جب یسوع بادشاہتی جلال کیساتھ آتا ہے
”جو یہاں کھڑے ہیں اُن میں سے بعض ایسے ہیں کہ جب تک ابنِآؔدم کو اُسکی بادشاہی میں آتے ہو,ئے نہ دیکھ لینگے موت کا مزہ ہرگز نہ چکھینگے۔“—متی ۱۶:۲۸۔
۱، ۲. پنتِکُست ۳۲ س.ع. کے تھوڑے عرصے کے بعد کیا واقع ہوا اور اس واقعہ کا کیا مقصد تھا؟
یسوع مسیح کے تین رسولوں نے ۳۲ س.ع. کے پنتِکُست کے کچھ عرصے بعد، ایک یادگار رویا دیکھی۔ الہامی ریکارڈ کے مطابق ”یسوؔع نے پطرؔس اور یعقوؔب اور اُسکے بھائی یوؔحنا کو ہمراہ لیا اور اُنہیں ایک اُونچے پہاڑ پر الگ لے گیا۔ اور اُنکے سامنے اُسکی صورت بدل گئی۔“—متی ۱۷:۱، ۲۔
۲ تبدیلئہیئت کی رویا ایک نازک مرحلے پر دکھائی دی۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتانا شروع کر دیا تھا کہ وہ یروشلیم میں دُکھ اُٹھانے اور مرنے والا ہے مگر اُنہیں اُسکی باتوں کو سمجھنا مشکل لگا۔ (متی ۱۶:۲۱-۲۳) اس رویا نے یسوع کے تینوں رسولوں کو اُسکی آنے والی موت اور آزمائش اور مشقتطلب کام کے دَور کیلئے تیار بھی کِیا اور اُنکے ایمان کو تقویت بخشی۔ کیا آج ہم اس رویا سے کچھ سیکھ سکتے ہیں؟ جیہاں، کیونکہ اِس نے جس چیز کا عکس پیش کِیا وہ درحقیقت ہمارے زمانے میں واقع ہوتی ہے۔
۳، ۴. (ا) یسوع نے تبدیلئہیئت سے چھ روز قبل کیا کہا تھا؟ (ب) بیان کریں کہ تبدیلئہیئت کے دوران کیا واقع ہوا۔
۳ تبدیلئہیئت سے چھ روز قبل، یسوع نے اپنے پیروکاروں سے کہا: ”ابنِآؔدم اپنے باپ کے جلال میں اپنے فرشتوں کے ساتھ آئیگا۔ اُس وقت ہر ایک کو اُسکے کاموں کے مطابق بدلہ دیگا۔“ ان الفاظ کی تکمیل ”دُنیا کے آخر“ پر ہوگی۔ یسوع نے مزید کہا: ”مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں اُن میں سے بعض ایسے ہیں کہ جب تک ابنِآدم کو اُس کی بادشاہی میں آتے ہوئے نہ دیکھ لینگے موت کا مزہ ہرگز نہ چکھیں گے۔“ (متی ۱۶:۲۷، ۲۸؛ ۲۴:۳؛ ۲۵:۳۱-۳۴، ۴۱؛ دانیایل ۱۲:۴) تبدیلئہیئت ان بعد کے الفاظ کی تکمیل میں واقع ہوئی۔
۴ درحقیقت تینوں رسولوں نے کیا دیکھا؟ ذیل میں اس واقعہ کی بابت لوقا کا بیان درج ہے: ”جب [یسوع] دُعا کر رہا تھا تو ایسا ہوا کہ اُسکے چہرہ کی صورت بدل گئی اور اُسکی پوشاک سفید براق ہو گئی۔ اور دیکھو دو شخص یعنی موسیٰؔ اور ایلیاؔہ اُس سے باتیں کر رہے تھے۔ یہ جلال میں دکھائی دئے اور اُسکے انتقال کا ذکر کرتے تھے جو یروشلیم میں واقع ہونے کو تھا۔“ اسکے بعد ”بادل نے آ کر [رسولوں] پر سایہ کر لیا اور جب وہ بادل میں گِھرنے لگے تو ڈر گئے۔ اور بادل میں سے ایک آواز آئی کہ یہ میرا برگزیدہ بیٹا ہے۔ اِسکی سنو۔“—لوقا ۹:۲۹-۳۱، ۳۴، ۳۵۔
