مطالعے کا مضمون نمبر 6
یہوواہ کی وفاداری کرتے رہیں!
”مَیں مرتے دم تک اپنی راستی [”وفاداری،“ ”ترجمہ نئی دُنیا“] کو ترک نہ کروں گا۔“—ایو 27:5۔
گیت نمبر 29: راستی کی راہ پر چلو
مضمون پر ایک نظرa
1. اِس پیراگراف میں جن تین یہوواہ کے گواہوں کا ذکر کِیا گیا ہے، اُنہوں نے یہوواہ کو کیسے خوش کِیا؟
ذرا یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ پیش آنے والی اِن تین صورتوں کا تصور کریں: (1) سکول میں پڑھنے والی ایک بچی کی کلاس میں اُس کی ٹیچر سب طالبِعلموں کو ایسے تہوار میں حصہ لینے کے لیے کہتی ہے جو مسیحیوں کو نہیں منانا چاہیے۔ وہ بچی جانتی ہے کہ خدا ایسے تہواروں کو پسند نہیں کرتا اِس لیے وہ بڑے احترام کے ساتھ اِس میں حصہ لینے سے اِنکار کر دیتی ہے۔ (2) ایک نوجوان جو کافی شرمیلا ہے، گھربہگھر مُنادی کر رہا ہے۔ اِس دوران اُسے پتہ چلتا ہے کہ اگلا گھر اُس کے سکول میں پڑھنے والے ایک بچے کا ہے جو یہوواہ کے گواہوں کا مذاق اُڑاتا ہے۔ اِس کے باوجود وہ نوجوان اُس کے گھر کا دروازہ بجاتا ہے۔ (3) ایک بھائی جو اپنے خاندان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے دن رات محنت کرتا ہے، اُس کا باس اُسے کوئی ایسا کام کرنے کو کہتا ہے جو قانون کے خلاف ہے یا جو بددیانتی کے زمرے میں آتا ہے۔ حالانکہ اپنے باس کو اِنکار کرنے سے اُس بھائی کی نوکری جا سکتی ہے لیکن پھر بھی وہ اپنے باس کو واضح طور پر بتاتا ہے کہ وہ کسی قسم کی بددیانتی یا غیرقانونی کام نہیں کرے گا کیونکہ خدا چاہتا ہے کہ اُس کے بندے ایمانداری سے کام لیں۔—روم 13:1-4؛ عبر 13:18۔
2. ہم کن سوالوں پر غور کریں گے اور کیوں؟
2 آپ کو اُن تینوں یہوواہ کے گواہوں میں کون سی خوبی نظر آئی؟ شاید آپ کو اُن میں کئی خوبیاں نظر آئی ہوں جیسے کہ دلیری اور دیانتداری۔ لیکن اُن کی ایک خاص خوبی یہ تھی کہ وہ یہوواہ کے وفادار رہے۔ اُن تینوں نے خدا کے معیاروں پر سمجھوتا کرنے سے اِنکار کر دیا۔ چونکہ وہ خدا کے وفادار رہنا چاہتے تھے اِس لیے اُنہیں صحیح فیصلہ کرنے کی ترغیب ملی۔ بِلاشُبہ اُن کی اِس خوبی کی وجہ سے یہوواہ کو اُن تینوں پر بڑا فخر محسوس ہوا ہوگا۔ یقیناً ہماری بھی یہ خواہش ہے کہ ہم اپنے آسمانی باپ کا سر فخر سے بلند کریں۔ لہٰذا آئیں، اِن تین سوالوں پر بات کریں: خدا کے وفادار رہنے کا کیا مطلب ہے؟ ہمارے لیے خدا کا وفادار رہنا اِتنا اہم کیوں ہے؟ اور ہم اِس مشکل دَور میں رہتے ہوئے خدا کے وفادار رہنے کے اپنے عزم کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں؟
خدا کے وفادار رہنے کا کیا مطلب ہے؟
3. (الف) خدا کے بندے اُس کے لیے اپنی وفاداری کیسے ظاہر کرتے ہیں؟ (ب) ہم وفاداری کے مطلب کو کن مثالوں کے ذریعے سمجھ سکتے ہیں؟
