کیا آپ ایلیاہ کی طرح کا ایمان رکھتے ہیں؟
آجکل کا انسانی معاشرہ ایمان کی جڑوں کو کھوکھلا کرتا ہے۔ دانشور خدا کے وجود کا تمسخر اڑاتے ہیں۔ مذہبی منافق خدا کو مذاق کا نشانہ بناتے ہیں۔ اور غیرمذہبی دنیا کا یہ رویہ زور پکڑتا جا رہا ہے کہ گویا خدا کی کوئی بات نہیں۔ ایسے رحجانات خواہ ایک شخص کو خوفزدہ کریں، یا اسے بےحوصلہ کریں، یا اسے بےحسی میں مبتلا کر دیں، ہر معاملے میں نتیجہ یکساں ہے: اسکا ایمان برباد ہو گیا ہے۔ اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ پولس رسول نے ایمان کی کمی کو ”گناہ جو ہمیں آسانی سے الجھا لیتا ہے“ کا نام دیا ہے! عبرانیوں ۱۲:۱۔
شاید اسی وجہ سے پولس نے مضبوط ایمان والے مردوں اور عورتوں کی زندگیوں پر ہماری توجہ دلانے کی خاص کوشش کی۔ (عبرانیوں، باب ۱۱) ایسی مثالیں ہمارے اندر جوش پیدا کر سکتی ہیں اور ہمارے ایمان کو مضبوط کر سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، آئیے ایلیاہ نبی کی مصروف اور طویل نبوتی سوانححیات کے صرف اوئلی دور پر توجہ مرتکز رکھتے ہوئے اس پر غور کریں۔ وہ بادشاہ اخیاب اور اس کی کافر بیوی، ملکہ ایزبل کے دورحکومت کے اس وقت میں رہتا تھا جب سچے خدا پر ایمان بہت کمزور پڑ چکا تھا۔
بداطورار دس قبائلی سلطنت
ان کی کیا ہی جوڑی بن گئی! اخیاب اسرائیل کی دس قبائلی سلطنت کا ساتواں بادشاہ تھا۔ اس کے چھ پیشرو اگرچہ بدکار تھے تو بھی اخیاب زیادہ برا تھا۔ اس نے نہ صرف ملک میں بچھڑے کی بداطوار پرستش کو قائم رکھا بلکہ اس نے غیرقوم شہزادی ایزبل سے بیاہ کر لیا، اس طرح سے جھوٹے معبود بعل کی ایسی پرزور پرستش مروج ہوئی جس سے ملک پہلے کبھی آشنا نہ تھا۔ ۱-سلاطین ۱۶:۳۰-۳۳۔
ایزبل بچپن ہی سے بعل کی پرستش میں بہت پختہ ہو چکی تھی۔ اسکا باپ، اتبعل، عستارات (بعل کی بیوی) کا پجاری، دوسروں کو قتل کرکے صیدا کا بادشاہ بنا تھا، یہ سلطنت اسرائیل کے شمال ہی میں تھی۔ ایزبل اسرائیل میں بعل کی پرستش کو قائم کرنے کیلئے اپنے اخلاقی طور پر کمزور خاوند پر اثرانداز ہوئی۔ زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ ملک میں اس جھوٹے معبود کے ۴۵۰ نبی اور یسیرت دیوی کے ۴۰۰ نبی تھے جو سب شاہی دسترخوان پر کھاتے تھے۔ انکے طریق کی پرستش سچے خدا، یہوواہ کی نظروں میں کتنی مکروہ تھی۔ عضوتناسل کی عکسی علامتیں، باروری کی رسومات، مندر میں کسبیاں (مرد اور عورت دونوں) یہانتک کہ بچوں کی قربانی اس گھناؤنے مذہب کی ایسی ہی امتیازی خصوصیات تھیں۔ اخیاب کی پشتپناہی کے باعث پوری سلطنت میں یہ باآسانی پھیل گیا تھا۔