ایمان کو تقویت ملی
۵. تبدیلئہیئت کا پطرس رسول پر کیا اثر ہوا؟
۵ پطرس رسول پہلے ہی یسوع کی شناخت کرا چکا تھا کہ وہ ”زندہ خدا کا بیٹا مسیح“ ہے۔ (متی ۱۶:۱۶) آسمان سے یہوواہ کی آواز نے اس شناخت کی تصدیق کر دی اور یسوع کی تبدیلئہیئت کی رویا انجامکار نوعِانسان کی عدالت کرنے کیلئے مسیح کے شاہانہ اختیار اور جلال میں آنے کا پیشگی نظارہ تھی۔ تبدیلئہیئت کے تقریباً ۳۰ سال سے زائد عرصے کے بعد پطرس نے لکھا: ”جب ہم نے تمہیں اپنے خداوند یسوؔع مسیح کی قدرت اور آمد سے واقف کِیا تھا تو دغابازی کی گھڑی ہوئی کہانیوں کی پیروی نہیں کی تھی بلکہ خود اُسکی عظمت کو دیکھا تھا۔ کہ اُس نے خدا باپ سے اُس وقت عزت اور جلال پایا جب اُس افضل جلال میں سے اُسے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔ اور جب ہم اُسکے ساتھ مُقدس پہاڑ پر تھے تو آسمان سے یہی آواز آتی سنی۔“—۲-پطرس ۱:۱۶-۱۸؛ ۱-پطرس ۴:۱۷۔
۶. تبدیلئہیئت کے بعد واقعات کیسے آگے بڑھے؟
۶ اُن تین رسولوں نے جوکچھ دیکھا اُس سے آج ہمارے ایمان کو بھی تقویت ملتی ہے۔ بِلاشُبہ، ۳۲ س.ع. سے مختلف واقعات رُونما ہوتے رہے۔ اگلے سال، یسوع نے وفات پائی اور زندہ بھی کر دیا گیا اور اپنے باپ کی دہنی طرف جا بیٹھا۔ (اعمال ۲:۲۹-۳۶) اُسی سال پنتِکُست پر، ”خدا کا“ نیا ”اسرائیل“ وجود میں آیا اور منادی کی ایک مہم شروع ہوگئی جسکی ابتدا تو یروشلیم سے ہوئی مگر بعد میں زمین کی انتہا تک پھیل گئی۔ (گلتیوں ۶:۱۶؛ اعمال ۱:۸) غالباً اسکے فوراً بعد یسوع کے پیروکاروں کے ایمان کی آزمائش ہوئی۔ رسولوں کو گرفتار کِیا گیا اور بُری طرح پیٹا گیا کیونکہ اُنہوں نے منادی بند کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تھوڑی دیر بعد ستفنس کو قتل کر دیا گیا۔ بعدازاں، تبدیلئہیئت کے عینیشاہد، یعقوب کو ہلاک کر دیا گیا۔ (اعمال ۵:۱۷-۴۰؛ ۶:۸–۷:۶۰؛ ۱۲:۱، ۲) تاہم، پطرس اور یوحنا مزید کئی سال تک وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرنے کے لئے زندہ بچ گئے۔ دراصل، پہلی صدی س.ع. کے اختتام کے لگبھگ، یوحنا نے یسوع کے آسمانی جلال میں مزید رویتی مناظر کو قلمبند کِیا۔—مکاشفہ ۱:۱۲-۲۰؛ ۱۴:۱۴؛ ۱۹:۱۱-۱۶۔
۷. (ا) تبدیلئہیئت کی رویا کی تکمیل کا آغاز کب ہوا؟ (ب) یسوع نے بعض کو اُنکے رویے کی بِنا پر کب بدلہ دیا؟