3 خدا کے وفادار رہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم پورے دلوجان سے اُس سے محبت کریں اور ہمیشہ ایسے کام کریں جن سے وہ خوش ہو۔ بائبل میں لفظ ”وفاداری“ جس طرح سے اِستعمال کِیا گیا ہے، اُس کا ایک مطلب مکمل یا بےعیب ہے۔ مثال کے طور پر شریعت میں بنیاِسرائیل کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ یہوواہ کے حضور صرف ایسے جانوروں کی قربانیاں چڑھائیں جو بےعیب ہوں۔b (احبا 22:21، 22) وہ کوئی ایسا جانور قربان نہیں کر سکتے تھے جس کی ٹانگ، کان یا آنکھ نہ ہو یا جسے کوئی بیماری لگی ہو۔ یہوواہ کے نزدیک یہ بات بہت اہم تھی کہ وہ جانور مکمل، بےعیب اور نقص سے پاک ہو۔ (ملا 1:6-9) لیکن یہوواہ یہ توقع کیوں کرتا ہے کہ اُس کے حضور جو چیز پیش کی جائے، وہ مکمل اور بےعیب ہو؟ ذرا سوچیں کہ جب ہم خریداری کے لیے جاتے ہیں تو کیا ہم کوئی ایسا پھل، کتاب یا اوزار خریدیں گے جو خراب ہو یا جس کا کوئی حصہ نہ ہو؟ بےشک نہیں۔ ہم ہمیشہ وہ چیز خریدیں گے جو مکمل اور نقص سے پاک ہو۔ اِسی طرح یہوواہ بھی چاہتا ہے کہ اُس کے لیے ہماری محبت اور وفاداری مکمل اور ہر قسم کی ملاوٹ سے پاک ہو۔
4. (الف) ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ایک عیبدار اِنسان خدا کی نظر میں وفادار ٹھہر سکتا ہے؟ (ب) زبور 103:12-14 کے مطابق یہوواہ ہم سے کیا توقع کرتا ہے؟
4 تو پھر کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ خدا کی نظر میں وفادار ٹھہرنے کے لیے بےعیب ہونا لازمی ہے؟ ہم جانتے ہیں کہ ہم بےعیب نہیں ہیں بلکہ بڑے خطاکار اِنسان ہیں۔ لیکن ہمیں اِس وجہ سے بےحوصلہ نہیں ہو جانا چاہیے۔ اِس سلسلے میں ذرا دو باتوں پر غور کریں۔ پہلی بات یہ ہے کہ یہوواہ ہماری خامیوں پر نظر نہیں رکھتا۔ اُس کے کلام میں لکھا ہے: ”اَے [یاہ]! اگر تُو بدکاری کو حساب میں لائے تو اَے [یہوواہ]! کون قائم رہ سکے گا؟“ (زبور 130:3) اُسے معلوم ہے کہ ہم عیبدار اور گُناہگار اِنسان ہیں اور وہ ہمیں بڑی فیاضی سے معاف کرتا ہے۔ (زبور 86:5) دوسری بات یہ ہے کہ وہ جانتا ہے کہ ہم کون سے کام کر سکتے ہیں اور کون سے نہیں اور وہ ہم سے ایسے کاموں کی توقع نہیں کرتا جو ہمارے بس سے باہر ہیں۔ (زبور 103:12-14 کو پڑھیں۔) تو پھر ہمیں کس لحاظ سے یہوواہ کی نظر میں مکمل اور بےعیب ہونا چاہیے؟
5. خدا کے لیے ہماری وفاداری کا اُس کے لیے ہماری محبت سے کیا تعلق ہے؟
5 خدا کے لیے ہماری وفاداری کا تعلق اُس کے لیے ہماری محبت سے ہے۔ خدا کے لیے ہماری محبت مکمل اور بےعیب ہونی چاہیے اور ہمیں دلوجان سے اپنے آسمانی باپ کی بندگی کرنی چاہیے۔ اگر ہم آزمائشوں کے دوران بھی خدا سے ایسی محبت رکھیں گے تو ہم اُس کے وفادار رہ پائیں گے۔ (1-توا 28:9؛ متی 22:37) ذرا پھر سے اُن تین یہوواہ کے گواہوں کی مثال پر غور کریں جن کا اِس مضمون کے شروع میں ذکر کِیا گیا تھا۔ اُنہوں نے جو قدم اُٹھائے، اُس کے پیچھے کیا وجہ تھی؟ کیا سکول میں پڑھنے والی بچی کو موج مستی کرنا پسند نہیں ہے؛ کیا نوجوان بھائی کو اپنی بےعزتی کروانے کا شوق ہے اور کیا ملازمت کرنے والا بھائی اپنی نوکری گنوانا چاہتا ہے؟ بےشک نہیں۔ دراصل وہ جانتے ہیں کہ یہوواہ کے معیار نیک ہیں اور وہ وہی کام کرنا چاہتے ہیں جن سے اُن کا آسمانی باپ خوش ہو۔ خدا کے لیے اُن کی محبت نے ہی اُنہیں یہ ترغیب دی کہ وہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے یہ سوچیں کہ یہوواہ اِس کے بارے میں کیسا محسوس کرے گا۔ یوں وہ خدا کے وفادار رہ پائے۔
خدا کا وفادار رہنا اہم کیوں ہے؟
6. (الف) ہمارے لیے خدا کا وفادار رہنا اِتنا اہم کیوں ہے؟ (ب) آدم اور حوا، یہوواہ کی وفاداری کرنے میں کیسے ناکام ہو گئے؟
6 ہمارے لیے خدا کا وفادار رہنا اِتنا اہم کیوں ہے؟ اِس کی وجہ یہ ہے کہ شیطان نے یہوواہ خدا پر اور ساتھ میں اِنسانوں پر بھی اِلزام لگایا ہے۔ وہ پہلے ایک اچھا فرشتہ تھا لیکن پھر اُس نے باغِعدن میں خدا کے خلاف بغاوت کی اور شیطان یعنی ”مخالف“ بن گیا۔ اُس نے یہوواہ کے نام پر دھبا لگانے کے لیے یہ تاثر دیا کہ وہ ایک بُرا اور خودغرض حکمران ہے جو اپنی مخلوق کو اچھی چیزوں سے محروم رکھتا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ آدم اور حوا نے شیطان کا ساتھ دیتے ہوئے یہوواہ کے خلاف بغاوت کی۔ (پید 3:1-6) باغِعدن میں اُن کے پاس یہوواہ کے لیے اپنی محبت کو مضبوط کرنے کے بےشمار موقعے تھے۔ لیکن جب شیطان نے خدا پر اِلزام لگایا تو خدا کے لیے آدم اور حوا کی محبت مکمل اور بےعیب نہیں تھی۔ اِس سے ایک اَور سوال کھڑا ہوا۔ کیا کوئی اِنسان محبت کی بِنا پر یہوواہ کا وفادار رہ سکتا ہے؟ دوسرے لفظوں میں کہیں تو کیا اِنسان خدا کی وفاداری کرنے کے لائق ہیں؟ یہی وہ سوال تھا جو ایوب کے حوالے سے بھی اُٹھایا گیا۔
7. ایوب 1:8-11 کی روشنی میں بتائیں کہ یہوواہ، ایوب کی وفاداری کو کیسا خیال کرتا تھا اور شیطان اِس حوالے سے کیا چاہتا تھا؟
7 ایوب اُس زمانے میں رہتے تھے جب بنیاِسرائیل مصر میں تھے۔ ایوب کی وفاداری بڑی مثالی تھی۔ ہماری طرح وہ بھی عیبدار اِنسان تھے اور اُن سے بھی غلطیاں ہوتی تھیں۔ لیکن اُن کی وفاداری کی وجہ سے یہوواہ اُن سے محبت کرتا تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ شیطان اِنسانوں کی وفاداری کے حوالے سے پہلے سے خدا کو طعنے دیتا آ رہا تھا۔ لہٰذا یہوواہ نے اُس کا دھیان ایوب کی طرف دِلایا۔ ایوب کا طرزِزندگی اِس بات کا ثبوت تھا کہ شیطان جھوٹا ہے۔ شیطان نے ایوب کی وفاداری کو آزمانے کی اِجازت مانگی۔ اور یہوواہ نے اپنے دوست ایوب پر بھروسا کرتے ہوئے شیطان کو اِجازت دے دی۔—ایوب 1:8-11 کو پڑھیں۔
8. شیطان نے ایوب پر کیسے حملہ کِیا؟