لاکھوں اسرائیلی زمین اور اسکے آبی چرخ کے خالق یہوواہ کو بھول گئے۔ انکے نزدیک بعل ہی تھا جو خشک موسم کے آخر پر ملک میں بارشیں برساتا۔ ہر سال خشکی کی لہر کو ختم کرنے کے لئے وہ اعتماد کیساتھ اس ”بادلوں کے سوار“ یعنی باروری اور موسم برسات کے اس نام نہاد دیوتے کی طرف دیکھتے۔ ہر سال بارش ہوتی۔ ہر سال بعل کو عزت ملتی۔
ایلیاہ خشک سالی کا اعلان کرتا ہے
غالباً یہ بے باراں طویل موسم گرما کا آخر تھا بالکل اس وقت جب لوگ توقع کرنے لگے تھے کہ بعل زندگیبخش بارشیں برسائے کہ ایلیاہ منظرعام پر آیا۔ وہ بائبل ریکارڈ میں بجلی کی کڑک کی طرح اچانک سامنے آتا ہے۔a ہمیں اسکے پسمنظر کی بابت بہت کم بتایا گیا ہے۔ اس کی اصلنسل کی بابت کچھ نہیں بتایا گیا۔ لیکن گرج سے بالکل مختلف، ایلیاہ کسی طوفانباراں کا پیشخیمہ نہ تھا۔ اس نے اخیاب کے سامنے اعلان کیا: ”خداوند اسرائیل کے خدا کی حیات کی قسم جس کے سامنے میں کھڑا ہوں ان برسوں میں نہ اوس پڑیگی نہ مینہ برسیگا جبتک میں نہ کہوں۔“ ۱-سلاطین ۱۷:۱۔
بالوں کے بنے ہوئے اپنے دیہاتی کپڑوں میں ملبوس، اس آدمی کا تصور کریں۔ وہ جلعاد کے ناہموار پہاڑی علاقے کا باشندہ ہے، جس نے غالباً ریوڑوں کے ادنی چرواہوں کے درمیان پرورش پائی ہو۔ وہ زورآور بادشاہ اخیاب کے سامنے کھڑا ہے، شاید اسکے مشہور ہاتھی دانت سے بنے ہوئے گھر، اسکی امیرانہ اور نہایت جاذبتوجہ آرائشوں اور مرعوبکن بتوں والے اسکے وسیعوعریض محل کے بالکل اندر۔ وہاں سامریہ کے پررونق فصیلدار شہر میں، جہاں پر یہوواہ کی پرستش کو تقریباً فراموش کیا جا چکا ہے، وہ اخیاب کو بتاتا ہے کہ اسکا یہ معبود، یہ بعل، بےحقیقت، بےبس ہے۔ ایلیاہ اعلان کرتا ہے کہ اس سال اور بعد کے سالوں میں، نہ اوس پڑیگی اور نہ مینہ برسے گا۔
اس نے ایسا ایمان کہاں سے حاصل کیا؟ وہاں اس مغرور، برگشتہ بادشاہ کے سامنے کھڑے ہوئے، کیا اس نے ڈر محسوس نہ کیا؟ شاید۔ کوئی ایک ہزار سال سے زائد سالوں کے بعد، یسوع کا سوتیلا بھائی یعقوب ہمیں یقین دلاتا ہے کہ ایلیاہ ”ہمارا ہم طبعیت انسان“ تھا۔ (یعقوب ۵:۱۷) لیکن ایلیاہ کے الفاظ پر غور کریں: ”خداوند اسرائیل کے خدا کی حیات کی قسم جسکے سامنے میں کھڑا ہوں۔“ ایلیاہ نے ذہن میں رکھا کہ یہوواہ کے خادم کے طور پر وہ اخیاب کی نسبت کہیں بلند تخت کے سامنے کھڑا تھا کائنات کے مطلقالعنان حاکم کے تخت کے سامنے! وہ اس تخت کا ایک نمائندہ، ایک سفیر تھا۔ اس کے پیشنظر، وہ کمتر شہنشاہ اخیاب سے کیوں ڈرتا جو یہوواہ کی حمایت کھو چکا تھا؟
