نوجوانو، آپ کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں!
”تُو مجھے زندگی کی راہ دِکھائے گا۔“—زبور 16:11۔
1، 2. ٹونی کی مثال سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانا ممکن ہے؟
ٹونی کی پرورش باپ کے بغیر ہوئی۔ جب وہ ہائی سکول میں تھے تو اُنہیں پڑھائی میں زیادہ دلچسپی نہیں تھی بلکہ وہ تو پڑھائی چھوڑنے کا بھی سوچ رہے تھے۔ چھٹی کے دن وہ سنیما جاتے تھے یا دوستوں کے ساتھ وقت گزارتے تھے۔ حالانکہ وہ مارپیٹ نہیں کرتے تھے اور منشیات بھی نہیں لیتے تھے مگر وہ بےمقصد اور کھوکھلی زندگی گزار رہے تھے۔ وہ تو خالق کے وجود پر بھی شک کرتے تھے۔ ایک دن اُن کی ملاقات دو یہوواہ کے گواہوں سے ہوئی اور اُنہوں نے گواہوں کو اپنے شک کے بارے میں بتایا۔ اِس پر اُن گواہوں نے ٹونی کو دو کتابیں دیں جن میں خالق کے وجود کے بارے میں ثبوت پیش کیے گئے ہیں۔a
2 اگلی بار جب وہ گواہ ٹونی سے ملنے کے لیے آئے تو ٹونی کی سوچ بالکل بدل گئی تھی۔ ٹونی نے اُن کتابوں کو اِتنی بار پڑھا تھا کہ اِن کا بُرا حال ہو گیا تھا۔ اُنہوں نے گواہوں کو بتایا کہ ”مجھے یقین ہو گیا ہے کہ واقعی خدا کا وجود ہے!“ ٹونی بائبل کورس کرنے لگے اور آہستہ آہستہ زندگی کے بارے میں اُن کا نظریہ بدل گیا۔ بائبل کورس کرنے سے پہلے ٹونی کے اِمتحان میں بُرے نمبر آتے تھے مگر اب وہ سکول میں ٹاپ کرنے لگے۔ اُن کا پرنسپل یہ دیکھ کر بہت متاثر ہوا۔ اُس نے ٹونی سے کہا: ”آپ کے رویے اور تعلیمی کارکردگی میں بہت بہتری آئی ہے۔ کیا یہ اِس لیے ہے کیونکہ آپ کا واسطہ یہوواہ کے گواہوں سے ہوا ہے؟“ ٹونی نے اِس بات کی تصدیق کی اور پھر پرنسپل کو گواہی دی۔ پڑھائی مکمل کرنے کے بعد وہ پہلکار اور کلیسیا میں خادم کے طور پر خدمت کرنے لگے۔ وہ بہت خوش ہیں کہ اُن کو آخرکار ایک شفیق باپ یعنی یہوواہ مل گیا ہے۔—زبور 68:5۔
یہوواہ کی سنیں اور کامیاب ہوں
3. یہوواہ خدا نوجوانوں کو کیا مشورہ دیتا ہے؟
3 ٹونی کے ساتھ جو کچھ ہوا، اُس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا کو نوجوانوں کا بڑا خیال ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ آپ ایک مطمئن اور کامیاب زندگی گزاریں اِس لیے وہ آپ کو یہ مشورہ دیتا ہے کہ ”اپنی جوانی کے دنوں میں اپنے خالق کو یاد کر۔“ (واعظ 12:1) سچ ہے کہ ایسا کرنا آسان نہیں ہوتا مگر یہ ناممکن بھی نہیں۔ خدا کی مدد سے آپ صرف نوجوانی ہی میں نہیں بلکہ عمر بھر ایک کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں۔ ذرا غور کریں کہ بنیاِسرائیل کس کی مدد سے ملک کنعان پر قبضہ کر پائے اور کس نے داؤد کو جولیت جیسے دیوقامت کو ہرانے کی طاقت دی۔
4، 5. بنیاِسرائیل نے اور داؤد نے اپنے دُشمنوں کو جس طرح سے ہرایا، اِس سے ہم کون سا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویروں کو دیکھیں۔)