۷ ۱۹۱۴ میں، ”خداوند کے دن“ کی ابتدا سے لیکر، یوحنا کی دیکھی ہوئی بہت سے رویتیں پوری ہوئی ہیں۔ (مکاشفہ ۱:۱۰) یسوع کا ’اپنے باپ کے جلال میں آنے‘ کی بابت کیا ہے جیسےکہ تبدیلئہیئت سے عکس پیش کِیا گیا تھا؟ اس رویا کی تکمیل کا آغاز ۱۹۱۴ میں خدا کی آسمانی بادشاہت کی پیدائش کے وقت ہوا۔ جب یسوع، صبح کے ستارے کی مانند، نئے تختنشین بادشاہ کے طور پر منظرِعام پر آیا تو گویا یہ ایسے تھا کہ نئے دن کی سحر ہوئی ہے۔ (۲-پطرس ۱:۱۹؛ مکاشفہ ۱۱:۱۵؛ ۲۲:۱۶) کیا اُس وقت یسوع نے بعض کو اُنکے رویے کی بِنا پر بدلہ دیا تھا؟ جیہاں۔ اس بات کی ٹھوس شہادت موجود ہے کہ اسکے تھوڑے ہی عرصہ بعد، ممسوح مسیحیوں کی آسمانی قیامت شروع ہو گئی۔—۲-تیمتھیس ۴:۸؛ مکاشفہ ۱۴:۱۳۔
۸. کونسے واقعات تبدیلئہیئت کی رویا کی تکمیل کے نقطۂعروج کی نشاندہی کرینگے؟
۸ تاہم، جلد ہی یسوع تمام نوعِانسان کی عدالت کرنے کیلئے ”اپنے جلال میں“ آئیگا ”اور سب فرشتے اُسکے ساتھ آئینگے۔“ (متی ۲۵:۳۱) اُسوقت، وہ اپنے تمام جاہوجلال کو ظاہر کریگا اور ”ہر ایک“ کو اُسکے رویے کے مطابق پورا پورا بدلہ دیگا۔ بھیڑخصلت لوگ اپنے لئے تیارکردہ بادشاہی میں ابدی زندگی حاصل کرینگے اور بکرینما لوگوں کو ”ابدی ہلاکت“ کی سزا دی جائیگی۔ یہ تبدیلئہیئت کی رویا کی تکمیل کا کیا ہی شاندار انجام ہوگا!—متی ۲۵:۳۴، ۴۱، ۴۶؛ مرقس ۸:۳۸؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۶-۱۰۔
یسوع کے جلالی ساتھی
۹. کیا ہمیں تبدیلئہیئت کی رویا کی تکمیل میں یسوع کے ساتھ موسیٰ اور ایلیاہ کے موجود ہونے کی توقع کرنی چاہئے؟ وضاحت کریں۔
۹ تبدیلئہیئت میں یسوع اکیلا نہیں تھا۔ موسیٰ اور ایلیاہ کو بھی اُس کیساتھ دیکھا گیا تھا۔ (متی ۱۷:۲، ۳) کیا واقعی وہ موجود تھے؟ نہیں کیونکہ وہ دونوں مرد تو بہت عرصہ پہلے وفات پا چکے تھے اور قیامت کی اُمید میں قبر کے اندر سو رہے تھے۔ (واعظ ۹:۵، ۱۰؛ عبرانیوں ۱۱:۳۵) جب یسوع آسمانی جلال میں آئے گا تو کیا وہ اُسکے ساتھ دکھائی دینگے؟ نہیں کیونکہ موسیٰ اور ایلیاہ دونوں ہی انسانوں کیلئے آسمانی اُمید فراہم کئے جانے سے قبل گزر گئے۔ وہ ”راستبازوں کی“ زمینی ”قیامت“ میں شریک ہونگے۔ (اعمال ۲۴:۱۵) اسلئے تبدیلئہیئت کی رویا میں اُنکی موجودگی علامتی ہے۔ کس چیز کی علامت؟
۱۰، ۱۱. مختلف سیاقِعبارت میں موسیٰ اور ایلیاہ کس کی تصویرکشی کرتے ہیں؟
