یعقوب نے خدائی وعدوں کی بہت قدر کی
یعقوب کی پوری زندگی مشکلات اور مصیبتوں سے بھری تھی۔ اُسے اپنے جڑواں بھائی سے بھاگنا پڑا جو اُسکی جان کا دُشمن بن گیا تھا۔ دھوکے سے اُسکی شادی اُس لڑکی سے کر دی گئی جسے وہ پیار بھی نہیں کرتا تھا۔ اِسطرح سے یعقوب کی چار بیویاں ہو گئیں جس سے اُسے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ (پیدایش ۳۰:۱-۱۳) وہ ۲۰ سال تک ایک ایسے شخص کیساتھ کام کرتا رہا جو اُسے مسلسل دھوکا دیتا اور اپنے فائدے کیلئے استعمال کرتا رہا۔ اُس نے ایک فرشتے کیساتھ کشتی بھی کی اور ساری عمر ٹانگ کا درد سہنا پڑا۔ اُسکی بیٹی کی عصمتدری کی گئی جسکے بعد اُسکے بیٹوں نے قتلِعام کِیا۔ اُسے اپنی پیاری بیوی اور بیٹے سے بھی ہاتھ دھونے پڑے جن سے وہ بہت محبت کرتا تھا۔ بڑھاپے میں اُسے قحط کے باعث اپنا مُلک چھوڑنا پڑا۔ اِن تمام باتوں کی وجہ سے یعقوب کہتا ہے کہ اُسکے دن ”تھوڑے اور دُکھ سے بھرے ہوئے“ ہیں۔ (پیدایش ۴۷:۹) اسکے باوجود یعقوب ایک روحانی شخص تھا جس نے اپنا بھروسا یہوواہ پر رکھا۔ کیا خدا نے یعقوب کے ایمان کا اَجر دیا؟ یعقوب کی عمدہ مثال سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟
اپنے بھائی سے بہت مختلف
یعقوب ”سادہ مزاج“ آدمی تھا اور خدا کے وعدوں کی بہت قدر کرتا تھا۔ وہ اُن تمام وعدوں میں بہت دلچسپی رکھتا تھا جو یہوواہ خدا نے ابرہام سے کئے تھے۔ اسلئے یہوواہ یعقوب سے بہت پیار کرتا تھا۔ اسکے برعکس یعقوب کا جڑواں بھائی عیسو خدا کے وعدوں کی کوئی قدر نہیں کرتا تھا۔ اُس نے ایک معمولی سی چیز کے بدلے اپنے پہلوٹھے کا حق یعقوب کے ہاتھ بیچ دیا۔ بعدازاں جب یعقوب کو پہلوٹھے کی برکت ملی تو عیسو غصے سے بھر گیا اور اپنے بھائی کو جان سے مارنے کیلئے تیار ہو گیا۔ نتیجتاً یعقوب کو اپنے تمام رشتہداروں کو چھوڑ کر وہاں سے بھاگنا پڑا۔ لیکن یہوواہ خدا نے اُسکی ہمت بڑھائی۔—ملاکی ۱:۲، ۳؛ پیدایش ۲۵:۲۷-۳۴؛ ۲۷:۱-۴۵۔
ایک خواب کے ذریعے یہوواہ نے یعقوب کو ایک لمبی سیڑھی دکھائی جو آسمان اور زمین کے درمیان لگی ہوئی تھی اور جس پر فرشتے چڑھ اور اُتر رہے تھے۔ ایسا کرنے سے یہوواہ نے یعقوب کو تسلی دی اور کہا کہ ”زمین کے سب قبیلے تیرے اور تیری نسل کے وسیلہ سے برکت پائینگے۔ اور دیکھ مَیں تیرے ساتھ ہوں اور ہر جگہ جہاں کہیں تُو جائے تیری حفاظت کرونگا اور تجھ کو اِس مُلک میں پھر لاؤنگا اور جو مَیں نے تجھ سے کہا ہے جبتک اُسے پورا نہ کر لوں تجھے نہیں چھوڑونگا۔“—پیدایش ۲۸:۱۰-۱۵۔
یقیناً ان الفاظ سے یعقوب کو بہت تسلی ملی ہوگی! اسکے علاوہ یہوواہ نے یہ بھی یقیندہانی کرائی کہ وہ اُس وعدے کی بِنا پر یعقوب کو برکت دیگا جو اُس نے ابرہام اور اضحاق سے کِیا تھا۔ یہوواہ نے اُس سے کہا کہ وہ ہمیشہ اُسکی حفاظت کریگا۔ ان تمام باتوں کے بعد یعقوب نے یہوواہ کا وفادار رہنے کی قسم کھائی۔—پیدایش ۲۸:۱۶-۲۲۔