4 جب بنیاِسرائیل ملک کنعان میں داخل ہونے والے تھے تو یہوواہ نے اُن کو کیا مشورہ دیا؟ کیا اُس نے اُنہیں جنگ کی مشق کرنے یا پھر لڑائی میں مہارت حاصل کرنے کو کہا؟ نہیں۔ (اِستثنا 28:1، 2) اِس کی بجائے یہوواہ نے اُنہیں اُس کے حکموں پر عمل کرنے اور اُس پر بھروسا کرنے کو کہا۔ (یشوع 1:7-9) اِنسانی نقطۂنظر سے شاید یہ مشورہ احمقانہ لگے لیکن اصل میں یہ بہترین مشورہ تھا۔ یہوواہ خدا نے بنیاِسرائیل کی مدد کی اور اُنہیں کنعانیوں پر ایک کے بعد ایک جیت دی۔ (یشوع 24:11-13) سچ ہے کہ خدا کے حکموں پر عمل کرنے کے لیے مضبوط ایمان ضروری ہوتا ہے لیکن ایسا ایمان ہمیشہ رنگ لاتا ہے۔ یہ بات ماضی میں سچ تھی اور آج بھی سچ ہے۔
5 جولیت ایک قوی جنگجو تھا۔ اُس کا قد 3 میٹر (5.9 فٹ) کے لگ بھگ تھا اور اُس کے پاس بڑے خطرناک قسم کے ہتھیار تھے۔ (1-سموئیل 17:4-7) مگر داؤد کے ہاتھ میں صرف ایک فلاخن تھی اور دل میں اپنے خدا پر مضبوط ایمان تھا۔ جن لوگوں میں ایمان کی کمی تھی، اُنہیں یہ دیکھ کر لگا ہوگا کہ داؤد بڑے بےوقوف ہیں کہ جولیت جیسے جنگجو کا مقابلہ کرنے کو نکلے ہیں۔ لیکن اصل میں تو جولیت بےوقوف تھا۔—1-سموئیل 17:48-51۔
6. اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟
6 پچھلے مضمون میں ہم نے چار ایسی اچھی چیزوں پر غور کِیا تھا جن کی وجہ سے ہمیں خوشی ملتی ہے اور ہم ایک کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں۔ ہم نے دیکھا تھا کہ ہمیں اپنی روحانی ضروریات پوری کرنی چاہئیں، ایسے دوست بنانے چاہئیں جو خدا سے محبت کرتے ہیں، اچھے منصوبے بنانے چاہئیں اور اُس آزادی کی قدر کرنی چاہیے جو خدا نے ہمیں دی ہے۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ اِن اچھی چیزوں سے فائدہ حاصل کرنے کے کچھ اَور طریقے کیا ہیں۔ اِس سلسلے میں ہم زبور 16 میں درج سنہری باتوں پر غور کریں گے۔
اپنی روحانی ضروریات پوری کریں
7. (الف) روحانی سوچ رکھنے والے شخص کی پہچان کیا ہے؟ (ب) داؤد کی ”میراث“ کیا تھی اور وہ اِس کے بارے میں کیسا محسوس کرتے تھے؟
7 جو شخص روحانی سوچ رکھتا ہے، وہ خدا پر ایمان رکھتا ہے اور معاملوں کو اُس کے زاویے سے دیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ یہوواہ خدا کی رہنمائی پر چلتا ہے اور ہر صورت میں اُس کے حکموں پر عمل کرتا ہے۔ (1-کُرنتھیوں 2:12، 13) بادشاہ داؤد روحانی سوچ رکھتے تھے۔ اُنہوں نے ایک گیت میں گایا: ”[یہوواہ] ہی میری میراث . . . ہے۔“ (زبور 16:5) داؤد اپنی ”میراث“ یعنی یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کے لیے بہت شکرگزار تھے اور اُنہوں نے یہوواہ میں پناہ لی۔ (زبور 16:1) اِس لیے وہ کہہ سکتے تھے کہ ”میرا دل خوش اور میری روح شادمان ہے۔“ داؤد کو کسی اَور چیز سے اِتنی خوشی نہیں ملتی تھی جتنی کہ یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی سے۔—زبور 16:9، 11 کو پڑھیں۔
8. آپ کی زندگی مطمئن اور بامقصد کیسے ہو سکتی ہے؟
