سوالات از قارئین
عبرانیوں ۴:۹-۱۱ میں کس ”آرام“ کا حوالہ دیا گیا ہے اور کوئی شخص کیسے ”اس آرام میں داخل“ ہو سکتا ہے؟
پولس رسول نے پہلی صدی کے عبرانی مسیحیوں کو لکھا: ”خدا کی اُمت کیلئے سبت کا آرام باقی ہے۔ کیونکہ جو اُسکے آرام میں داخل ہوا اُس نے بھی خدا کی طرح اپنے کاموں کو پورا کرکے آرام کِیا۔ پس آؤ ہم اُس آرام میں داخل ہونے کی کوشش کریں تاکہ انکی طرح نافرمانی کرکے کوئی شخص گِر نہ پڑے۔“—عبرانیوں ۴:۹-۱۱۔
جب پولس نے خدا کا اپنے کام سے آرام کرنے کا ذکر کِیا تو وہ بدیہی طور پر پیدایش ۲:۲ کا حوالہ دے رہا تھا جہاں لکھا ہے: ”خدا نے اپنے کام کو جسے وہ کرتا تھا ساتویں دن ختم کِیا اور اپنے سارے کام سے جسے وہ کر رہا تھا ساتویں دن فارغ ہوا [”آرام کِیا،“ اینڈبلیو]۔“ تاہم یہوواہ نے ’ساتویں دن آرام‘ کیوں کِیا؟ یقیناً اُسے ”اپنے کام کو جسے وہ کرتا تھا . . . ختم“ کرنے کے بعد تھکاوٹ دُور کرنے کیلئے آرام کی ضرورت نہیں تھی۔ اگلی آیت اس بات پر روشنی ڈالتی ہے: ”خدا نے ساتویں دن کو برکت دی اور اُسے مُقدس ٹھہرایا کیونکہ اُس میں خدا ساری کائنات سے جسے اُس نے پیدا کِیا اور بنایا فارغ ہوا [آرام کِیا]۔“—پیدایش ۲:۳؛ یسعیاہ ۴۰:۲۶، ۲۸۔
’ساتواں دن‘ دوسرے چھ دنوں سے اسلئے مختلف تھا کہ اسے خدا نے برکت دی اور ایک خاص مقصد کیلئے علیٰحدہ یا مخصوص کرکے مُقدس ٹھہرایا تھا۔ یہ مقصد کیا تھا؟ یہوواہ نوعِانسان اور زمین کیلئے اپنے مقصد کو پہلے ہی آشکارا کر چکا تھا۔ خدا نے پہلے جوڑے سے کہا: ”پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمورومحکوم کرو اور سمندر کی مچھلیوں اور ہوا کے پرندوں اور کُل جانوروں پر جو زمین پر چلتے ہیں اختیار رکھو۔“ (پیدایش ۱:۲۸) اگرچہ خدا نے نوعِانسان اور زمین کو ایک کامل آغاز بخشا توبھی اُسکے مقصد کے مطابق پوری زمین پر اختیار رکھنے اور اُسے ایک کامل انسانی خاندان سے آباد فردوس میں تبدیل کرنے کیلئے وقت درکار تھا۔ لہٰذا، ”ساتویں دن“ خدا نے مزید تخلیقی کام کرنے سے آرام کِیا یعنی اِس سے باز رہا تاکہ اُسکی تمام تخلیقکردہ چیزوں کو اُسکی مرضی کے مطابق فروغ پانے کا موقع مِل سکے۔ اِس ”دن“ کے اختتام پر خدا کی مرضی کے مطابق اُسکا مقصد پورا ہو چکا ہوگا۔ یہ آرام کتنا طویل ہوگا؟
اگر ہم عبرانیوں کے خط میں درج پولس کے الفاظ پر دوبارہ غور کریں تو اُس نے بیان کِیا کہ ”خدا کی اُمت کیلئے سبت کا آرام باقی ہے۔“ نیز اُس نے ساتھی مسیحیوں کو بھی اُس ”آرام میں داخل“ ہونے کیلئے بھرپور کوشش کرنے کی نصیحت کی۔ اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ جب پولس نے ان الفاظ کو تحریر کِیا تو تقریباً ۴،۰۰۰ سال پہلے شروع ہونے والا خدا کے آرام کا ’ساتواں دن‘ ابھی تک جاری تھا۔ یہ اُس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک ”سبت [کے] مالک“ یسوع مسیح کے ہزار سالہ عہد کے اختتام پر نوعِانسان اور زمین کیلئے خدا کا مقصد بالکل پورا نہیں ہو جاتا۔—متی ۱۲:۸؛ مکاشفہ ۲۰:۱-۶؛ ۲۱:۱-۴۔