یہ کوئی اتفاق نہ تھا کہ ایلیاہ کیلئے یہوواہ اتنا حقیقی تھا۔ بلاشبہ نبی اپنے لوگوں کیساتھ خدا کے تعلقات کے ریکارڈ کا مطالعہ کر چکا تھا۔ یہوواہ یہودیوں کو آگاہ کر چکا تھا کہ اگر وہ جھوٹے معبودوں کی پیروی کرینگے تو وہ انہیں خشک سالی اور قحط کیساتھ سزا دیگا۔ (استثنا ۱۱: ۱۶، ۱۷) یہ اعتماد رکھتے ہوئے کہ یہوواہ ہمیشہ اپنے کلام کو پورا کرتا ہے، ایلیاہ نے ”دعا کی کہ مینہ نہ بر سے۔“ یعقوب ۵:۱۷۔
ہدایات کی پیروی کرنے سے ایمان کا اظہار کیا گیا
اگرچہ تھوڑی دیر کیلئے ایلیاہ کے اعلان نے اسے موت کے خطرے میں ڈالدیا۔ لیکن اس کے ایمان کے ایک اور پہلو کے سامنے آنے کا وقت تھا۔ زندہ رہنے کی خاطر، یہوواہ کی ہدایات کی پیروی کرنے میں اسے وفادار رہنا تھا: ”یہاں سے چل دے اور مشرق کی طرف اپنا رخ کر اور کریت کے نالہ کے پاس جو یردن کے سامنے ہے جا چھپ۔ اور تو اسی نالہ میں سے پینا اور میں نے کووں کو حکم کیا ہے کہ وہ تیری پرورش کریں۔“ ۱-سلاطین ۱۷:۳، ۴۔
ایلیاہ نے فوراً حکم کی تعمیل کی۔ اگر وہ اس قحط اور خشک سالی سے بچنا چاہتا تھا جو اس کے ملک میں پڑے تو اسے ان فراہمیوں پر توکل کرنا تھا جس کا یہوواہ نے اس کے لئے اہتمام کیا۔ یہ کسی بھی طرح سے آسان نہ تھا۔ اس کا مطلب خود کو چھپائے رکھنا، مہینوں تک لگاتار مکمل علیحدگی میں رہنا تھا۔ اسکا مطلب کووں کے ذریعے اسکے لئے لائے گئے گوشت اور روٹی کو کھانا تھا مردار کھانے والے پرندوں کو موسوی شریعت میں ناپاک خیال کیا جاتا تھا اور یہوواہ پر یہ بھروسہ رکھنا کہ وہ گوشت مرے ہوئے کا نہ تھا بلکہ ایسا گوشت تھا جسے شریعت کے مطابق صحیح طورپر ذبح کیا گیا تھا۔ اسلئے بعض بائبل مفسروں کو یہ طویل معجزہ بعیدازقیاس دکھائی دیتا ہے کیونکہ وہ خیال کرتے ہیں کہ لازماً یہاں پر اصل لفظ کا مطلب ”عر بی“ ہوگا اور ”کوے“ ہرگز نہیں۔ لیکن کوے بہترین انتخاب تھا۔ کیونکہ کوئی یہ گمان نہیں کریگا کہ یہ ناچیز، ناپاک پرندے اپنے کھانے کے ٹکڑوں کے ساتھ بیابان کی طرف اڑتے ہوئے درحقیقت ایلیاہ کو خوراک دینے جا رہے تھے، جسے اخیاب اور ایزبل اردگرد کی تمام سلطنتوں میں تلاش کر رہے تھے! ۱-سلاطین ۱۸:۳، ۴، ۱۰۔
جب خشک سالی طویل ہوتی گئی تو ایلیاہ شاید کریت کے نالے میں اپنے پانی کے ذخیرے کی بابت بھی فکرمند ہوا ہو۔ اسرائیل کے زیادہتر ندینالے خشک سالی میں سوکھ جاتے ہیں، اور ”کچھ عرصہ کے بعد“ یہ بھی سوکھ گیا۔ کیا آپ ایلیاہ کے احساسات کا تصور کر سکتے ہیں جب پانی بتدریج کم ہوتے ہوتے صرف ٹپکنے پر آ گیا اور تالابوں میں پانی کی سطح روز بروز نیچے ہونے لگی تھی؟ یقیناً وہ حیران ہوا ہوگا کہ جب پانی ختم ہو جائیگا تو کیا واقع ہوگا۔ تاہم، ایلیاہ وفاداری کیساتھ ٹھہرا رہا۔ جبتک ندی خشک نہ ہوئی یہوواہ نے اسکے لئے ہدایات کا اگلا سلسلہ جاری نہ کیا۔ نبی کو بتایا گیا تھا کہ صارپت کو جائے۔ جہاں پر اسے ایک بیوہ کے گھر میں خوراک ملیگی ۔ ۱-سلاطین ۱۷:۷-۹۔