8 جن لوگوں کا دھیان پیسہ کمانے یا عیش کرنے پر لگا رہتا ہے، اُنہیں کبھی وہ خوشی نہیں ملتی جو داؤد کو ملی تھی۔ (1-تیمُتھیُس 6:9، 10) کینیڈا میں رہنے والے ایک بھائی نے کہا: ”حقیقی خوشی زندگی کو اپنے لیے جینے سے نہیں ملتی بلکہ تب ملتی ہے جب ہم یہوواہ خدا کے لیے کچھ کرتے ہیں جس نے ہمیں ہر اچھی نعمت دی ہے۔“ (یعقوب 1:17) اگر آپ یہوواہ خدا پر اپنے ایمان کو مضبوط کریں گے اور اُس کی خدمت کریں گے تو آپ کی زندگی حقیقی معنوں میں مطمئن اور بامقصد ہوگی۔ آپ اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ یہوواہ خدا کے ساتھ وقت گزاریں۔ ایسا کرنے کے لیے اُس کے کلام کو پڑھیں، اُس کی بنائی ہوئی چیزوں پر غور کریں اور اُس کی خوبیوں اور اُس محبت پر سوچ بچار کریں جو وہ آپ کے لیے ظاہر کرتا ہے۔—رومیوں 1:20؛ 5:8۔
9. داؤد کی طرح آپ بھی اپنی سوچ کو خدا کے کلام کے مطابق کیسے ڈھال سکتے ہیں؟
9 کبھی کبھار یہوواہ ہماری اِصلاح کرنے سے ہمارے لیے اپنی محبت ظاہر کرتا ہے، بالکل جیسے ایک باپ اپنے بچوں کے لیے کرتا ہے۔ داؤد اِس اِصلاح کی بڑی قدر کرتے تھے۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں [یہوواہ] کی حمد کروں گا جس نے مجھے نصیحت دی ہے بلکہ میرا دل رات کو میری تربیت کرتا ہے۔“ (زبور 16:7) داؤد نے خدا کی سوچ پر غور کِیا اور اِسے اپنا لیا۔ اُنہوں نے خود کو خدا کی سوچ کے مطابق ڈھالا تاکہ وہ بہتر اِنسان بن سکیں۔ اگر آپ بھی ایسا کریں گے تو آپ کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت اور اُس کی خدمت کرنے کی خواہش بڑھے گی اور آپ روحانی طور پر پُختہ مسیحی بن جائیں گے۔ ایک بہن جس کا نام کرِسٹین ہے، کہتی ہیں: ”جب مَیں بائبل میں درج باتوں پر تحقیق کرتی ہوں اور اِن پر سوچ بچار کرتی ہوں تو مجھے لگتا ہے جیسے یہوواہ نے یہ باتیں بس میرے لیے لکھوائی ہیں۔“
10. یسعیاہ 26:3 کے مطابق روحانی سوچ کے مالک ہونے سے آپ کو کیا فائدہ ہوگا؟
10 اگر آپ روحانی سوچ کے مالک ہیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اِس دُنیا کا مستقبل کتنا تاریک ہے۔ آپ یہ اِس لیے جانتے ہیں کیونکہ یہوواہ نے آپ کو یہ علم دیا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ آپ جان لیں کہ زندگی میں کون سی باتیں واقعی اہم ہیں، آپ اچھے فیصلے کرنے کے قابل ہوں اور مستقبل کے حوالے سے پُراِعتماد ہوں۔ (یسعیاہ 26:3 کو پڑھیں۔) جوشوا نامی ایک بھائی جو امریکہ میں رہتے ہیں، کہتے ہیں: ”اگر ہم یہوواہ کی قُربت میں رہیں گے تو ہمیں صاف پتہ ہوگا کہ کون سی باتیں اہم ہیں اور کون سی نہیں۔“
اچھے دوست بنائیں
11. داؤد نے کیسے لوگوں سے دوستی کی؟
11 زبور 16:3 کو فٹنوٹ سے پڑھیں۔b داؤد جانتے تھے کہ اُنہیں اچھے دوست کہاں سے مل سکتے ہیں۔ اُنہوں نے صرف ایسے لوگوں سے دوستی کی جو یہوواہ خدا سے محبت کرتے تھے اور اِنہی سے اُن کی ”ساری خوشی وابستہ“ تھی۔ اُنہوں نے اپنے دوستوں کو ”مُقدس لوگ“ کہا کیونکہ یہ لوگ یہوواہ کے پاک معیاروں پر چلتے تھے۔ ایک اَور زبورنویس نے دوستوں کے اِنتخاب کے سلسلے میں لکھا: ”مَیں اُن سب کا ساتھی ہوں جو تجھ سے ڈرتے ہیں اور اُن کا جو تیرے قوانین کو مانتے ہیں۔“ (زبور 119:63) جیسے کہ ہم پچھلے مضمون میں دیکھ چُکے ہیں، آپ کو بھی بہت سے اچھے دوست مل سکتے ہیں جو یہوواہ سے محبت کرتے ہیں اور اُس کی سنتے ہیں اور لازمی نہیں کہ یہ آپ کے ہمعمر ہوں۔