اصل بات تو یہ ہے کہ یعقوب نے عیسو کا حق نہیں چھینا تھا بلکہ یہوواہ نے ان دونوں کی پیدائش سے پہلے ہی یہ پیشینگوئی کر دی تھی کہ ”بڑا چھوٹے کی خدمت کریگا۔“ (پیدایش ۲۵:۲۳) بعض شاید یہ سوال اُٹھائیں کہ اگر یہوواہ یعقوب کو ہی پہلے پیدا کر دیتا تو کیا اُسکی تمام مشکلات آسان نہ ہو جاتیں؟ لیکن یعقوب کیساتھ جوکچھ واقع ہوا وہ ہمارے لئے بہت اہم سبق رکھتا ہے۔ ہم سیکھ سکتے ہیں کہ خدا اُنکو برکت نہیں دیتا جو سمجھتے ہیں کہ یہ اُنکا حق ہے بلکہ خدا جسکو چاہتا ہے برکت دیتا ہے۔ عیسو پہلوٹھے کے حق کی کوئی قدر نہیں کرتا تھا اسلئے یہ حق یعقوب کو دے دیا گیا تھا۔ اسی طرح پیدائشی اسرائیلیوں نے ایک قوم کے طور پر عیسو جیسا رُجحان دکھایا اسلئے اُنکی جگہ روحانی اسرائیل کو چن لیا گیا۔ (رومیوں ۹:۶-۱۶، ۲۴) یعقوب کے دنوں کی طرح آجکل ہمیں بھی یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ میرے والدین سچے خدا کی پرستش کرتے ہیں اِسلئے خدا مجھ سے بھی خوش ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہم سے خوش ہو اور ہمیں برکت دے تو ہمیں خدا کے قوانین پر عمل کرنا ہوگا اور روحانی باتوں کو پہلے درجے پر رکھنا ہوگا۔
لابن اُسے خوشآمدید کہتا ہے
یعقوب شادی کرنے کی غرص سے اپنے ماموں لابن کے گھر گیا جو فدان ارام میں رہتا تھا۔ وہاں ایک کنویں پر پہنچ کر اُس نے لابن کی بیٹی راخل کو دیکھا جو جانوروں کو پانی پلانے اُدھر آئی تھی۔a یعقوب نے اُس کیلئے کنویں کے مُنہ سے ایک بڑا پتھر ہٹایا تاکہ وہ جانوروں کو پانی پلا سکے۔ جب راخل کو پتہ چلا کہ یہ میرا رشتہدار ہے تو وہ اپنے گھر والوں کو خبر دینے کیلئے فوراً دوڑ گئی۔ لابن یہ سنتے ہی یعقوب سے ملنے کیلئے بھاگا۔ لیکن جب لابن نے دیکھا کہ یعقوب بالکل خالی ہاتھ آیا ہے تو وہ افسردہ ہو گیا اور اُس نے اُسی وقت یعقوب سے فائدہ اُٹھانے کا اِرادہ کر لیا۔—پیدایش ۲۸:۱-۵؛ ۲۹:۱-۱۴۔
یعقوب نے لابن کو وہ قصہ سنایا جو اُس کیساتھ پیش آیا تھا۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ آیا یعقوب نے اِس بات کا ذکر بھی کِیا کہ اُس نے چالاکی کیساتھ عیسو سے پہلوٹھے کا حق لیا تھا۔ البتہ واقعہ سننے کے بعد لابن نے یعقوب سے کہا: ”تُو واقعی میری ہڈی اور میرا گوشت ہے۔“ ایک عالم بیان کرتا ہے کہ لابن کے اِن الفاظ کا مطلب یا تو گرمجوشی کیساتھ یعقوب کو خوشآمدید کہنا تھا یا پھر یعقوب کو رشتہداری کی بِنا پر اپنے ساتھ رہنے پر مجبور کرنا تھا۔ تاہم، مطلب چاہے جو بھی تھا لابن نے جلد یہ اندازہ لگا لیا کہ وہ اپنے بھانجے سے کسطرح فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔
ماموں ہونے کی حیثیت سے لابن کی یہ ذمہداری تھی کہ وہ اپنے بھانجے کا خیال رکھے۔ پھر بھی اُس نے کہا: ”چونکہ تُو میرا رشتہدار ہے تو کیا اسلئے لازم ہے کہ تُو میری خدمت مُفت کرے؟ سو مجھے بتا کہ تیری اُجرت کیا ہے؟“ اِسکا مطلب ہے کہ وہ اپنے رشتے کو بھولکر اپنے بھانجے کو نوکر بنا کر رکھنا چاہتا تھا۔ یعقوب چونکہ راخل سے محبت کرتا تھا اسلئے اُس نے جواب میں کہا: ”تیری چھوٹی بیٹی رؔاخل کی خاطر مَیں سات برس تیری خدمت [کرونگا]۔“—پیدایش ۲۹:۱۵-۲۰۔
اُس زمانے میں لڑکی کے خاندان کو حقمہر ادا کرنے کا رواج تھا۔ موسیٰ کی شریعت کے مطابق اگر ایک آدمی ایک کنواری لڑکی سے صحبت کرتا تو اُسے لڑکی کے باپ کو جُرمانے کے طور پر چاندی کی پچاس مِثقال ادا کرنے کے بعد لڑکی سے شادی کرنا پڑتی تھی۔ (استثنا ۲۲:۲۸، ۲۹) ایک عالم کے مطابق، ۵۰ مِثقال کا جُرمانہ ایک لڑکی کیلئے دی جانے والی سب سے بڑی رقم تھی۔ یعقوب کے دَور میں ایک عام مزدور کی ماہانہ آمدنی آدھی یا ایک مِثقال تھی۔ لیکن یعقوب کے پاس کوئی پیسے نہیں تھے اسلئے اُس نے راخل کیلئے سات سال تک خدمت کرنا مناسب سمجھا جو ۴۲ سے ۸۴ مِثقال کے برابر تھے۔ یہ عالم نتیجہ اخذ کرتا ہے کہ یعقوب لابن کو اُسکی بیٹی کے بدلے بہت بڑی قیمت ادا کرنے کو تیار تھا جسے لابن نے بِلاہچکچاہٹ قبول کر لیا تھا۔—پیدایش ۲۹:۱۹۔
یہ سات سال یعقوب کو ”چند دِنوں کے برابر معلوم ہوئے۔“ اِسکے بعد اُس نے اپنی بیوی کا مطالبہ کِیا۔ اُسے لابن کی چالاکی کی کوئی خبر نہیں تھی۔ یعقوب اُس وقت ہکا بکا رہ گیا جب اُسے معلوم ہوا کہ جس عورت کیساتھ اُسکی شادی ہوئی ہے وہ راخل نہیں بلکہ اُسکی بہن لیاہ ہے۔ پھر یعقوب نے لابن سے کہا: ”کیا مَیں نے جو تیری خدمت کی وہ راخلؔ کی خاطر نہ تھی؟ پھر تُو نے کیوں مجھے دھوکا دِیا؟ لاؔبن نے کہا ہمارے مُلک میں یہ دستور نہیں کہ پہلوٹھی سے پہلے چھوٹی کو بیاہ دیں۔ تُو اِسکا ہفتہ پورا کر دے پھر ہم دوسری بھی تجھے دیدینگے جسکی خاطر تجھے سات برس اَور میری خدمت کرنی ہوگی۔“ (پیدایش ۲۹:۲۰-۲۷) یعقوب اُسکے جال میں پھنس چکا تھا اسلئے اُس نے راخل کو حاصل کرنے کیلئے یہ شرط بھی مان لی۔
پہلے سات سالوں کی نسبت باقی سال یعقوب کیلئے بہت دُشوار تھے۔ اُسکو لابن اور لیاہ کی چالاکی اور مکاری کا بہت رنج تھا۔ لابن صرف اپنا فائدہ حاصل کرنے میں مگن تھا۔ اُسکو اپنی بیٹیوں کی ذرا بھی فکر نہ تھی۔ پھر لیاہ کے چار بیٹے پیدا ہوئے لیکن راخل بانجھ رہی۔ اسلئے اُس نے یعقوب کو اپنی لونڈی سے اولاد پیدا کرنے کیلئے کہا۔ رقابت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لیاہ نے بھی اپنی لونڈی یعقوب کے حوالے کر دی۔ آخرکار یعقوب کے پاس ۴ بیویاں اور ۱۲ بچے ہو گئے لیکن خاندان کے لوگ خوش نہیں تھے۔ اِن تمام باتوں کے باوجود یہوواہ یعقوب کی نسل کو ایک بڑی قوم بنانا چاہتا تھا۔—پیدایش ۲۹:۲۸–۳۰:۲۴۔