8 شیطان بڑا ظالم اور قاتل ہے۔ اُس نے مختلف طریقوں سے ایوب پر حملہ کِیا۔ اُس نے اُن کا مالودولت چھین لیا، اُن کے نوکرچاکروں کو مار ڈالا اور اُن کی نیکنامی کو برباد کر دیا۔ اُس نے ایوب کے خاندان کو بھی اپنا نشانہ بنایا اور اُن کے دسوں بچوں کو ہلاک کر دیا۔ اِس کے بعد اُس نے ایوب کو جسمانی طور پر تکلیف دیتے ہوئے اُنہیں سر سے پاؤں تک پھوڑوں سے بھر دیا۔ ایوب کی بیوی نے جو اِن سارے حالات کی وجہ سے بڑے کرب سے گزر رہی تھی، اُن سے کہا کہ وہ خدا کی توہین کریں اور مر جائیں۔ ایوب خود بھی مر جانا چاہتے تھے لیکن اُنہوں نے خدا کے لیے اپنی وفاداری قائم رکھی۔ پھر شیطان نے ایوب پر ایک اَور طریقے سے حملہ کِیا۔ اُس نے اُن کے تین دوستوں کو اِستعمال کِیا جو کئی دن تک اُن سے ملنے آتے رہے۔ اُنہوں نے ایوب کو تسلی دینے کی بجائے سنگدلی سے اُنہیں باتیں سنائیں اور اُن پر تنقید کی۔ اُنہوں نے کہا کہ ایوب کی ساری تکلیف کے پیچھے خدا کا ہاتھ ہے اور اُسے اُن کے وفادار رہنے نہ رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اُنہوں نے تو یہ بھی کہا کہ ایوب ایک بُرے اِنسان ہیں اور وہ اِسی لائق تھے کہ اُن پر یہ ساری مصیبتیں آئیں۔—ایو 1:13-22؛ 2:7-11؛ 15:4، 5؛ 22:3-6؛ 25:4-6۔
9. مشکلات کے دوران بھی ایوب نے کیا نہیں کِیا؟
9 ایوب نے اپنے دوستوں کی باتوں پر کیسا ردِعمل دِکھایا؟ ایوب بےعیب نہیں تھے۔ اُنہوں نے غصے سے اپنے دوستوں کو ڈانٹا اور ایسی باتیں کہیں جن کے بارے میں بعد میں اُنہیں احساس ہوا کہ وہ بالکل بےتکی تھیں۔ وہ خدا کی بڑائی کرنے سے زیادہ خود کو نیک ثابت کرنے میں لگے رہے۔ (ایو 6:3؛ 13:4، 5؛ 32:2؛ 34:5) لیکن اُس کٹھن صورتحال میں بھی اُنہوں نے یہوواہ سے مُنہ نہیں موڑا۔ اُنہوں نے اُن تین آدمیوں کی باتوں پر یقین کرنے سے اِنکار کر دیا جو بس اُن کے نام کے دوست تھے۔ اُنہوں نے کہا: ”خدا نہ کرے کہ مَیں تمہیں راست ٹھہراؤں۔ مَیں مرتے دم تک اپنی راستی [”وفاداری،“ ترجمہ نئی دُنیا] کو ترک نہ کروں گا۔“ (ایو 27:5) ایوب کے یہ الفاظ بڑے قابلِغور ہیں۔ اِن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُنہوں نے اپنی وفاداری پر قائم رہنے کا عزم کِیا ہوا تھا۔ ہم بھی ایوب کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔
10. شیطان نے ایوب پر جو اِلزام لگایا، اُس کا ہم سے کیا تعلق ہے؟
10 شیطان نے ایوب پر جو اِلزام لگایا، وہی اِلزام وہ ہم پر بھی لگاتا ہے۔ اُس کا دعویٰ ہے کہ ہمیں یہوواہ خدا سے پیار نہیں ہے، ہم تکلیفوں سے بچنے کے لیے اُس کی خدمت کرنا چھوڑ دیں گے اور ہم دل سے اُس کی وفاداری نہیں کرتے۔ (ایو 2:4، 5؛ مکا 12:10) شیطان کے ایسے اِلزامات کو سُن کر آپ کو کیسا لگتا ہے؟ بِلاشُبہ اِس سے آپ کو بہت تکلیف ہوتی ہوگی۔ لیکن ذرا غور کریں کہ یہوواہ نے آپ پر کتنا بھروسا کِیا ہے۔ اُس نے شیطان کو یہ اِجازت دی ہوئی ہے کہ وہ آپ کی وفاداری کو آزمائے۔ دراصل یہوواہ کو یہ اِعتماد ہے کہ آپ اُس کے وفادار رہ سکتے ہیں اور شیطان کو جھوٹا ثابت کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اور اُس کا وعدہ ہے کہ وہ اِس سلسلے میں آپ کی مدد کرے گا۔ (عبر 13:6) ہمارے لیے یہ کتنے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ کائنات کا حاکمِاعلیٰ ہم پر اِتنا بھروسا کرتا ہے! اِس سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ خدا کے وفادار رہنا اِتنا اہم کیوں ہے۔ ایسا کرنے سے ہم شیطان کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں، اپنے آسمانی باپ کے نام کی بڑائی کرتے ہیں اور اُس کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم خدا کے وفادار رہ سکیں؟
خدا کے وفادار رہنے کے عزم کو مضبوط کریں
11. ہم ایوب سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
11 شیطان اِس ”آخری زمانے“ میں خدا کے بندوں پر پہلے سے بھی شدید حملے کر رہا ہے۔ (2-تیم 3:1) ایسے کٹھن دَور میں ہم یہوواہ کے وفادار رہنے کے اپنے عزم کو کیسے مضبوط کر سکتے ہیں؟ اِس سلسلے میں بھی ہم ایوب سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ آزمائشیں آنے سے پہلے ہی ایوب، خدا کے لیے اپنی وفاداری کو ثابت کرتے آ رہے تھے۔ آئیں، ایوب کے حوالے سے تین ایسی باتوں پر غور کریں جو خدا کے وفادار رہنے کے ہمارے عزم کو مضبوط کریں گی۔
12. (الف) ایوب 26:7، 8، 14 کو ذہن میں رکھتے ہوئے بتائیں کہ ایوب نے اپنے دل میں یہوواہ کے لیے احترام کیسے پیدا کِیا؟ (ب) ہم اپنے دل میں یہوواہ کے لیے احترام کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟
12 ایوب نے اپنے دل میں خدا کے لیے احترام پیدا کرنے سے اُس کے لیے اپنی محبت کو مضبوط کِیا۔ ایوب، خدا کی بنائی ہوئی چیزوں پر غور کرنے کے لیے وقت نکالتے تھے۔ (ایوب 26:7، 8، 14 کو پڑھیں۔) جب وہ زمین، آسمان، بادلوں اور اُن کی گرج کے بارے میں سوچتے تھے تو وہ حیرت میں گم ہو جاتے تھے۔ البتہ اُنہوں نے تسلیم کِیا کہ وہ خدا کی تخلیق کے بارے میں بہت کم علم رکھتے ہیں۔ ایوب کے دل میں خدا کی باتوں کے لیے بھی بڑا احترام تھا۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں نے [خدا] کے مُنہ کی باتوں کو . . . ذخیرہ کِیا۔“ (ایو 23:12) جب ایوب کے دل میں خدا کے لیے احترام بڑھا تو وہ خدا سے اَور زیادہ محبت کرنے لگے اور اُن کے اندر اُسے خوش کرنے کی خواہش بڑھی۔ یوں خدا کے وفادار رہنے کا اُن کا عزم بھی مضبوط ہوا۔ ہمیں بھی ایوب کی مثال پر عمل کرنا چاہیے۔ ہم یہوواہ کی تخلیق کے متعلق ایوب کے زمانے میں رہنے والے لوگوں سے کہیں زیادہ جانتے ہیں۔ اور ہمارے پاس پوری بائبل ہے جس کے ذریعے ہم یہوواہ کی ذات کے بارے میں صحیح علم حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم یہوواہ کی تخلیق اور اُس کے کلام سے جو کچھ سیکھتے ہیں، اُس سے ہمارے دل یہوواہ کے لیے احترام سے بھر جاتے ہیں۔ اور اِس احترام کی بدولت ہمیں یہوواہ سے محبت کرنے اور اُس کے حکم ماننے کی ترغیب ملتی ہے اور اُس کے وفادار رہنے کی ہماری خواہش بڑھتی ہے۔—ایو 28:28۔