اس شاندار امکان کو مدِنظر رکھتے ہوئے پولس نے وضاحت کی کہ ایک شخص خدا کے آرام میں کیسے داخل ہو سکتا ہے۔ اُس نے لکھا: ”جو اُسکے آرام میں داخل ہوا اُس نے بھی خدا کی طرح اپنے کاموں کو پورا کرکے آرام کِیا۔“ اس بات سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کامل آغاز کے باوجود نوعِانسان مجموعی طور پر خدا کے آرام میں داخل نہیں ہوئے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ آدم اور حوا نے اپنے لئے خدا کے بندوبست کو قبول کرکے اُسکے ”ساتویں دن“ کے آرام کی زیادہ عرصہ پابندی نہیں کی تھی۔ اسکے برعکس اُنہوں نے بغاوت کی اور خدا سے آزاد ہونا چاہا۔ درحقیقت اُنہوں نے خدا کی پُرمحبت راہنمائی قبول کرنے کی بجائے شیطان کے منصوبوں پر عمل کِیا۔ (پیدایش ۲:۱۵-۱۷) نتیجتاً، وہ فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی کا امکان کھو بیٹھے۔ اُس وقت سے تمام نوعِانسان گناہ اور موت کی غلامی میں آ گئے۔—رومیوں ۵:۱۲، ۱۴۔
تاہم، نوعِانسان کی بغاوت خدا کے مقصد میں حائل نہ ہو سکی۔ اُسکے آرام کا دن جاری ہے۔ تاہم، یہوواہ نے اپنے بیٹے، یسوع مسیح کے ذریعے فدیے کا پُرمحبت بندوبست کِیا تاکہ ایمان کی بنیاد پر اسے قبول کرنے والے لوگ گناہ اور موت کے بوجھ سے آرام اور نجات حاصل کر سکیں۔ (رومیوں ۶:۲۳) اسی لئے پولس نے ساتھی مسیحیوں کو ’اپنے کاموں سے آرام کرنے‘ کی فہمائش کی۔ اُنہیں آدم اور حوا کی طرح خودمختاری حاصل کرنے اور اپنے مستقبل کا خود انتخاب کرنے کی بجائے نجات کے خدائی بندوبست کو قبول کرنے کی ضرورت تھی۔ اُنہیں ذاتی توجیہ کے کاموں سے بھی گریز کرنا تھا۔
خدا کی مرضی کو اپنے خودغرضانہ یا دُنیاوی مفادات پر مقدم رکھنا واقعی تازگیبخش اور آرامدہ ہے۔ یسوع نے یہ دعوت پیش کی: ”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ مَیں تمکو آرام دُونگا۔ میرا جؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔ تو تمہاری جانیں آرام پائینگی۔ کیونکہ میرا جؤا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔“—متی ۱۱:۲۸-۳۰۔
خدا کے آرام اور اس میں داخل ہونے کے طریقے کی بابت پولس کی باتچیت یروشلیم میں عبرانی مسیحیوں کیلئے واقعی حوصلہافزا ثابت ہوئی ہوگی جنہوں نے اپنے ایمان کی خاطر اذیت اور تمسخر برداشت کِیا تھا۔ (اعمال ۸:۱؛ ۱۲:۱-۵) اسی طرح پولس کے الفاظ آجکل کے مسیحیوں کیلئے حوصلہافزائی کا باعث ہو سکتے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ اُسکی راست بادشاہت کے تحت زمین کو فردوس بنانے کی بابت خدا کے وعدے کی تکمیل بہت قریب ہے ہمیں بھی اپنے کاموں سے آرام کرتے ہوئے اُس آرام میں داخل ہونے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔—متی ۶:۱۰، ۳۳؛ ۲-پطرس ۳:۱۳۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویریں]
زمینی فردوس کی بابت خدا کا وعدہ اُس کے آرام کے دن کے اختتام پر پورا ہو جائیگا