صارپت! وہ دیہات صیدا کے اس شہر کی ملکیت تھا، جہاں سے ایزبل آئی تھی اور جہاں پر اسکا باپ بادشاہ کے طور پر حکمرانی کر چکا تھا! کیا یہ محفوظ ہوگا؟ شاید ایلیاہ نے سوچا ہو۔ تاہم ”وہ اٹھ کر گیا۔“ ۱-سلاطین ۱۷:۱۰۔
یہوواہ خوراک اور زندگی کا اہتمام کرتا ہے
اس کی فرمانبرداری کا اجر جلد مل گیا تھا۔ پیشینگوئی کے مطابق وہ اس بیوہ سے ملا، اور اس نے اس میں بالکل ویسا ہی ٹھوس ایمان پایا جس کی اس کے ہموطنوں میں بہت کمی تھی۔ اس غریب بیوہ کے پاس اتنا ہی آٹا اور تیل تھا کہ اپنے اور اپنے کمسن بیٹے کے لئے صرف آخری کھانا بنا ئے۔ تاہم، اپنی سخت ناداری میں بھی، اسکے وعدے پر بھروسہ رکھتے ہوئے وہ ایلیاہ کیلئے پہلے روٹی بنانے کے لئے تیار تھی کہ جبتک ضرورت ہوگی یہوواہ اس کی تیل کی کپی اور اس کے آٹے کے مٹکے میں کمی نہ ہونے دیگا۔ کوئی عجب نہیں کہ یسوع نے خود اپنے زمانے کے بےایمان اسرائیلیوں کو اعلانیہ ملامت کرتے وقت اس بیوہ کے وفادار نمونے کو یاد کیا! ۱-سلاطین ۱۷:۱۳-۱۶، لوقا ۴:۲۵، ۲۶۔
تاہم، اس معجزے کے باوجود، ایلیاہ اور بیوہ کے ایمان کو جلد ہی شدید آزمائش کا سامنا کرنا تھا۔ اسکا بیٹا اچانک فوت ہوگیا۔ غم سے نڈھال، بیوہ صرف خیال کر سکتی تھی کہ اس المناک مصیبت کا تعلق کسی حد تک ”مردخدا“ ایلیاہ سے تھا۔ اس نے سوچا کہ شاید اسے کسی پچھلے گناہ کی سزا مل رہی تھی۔ لیکن ایلیاہ نے اسکے مردہ بیٹے کو اسکی گود سے لیا اور اسے بالا خانے پر لے گیا۔ وہ جانتا تھا کہ یہوواہ خوراک سے زیادہ کچھ فراہم کر سکتا ہے۔ زندگی کا سرچشمہ یہوواہ ہی ہے! اسلئے ایلیاہ نے سنجیدگی سے اور باربار دعا کی کہ لڑکے کی جان پھر اس میں آ جا ئے۔
قیامت پر ایمان رکھنے والوں میں ایلیاہ پہلا نہ تھا لیکن بائبل ریکارڈ میں، وہ پہلا تھا جسے قیامت انجام دینے کیلئے استعمال کیا گیا تھا۔ لڑکے کی ”جان اس میں پھر آ گئی“! اس کی ماں کی خوشی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہوگی جب ایلیاہ اسکے بیٹے کو سادہ الفاظ کیساتھ اس کے پاس لایا: ”دیکھ تیرا بیٹا جیتا ہے۔“ بلاشبہ روتے ہوئے اس نے کہا: ”اب میں جان گئی کہ تو مردخدا ہے اور خداوند کا جو کلام تیرے منہ میں ہے وہ حق ہے۔“ ۱-سلاطین ۱۷:۱۷-۲۴۔