13، 14. (الف) ایوب 31:1 کے مطابق ایوب نے خدا کی فرمانبرداری کیسے کی؟ (ب) ہم ایوب کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
13 ایوب نے ہر بات میں خدا کی فرمانبرداری کرنے سے اُس کے وفادار رہنے کے اپنے عزم کو مضبوط کِیا۔ ایوب جانتے تھے کہ خدا کے وفادار رہنے کے لیے اُس کے فرمانبردار رہنا ضروری ہے۔ دراصل ہم جب بھی کسی معاملے میں یہوواہ کی فرمانبرداری کرتے ہیں تو ہمارا یہ عزم مضبوط ہوتا ہے کہ ہم اُس کے وفادار رہیں۔ ایوب نے اپنی روزمرہ زندگی میں خدا کے حکموں پر عمل کرنے کی پوری کوشش کی۔ مثال کے طور پر وہ مخالف جنس کے حوالے سے اپنی سوچ اور چالچلن کو صاف رکھتے تھے۔ (ایوب 31:1 کو پڑھیں۔) ایک شادیشُدہ آدمی ہونے کے ناتے وہ اِس بات سے واقف تھے کہ اپنی بیوی کے علاوہ کسی اَور عورت سے دللگی کرنا غلط ہے۔ اِس دُنیا میں ایسی چیزوں کی بھرمار ہے جن کے ذریعے ہمیں غلط طریقے سے جنسی خواہشات کو پورا کرنے پر اُکسایا جاتا ہے۔ ایوب کی طرح ہمیں بھی کسی ایسے شخص سے دللگی نہیں کرنی چاہیے جو ہمارا شریکِحیات نہیں ہے۔ ہمیں فحش تصویروں سے بھی کنارہ کرنا چاہیے پھر چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہوں۔ (متی 5:28) اگر ہم ہر روز اِن معاملوں میں ضبطِنفس کا مظاہرہ کریں گے تو خدا کے وفادار رہنے کا ہمارا عزم مضبوط ہوگا۔
14 ایوب نے مالودولت کے سلسلے میں مناسب نظریہ رکھنے سے بھی یہوواہ کی فرمانبرداری کی۔ ایوب اِس بات کو سمجھتے تھے کہ اگر وہ اپنے مالی وسائل پر بھروسا رکھیں گے تو وہ ایسا سنگین گُناہ کر رہے ہوں گے جس کی اُنہیں سزا ملنی چاہیے۔ (ایو 31:24، 25، 28) ہم جس دُنیا میں رہتے ہیں، وہ مالودولت کے پیچھے بھاگ رہی ہے۔ لیکن اگر ہم روپے پیسے کے حوالے سے مناسب نظریہ رکھیں گے جیسا کہ بائبل میں ہمیں نصیحت کی گئی ہے تو ہمارا یہ عزم مضبوط ہوگا کہ ہم یہوواہ کے وفادار رہیں۔—امثا 30:8، 9؛ متی 6:19-21۔
15. (الف) ایوب کو کیا اُمید تھی جس کی وجہ سے اُنہیں خدا کے وفادار رہنے میں مدد ملی؟ (ب) یہوواہ نے ہمیں جو اُمید دی ہے، اُس پر دھیان رکھنے سے ہمیں کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟
15 ایوب نے خدا کے وفادار رہنے کے لیے اپنا دھیان اِس بات پر رکھا کہ خدا اُنہیں اجر دے گا۔ ایوب کو یقین تھا کہ یہوواہ اُن کی وفاداری کی قدر کرتا ہے۔ (ایو 31:6) سخت تکلیفیں سہنے کے باوجود ایوب کو اِس بات پر پورا اِعتماد تھا کہ یہوواہ مستقبل میں اُنہیں اجر ضرور دے گا۔ اِس اِعتماد کی وجہ سے یقیناً اُنہیں یہوواہ کے وفادار رہنے میں مدد ملی ہوگی۔ یہوواہ، ایوب کی وفاداری سے اِس قدر خوش تھا کہ اُس نے اُن کی زندگی کے دوران جب وہ عیبدار تھے، اُنہیں ڈھیروں برکتیں دیں۔ (ایو 42:12-17؛ یعقو 5:11) اور وہ اُنہیں مستقبل میں اَور بھی بہت سی برکتوں سے نوازے گا۔ کیا آپ بھی اِس بات کا پکا یقین رکھتے ہیں کہ یہوواہ آپ کو آپ کی وفاداری کا اجر دے گا؟ ہمارا خدا آج بھی نہیں بدلا۔ (ملا 3:6) اگر ہم یہ یاد رکھتے ہیں کہ یہوواہ ہماری وفاداری کی قدر کرتا ہے تو ہمارے دل میں ایک روشن مستقبل کی اُمید زندہ رہے گی۔—1-تھس 5:8، 9۔
16. ہمارا کیا عزم ہونا چاہیے؟
16 اِس بات کا عزم کریں کہ آپ ہمیشہ یہوواہ کے وفادار رہیں گے۔ کبھی کبھار آپ کو لگ سکتا ہے کہ آپ کے اِردگِرد لوگ یہوواہ کے وفادار نہیں ہیں۔ لیکن یقین رکھیں کہ دُنیا بھر میں اَور بھی لاکھوں لوگ ہیں جو یہوواہ کی وفاداری کر رہے ہیں۔ اِس کے علاوہ یہ اِعتماد رکھیں کہ آپ مستقبل میں اُن لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے جو ماضی میں یہوواہ کے وفادار رہے حالانکہ اُن میں سے کچھ کو جان کا خطرہ تھا۔ (عبر 11:36-38؛ 12:1) ایوب کی طرح یہ ٹھان لیں کہ ’آپ مرتے دم تک اپنی وفاداری کو ترک نہیں کریں گے۔‘ دُعا ہے کہ یہوواہ کے لیے ہماری وفاداری ہمیشہ اُس کی بڑائی کا باعث بنے۔
گیت نمبر 18: یہوواہ خدا کی شفقت
a خدا کے وفادار رہنے کا کیا مطلب ہے؟ یہوواہ خدا اپنے خادموں کی وفاداری کی قدر کیوں کرتا ہے؟ ہمارے لیے خدا کا وفادار رہنا اِتنا اہم کیوں ہے؟ اِس مضمون کے ذریعے ہم بائبل سے اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے۔ ہم اِس بات پر بھی غور کریں گے کہ ہم ہمیشہ خدا کے وفادار رہنے کے اپنے عزم کو کیسے مضبوط کر سکتے ہیں۔ خدا کے لیے اپنی وفاداری کو برقرار رکھنے سے ہمیں ڈھیروں برکتیں ملیں گی۔
b جانوروں کے سلسلے میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”بےعیب“ کِیا گیا ہے، اُس کا تعلق اُس عبرانی لفظ سے ہے جس کا ترجمہ اِنسانوں کی بات کرتے وقت ”وفاداری“ کِیا گیا ہے۔
c تصویر کی وضاحت: ایوب جوان ہیں اور اپنے بچوں کو یہوواہ کی بنائی ہوئی شاندار چیزوں کے بارے میں بتا رہے ہیں۔
d تصویر کی وضاحت: ایک بھائی کے ساتھ کام کرنے والے آدمی اُسے فحش مواد دیکھنے کے لیے اُکسا رہے ہیں لیکن وہ اِنکار کر رہا ہے۔
e تصویر کی وضاحت: ایک دُکاندار ایک بھائی کو ایک بڑا اور مہنگا ٹیوی خریدنے پر قائل کر رہا ہے مگر وہ اِسے لینے سے منع کر رہا ہے کیونکہ اُسے نہ تو اِس کی ضرورت ہے اور نہ ہی اُس کے پاس اِتنی گنجائش ہے۔
f تصویر کی وضاحت: ایک بھائی فردوس کے بارے میں سوچ بچار کرنے کے بعد دُعا کر رہا ہے۔