یہوواہ کی طرف سے برکات
یعقوب وعدے کے مطابق لابن کیلئے ایک چرواہے کا کام کرتا تھا۔ جب یعقوب لابن کے پاس آیا تو اُسکےگلّے میں جانور بہت کم تھے۔ یہوواہ یعقوب کیساتھ تھا جسکی وجہ سے لابن کے جانور بڑھ گئے۔ لابن اِس بات کو اچھی طرح جانتا تھا۔ اِسلئے جب یعقوب نے لابن سے اپنے مُلک واپس جانے کی اجازت مانگی تو اُس نے اُسے رُکنے کیلئے کہا اور اُسے اُجرت دینے کی پیشکش کی۔ یعقوب نے کہا کہ جو بھیڑیں اور بکریاں تیرے ریوڑ میں ایک سے زیادہ رنگ اور دھبوں والی پیدا ہونگی تُو اُنہی کو میری اُجرت مقرر کر دے۔ اُس خطے میں اکثر بھیڑیں سفید اور بکریاں کالے یا بھورے رنگ کی ہوتی تھیں اور ایک گلّے میں ایک سو پیدا ہونے والے جانوروں میں سے چرواہے کو اُجرت کے طور پر ۲۰ جانور ملتے تھے۔ لابن نے سوچا کہ میرے گلّے میں اتنے دھبوں والے جانور پیدا نہیں ہونگے اِسلئے میرے داماد کو اتنا فائدہ بھی نہیں ہوگا۔ لہٰذا اُس نے اپنے گلّے میں سے تمام مختلف رنگوں والے جانور نکال کر بہت دُور بھیج دئے تاکہ یعقوب جس گلّے کا خیال رکھ رہا تھا اُس میں صرف ایک ہی رنگ کے جانور ہوں۔ لیکن لابن کا یہ فیصلہ سراسر غلط تھا کیونکہ یہوواہ خدا یعقوب کیساتھ تھا۔—پیدایش ۳۰:۲۵-۳۶۔
یعقوب جس گلّے کی دیکھبھال کر رہا تھا اُس میں بہت سے رنگبرنگے دھبوں والے صحتمند جانور پیدا ہونے لگے۔ (پیدایش ۳۰:۳۷-۴۲) یعقوب نے اِس کیلئے ایک ترکیب پر عمل کِیا اور اُس نے سوچا کہ اُسکی ترکیب کامیاب ہوگئی ہے۔ لیکن ایک عالم نے کہا: ”سائنسدانوں کے مطابق ایک ہی رنگ کے دو جانوروں کی اولاد میں بھی دھبوں والے جانور بھی پیدا ہو سکتے ہیں لیکن یہ صرف اُس وقت ممکن ہے جب اُنکے والدین دو رنگ کے ہوں۔ ایسے جانور دوسرے جانوروں کی نسبت زیادہ صحتمند ہوتے ہیں۔“
جب لابن نے دیکھا کہ یعقوب کو بہت فائدہ ہو رہا ہے تو اُس نے اپنا معاہدہ بدل لیا۔ وہ اپنے فائدے کی سوچ رہا تھا۔ اگرچہ لابن نے کئی بار اپنا معاہدہ بدلا لیکن یہوواہ نے ہر بار یعقوب کو برکت دی۔ لابن غصے میں دانت پیستا رہ گیا۔ آخرکار یہوواہ نے یعقوب کو بڑی تعداد میں نوکر، مالودولت اور جانور دئے۔ پھر یعقوب نے راخل اور لیاہ کو بتایا: ”تمہارے باپ نے مجھے دھوکا دے دے کر دس بار میری مزدوری بدلی پر خدا نے اُسکو مجھے نقصان پہنچانے نہ دیا۔ . . . یوں خدا نے تمہارے باپ کے جانور لے کر مجھے دیدئے۔“ اسکے بعد یہوواہ نے یعقوب کو یقیندہانی کرائی کہ وہ لابن کی چالاکی اور مکاری کو اچھی طرح جانتا ہے اور کہا: ”تُو اپنے مُلک کو اپنے رشتہداروں کے پاس لوٹ جا اور مَیں تیرے ساتھ بھلائی کرونگا۔“—پیدایش ۳۱:۱-۱۳؛ ۳۲:۹۔