۱۰ دیگر اقتباسات میں، موسیٰ اور ایلیاہ نبوّتی کردار ہیں۔ شریعتی عہد کے درمیانی کے طور پر، موسیٰ نے یسوع کی نمائندگی کی جو نئے عہد کا درمیانی ہے۔ (استثنا ۱۸:۱۸؛ گلتیوں ۳:۱۹؛ عبرانیوں ۸:۶) ایلیاہ نے یوحنا اصطباغی کی نمائندگی کی جو مسیحا کا پیشرو تھا۔ (متی ۱۷:۱۱-۱۳) مزیدبراں، مکاشفہ ۱۱ باب کے اقتباس میں موسیٰ اور ایلیاہ اخیر زمانہ میں ممسوح بقیے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟
۱۱ آئیے مکاشفہ ۱۱:۱-۶ کو دیکھیں۔ ۳ آیت میں ہم پڑھتے ہیں: ”مَیں اپنے دو گواہوں کو اختیار دونگا اور وہ ٹاٹ اوڑھے ہوئے ایک ہزار دو سو ساٹھ دن نبوّت کرینگے۔“ یہ پیشینگوئی پہلی عالمی جنگ کے دوران ممسوح مسیحیوں پر پوری ہوئی۔a دو گواہ کیوں؟ کیونکہ ممسوح بقیہ ایسے کام سرانجام دیتا ہے جو روحانی مفہوم میں، موسیٰ اور ایلیاہ کے کاموں کی مانند ہیں۔ ۵ اور ۶ آیات مزید بیان کرتی ہیں: ”اگر کوئی [دو گواہوں کو] ضرر پہنچانا چاہتا ہے تو اُنکے مُنہ سے آگ نکلکر اُنکے دشمنوں کو کھا جاتی ہے اور اگر کوئی اُنہیں ضرر پہنچانا چاہیگا تو وہ ضرور اسی طرح مارا جائیگا۔ اُنکو اختیار ہے کہ آسمان کو بند کر دیں تاکہ اُنکی نبوّت کے زمانہ میں پانی نہ برسے اور پانیوں پر اختیار ہے کہ اُنہیں خون بنا ڈالیں اور جتنی دفعہ چاہیں زمین پر ہر طرح کی آفت لائیں۔“ اِسطرح، ہمیں اُن معجزات کی یاد دلائی گئی ہے جو موسیٰ اور ایلیاہ نے کئے تھے۔—گنتی ۱۶:۳۱-۳۴؛ ۱-سلاطین ۱۷:۱؛ ۲-سلاطین ۱:۹-۱۲۔
۱۲. تبدیلئہیئت کے اقتباس میں موسیٰ اور ایلیاہ کس کی تصویرکشی کرتے ہیں؟
۱۲ تو پھر، تبدیلئہیئت کے اقتباس میں موسیٰ اور ایلیاہ کس کی نمائندگی کرتے ہیں؟ لوقا بیان کرتا ہے کہ وہ یسوع کیساتھ ”جلال میں“ دکھائی دئے۔ (لوقا ۹:۳۱) صاف طور پر، وہ ایسے مسیحیوں کا عکس پیش کرتے ہیں جنہیں یسوع کے ”ہممیراث“ ہونے کیلئے روحالقدس سے مسح کِیا گیا ہے اور جو اسطرح اُسکے ساتھ ”جلال بھی“ پانے کی شاندار اُمید حاصل کرتے ہیں۔ (رومیوں ۸:۱۷) جب یسوع ”ہر ایک کو اُسکے کاموں کے مطابق بدلہ“ دینے کیلئے اپنے باپ کے جلال میں آئے گا تو قیامتیافتہ ممسوح لوگ اُسکے ہمراہ ہونگے۔—متی ۱۶:۲۷۔
موسیٰ اور ایلیاہ جیسے گواہ
۱۳. کونسی خصوصیات موسیٰ اور ایلیاہ کی یسوع کے ساتھ جلال پانے والے ممسوح ہممیراث لوگوں کا درست نبوّتی عکس پیش کرنے والوں کے طور پر نشاندہی کرتی ہیں؟
