ۱۹) اور ”دی ٹروتھ شیل میک یو فری“ (۱۹۴۳) ایسی کتابوں نے ”مسیحیت“ اور ”مذہب“ کے درمیان فرق کو واضح کر دیا۔ یہ انتہاپسندانہ مؤقف قابلسمجھ ہے، کیونکہ بڑے بابل کے پھیلے ہوئے تمام مذہبی نظاموں سے مکمل علیحدگی اختیار کی جانی تھی۔
سچا اور جھوٹا مذہب
۱۸. ۱۹۵۱ میں لفظ ”مذہب“ کے سلسلے میں کونسی نئی سمجھ دی گئی تھی، اور ۱۹۷۵ ائیربک میں اسکی وضاحت کسطرح کی گئی ہے؟
۱۸ پھر ۱۹۵۱ میں یہوواہ کے لئے کارروائی کرنے کا وقت آ چکا تھا کہ اپنے لوگوں کو سچے اور جھوٹے مذہب کے درمیان فرق کی بالکل واضح سمجھ دے۔ ۱۹۷۵ ائیربک آف جیہوواز وٹنسز رپورٹ دیتی ہے: ”۱۹۵۱ میں سچی پرستش کے علمبرداروں نے اٹھائے تھے۔ اس وقت ان کے نقطہءنظر سے تمام ”مذہب“ غیر مسیحی اور ابلیس کی طرف سے تھا۔ لیکن مارچ ۱۵، ۱۹۵۱ کے دی واچٹاور نے مذہب کے سلسلے میں ”سچا“ اور ”جھوٹا“ اسما ئےصفت کے استعمال کی اجازت دے دی۔ علاوہازیں، دلآویز کتاب وٹ ہیز ریلیجن ڈن فار مینکائنڈ؟ (۱۹۵۱ میں شائع ہوئی اور انگلینڈ، لندن، ویمبلے اسٹیڈیم میں ”کلین ورشپ“ اسمبلی کے دوران پیش کی گئی) کو یہ کہنا پڑا تھا: ”جس طریقے سے اس کو استعمال کیا گیا ہے اس کی مطابقت میں سمجھتے ہوئے، ”مذہب“ کی نہایت ہی سادہ تشریح کے مطابق اس کا مطلب پرستش کا ایک طریقہ، ایک نظام ہے، قطعنظر اس کے کہ آیا یہ سچی یا جھوٹی پرستش ہے۔ یہ اس کے لئے عبرانی لفظ ”عابوہداہ“ کے ساتھ متفق ہے جس کا لفظی مطلب ”خدمت“ ہے، اس سے قطعنظر کہ یہ کس کے لئے کی جاتی ہے۔ اس کے بعد ”سچے مذہب“ اور ”جھوٹے مذہب“ کی اصطلاحات یہوواہ کے گواہوں کے درمیان عام ہو گئیں۔“ صفحہ ۲۲۵۔
۱۹، ۲۰. (ا) سچی پرستش کیلئے لفظ ”مذہب“ کے اطلاق کے استعمال سے سچے پرستاروں کو کیوں پریشان نہیں ہونا تھا؟ (ب) اس نئی سمجھ نے یہوواہ کے لوگوں کو کیا کرنے کے قابل بنایا؟
۱۹ ایک قاری کے سوال کے جواب میں، اگست ۱۵، ۱۹۵۱، کے دی واچٹاور کے شمارے نے جواب دیا: ”کسی کو بھی ”مذہب“ کی اصطلاح کے استعمال سے پریشانی محسوس نہیں ہونی چاہیے۔ چونکہ ہم اسے استعمال کرتے ہیں تو یہ ہمیں روایات کے پابند جھوٹے مذاہب “کے گروہ میں شامل نہیں کرتا، جیسے کہ خود کو مسیحی کہلانا ہمیں دنیا ئےمسیحیت کے جھوٹے مسیحیوں کی صف میں شامل نہیں کرتا۔“
۲۰ مصالحت سے کہیں پرے، لفظ ”مذہب“ کی اس نئی سمجھ نے یہوواہ کے لوگوں کو سچی اور جھوٹی پرستش کے درمیان خلیج کو اور وسیع کرنے کے قابل بنایا، جیسے کہ اگلے مضامین ظاہر کریں گے۔ (۹ ۱۲/۱ w۹۱)
اپنی سمجھ کو پرکھنے کیلئے
▫ جھوٹا مذہب کب اور کسطرح زمین پر شروع ہوا؟
▫ طوفان کے بعد شیطان نے کیا قائم کرنے کی کوشش کی تھی، اور اسکا منصوبہ کسطرح ناکام بنا دیا گیا
▫ بابل کس چیز کی علامت بن گیا؟
▫ ۵۳۷ ق۔س۔ع۔، پہلی صدی س۔ع۔ میں، اور ۱۹۱۹ میں کونسی رہائیاں رونما ہوئیں؟
▫ ۱۹۵۱ میں لفظ ”مذہب“ کی کیا نئی سمجھ دی گئی تھی، اور اس وقت کیوں؟
[بکس/تصویر]
تمام دنیا میں مانے جانے والے جھوٹے عقائد نے اپنا آغاز بابل میں پایا:
▫ معبودوں کی تثلیثیں، یا ایک میں تین کا مجموعہ
▫ انسانی جان موت کے بعد زندہ بچ رہتی ہے
▫ ارواحپرستی ”مردوں“ کے ساتھ ہمکلام ہونا
▫ پرستش میں مجسموں کا استعمال
▫ بدروحوں کا غصہ ٹھنڈا کرنے کیلئے جادو ٹونے کا استعمال
▫ ایک طاقتور پادری طبقہ کے ذریعے حکمرانی