آخرکار یعقوب دھوکےباز لابن کو چھوڑ کر اپنے وطن چلا گیا۔ اگرچہ وہ ۲۰ سال تک عیسو سے نہیں ملا تھا لیکن پھر بھی یعقوب کے دل میں اپنے بھائی کا خوف تھا۔ یہ بات سُن کر وہ اَور بھی خوفزدہ ہو گیا کہ عیسو ۴۰۰ آدمیوں کیساتھ اُس سے ملنے کیلئے آ رہا ہے۔ یعقوب نے کیا کِیا؟ ہمیشہ خدا پر بھروسا کرنے والے شخص نے ایمان کے مطابق عمل کِیا یعقوب نے بڑی حلیمی سے دُعا کی اور خدا سے اس وعدے کی بِنا پر درخواست کی کہ وہ اُسکی نسل کو بہت زیادہ بڑھائے گا۔ اِسلئے اُس نے خدا سے منت کی کہ اُسے اور اُسکے خاندان کو عیسو کے ہاتھ سے چھڑائے۔—پیدایش ۳۲:۲-۱۲۔
پھر یعقوب کیساتھ ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔ وہ ساری رات ایک فرشتے سے کشتی لڑتا رہا۔ حتیٰکہ فرشتے نے اُسکی ران کو اندر سے چُھوا لیکن یعقوب نے اُسے جانے نہ دیا جبتک کہ فرشتے نے اُسے برکت نہ دی۔ ہوسیع نبی نے اس واقعہ کے بارے میں لکھا کہ ”اُس نے رو کر مناجات کی۔“ (ہوسیع ۱۲:۲-۴؛ پیدایش ۳۲:۲۴-۲۹) یعقوب کو معلوم تھا اِس سے پہلے ظاہر ہونے والے فرشتوں کے پیغام کا تعلق ابرہام سے کئے گئے خدائی وعدے سے تھا۔ اسلئے اُس نے فرشتے کو جانے نہ دیا اور برکت حاصل کرنے کیلئے اُس کیساتھ کشتی لڑتا رہا۔ اُس وقت خدا نے یعقوب کا نام بدل کر اسرائیل رکھ دیا جسکا مطلب ”خدا کیساتھ زورآزمائی کرنے والا“ ہے۔
کیا آپ کشتی لڑنے کیلئے تیار ہیں؟
یعقوب کو اَور بھی بہت سے مسائل سے نپٹنا پڑا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یعقوب ایسا انسان تھا جو ساری عمر برکت حاصل کرنے کیلئے کوشش کرتا رہا۔ حتیٰکہ ایک فرشتے کیساتھ بھی کشتی لڑا۔ اسکے برعکس عیسو نے اپنی بھوک مٹانے کیلئے اپنے پہلوٹھے کا حق تک بیچ دیا۔ یہوواہ کے وعدے کے مطابق یعقوب کو خدائی راہنمائی اور حفاظت حاصل ہوئی۔ وہ ایک بڑی قوم کا جدِامجد بننے کیساتھ ساتھ مسیحا کا جد بھی بنا۔—متی ۱:۲، ۱۶۔
کیا آپ بھی یعقوب کی طرح یہوواہ سے برکت پانے کیلئے پورے دلوجان سے کوشش کر رہے ہیں؟ آجکل خدا کی مرضی کو پورا کرنے کی خواہش رکھنے والے لوگوں کو بہت سی مشکلات اور مصیبتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ پس یعقوب کی عمدہ مثال ہمیں ہمیشہ کی زندگی کی اُمید تھامے رہنے کی حوصلہافزائی کرتی ہے۔
[فٹنوٹ]
a یہ واقعہ لابن کو اُس وقت کی یاد دلاتا ہے جب اُسکی بہن ربقہ نے ابرہام کے نوکر الیعزر کے اُونٹوں کو پانی پلایا تھا۔ پھر الیعزر نے اُسکو سونے کے زیور دئے۔ ربقہ نے بھاگ کر گھر والوں کو الیعزر کے آنے کی خبر دی۔ جب لابن نے وہ تمام زیورات دیکھے جو الیعزر نے ربقہ کو دئے تھے تو وہ الیعزر سے ملنے کو دوڑا۔—پیدایش ۲۴:۲۸-۳۱، ۵۳۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویریں]
یعقوب ساری عمر برکت حاصل کرنے کی کوشش میں لگا رہا