۱۳ یسوع کے ہممیراث ممسوح اشخاص کی موسیٰ اور ایلیاہ کے طور پر نشاندہی کرنے والی ممتاز خصوصیات بھی ہیں۔ موسیٰ اور ایلیاہ دونوں نے یہوواہ کے نمائندوں کی حیثیت سے کئی سال تک خدمت انجام دی تھی۔ دونوں نے حاکم کے غضب کا سامنا کِیا۔ بوقتِضرورت، ہر ایک کی کسی غیرقوم خاندان کے ذریعے مدد کی گئی۔ دونوں نے بادشاہوں کے سامنے بےدھڑک نبوّت کی اور جھوٹے نبیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کِیا۔ موسیٰ اور ایلیاہ دونوں نے کوہِسینا پر (جسے حورب بھی کہتے ہیں) یہوواہ کی طاقت کے مظاہروں کو دیکھا تھا۔ دونوں نے اپنے جانشینوں کو یردن کے مشرق کی طرف بھیجا۔ اور یسوع کے زمانہ میں کئے جانے والے معجزات کے علاوہ، موسیٰ (یشوع کیساتھ) اور ایلیاہ (الیشع کیساتھ) کے دِنوں میں بڑی تعداد میں معجزات واقع ہوئے۔b
۱۴. موسیٰ اور ایلیاہ کی طرح، ممسوحوں نے یہوواہ کے نمائندے کی حیثیت سے کیسے خدمت انجام دی ہے؟
۱۴ کیا یہ ساری باتیں ہمیں خدا کے اسرائیل کی یاد نہیں دلاتیں؟ جیہاں، یقیناً۔ یسوع نے اپنے ایماندار پیروکاروں سے کہا: ”پس تم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنکو باپ اور بیٹے اور روحالقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔ اور اُنکو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جنکا مَیں نے تم کو حکم دیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔“ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) ان الفاظ کی تعمیل میں، ممسوح مسیحیوں نے ۳۳ س.ع. پنتِکُست سے لیکر اب تک یہوواہ کے نمائندے کی حیثیت سے خدمت انجام دی ہے۔ موسیٰ اور ایلیاہ کی طرح، اُنہوں نے حکمرانوں کے غضب کا سامنا کِیا ہے اور اُنہیں گواہی دی ہے۔ یسوع نے اپنے ۱۲ رسولوں سے کہا: ”تم میرے سبب سے حاکموں اور بادشاہوں کے سامنے حاضر کئے جاؤگے تاکہ اُنکے اور غیرقوموں کے لئے گواہی ہو۔“ (متی ۱۰:۱۸) مسیحی کلیسیا کی تاریخ میں اُسکے الفاظ کی بار بار تکمیل ہوئی ہے۔—اعمال ۲۵:۶، ۱۱، ۱۲، ۲۴-۲۷؛ ۲۶:۳۔
۱۵، ۱۶. ممسوحوں اور موسیٰ اور ایلیاہ کے درمیان کونسی مماثلتیں پائی جاتی ہیں (ا) بِلاخوف سچائی کیلئے ڈٹ جانے کے معاملے میں؟ (ب) غیراسرائیلیوں سے مدد حاصل کرنے کے معاملے میں؟
۱۵ مزیدبرآں، ممسوح مسیحی مذہبی دروغگوئی کیخلاف سچائی کیلئے ثابتقدم رہنے میں موسیٰ اور ایلیاہ کی طرح نڈر ثابت ہوئے ہیں۔ یاد کریں کہ پولس نے یہودی جھوٹے نبی بریسوع کی کیسے مذمت کی تھی اور اتھینے کے معبودوں کی بطالت کو کیسے موقعشناسی مگر استقامت سے بےنقاب کِیا تھا۔ (اعمال ۱۳:۶-۱۲؛ ۱۷:۱۶، ۲۲-۳۱) نیز، یاد رکھیں کہ دورِحاضر میں ممسوح بقیے نے بھی دلیری سے مسیحی دُنیا کو بےنقاب کِیا ہے اور ایسی گواہی نے اُسکو اذیت پہنچائی ہے۔—مکاشفہ ۸:۷-۱۲۔c