”میرا خدا یہوواہ ہے“
کتنا دلپذیر، اور کتنا موزوں ہے ایلیاہ کے نام کا مطلب ”میرا خدا یہوواہ ہے“! خشک سالی اور قحط کے وقت، یہوواہ نے اسے کھانے اور پینے کو دیا، اخلاقی ابتری کے زمانے میں، یہوواہ نے اسے درست راہنمائی دی، موت کے وقت میں، یہوواہ نے اسے زندگی بحال کرنے کے لئے استعمال کیا۔ اور ایسا لگتا ہے کہ ہر مرتبہ ایلیاہ کو اپنے خدا پر اپنے ایمان کا اظہار کرنے کا موقع دیا گیا فراہم کرنے کے لئے اس پر اعتماد رکھنے سے، اس کی ہدایات پر چلنے سے، اس پر بھروسہ رکھنے سے کہ اپنے نام کی تقدیس کرے یہوواہ پر ایمان رکھنے کے لئے اسے اور بھی وجوہات بخشی گئیں۔ جب اس نے اپنے خدا یہوواہ کی طرف سے مشکل اور دہشتانگیز تفویضات کو قبول کرنا جاری رکھا تو یہ سلسلہ سچ ثابت ہوا، درحقیقت، اس کے بعض نہایتہی قابلدید معجزات ابھی تک اسکے سامنے ہونے والے تھے۔ دیکھیں ۱-سلاطین، باب ۱۸۔
آجکل یہوواہ کے خادموں کے لئے یہ تقریباً ویسا ہی ہے۔ ہو سکتا ہے ہمیں معجزانہ طور پر خوراک نہ دی جائے یا ہم قیامت انجام دینے کے لئے استعمال نہ کئے جائیں، یہ ایسے معجزات کا زمانہ نہیں ہے۔ لیکن ایلیاہ کے زمانے سے لیکر یہوواہ بالکل بھی بدلا نہیں ہے۔ ۱-کرنتھیوں ۱۳:۸، یعقوب ۱:۱۷۔
ہم بھی بعض حوصلہشکن تفویضات، اپنے خداداد پیغام کیساتھ پہنچنے کیلئے کچھ مشکل اور دہشتناک علاقے، حاصل کر سکتے ہیں۔ شاید ہمیں اذیت کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔ شاید ہمیں بھوکا بھی رہنا پڑے۔ لیکن وفادار اشخاص اور مجموعی طورپر اپنی تنظیم کیلئے یہوواہ نے باربار ثابت کر دیا ہے کہ وہ ابھی تک اپنے خادموں کی راہنمائی اور حفاظت کرتا ہے۔ جو بھی کام اس نے انہیں تفویض کئے ہیں ان کو کرنے کیلئے وہ انہیں ابھی تک قوت دیتا ہے۔ اور اس پرآشوب دنیا میں جو بھی آزمائشیں ان پر آ سکتی ہیں انکو برداشت کرنے کیلئے وہ ابھی تک ان کی مدد کرتا ہے۔ زبور ۵۵:۲۲۔ (۱۶ ۴/۱ w۹۲)
[فٹنوٹ]
a یسوع اور یعقوب دونوں کہتے ہیں کہ ”ساڑھے تین برس“ تک ملک میں بارش نہیں ہوئی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ ایلیاہ خشک سالی کو ختم کرنے کے لئے ”تیسرے سال“ اخیاب کے سامنے گیا بلاشبہ اس دن سے شمار کرتے ہوئے جب اس نے خشک سالی کا اعلان کیا تھا۔ یوں، یہ طویل بےباراں خشک موسم کے شروع ہونے کے بعد ہی ہوا ہوگا جب وہ پہلی مرتبہ اخیاب کے سامنے گیا۔ لوقا ۴:۲۵، یعقوب ۵:۱۷، ۱-سلاطین ۱۸:۱۔
[تصویر]
کیا آپ، ایلیاہ کی طرح، ایمان رکھتے ہیں کہ یہوواہ اپنے خادموں کی ضروریات پوری کریگا؟