12. داؤد اور یونتن اِتنے اچھے دوست کیوں تھے؟
12 داؤد نے بھی صرف اپنے ہمعمروں سے ہی دوستی نہیں کی۔ کیا آپ داؤد کے قریبی دوستوں میں سے کسی کا نام جانتے ہیں؟ شاید آپ کے ذہن میں یونتن آئیں۔ بائبل میں داؤد اور یونتن کی دوستی کا شمار سب سے خوبصورت دوستیوں میں ہوتا ہے۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یونتن، داؤد سے تقریباً 30 سال بڑے تھے؟ پھر وہ دونوں اِتنے اچھے دوست کیوں تھے؟ کیونکہ اُن کی دوستی کی بنیاد خدا پر اُن کا ایمان تھا۔ اِس کے علاوہ وہ ایک دوسرے کا احترام کرتے تھے اور ایک دوسرے کی خوبیوں کی قدر کرتے تھے۔ اِن میں سے ایک خوبی وہ دلیری تھی جو اُنہوں نے خدا کے دُشمنوں کا مقابلہ کرتے وقت ظاہر کی۔—1-سموئیل 13:3؛ 14:13؛ 17:48-50؛ 18:1۔
13. آپ اپنے دوستوں کے دائرے کو وسیع کیسے کر سکتے ہیں؟ مثال دے کر واضح کریں۔
13 داؤد اور یونتن کی طرح اگر ہم بھی ایسے لوگوں سے دوستی کریں گے جو یہوواہ سے محبت کرتے ہیں اور اُس پر ایمان رکھتے ہیں تو ہمیں بھی بہت خوشی ملے گی۔ بہن کیرا جو بڑے عرصے سے خدا کی خدمت کر رہی ہیں، کہتی ہیں: ”میرے دوست دُنیا بھر سے ہیں اور مختلف پسمنظروں اور ثقافتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔“ اگر آپ بھی اپنے دوستوں کے دائرے کو وسیع کریں گے تو آپ دیکھیں گے کہ بائبل اور پاک روح یہوواہ کے خادموں کو واقعی متحد بناتی ہے۔
اچھے منصوبے بنائیں
14. (الف) آپ اچھے منصوبے کیسے بنا سکتے ہیں؟ (ب) کچھ جوان بھائیوں نے اپنے منصوبوں کے بارے میں کیا کہا؟
14 زبور 16:8 کو پڑھیں۔ داؤد کے نزدیک یہوواہ کی خدمت کرنا زندگی میں سب سے اہم تھا۔ منصوبے بناتے وقت داؤد کی مثال پر عمل کریں اور ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ یہوواہ آپ سے کیا چاہتا ہے۔ پھر آپ کی زندگی مطمئن ہوگی۔ بھائی سٹیون کہتے ہیں: ”مجھے اُس وقت بڑی خوشی ملتی ہے جب مَیں اپنے کسی منصوبے کی طرف قدم بڑھاتا ہوں، اِسے پورا کرتا ہوں اور پھر اِس بات کا جائزہ لیتا ہوں کہ اِس دوران مجھ میں کون سی تبدیلیاں آئی ہیں۔“ جرمنی سے تعلق رکھنے والا ایک جوان بھائی جو اب کسی اَور ملک میں خدمت کر رہا ہے، کہتا ہے: ”جب مَیں بوڑھا ہو جاؤں گا تو مَیں اپنی زندگی پر نظر ڈالتے وقت یہ نہیں دیکھنا چاہتا کہ مَیں صرف اپنے لیے جیا ہوں۔“ کیا آپ بھی ایسا محسوس کرتے ہیں؟ پھر اپنے ہنر اور اپنی لیاقتیں خدا کی بڑائی کرنے اور دوسروں کی خدمت کرنے کے لیے اِستعمال کریں۔ (گلتیوں 6:10) یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے منصوبے بنائیں اور اُس سے مدد مانگیں تاکہ آپ اِن کو پورا کر سکیں۔ یقین کریں کہ وہ آپ کی دُعاؤں کو ضرور سنے گا۔—1-یوحنا 3:22؛ 5:14، 15۔
15. آپ کس طرح کے منصوبے بنا سکتے ہیں؟ (بکس ”کچھ اچھے منصوبے“ کو دیکھیں۔)