۱۶ جب موسیٰ فرعون کے غضب سے بھاگا تو اُس نے ایک غیراسرائیلی، رعوایل کے گھر میں پناہ لی جو یترو بھی کہلاتا تھا۔ بعدازاں موسیٰ نے رعوایل سے قابلِقدر تنظیمی مشورت بھی حاصل کی جسکے بیٹے، حوباب نے بیابان میں اسرائیل کی راہنمائی کی۔d (خروج ۲:۱۵-۲۲؛ ۱۸:۵-۲۷؛ گنتی ۱۰:۲۹) کیا اسی طرح خدا کے اسرائیل کے ارکان کی ایسے اشخاص نے مدد کی ہے جو خدا کے اسرائیل کے ممسوح رُکن نہیں ہیں؟ جیہاں، ”دوسری بھیڑوں“ کی ”بڑی بِھیڑ“ نے اُنکی مدد کی ہے جو ان آخری ایّام میں منظرِعام پر آئی ہے۔ (مکاشفہ ۷:۹؛ یوحنا ۱۰:۱۶، اینڈبلیو؛ یسعیاہ ۶۱:۵) یہ ”بھیڑیں“ یسوع کے ممسوح بھائیوں کی جو پُرتپاک، پُرمحبت حمایت کرتی ہیں اُسکی بابت پیشینگوئی کرتے ہوئے اُس نے نبوّتی طور پر فرمایا: ”مَیں بھوکا تھا۔ تم نے مجھے کھانا کھلایا۔ مَیں پیاسا تھا۔ تم نے مجھے پانی پلایا۔ مَیں پردیسی تھا۔ تم نے مجھے اپنے گھر میں اُتارا۔ ننگا تھا۔ تم نے مجھے کپڑا پہنایا۔ بیمار تھا۔ تم نے میری خبر لی۔ قید میں تھا۔ تم میرے پاس آئے۔ . . . مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تم نے میرے ان سب سے چھوٹے بھائیوں میں سے کسی کے ساتھ یہ سلوک کِیا تو میرے ہی ساتھ کِیا۔“—متی ۲۵:۳۵-۴۰۔
۱۷. ممسوحوں کو کیسے بالکل ویسا ہی تجربہ ہوا جو ایلیاہ کو کوہِحورب پر ہوا تھا؟
۱۷ علاوہازیں، خدا کے اسرائیل کو بالکل ویسا ہی تجربہ ہوا ہے جیسا کوہِحورب پر ایلیاہ کو ہوا تھا۔e ملکہ ایزبل کے سامنے سے بھاگنے والے ایلیاہ کی طرح خوفزدہ ممسوح بقیے نے سوچا کہ پہلی عالمی جنگ کے اختتام پر اُنکا کام مکمل ہو چکا تھا۔ اسکے بعد ایلیاہ کی طرح، اُنکا یہوواہ کیساتھ سامنا ہوا جو ”خدا کے گھر“ ہونے کا دعویٰ کرنے والی تنظیموں کی عدالت کرنے کیلئے آیا تھا۔ (۱-پطرس ۴:۱۷؛ ملاکی ۳:۱-۳) مسیحی دُنیا تو معیار پر پوری نہ اُتری مگر ممسوح بقیے کو ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ تسلیم کِیا گیا اور یسوع کے تمام زمینی مال کا مختار مقرر کر دیا گیا۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) حورب میں ایلیاہ کو ایک ”دبی ہوئی ہلکی آواز“ سنائی دی جوکہ یہوواہ کی آواز تھی جس نے اُسے اَور زیادہ کام کرنے کی تفویض بخشی۔ جنگ کے بعد بےعملی کے دَور میں، یہوواہ کے ایماندار ممسوح خادموں نے بائبل کے اوراق سے اُسکی آواز سنی۔ وہ بھی سمجھ گئے کہ اُنہیں ایک کام سرانجام دینا ہے۔—۱-سلاطین ۱۹:۴، ۹-۱۸؛ مکاشفہ ۱۱:۷-۱۳۔
۱۸. خدا کے اسرائیل میں یہوواہ کی قدرت کے نمایاں اظہارات کیسے دیکھنے کو ملتے ہیں؟
۱۸ آخر میں، کیا یہوواہ کی قدرت کے نمایاں اظہارات خدا کے اسرائیل کے ذریعے عمل میں آئے ہیں؟ یسوع کی موت کے بعد، رسولوں نے بہتیرے معجزات کئے مگر یہ آہستہ آہستہ ختم ہو گئے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۸-۱۳) آجکل، ہم جسمانی طور پر معجزات نہیں دیکھتے۔ دوسری جانب، یسوع نے اپنے پیروکاروں سے کہا: ”مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو مَیں کرتا ہوں وہ بھی کریگا بلکہ ان سے بھی بڑے کام کریگا۔“ (یوحنا ۱۴:۱۲) اس بات کی پہلی تکمیل اُس وقت ہوئی جب یسوع کے شاگردوں نے پہلی صدی میں تمام رومی سلطنت میں خوشخبری کی منادی کی۔ (رومیوں ۱۰:۱۸) آج اس سے بھی بڑے بڑے کام کئے گئے ہیں کیونکہ ممسوح بقیے نے ”سب قوموں کیلئے گواہی“ کی خاطر ”تمام دُنیا میں“ خوشخبری کی منادی کی پیشوائی کی ہے۔ (متی ۲۴:۱۴) نتیجہ؟ تاریخ کے کسی بھی دَور کی نسبت ۲۰ویں صدی نے یہوواہ کے مخصوص، ایماندار خادموں کی بہت بڑی تعداد کو جمع ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ (مکاشفہ ۵:۹، ۱۰؛ ۷:۹، ۱۰) یہوواہ کی قدرت کا کیا ہی شاندار ثبوت!—یسعیاہ ۶۰:۲۲۔
یسوع کے بھائی جلال کیساتھ آتے ہیں
۱۹. یسوع کے ممسوح بھائی اُسکے ساتھ جلال میں کب دکھائی دیتے ہیں؟
۱۹ جب یسوع کے ممسوح بھائیوں کا بقیہ اپنا زمینی دَور ختم کر لیتا ہے تو وہ اُسکے ساتھ جلالی بن جاتے ہیں۔ (رومیوں ۲:۶، ۷؛ ۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۳؛ ۱-تھسلنیکیوں ۴:۱۴، ۱۷) یوں وہ آسمانی بادشاہت میں غیرفانی بادشاہ اور کاہن بن جاتے ہیں۔ یسوع کیساتھ ملکر پھر وہ لوگوں پر ”لوہے کے عصا سے . . . حکومت“ کرینگے تاکہ ”جس طرح کہ کمہار کے برتن چکناچور ہو جاتے ہیں“ اُنکی حالت بھی ویسی ہی ہو جائے۔ (مکاشفہ ۲:۲۷؛ ۲۰:۴-۶؛ زبور ۱۱۰:۲، ۵، ۶) یسوع کیساتھ وہ تختوں پر بیٹھ کر ”اسرائیل کے بارہ قبیلوں“ کی عدالت کرینگے۔ (متی ۱۹:۲۸) کراہنے والی مخلوقات شدت کیساتھ ان واقعات کی منتظر تھی جو ”خدا کے بیٹوں کے ظاہر ہونے“ کا حصہ ہیں۔—رومیوں ۸:۱۹-۲۱؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۶-۸۔