15 آپ کس طرح کے منصوبے بنا سکتے ہیں؟ شاید آپ اِجلاسوں پر اپنے الفاظ میں تبصرہ دینے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ آپ پہلکار کے طور پر یا پھر بیتایل میں خدمت کرنے کا اِرادہ بھی کر سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ آپ کوئی نئی زبان بھی سیکھ سکتے ہیں تاکہ آپ زیادہ لوگوں کو خوشخبری سنا سکیں۔ بیررک نامی ایک جوان بھائی جو کُلوقتی طور پر خدا کی خدمت کر رہے ہیں، کہتے ہیں: ”ہر صبح مجھے اِس احساس سے بہت خوشی ملتی ہے کہ مَیں اپنی ساری توانائی یہوواہ کی خدمت میں صرف کر رہا ہوں۔ ایسی خوشی کسی اَور کام سے نہیں مل سکتی۔“
یہوواہ سے ملنے والی آزادی کی قدر کریں
16. داؤد خدا کے حکموں اور اصولوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتے تھے اور کیوں؟
16 زبور 16:2، 4 کو پڑھیں۔ جیسے کہ ہم پچھلے مضمون میں دیکھ چُکے ہیں، جب ہم خدا کے حکموں اور اصولوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں تو ہم حقیقی معنوں میں آزاد ہوتے ہیں اور بدی سے نفرت اور نیکی سے محبت کرنا سیکھتے ہیں۔ (عاموس 5:15) مگر داؤد نے یہوواہ سے کیوں کہا کہ ”تیرے سوا میری بھلائی نہیں“؟ کیونکہ یہوواہ بھلائی یعنی اچھائی کا سرچشمہ ہے۔ اچھائی کا تعلق نیکی اور پاکیزگی سے ہے۔ یہوواہ کی اچھائی اُس کے ہر کام سے ظاہر ہوتی ہے۔ ہمارے پاس جتنی بھی اچھی چیزیں ہیں، یہ ہمیں یہوواہ سے ملی ہیں۔ داؤد نے اُن چیزوں سے محبت کرنے کی بھرپور کوشش کی جن سے یہوواہ محبت کرتا ہے۔ اُنہوں نے اُن کاموں سے نفرت کرنا بھی سیکھا جن سے خدا نفرت کرتا ہے۔ اِن میں سے ایک کام بُتپرستی ہے یعنی یہوواہ کے سوا کسی اَور چیز یا شخص کی عبادت کرنا۔ بُتوں کی پوجا کرنے سے اِنسان خود کو ذلیل کرتے ہیں اور یہوواہ کی تعظیم کرنے کی بجائے اُس کی مخلوق کی تعظیم کرتے ہیں۔—یسعیاہ 2:8، 9؛ مکاشفہ 4:11۔
17، 18. (الف) داؤد کے مطابق بُتپرستی کا کیا نتیجہ ہوتا ہے؟ (ب) آجکل لوگ اپنے غم کو کیسے بڑھاتے ہیں؟
17 جس زمانے میں بائبل لکھی گئی، اُس زمانے میں بُتپرستی کی رسومات میں بدکاری کرنا بھی شامل تھا۔ (ہوسیع 4:13، 14) بہت سے لوگ جھوٹے مذاہب کو بڑا پسند کرتے تھے کیونکہ اُنہیں بدکاری کرنا اچھا لگتا تھا۔ لیکن کیا ایسا کرنے سے اُنہیں حقیقی خوشی ملی؟ ہرگز نہیں۔ داؤد نے کہا کہ جو لوگ بُتپرستی کرتے ہیں، اُن کا ”غم بڑھ جائے گا۔“ وہ لوگ تو اپنے بچوں کو بھی جھوٹے معبودوں کے لیے قربان کر دیتے تھے۔ (یسعیاہ 57:5) یہوواہ کو اِس گھناؤنے کام سے نفرت تھی۔ (یرمیاہ 7:31) اگر آپ اُس زمانے میں رہ رہے ہوتے تو کیا آپ اِس بات پر خوش نہیں ہوتے کہ آپ کے والدین یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں؟