۲۰. (ا) تبدیلئہیئت نے کس امکان کے سلسلے میں پطرس کے ایمان کو تقویت دی؟ (ب) تبدیلئہیئت آجکل مسیحیوں کو کیسے تقویت بخشتی ہے؟
۲۰ پولس نے ”بڑی مصیبت“ کے دوران یسوع کے ظہور کا ذکر کِیا جب اُس نے لکھا: ”یہ اُس دن ہوگا جبکہ وہ اپنے مُقدسوں میں جلال پانے اور سب ایمان لانے والوں کے سبب سے تعجب کا باعث ہونے کے لئے آئیگا۔“ (متی ۲۴:۲۱؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۱۰) پطرس، یعقوب، یوحنا اور تمام روح سے مسحشُدہ مسیحیوں کیلئے یہ کتنا شاندار امکان ہے! تبدیلئہیئت نے پطرس کے ایمان کو تقویت دی۔ یقیناً، اسکی بابت پڑھنا ہمارے ایمان کو بھی مضبوط کرتا ہے اور اس بات پر ہمارے اعتماد کو مستحکم کرتا ہے کہ جلد ہی یسوع ”ہر ایک کو اُسکے کاموں کے مطابق بدلہ“ دیگا۔ ایماندار ممسوح مسیحی بھی جو آج تک زندہ ہیں اس بات پر پُختہ اعتماد رکھتے ہیں کہ وہ یسوع کیساتھ جلالی بنا دئیے جائینگے۔ دوسری بھیڑوں کا ایمان اس علم سے مضبوط ہوتا ہے کہ وہ اُنہیں اس بدکار نظام کے خاتمے سے بچا کر شاندار نئی دُنیا میں لیجائیگا۔ (مکاشفہ ۷:۱۴) آخر تک ثابتقدم رہنے کیلئے کیا ہی حوصلہافزا بات! اور یہ رویا ہمیں اَور بھی بہت کچھ سکھا سکتی ہے جیسےکہ ہم اگلے مضمون میں دیکھینگے۔
[فٹنوٹ]
a واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ کتب ”لیٹ یوئر نیم بی سینکٹیفائیڈ،“ صفحات ۳۱۳-۳۱۴ اور ”ریویلیشن—اِٹس گرینڈ کلائمکس ایٹ ہینڈ!، صفحات ۱۶۴-۱۶۵ دیکھیں۔
b خروج ۲:۱۵-۲۲؛ ۳:۱-۶؛ ۵:۲؛ ۷:۸-۱۳؛ ۸:۱۸؛ ۱۹:۱۶-۱۹؛ استثنا ۳۱:۲۳؛ ۱-سلاطین ۱۷:۸-۱۶؛ ۱۸:۲۱-۴۰؛ ۱۹:۱، ۲، ۸-۱۸؛ ۲-سلاطین ۲:۱-۱۴۔
c ریویلیشن—اِٹس گرینڈ کلائمکس ایٹ ہینڈ! کتاب کے صفحات ۱۳۳-۱۴۱ کو دیکھیں۔
d واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ کتاب یو مے سروائیو آرمیگیڈن اِنٹو گاڈز نیو ورلڈ، صفحات ۲۸۱-۲۸۳ کو دیکھیں۔
e دیکھیں ”لیٹ یوئر نیم بی سینکٹیفائیڈ،“ صفحات ۳۱۷-۳۲۰۔
کیا آپکو یاد ہے؟
▫ تبدیلئہیئت کے وقت یسوع کیساتھ کون دکھائی دئے؟
▫ تبدیلئہیئت سے رسولوں کے ایمان کو کیسے تقویت ملی؟
▫ جب موسیٰ اور ایلیاہ تبدیلئہیئت کے وقت یسوع کیساتھ ”جلال میں“ دکھائی دئے تو اُنہوںنے کس کی نمائندگی کی؟
▫ موسیٰ اور ایلیاہ اور خدا کے اسرائیل کے درمیان کونسی مماثلتیں پائی جاتی ہیں؟
[صفحہ 8 پر تصویر]
تبدیلئہیئت نے ماضی اور حال کے مسیحیوں کے ایمان کو تقویت بخشی ہے