18 آج بھی بہت سے جھوٹے مذاہب میں ناجائز جنسی تعلقات، یہاں تک کہ ہمجنسپرستی کو بُرا خیال نہیں کِیا جاتا۔ اِن مذاہب کے پیروکاروں کا خیال ہے کہ وہ آزاد ہیں لیکن اصل میں وہ اپنے ’غم کو بڑھا‘ رہے ہوتے ہیں۔ (1-کُرنتھیوں 6:18، 19) یقیناً آپ نے بھی یہ دیکھا ہوگا۔ اِس لیے نوجوانو، اپنے آسمانی باپ کی سنیں۔ اِس بات پر پورا یقین رکھیں کہ خدا کا کہنا ماننے میں آپ کی بہتری ہے۔ اُن بُرے نتائج کا سوچیں جو بدکاری کرنے سے بھگتنے پڑتے ہیں۔ یوں آپ جان جائیں گے کہ اِن بُرے نتائج کے آگے وہ وقتی خوشی کچھ بھی نہیں جو بدکاری کرنے سے ملتی ہے۔ (گلتیوں 6:8) بھائی جوشوا جن کا ذکر پہلے ہو چُکا ہے، کہتے ہیں: ”ہم اپنی ذاتی آزادی کو جیسے چاہیں، اِستعمال کر سکتے ہیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ اِسے غلط طریقے سے اِستعمال کرنے سے خوشی نہیں ملتی۔“
19، 20. اُن نوجوانوں کو کون سی برکتیں ملتی ہیں جو یہوواہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہیں؟
19 یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کہا: ”اگر آپ میری باتوں پر عمل کرتے رہیں گے تو آپ واقعی میرے شاگرد ہوں گے۔ اور آپ سچائی کو جان جائیں گے اور سچائی آپ کو آزاد کر دے گی۔“ (یوحنا 8:31، 32) یہوواہ خدا نے ہمیں جھوٹے مذاہب، جہالت اور توہمپرستی سے چھٹکارا دِلایا ہے۔ اِس کے علاوہ ہم مستقبل میں ”خدا کی اولاد کی شاندار آزادی کا مزہ“ لینے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔ (رومیوں 8:21) وہ آزادی کیسی ہوگی؟ اِس کا اندازہ آپ آج ہی لگا سکتے ہیں جب آپ یسوع مسیح کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔ یوں آپ سچائی کے بارے میں صرف سیکھیں گے ہی نہیں بلکہ اِس کے مطابق زندگی بھی گزاریں گے اور حقیقی معنوں میں ”سچائی کو جان جائیں گے۔“
20 نوجوانو، اُس آزادی کی قدر کریں جو خدا نے آپ کو دی ہے۔ اِسے دانشمندی سے اِستعمال کریں۔ پھر آپ ایسے فیصلے کریں گے جن سے آپ کا مستقبل کامیاب رہے گا۔ ایک جوان بھائی نے کہا: ”جب ہم نوجوانی میں اپنی آزادی کو دانشمندی سے اِستعمال کرنا سیکھتے ہیں تو یہ بعد میں اُس وقت ہمارے کام آئے گا جب ہمیں اہم فیصلے کرنے پڑیں گے جیسے کہ ہم کیسی ملازمت کریں گے؟ کیا ہمیں کچھ وقت کے لیے کنوارا رہنا چاہیے یا پھر شادی کرنی چاہیے؟“
21. آپ ”حقیقی زندگی“ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
21 اِس زمانے میں اگر لوگوں کی زندگی اچھی بھی ہے تو بھی یہ پَل بھر کی ہے۔ کسی کو نہیں پتہ کہ کل کیا ہوگا۔ (یعقوب 4:13، 14) اِس لیے ایسے فیصلے کریں جن سے آپ ”حقیقی زندگی“ یعنی نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔ (1-تیمُتھیُس 6:19) یہوواہ خدا کسی کو اپنی خدمت کرنے پر مجبور نہیں کرتا۔ یہ ہمارا فیصلہ ہے کہ ہم کیا کریں گے۔ لہٰذا ہر روز یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو زیادہ مضبوط کرنے سے اُسے اپنی ”میراث“ بنائیں اور اُن تمام ”اچھی اچھی چیزوں“ کی قدر کریں جو وہ آپ کو دیتا ہے۔ (زبور 103:5) پھر یہوواہ آپ کو کامل شادمانی اور دائمی خوشی عطا کرے گا۔—زبور 16:11۔
a اِن کتابوں کے نام یہ ہیں: ”دی اوریجن آف لائف—فائیو کوسچنز ورتھ آسکنگ“ اور ”واز لائف کریایٹڈ؟“
b زبور 16:3 (نیو اُردو بائبل ورشن): ”زمین پر جو مُقدس لوگ ہیں، وہی برگزیدہ ہیں اور اُن ہی سے میری ساری خوشی وابستہ ہے۔“